دیہی ترقیات کی وزارت
ایم جی این آر ای جی ایس کے تحت اجرت سے متعلق مسائل
Posted On:
22 JUL 2025 5:24PM by PIB Delhi
گزشتہ پانچ مالی سال کے دوران مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس) کے تحت ملازمت حاصل کرنے والے کارکنوں کی ریاستی اور سال وار تفصیلات ضمیمہ I میں دی گئی ہیں۔
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج ایوان زیریں - لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس ایک مانگ پر مبنی اجرت روزگار اسکیم ہے۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز جاری کرنا ایک مسلسل عمل ہے اور مرکزی حکومت زمینی کام کی مانگ کے مطابق اسکیم کے نفاذ کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔
مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے لیے بجٹ مختص کرنے کے بارے میں یہ عرض کیا جاتا ہے کہ مالی سال 2024-25 کے لیے، 86,000 کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جو کہ شروع سے لے کر اب تک کے بجٹ تخمینہ ( بی ای) مرحلے پر اسکیم کے لیے سب سے زیادہ مختص تھا۔ مالی سال 2025-26 میں حکومت نے دیہی روزگار کے لیے مسلسل تعاون کو یقینی بناتے ہوئے اس مختص کو 86,000 کروڑ روپے پر برقرار رکھا ہے۔
یہاں یہ بھی وضاحت کی جاتی ہے کہ اسکیم کی طلب سے چلنے والی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دیہی ترقیات کی وزارت زمینی سطح پر روزگار کی مانگ پر گہری نظر رکھتی ہے اور ضرورت پڑنے پر وزارت خزانہ سے اضافی فنڈز طلب کرتی ہے۔
مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے تحت گزشتہ پانچ برسوں کے دوران، مسٹر رول کی بندش کے 15 دنوں کے اندر 96 فیصدسے زیادہ فنڈز ٹرانسفر آرڈرز ( ایف ٹی اوز) مستقل طور پر بنائے گئے ہیں۔ یہ اسکیم مانگ پر مبنی اجرت کا روزگار پروگرام ہے جس کے تحت اجرت کی ادائیگی مرکزی حکومت کے ذریعے براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر ( ڈی بی ٹی) پروٹوکول کے ذریعے مستفیدین کے کھاتوں میں جمع کی جاتی ہے۔ اجرت کی ادائیگیوں کے لیے پابندیاں وزارت کی طرف سے روزانہ پبلک فنانس مینجمنٹ سسٹم ( پی ایف ایم ایس) کے ذریعے جاری کی جاتی ہیں جس کی بنیاد پر ریاستوں سے فنڈز کی منتقلی کے آرڈرز مقررہ طریق کار کے بعد موصول ہوتے ہیں۔ ہر مالیاتی سال کے آغاز پر گزشتہ سال کی قابل التوا واجبات، اگر کوئی ہیں تو حکومت ہند کی طرف سے واجب الادا ادائیگی کی جاتی ہے۔ اس کے مطابق مالی سال 2024-25 تک تمام زیر التواء اجرت کو پہلے ہی بےباق کر دیا گیا ہے۔
مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے تحت 100 فیصد اجرت کی ادائیگی مرکزی حکومت کی طرف سے براہ راست ڈی بی ٹی موڈ کے ذریعے مستفیدین کے اکاؤنٹس میں کی جاتی ہے۔
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (مہاتما گاندھی این آر ای جی اے) 2005 کے سیکشن 6 (1) کے مطابق مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کے ذریعے اپنے مستفیدین کے لیے غیر ہنر مند کام کی اجرت کی شرح بتا سکتی ہے۔ اسی کے مطابق، دیہی ترقیات کی وزارت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ہر مالی سال کے لیے مہاتما گاندھی نریگا اجرت کی شرح کو مطلع کرتی ہے۔ مہاتما گاندھی نریگا کارکنوں کو مہنگائی کے خلاف معاوضہ دینے کے لیے دیہی ترقیات کی وزارت زرعی مزدوروں کے لیے صارفین کی قیمت کے اشاریہ میں تبدیلی کی بنیاد پر ہر سال اجرت کی شرح پر نظر ثانی کرتی ہے۔ اجرت کی شرح کا اطلاق ہر مالی سال کے یکم اپریل سے ہوتا ہے۔
اجرت کی شرح کے حساب کتاب کے موجودہ طریق کار کا استعمال کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے اجرت کی شرح کو واضح کیا ہے اور اس میں گزشتہ سال کے دوران تقریباً 5 فیصد (اوسط) اور گزشتہ 5 برسوں میں تقریباً 29 فیصد (اوسط) اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، ریاستی حکومتیں اپنے ذرائع سے مرکزی حکومت کی طرف سے واضح کردہ اجرت کی شرح سے زیادہ اجرت فراہم کر سکتی ہیں۔
فی الحال، تین ریاستیں یعنی جھارکھنڈ، ہماچل پردیش اور اڈیشہ مرکزی حکومت کی طرف سے واضح کردہ اجرت کی شرح سے اوپر اجرت فراہم کر رہے ہیں۔
مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے تحت گزشتہ پانچ مالی سال کے دوران غیر ہنر مند کارکنوں کے لیے ریاست/ اسٹیٹ وائز مطلع شدہ اجرت کی شرحیں ضمیمہ-II میں دی گئی ہیں۔
ضمیمہ-I
گزشتہ پانچ مالی سال کے دوران مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے تحت ملازمت حاصل کرنے والے کارکنوں کی ریاست اور سال وار تفصیلات ( اعداد و شمار کروڑ میں)
|
ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
مالی سال2024-25
|
مالی سال2023-24
|
مالی سال2022-23
|
مالی سال2021-22
|
مالی سال
2020-21
|
آندھرا پردیش
|
0.75
|
0.75
|
0.76
|
0.77
|
0.80
|
اروناچل پردیش
|
0.03
|
0.03
|
0.03
|
0.03
|
0.02
|
آسام
|
0.26
|
0.33
|
0.34
|
0.40
|
0.36
|
بہار
|
0.56
|
0.54
|
0.58
|
0.54
|
0.58
|
چھتیس گڑھ
|
0.45
|
0.44
|
0.47
|
0.55
|
0.60
|
گوا
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
گجرات
|
0.13
|
0.15
|
0.16
|
0.18
|
0.19
|
ہریانہ
|
0.05
|
0.05
|
0.04
|
0.06
|
0.07
|
ہماچل پردیش
|
0.10
|
0.09
|
0.09
|
0.10
|
0.09
|
جموں و کشمیر
|
0.11
|
0.10
|
0.10
|
0.11
|
0.11
|
جھارکھنڈ
|
0.23
|
0.26
|
0.25
|
0.31
|
0.32
|
کرناٹک
|
0.52
|
0.54
|
0.53
|
0.64
|
0.57
|
کیرالہ
|
0.15
|
0.17
|
0.18
|
0.19
|
0.19
|
لداخ
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
مدھیہ پردیش
|
0.58
|
0.64
|
0.76
|
0.96
|
1.05
|
مہاراشٹر
|
0.51
|
0.41
|
0.37
|
0.37
|
0.31
|
منی پور
|
0.06
|
0.05
|
0.04
|
0.06
|
0.06
|
میگھالیہ
|
0.05
|
0.06
|
0.06
|
0.07
|
0.08
|
میزورم
|
0.02
|
0.02
|
0.02
|
0.02
|
0.02
|
ناگالینڈ
|
0.02
|
0.05
|
0.05
|
0.05
|
0.04
|
اوڈیشہ
|
0.34
|
0.50
|
0.52
|
0.56
|
0.62
|
پنجاب
|
0.10
|
0.10
|
0.10
|
0.11
|
0.12
|
راجستھان
|
0.77
|
0.87
|
0.88
|
1.01
|
1.11
|
سکم
|
0.01
|
0.01
|
0.01
|
0.01
|
0.01
|
تمل ناڈو
|
0.74
|
0.79
|
0.76
|
0.80
|
0.79
|
تلنگانہ
|
0.42
|
0.41
|
0.45
|
0.49
|
0.54
|
تری پورہ
|
0.08
|
0.08
|
0.08
|
0.09
|
0.08
|
اتر پردیش
|
0.76
|
0.81
|
0.84
|
0.95
|
1.16
|
اتراکھنڈ
|
0.06
|
0.06
|
0.07
|
0.08
|
0.09
|
مغربی بنگال
|
0.00
|
0.00
|
0.20
|
1.11
|
1.18
|
انڈمان و نکوبار
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
دادرا اور نگر حویلی اور دامن و دیو
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
لکشدیپ
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
0.00
|
پڈوچیری
|
0.01
|
0.01
|
0.00
|
0.00
|
0.01
|
کل
|
7.88
|
8.34
|
8.75
|
10.61
|
11.17
|
ضمیمہII
غیر ہنر مندوں کے لیے ریاست / مرکز کے لحاظ سے مطلع شدہ اجرت کی شرح گزشتہ پانچ مالی سال کے دوران مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے تحت کارکن
(روپے میں)
|
نمبر شمار
|
ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
2023-24
|
2024-25
|
1
|
آندھرا پردیش
|
237
|
245
|
257
|
272
|
300
|
2
|
اروناچل پردیش
|
205
|
212
|
216
|
224
|
234
|
3
|
آسام
|
213
|
224
|
229
|
238
|
249
|
4
|
بہار
|
194
|
198
|
210
|
228
|
245
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
190
|
193
|
204
|
221
|
243
|
6
|
گوا
|
280
|
294
|
315
|
322
|
356
|
7
|
گجرات
|
224
|
229
|
239
|
256
|
280
|
8
|
ہریانہ
|
309
|
315
|
331
|
357
|
374
|
9
|
ہماچل پردیش کے غیر شیڈول علاقے
|
198
|
203
|
212
|
224
|
236
|
9(a)
|
ہماچل پردیش کے طے شدہ علاقے
|
248
|
254
|
266
|
280
|
295
|
10
|
جموں و کشمیر
|
204
|
214
|
227
|
244
|
259
|
11
|
لداخ
|
204
|
214
|
227
|
244
|
259
|
12
|
جھارکھنڈ
|
194
|
198
|
210
|
228
|
245
|
13
|
کرناٹک
|
275
|
289
|
309
|
316
|
349
|
14
|
کیرالہ
|
291
|
291
|
311
|
333
|
346
|
15
|
مدھیہ پردیش
|
190
|
193
|
204
|
221
|
243
|
16
|
مہاراشٹر
|
238
|
248
|
256
|
273
|
297
|
17
|
منی پور
|
238
|
251
|
251
|
260
|
272
|
18
|
میگھالیہ
|
203
|
226
|
230
|
238
|
254
|
19
|
میزورم
|
225
|
233
|
233
|
249
|
266
|
20
|
ناگالینڈ
|
205
|
212
|
216
|
224
|
234
|
21
|
اوڈیشہ
|
207
|
215
|
222
|
237
|
254
|
22
|
پنجاب
|
263
|
269
|
282
|
303
|
322
|
23
|
راجستھان
|
220
|
221
|
231
|
255
|
266
|
24
|
سکم
|
205
|
212
|
222
|
236
|
249
|
24 (a)
|
سکم (تین گرام پنچایتوں کے نام
گیانتھانگ، لاچنگ اور لاچن)
|
308
|
318
|
333
|
354
|
374
|
25
|
تمل ناڈو
|
256
|
273
|
281
|
294
|
319
|
26
|
تلنگانہ
|
237
|
245
|
257
|
272
|
300
|
27
|
تری پورہ
|
205
|
212
|
212
|
226
|
242
|
28
|
اتر پردیش
|
201
|
204
|
213
|
230
|
237
|
29
|
اتراکھنڈ
|
201
|
204
|
213
|
230
|
237
|
30
|
مغربی بنگال
|
204
|
213
|
223
|
237
|
250
|
31
|
انڈمان
|
267
|
279
|
292
|
311
|
329
|
31(a)
|
نکوبار
|
282
|
294
|
308
|
328
|
347
|
32
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
258
|
269
|
278
|
297
|
324
|
33
|
دمن و دیو
|
227
|
34
|
دادرا نگر حویلی
|
266
|
266
|
284
|
304
|
315
|
35
|
پڈوچیری
|
256
|
273
|
281
|
294
|
319
|
****
ش ح- ظ ا- ع ن
UR No.3089
(Release ID: 2147175)