زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نامیاتی اور موسمی تبدیلیوں کا سامنا کرنے والی کاشت کو فروغ دینے کے اقدامات 

Posted On: 22 JUL 2025 6:10PM by PIB Delhi

نامیاتی کاشتکاری کو پرمپراگت کھیتی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) کے ذریعے تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) میں فروغ دیا جا رہا ہے، سوائے شمال مشرقی ریاستوں کے، جہاں شمال مشرقی خطے کیلئے نامیاتی ویلیو چین کے فروغ کا مشن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے تحت نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ دونوں اسکیمیں نامیاتی کاشتکاری میں مصروف کسانوں کو پیداوار سے لے کر پروسیسنگ، سرٹیفیکیشن اور مارکیٹنگ تک مکمل تعاون پر زور دیتی ہیں۔ ان اسکیموں کا بنیادی مقصد نامیاتی کلسٹرز تشکیل دینا ہے، جس میں چھوٹے اور معمولی کسانوں کو ترجیح دی جاتی ہے، تاکہ سپلائی چین بنائی جا سکے۔ دونوں اسکیمیں قدرتی وسائل پر مبنی مربوط اور موسمیاتی لچکدار پائیدار کاشتکاری نظاموں، قدرتی وسائل کے تحفظ اور فارم پر غذائی اجزاء کے پھر سے استعمال یعنی ری سائیکلنگ کو بھی فروغ دے رہی ہیں۔ دونوں اسکیمیں ریاستی/یو ٹی حکومتوں کے ذریعے نافذ کی جا رہی ہیں۔

پی کے وی وائی کے تحت، نامیاتی کاشتکاری کے فروغ کے لیے 3 برسوں میں فی ہیکٹر 31,500 روپے کی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے 15,000 روپے فی ہیکٹر کی امداد کسانوں کو براہ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی) کے ذریعے فارم پر/فارم سے باہر نامیاتی اندراج بشمول نامیاتی کھاد کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت، کسان پروڈیوسر آرگنائزیشنز بنانے، کسانوں کے لیے نامیاتی ان پٹس کی حمایت وغیرہ کے لیے 3 برسوں میں فی ہیکٹر 46,500 روپے کی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے 32,500 روپے فی ہیکٹر کی امداد فارم سے باہر/فارم پر نامیاتی اندراج جیسے کہ بایو فرٹیلائزر، ورمی کمپوسٹ، اور نامیاتی کیڑے مار ادویات کے لیے فراہم کی جاتی ہے، جس میں 15,000 روپے کسانوں کو براہ راست فائدہ منتقلی کے طور پر دیے جاتے ہیں۔ دونوں اسکیموں کے تحت کسان زیادہ سے زیادہ 2 ہیکٹر کے علاقے کے لیے امداد حاصل کر سکتے ہیں۔

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) اور موسم پر مبنی دوبارہ تشکیل شدہ موسم پر مبنی فصل بیمہ اسکیم (آر ڈبلیو بی سی آئی ایس) جو خريف 2016 سیزن سے ملک میں متعارف کرائی گئی ہیں، تمام ریاستوں/یو ٹیز کے لیے دستیاب ہیں اور یہ ریاستوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کے لیے رضاکارانہ ہیں۔ ریاستیں/یو ٹیز اپنی خطرے کی سمجھ اور مالی تحفظات وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اسکیم کو قبول کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ پی ایم ایف بی وائی کو ان فصلوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جہاں گزشتہ سالوں کے پیداواری ڈیٹا کی بنیاد پر فصل کاٹنے کے تجربات (سی سی ایز) کی مطلوبہ تعداد کا ڈیٹا دستیاب ہو اور ریاستی حکومت کے پاس فصل کی پیداوار کا جائزہ لینے کے لیے مطلوبہ تعداد میں سی سی ایز کرنے کی صلاحیت ہو تاکہ دعووں کا حساب لگایا جا سکے۔

ان فصلوں کے لیے جو مذکورہ شرائط پر پورا نہیں اترتیں، متعلقہ ریاستی حکومت انہیں دوبارہ تشکیل شدہ موسم پر مبنی فصل بیمہ اسکیم (آر ڈبلیو بی سی آئی ایس) کے تحت شامل کرنے کے لیے نوٹیفائی کر سکتی ہے، جس کے تحت دعووں کی ادائیگی موسم کے اشاریہ کے پیمانوں کی بنیاد پر تشکیل دی جاتی ہے۔

پی کے وی وائی کے تحت، مارکیٹنگ، ڈبّہ بند کرنے، برانڈبنانے، ویلیو ایڈیشن وغیرہ کے لیے 3 برسوں میں فی ہیکٹر 4,500 روپے کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ سرٹیفیکیشن اور باقیات کے تجزیے کے لیے 3 برسوں میں فی ہیکٹر 3,000 روپے فراہم کیے جاتے ہیں۔ تربیت، آگاہی اور صلاحیت سازی کے لیے بھی 3 برسوں میں فی ہیکٹر 9,000 روپے کی امداد دی جاتی ہے۔ ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت، ریاستی سطح پر ویلیو چین مارکیٹنگ کے لیے 3 برسوں میں فی ہیکٹر 4,000 روپے کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، اور آئی سی ایس مینجمنٹ، تربیت اور سرٹیفیکیشن کی سرگرمیوں کے لیے 3 سالوں میں فی ہیکٹر 10,000 روپے کی مالی امداد دی جاتی ہے۔

مارکیٹ کے رابطے کو یقینی بنانے کے لیے ریاستیں اپنے علاقے میں یا دیگر ریاستوں کی اہم مارکیٹوں میں سیمینارز، ورکشاپس، خریدار-بیچنے والوں کی ملاقاتیں، نمائشیں اور نامیاتی تہوار منعقد کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، کسان پروڈیوسر آرگنائزیشنز کو ڈیجیٹل مارکیٹ رابطے اور ای-کامرس کے لیے جی ای ایم پلیٹ فارم اور اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس پر شامل کیا گیا ہے۔

یہ معلومات زراعت و کسان بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

 

************

ش ح ۔    م د  ۔  م  ص

 (U : 3048   )


(Release ID: 2147016)
Read this release in: English , Hindi , Punjabi