سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ کا سوال: تحقیق اور ترقی میں خواتین کی شرکت

Posted On: 23 JUL 2025 3:22PM by PIB Delhi

حکومت نے مہاراشٹر سمیت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تحقیق اور ترقی میں خواتین کی شرکت کو بڑھانے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کی ہیں۔ شعبہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے کیریئر کے مختلف مراحل میں ایس ٹی ای ایم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی) کے شعبوں میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ’’سائنس اور انجینئرنگ میں خواتین – کرن (WISE-KIRAN)‘‘ کا آغاز کیا ہے۔ WISE-KIRAN کے تحت، WISE-Ph.D پروگرام بنیادی اور اطلاقی علوم میں ڈاکٹریٹ کی تحقیق کرنے والی خواتین کی مدد کرتا ہے۔ WISE-PDF اور WISE-SCOPE پروگرام خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بالترتیب پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق، لیب پر مبنی مطالعہ، اور لیب سے زمین تک ترجمہی تحقیق میں مشغول ہوں۔

WISE-IPR (وائز انٹرن شپ ان انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس) پروگرام ایک سالہ عملی تربیت فراہم کرتا ہے تاکہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے شعبے میں مہارت حاصل کی جا سکے۔ WIDUSHI (ویمنز انسٹنکٹ فار ڈیولپنگ اینڈ اشرنگ ان سائنٹیفک ہائٹس اینڈ انوویشنز انیشی ایٹو) سینیئر خواتین سائنسدانوں کو، جو ایک سال کے اندر ریٹائر ہو رہی ہوں یا پہلے ہی ریٹائر ہو چکی ہوں، اپنے سائنسی کیریئر کو جاری رکھنے اور آگے بڑھانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔ فیلوشپ پروگرام کے علاوہ، ڈی ایس ٹی ادارہ جاتی اور پالیسی معاونت بھی فراہم کرتا ہے، جیسے CURIE (کنسولیڈیشن آف یونیورسٹی ریسرچ فار انوویشن اینڈ ایکسیلنس ان ویمن یونیورسٹیز)، جو خواتین کی جامعات میں تحقیقی ڈھانچے کو مضبوط بناتا ہے تاکہ تحقیق و ترقی میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہو؛ GATI (جینڈر ایڈوانسمنٹ فار ٹرانسفارمنگ انسٹی ٹیوشنز)، جو اداروں کو ثبوت پر مبنی پالیسیوں پر عمل درآمد کی ترغیب دیتا ہے تاکہ خواتین کو ایس ٹی ای ایم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی) شعبوں میں قائدانہ سطح تک برقرار رکھا جا سکے اور ایس ٹی ڈبلیو (سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فار ویمن) جو خواتین کے روزگار کو بہتر بناتا ہے اور ویمن ٹیکنالوجی پارکس (ڈبلیو ٹی پی) کے ذریعے سماجی کاروبار کو فروغ دیتا ہے۔

محکمہ بایوٹیکنالوجی، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے خواتین سائنسدانوں کی بایوٹیکنالوجی اور متعلقہ شعبہ جات میں شرکت بڑھانے کے لیے ایک خصوصی اسکیم ”بایوٹیکنالوجی کیریئر ایڈوانسمنٹ اینڈ ری-اورینٹیشن (BioCARe)“ فیلوشپ پروگرام کا آغاز کیا۔

محکمہ صحت تحقیق، وزارت صحت و خاندانی فلاح، ’ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ فار ہیلتھ ریسرچ‘ کے عنوان سے مرکزی شعبہ اسکیم کے تحت ویمن سائنٹسٹ اسکیم (ڈبلیو ایس ایس) پر عملدرآمد کرتا ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان خواتین محققین اور سائنسدانوں کے لیے تیار کی گئی ہے جنہیں زچگی، خاندانی ذمہ داریوں یا اسی نوعیت کے دیگر اسباب کی وجہ سے اپنے کیریئر میں وقفہ لینا پڑا ہو۔ اس اسکیم کا مقصد انہیں بایومیڈیکل اور صحت سے متعلق تحقیق کے میدان میں واپس لا کر ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد باصلاحیت خواتین سائنسدانوں کو تحقیق کے مرکزی دھارے میں دوبارہ شامل کرنا ہے۔

محکمہ سائنسی و صنعتی تحقیق (ڈی ایس آئی آر)، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، خواتین کے لیے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ اینڈ یوٹیلائزیشن پروگرام پر عملدرآمد کرتا ہے تاکہ دیہی اور شہری مضافاتی علاقوں میں خواتین اور خود کفیل گروپوں (ایس ایچ جی) میں ٹیکنالوجی کو اپنانے اور تربیت کے عمل کو فروغ دیا جا سکے۔ 2023 میں، سائنسی و صنعتی تحقیقاتی کونسل (سی ایس آئی آر) نے ”جدت، دیہی صنعتوں اور کاروباری صلاحیت کے فروغ کی اسکیم (ایسپائر)‘ کا آغاز کیا، جس کے تحت 301 تحقیقی و ترقیاتی منصوبے صرف خواتین سائنسدانوں کو منظور کیے گئے۔

مذکورہ اسکیموں کے لیے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران مختص/ استعمال شدہ فنڈ کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

 

Scheme

FY 2020-21

(Rs. in Crore)

FY 2021-22

(Rs. in Crore)

FY 2022-23

(Rs. in Crore)

FY 2023-24

(Rs. in Crore)

FY 2024-25

(Rs. in Crore)

DST-WISE-KIRAN

79.1

95.0

96.8

79.72

77.59

DBT-BioCARe Fellowship

4.44

3.90

0.50

10.36

5.70

DHR-WSS

5.3

4.2

6.77

6.79

13.46

DSIR- TDUPW

8.525

CSIR-ASPIRE

-

-

-

-

34.23

 

ان اسکیموں نے خواتین کی سائنس اور ٹیکنالوجی میں دلچسپی کو بڑھایا ہے۔ اس کا ثبوت محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کی جانب سے جاری کردہ ”ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیٹسٹکس 2023“ میں دیا گیا ہے، جس کے مطابق بیرونی تحقیقی و ترقیاتی منصوبوں میں خواتین کی شراکت 2000-01 میں 13 فیصد سے بڑھ کر 18.6 فیصد ہو گئی ہے۔ اس اضافہ کا سہرا حکومت کی جانب سے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں شروع کی گئی مختلف اقدامات کو دیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ”آل انڈیا سروے آف ہائر ایجوکیشن (اے آئی ایس ایچ ای) رپورٹ 2021–22“ کے مطابق، اب سائنس، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں پی ایچ ڈی کی کل داخلوں میں خواتین کا تناسب 41 فیصد ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ خواتین کی سائنس اور ٹیکنالوجی میں دلچسپی اور شرکت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنس، ایم او ایس پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی اور خلائی محکمہ، ایم او ایس پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔

**********

ش ح۔ ف ش ع

                                                                                                                                       U: 3160

 

 


(Release ID: 2147584)
Read this release in: English , Hindi , Bengali