کامرس اور صنعت کی وزارتہ
این پی جی کی 97ویں میٹنگ میں ریل اور سڑک کے پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا
کثیر ماڈل کنیکٹیویٹی، لاجسٹکس کی کارکردگی اور اقتصادی اثرات کے لیے 5 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا
Posted On:
23 JUL 2025 5:25PM by PIB Delhi
نیٹ ورک پلاننگ گروپ (این پی جی) کا 97 واں اجلاس آج سڑک نقل حمل اور شاہراروں کی وزارت ( ایم او آر ٹی ایچ) اور ریلوے کی وزارت (ایم او آر) کے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا۔ میٹنگ میں پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان(پی ایم جی ایس این ایم پی) کے بنیادی اصولوں کے مطابق کثیر ماڈل کنیکٹیویٹی اور لاجسٹکس کی کارکردگی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
این پی جی نے کل 5 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا، جن میں 3 ایم او آر ٹی ایچ اور دو ایم او آر ہیں۔ ان میں سے دو منصوبے براؤن فیلڈ اور 3 گرین فیلڈ ہیں۔ ہر پروجیکٹ کا اندازہ پی ایم گتی شکتی کے مربوط کثیر ماڈل انفراسٹرکچر کے اصولوں، اقتصادی اور سماجی نوڈس سے آخری میل کنیکٹیویٹی اور بین محکمہ جاتی رابطہ کاری کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ اقدامات لاجسٹک کی کارکردگی کو نمایاں طور پر فروغ دینے، سفر کے وقت میں کٹوتی کرنے اور ان علاقوں میں خاطر خواہ سماجی و اقتصادی فوائد فراہم کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراروں کی وزارت ( ایم او آر ٹی ایچ)
1. دوارکا ٹنل
یہ مجوزہ 6 لین والی زیر زمین سرنگ نیلسن منڈیلا مارگ کو گڑگاؤں اور دوارکا تک توسیع دےگی، شیو مورتی کے قریب ایک اہم انٹرچینج کے ذریعےاین ایچ- 8 اور دوارکا ایکسپریس وے کے درمیان انضمام کو ہموار کرے گی۔ گرین فیلڈ الائنمنٹ دوارکا ایکسپریس وے اور اربن ایکسٹینشن روڈ (یو ای آر- 2) کے درمیان رابطے کو مضبوط کرنے،آئی جی آئی ہوائی اڈے تک متبادل رسائی فراہم کرنے (این ایچ- 48 پر انحصار کو کم کرنے) اوراین ایچ- 48 اور ارد گرد کی اہم کوریڈورس پر بھیڑ کو کم کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ یہ ٹنل نئی دہلی اور جنوبی دہلی کے اہم علاقوں سے گزرے گی، بڑے لاجسٹک مرکز کو جوڑ کر اور تجارتی گاڑیوں کو موڑ کر مال برداری اور مسافروں کی نقل و حرکت میں نمایاں اضافہ کرے گا، اس طرح شہری سفر کے وقت اور بھیڑ میں کمی آئے گی۔
2. پٹنہ-پورنیا 6 لین ایکسپریس وے
اس مجوزہ 244.930 کلومیٹر طویل، 6 لین والے ایکسپریس وے کا مقصد پٹنہ اور پورنیا کے درمیان ایک تیز رفتار انٹر ماڈل کنیکٹیویٹی کوریڈور قائم کرنا ہے۔ 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے لیے ڈیزائن کیا گیا، یہ 3 بڑے ہوائی اڈوں (دربھنگہ اور پورنیہ) کو جوڑ دے گا، جس سے زمینی اور ہوائی نقل و حمل کے انضمام میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ چھ اضلاع پر محیط اور دیہی ترقی کو فروغ دینے والا، ایکسپریس وے سفر کے وقت کو کم کرے گا، مذہبی اور ثقافتی سیاحت کو فروغ دے گا، اہم تنصیبات تک دفاعی رابطے میں اضافہ کرے گا اور بڑے اقتصادی مراکز تک براہ راست رسائی کی سہولت فراہم کرتے ہوئے صنعتی لاجسٹکس کو فروغ دے گا۔
3. سورت گڑھ-سری گنگا نگر کے موجودہ2 لین کو چوڑا کرکے 4 لین بنانا
اس پروجیکٹ میں راجستھان کے سورت گڑھ سے سری گنگا نگر تک نیشنل ہائی وے-62 کے 75.550 کلومیٹر طویل حصے کو4 لین کنفیگریشن میں اپ گریڈ کرنا شامل ہے۔ تزویراتی طور پر ہندوستان کی مغربی سرحد کے قریب واقع یہ پروجیکٹ فوجی نقل و حرکت اور دفاعی لاجسٹکس کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ راجستھان اور پنجاب کے درمیان بین ریاستی رابطے کو بھی بہتر بنائے گا، زرعی کاروبار، ٹیکسٹائل اور ڈبہ بند غذا کے مراکز کو وسیع تر بازاروں سے جوڑ کر علاقائی صنعتی اور زرعی ترقی کو فروغ دے گا۔ بہترکنیکٹیویٹی، دیہی ترقی اور پائیدار ٹرانسپورٹ انضمام میں سہولت فراہم کرے گی۔
وزارت ریلوے (ایم او آر)
4.بدی-گھنولی کے درمیان نئی لائن
ریلوے کی وزارت نے ہماچل پردیش اور پنجاب سے گزرتے ہوئے، بادی اور گھنولی کے درمیان ایک نئی 25.396 کلومیٹر ریلوے لائن کی تجویز پیش کی ہے۔ اس گرین فیلڈ پروجیکٹ کا مقصد ایک ایسے خطے میں کنیکٹیوٹی کو فروغ دینا ہے جو اپنی مضبوط صنعتی موجودگی، خاص طور پر فارماسیوٹیکل اور مینوفیکچرنگ مرکزکے طورپرجانا جاتا ہے۔ نیا ریل کوریڈور کثیر ماڈل کنیکٹیویٹی کو بڑھانے، علاقائی نقل و حرکت کو بہتر بنانے، صنعتی لاجسٹکس کو مدد فراہم کرنے اور ملحقہ علاقوں کی اقتصادی ترقی میں تعاون دینے کے لیے حکمت عملی کے عین مطابق ہے۔
5. کنالس اور اوکھا اسٹیشنوں کے درمیان ڈبل لائن
اس تجویز میں گجرات میں کنالس جنکشن اور اوکھا کے درمیان موجودہ 141.117 کلومیٹر ریلوے لائن کو ڈبل لائن کرنا شامل ہے۔ تزویراتی طور پر یہ ریلوے لائن تاریخی لحاظ سے اہم خطوں سے گزرتی ہے، جس کا مقصد دوارکادھیش مندر اور اوکھا بندرگاہ جیسے اہم مذہبی مقامات سے رابطے کو تقویت دینا ہے،جہاں بڑی تعداد میں عقیدتمند آتے ہیں۔ ڈبل لائن ہونے سے مسافروں کی آمدو رفت میں نمایاں بہتری آئے گی، محفوظ، تیز اور زیادہ موثر سفر کو یقینی بنایا جائے گا۔ تزویراتی نقطہ نظر سے ہندوستان کی مغربی سمندری سرحدوں سے اس کی قربت اسے دفاعی لاجسٹکس اور آپریشنل کارکردگی کے لیے اہم بناتی ہے۔ یہ روٹ ایک اہم مال برداری کوریڈور بھی ہے، جو بڑے صنعتی مراکز کو جوڑتا ہے اور پورے گجرات اور اس سے باہر بغیر کسی رکاوٹ کے مال برداری کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
اس میٹنگ کی صدارت جوائنٹ سکریٹری، محکمہ برائے فروغ صنعت اور اندرونی تجارت ( ڈی پی آئی آئی ٹی جناب پنکج کمار نے کی۔
****
ش ح۔ ش ب۔اش ق
U NO: 3185
(Release ID: 2147690)