ارضیاتی سائنس کی وزارت
پارلیمانی سوال: قدرتی آفات کے لیے ابتدائی انتباہی نظام
Posted On:
23 JUL 2025 3:38PM by PIB Delhi
ارضیاتی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس)نے شدیدموسمی حالات جیسے کہ طوفان، شدید بارش اور دیگر شدید موسم کی صورتحال کے لیے جدید ابتدائی انتباہی نظام تیار کیے ہیں۔ سخت موسمی حالات کے لیے ابتدائی انتباہ ایک جدید مشاہداتی نیٹ ورک کی مدد سے فراہم کیا جاتا ہے، جس میں سطحی، بالائی ہوا، ریموٹ سینسنگ مشاہدات، اعلیٰ ریزولوشن ڈائنامیکل ماڈلز پر مبنی بغیر رکاوٹ پیشن گوئی کے نظام، اور جی آئی ایس پر مبنی آلات شامل ہیں جو الرٹ اور انتباہات تیار کرتے ہیں۔ پورا نظام جدید ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط ہے تاکہ معلومات کو بروقت اور مؤثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔
حال ہی میں، بھارت موسمیات محکمہ (آئی ایم ڈی ) نے ایم او ای ایس کے دیگر مراکز کے ساتھ تعاون سے ایک مکمل جی آئی ایس پر مبنی فیصلہ ساز نظام (ڈی ایس ایس )تیار کیا ہے، جو ملک بھر میں تمام موسمی خطرات کی بروقت نشاندہی اور نگرانی کے لیے ابتدائی انتباہی نظام کا مرکزی حصہ بن کر کام کر رہا ہے، جس میں وہ ریاستیں بھی شامل ہیں جو طوفانوں اور دیگر قدرتی آفات سے باقاعدگی سے متاثر ہوتی ہیں۔یہ نظام مخصوص شدید موسمی ماڈیولز کی مدد سے سخت موسمی حالات جیسے طوفان، شدید بارش وغیرہ کے لیے بروقت اور اثرات کی بنیاد پر ابتدائی انتباہ فراہم کرتا ہے، جو انسانی جانوں، روزگار اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔یہ نظام تاریخی ڈیٹا(اعداد وشمار)، بشمول شدید واقعات، اور بھارتی خطے اور اس کے پڑوسی علاقوں کے لیے دستیاب حقیقی وقت کی سطحی اور بالائی ہوا کی موسمی مشاہدات کا استعمال کرتا ہے۔ اس میں ہر 10 منٹ پر دستیاب ریڈار مشاہدات اور ہر 15 منٹ پر سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا بھی شامل ہیں۔
یہ نظام ایم او ای ایس کے اداروں میں چلنے والے مختلف عددی موسمی پیش گوئی ماڈل کے نتائج کا بھی استعمال کرتا ہے، جن میں انتہائی مقامی (ہائپر لوکل)، علاقائی اور عالمی ماڈل شامل ہیں۔مزید یہ کہ بھارت موسمیات محکمہ (آئی ایم ڈی ) اپنے جدید مشاہداتی نیٹ ورک اور پیش گوئی کے نظام کے ذریعے جان و مال کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ نظام نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ساتھ قریبی تعاون سے بروقت تیاری اور فوری ردعمل کو ممکن بناتا ہے۔یہ مربوط حکمتِ عملی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ موسمی معلومات درست اور بروقت حکام اور عوام تک پہنچے، جس سے ملک بھر میں آفات کے خطرے کو کم کرنے کی کوششوں کو تقویت ملتی ہے۔
فی الحال دنیا میں کہیں بھی کوئی ایسی سائنسی ٹیکنالوجی دستیاب نہیں ہے جو وقت، مقام اور نتائج کے لحاظ سے زلزلے کی درست پیش گوئی کر سکے۔ اسی لیے ملک میں زلزلے کی پیشگی اطلاع دینے کے لیے کوئی مصدقہ نظام موجود نہیں ہے۔ تاہم، وزارت کے تحت قومی زلزلہ سائنس مرکز (نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی ،این سی ایس) اپنے زلزلہ پیما نیٹ ورک کے ذریعے ملک اور اس کے آس پاس آنے والے زلزلوں کی نگرانی کر رہا ہے اور شدت کے نقشے کے ساتھ زلزلے کے واقعے سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ تفصیلات این سی ایس-ایم او ای ایس کی ویب سائٹ، ایپ، ایس ایم ایس، فیکس، ای میل، واٹس ایپ، ایکس (سابقہ ٹویٹر) اور فیس بک کے ذریعے مختلف آفات سے نمٹنے والے اداروں، دیگر متعلقہ فریقین اور عوام کو بروقت فراہم کر دی جاتی ہیں۔
سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ مخصوص مقامات پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کو 24 گھنٹے قبل تک کی قلیل مدتی سیلاب کی پیش گوئیاں جاری کرے۔ جب پانی کی سطح ایک مقررہ حد تک پہنچ جاتی ہے تو بروقت سیلاب کی پیش گوئیاں جاری کی جاتی ہیں۔
آئی ایم ڈی (بھارتی محکمہ موسمیات) نے وقتاً فوقتاً پورے ملک کے لیے، بشمول اُن ریاستوں کے جو سائیکلون، شدید بارش وغیرہ جیسے تمام اقسام کے شدید موسمی واقعات سے باقاعدگی سے متاثر ہوتی ہیں، ان کی شناخت، نگرانی اور بروقت ابتدائی انتباہ جاری کرنے کے لیے نئی تکنیکوں اور ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے، کیونکہ یہ واقعات انسانی جانوں، معاش، اور بنیادی ڈھانچے پر تباہ کن اثرات ڈالتے ہیں۔ اس سمت میں درج ذیل پہلوؤں کے ساتھ نمایاں پیش رفت ہوئی ہے:
مندرجہ ذیل نکات کے ساتھ اس سمت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے:
- اضافی اے ڈبلیو ایس ، اے آر جی ، اور ڈی ڈبلیو آر وغیرہ کی تنصیب کے ساتھ مشاہداتی نظام کو مضبوط بنانا ۔
- ڈیٹا کے انضمام میں بہتری اور جی آئی ایس پر مبنی فیصلہ سازی کے نظام کی ترقی۔
- این ڈبلیو پی ماڈلز اور ماحولیاتی ماڈلز میں بہتری کے ساتھ ساتھ حقیقی وقت میں بغیر رکاوٹ کے نگرانی، پیش گوئی، اور ابتدائی وارننگ کا نظام۔
- روایتی موسمی پیش گوئی اور وارننگ کے بجائے شعبہ مخصوص رنگوں پر مبنی اثراتی پیش گوئی (آئی بی ایف )اور خطرے پر مبنی وارننگ (آر بی ڈبلیو ) کا نفاذ، جو ضلعی/شہری سطح تک متحرک اثراتی اور خطراتی میٹرکس کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔
- مصنوعی ذہانت (اے آئی ) اور مشین لرننگ (ایم آئی ) کا اطلاق۔
- بلیٹن اور انتباہات کو مخصوص ضرورت کے مطابق ڈھالنا۔
- وسیع پیمانے پر ڈیٹا کو مربوط کرنے اور عمل کی سمجھ بوجھ اور ماڈل فزکس میں بہتری کے ساتھ میسو اسکیل، علاقائی اور عالمی ماڈلز کو مزید اعلیٰ ریزولوشن پر چلانے کے لیے کمپیوٹیشنل طاقت میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے سپر کمپیوٹر (ارکا اور ارونیکا) کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
- پنچایت موسم سیوا۔
- جدید ترین معلومات کی ترسیل کا نظام، جس میں موبائل ایپ، کامن الرٹنگ پروٹوکول (سی اے پی)، واٹس ایپ گروپس وغیرہ کا استعمال شامل ہے۔
حال ہی میں وزار ایم او ای ایس کی جانب سے ایک نئی مرکزی شعبے کی اسکیم ‘‘مشن موسم’’ کا آغاز کیا گیا ہے، تاکہ بھارت کو ‘‘موسم کے لیے تیار اور موسمیاتی لحاظ سے اسمارٹ’’ قوم بنایا جا سکے۔
آئی ایم ڈی عوام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈر کو مستقل طور پر بروقت الرٹ اور پیشن گوئی جاری کرتا ہے ۔ کمزور آبادیوں کو انتباہات کی موثر ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں ۔ آئی ایم ڈی کی موسمی معلومات ، بشمول عوام کو الٹ اور انتباہات ، مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں:
- ماس میڈیا: ریڈیو/ٹی وی ، اخبار نیٹ ورک (اے ایم ، ایف ایم ، کمیونٹی ریڈیو ، پرائیویٹ ٹی وی) پرسار بھارتی ، اور نجی نشریاتی ادارے ۔
- ہفتہ وار اور روزانہ موسمی ویڈیو ۔
- انٹرنیٹ (ای میل) ایف ٹی پی
- عوامی ویب سائٹ (mausam.imd.gov.in)
- آئی ایم ڈی ایپس: موسم/میگھدوت/دامنی/رین الارم
- سوشل میڈیا: فیس بک ، ایکس ، انسٹاگرام ، بلاگ
-
آئی ایم ڈی نے ایک ویب پر مبنی آن لائن ‘‘کلائمیٹ ہیزرڈ اینڈ وَلنریبیلٹی اٹلس آف انڈیا’’ بھی تیار کیا ہے جو تیرہ سب سے زیادہ خطرناک موسمیاتی واقعات کے لیے بنایا گیا ہے، جو وسیع پیمانے پر نقصان، معاشی، انسانی اور جانوروں کے نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ اس اٹلس تک آپ https://imdpune.gov.in/hazardatlas/abouthazard.html سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ اٹلس ریاستی حکومتوں اور آفات سے نمٹنے والے اداروں کو خطرناک علاقوں کی نشاندہی کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور شدید موسمی واقعات سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ یہ پروڈکٹ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مزاحم بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مددگار ثابت ہوگا۔
آئی ایم ڈی نے عوام کے استعمال کے لیے ‘امنگ’ موبائل ایپ کے ساتھ اپنی سات خدمات (موجودہ موسم ، نو کاسٹ ، شہر کی پیش گوئی ، بارش کی معلومات ، سیاحت کی پیش گوئی ، انتباہات اور طوفان) کا آغاز کیا ہے ۔ مزید برآں ، آئی ایم ڈی نے موسم کی پیشن گوئی کے لیے موسم ، ایگرومیٹ ایڈوائزری(زرعی موسمی مشورے ) کی تشہیر کے لیے میگدوت اور بجلی کے انتباہات کے لیے دامنی نامی ایک موبائل ایپ تیار کیا ۔ این ڈی ایم اے کے ذریعے تیار کردہ کامن الرٹ پروٹوکول (سی اے پی) کو بھی آئی ایم ڈی کے ذریعے وارننگز( انتباہات ) ک ابلاغ کے لیے نافذ کیا جا رہا ہے ۔
سی ڈبلیو سی نے سیلاب کی وارننگز کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے مختلف ابلاغی طریقے اپنائے ہیں، تاکہ ریاستی حکومتیں، ریاستی آفات سے نمٹنے کے ادارے (ایس ڈی ایم اے)، این ڈی ایم اےاور عوام بروقت حفاظتی اقدامات کر سکیں۔ مزید برآں، ملک میں سیلاب کی صورتحال اور سات دن تک کی سیلاب کی پیش گوئی حقیقی وقت میں عوام تک موبائل فون کے ذریعے پہنچانے کے لیے سی ٖڈبلیو سی فلڈ واچ انڈیا نے موبائل ایپلیکیشن کا ورژن 2.0 تیار کیا ہے، جو پورے ملک میں سیلاب کی موجودہ صورتحال کی معلومات فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ایپ ملک کے 150 بڑے ذخائر کے پانی کے ذخیرہ کی صورتحال کی اضافی معلومات بھی فراہم کرتی ہے، جو نیچے کے علاقوں میں ممکنہ سیلاب کی صورتحال کو بہتر سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ فلڈ واچ انڈیاایپ ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہے۔
شمالی ہندوستانی سمندر کے خطے، جس میں بنگال کی خلیج اور عربی سمندر شامل ہیں، میں عالمی سائیکلون کی تقریباً 7فیصد تعدد ہوتا ہے۔ تاہم، یہاں کچھ سب سے مہلک سائیکلون بھی آئے ہیں۔ 1999 میں آنے والے اڈیشہ سپر سائیکلون نے اوڈیشہ میں دس ہزار افراد کی جان لے لی۔ تاہم، گذشتہ10 سالوں میں، استوائی سائیکلون کی نگرانی اور پیش گوئی میں ایک انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں کسی بھی سائیکلون کی وجہ سے اموات کی تعداد ایک یا دو ہندسوں تک کم ہو گئی ہے۔ 2023 میں گجرات کے ساحل پر آنے والے سائیکلون بپار جے اور 2024 میں اڈیشہ کے ساحل پر آنے والے سائیکلون دانا کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس کامیابی کی وجہ سے بھارت کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) اور ارضیاتی علوم کی وزارت کو عالمی سطح پر تعریفیں ملی ہیں۔ آئی ایم ڈی کے ڈپٹی جنرل مینیجر کو 2025 میں اقوام متحدہ کا ساساکاوا ایوارڈ برائے آفات کے خطرات میں کمی (ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن )دیا گیا، جو اس شعبے کا سب سے اعلیٰ اعزاز ہے۔
یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی ، ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیر اعظم کے دفتر کے وزیر مملکت ، عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ، ایٹمی توانائی کے محکمے اور خلائی محکمے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
***
ش ح۔ ش آ۔ش ہ ب
Uno-3178
(Release ID: 2147674)