ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
این ایس ڈی سی اور پی ایم کے وی وائی اسکیموں کافائیدہ حاصل کرنے والے افراد
Posted On:
21 JUL 2025 7:32PM by PIB Delhi
ہنرمندی کے فروغ و انٹرپرینورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) کے تحت پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) اسکیم، جو ہنر مندی کے فروغ کی نیشنل کارپوریشن (این ایس ڈی سی) کے ذریعے نافذ کی جاتی ہے، کے تحت گزشتہ دس برسوں میں 1.6کروڑ سے زیادہ امیدواروں کو تربیت دی گئی/رہنمائی کی گئی اور ان میں سے 1.29کروڑ کو 30.06.2025تک سرٹیفکیٹ دیے گئے۔
این ایس ڈی سی کے دیگر پروگراموں کے تحت تقریباً 1.74کروڑ امیدواروں کو تربیت دی گئی۔ این ایس ڈی سی نے سرٹیفکیٹ عطا کرنے والی تنظیموں کے ذریعے 2.32لاکھ سے زائد تربیت دینے والوں کو سرٹیفکیٹ دینے کی سہولت فراہم کی ہے۔ تربیت دینے والے سے مستفید ہونے والوں کا تناسب تربیت کی قسم، بیچ کے سائز، شعبہ جاتی معیارات اور جغرافیائی حالات کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ حکومت این ایس ڈی سی میں 49فیصد ایکوئٹی رکھتی ہے۔ نجی شعبے کی اکثریتی شیئر ہولڈنگ کے باوجود، حکومت کی نگرانی این ایس ڈی سی کے بورڈ میں حکومتی نمائندگی کے ذریعے کی جاتی ہے۔
پی ایم کے وی وائی کے تحت تربیت کے معیار اور یکسانیت کو بہتر بنانے کے لیے، حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں:
پی ایم کے وی وائی 4.0کا تعارف، جو معیار، صنعتی مطابقت، اور لچک پر زور دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس اسکیم کے ایس ٹی ٹی جزو میں ملازمت کے دوران تربیت(او جے ٹی) کو شامل کیا گیا ہے۔
پی ایم کے وی وائی کے تحت پیش کیے جانے والے کورسز این ایس کیو ایف کے مطابق ہیں جو امیدواروں کے لیے بہتر روزگار کے مواقع کو یقینی بناتے ہیں۔
معیارپیدا کرنےکے لیے ایک مشترکہ لاگت کے معیارات کا فریم ورک نافذ کیا گیا۔
ڈیجیٹل نگرانی اسکل انڈیا ڈیجیٹل ہب (ایس آئی ڈی ایچ) کے ذریعے کی جاتی ہے، جو تربیت کے مکمل دورانیے کو دستاویز کرتا ہے۔
تربیت کے دورانیے کو آدھار پر مبنی اندراج، بائیو میٹرک حاضری، اور صرف تصدیق شدہ تربیت دینے والوں کے ذریعے تربیت کی فراہمی اور تصدیق شدہ تشخیص کاروں کے ذریعے جائزہ لینے کو یقینی بنا کر نمایاں طور پر بہتر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، جیو ٹیگنگ، بائیو میٹرک تصدیق، اور ڈیش بورڈز کے ذریعے بر محل نگرانی کے استعمال سے شفافیت کو بڑھایا گیا ہے۔
حکومت این سی ڈی سی کے نفع کے لیے تربیتی اداروں کی حمایت کو اسکل انڈیا کوالٹی ایشورنس فریم ورک کے تحت تربیتی مراکز (ٹی سی) کے لیے تسلیم اور الحاق کے معیارات اور ایس آئی ڈی ایچ کے ذریعے اسکیم کی ڈیٹا پر مبنی مانیٹرنگ کے ذریعے منظم اور نگرانی کرتی ہے۔ نگرانی کے میکانزم کو ٹیکنالوجی سے فعال نظاموں جیسے کہ ای-کے وائی سی پر مبنی اندراج، آدھار سے فعال بائیو میٹرک حاضری، شکایات کے ازالے کے نظام، کارکردگی کے آڈٹ، اثرات کے جائزے اور تیسرے فریق کی تشخیص کے ذریعے مضبوط کیا گیا ہے۔
پی ایم کے وی وائی 4.0کے تحت، تربیت تصدیق شدہ اور الحاق شدہ تربیتی مراکز (ٹی سیز) میں دی جاتی ہے، ٹی سیز کی نگرانی جسمانی اور ورچوئل طریقوں سے کی جاتی ہے۔ غیر تعمیل کرنے والے TCsکے خلاف قانونی اقدامات جیسے کہ ایف آئی آر درج کرنا، بلیک لسٹنگ، معطلی، مالی وصولی وغیرہ کیے جاتے ہیں۔
پی ایم کے وی وائی پورے ملک میں نافذ کی جاتی ہے اور اس کے فوائد معاشرے کے تمام طبقات بشمول پسماندہ کمیونٹیز کے لیے ہیں۔ شمولیت کو فروغ دینے کے لیے، پسماندہ کمیونٹیز کے امیدواروں کو ہدفی آؤٹ ریچ، صنعتی طور پر ہم آہنگ نصاب کی پیشکش، اور ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کے لیے مستقبل کے کورسز متعارف کروائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، منصفانہ ہنرمندی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے، جغرافیائی پھیلاؤ کو لازمی قرار دیا گیا ہے، جس میں اضلاع بھر میں تربیتی مراکز، خصوصی پروجیکٹس کے تحت خصوصی کوششوں اور خواہش مند اور بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبیو ای) سے متاثرہ اضلاع کے لیے مخصوص مختصات شامل ہیں۔
پی ایم کے وی وائی کے نفاذ کے لیے، ایم ایس ڈی ای نے مالی سال 2024-25کے دوران 1538.29کروڑ روپے جاری کیے۔ این ایس ڈی سی کے ذریعے تربیتی شراکت داروں کو دیے گئے فنڈز کی ریاستی/مرکزی علاقوں کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ-Iمیں دی گئی ہیں۔ موجودہ مالی سال کے دوران کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔
پی ایم کے وی وائی کے تحت، ایم ایس ڈی ای نے مارکیٹ کے مطابق ہنرمندی تربیت کے ذریعے نوجوانوں کی روزگار حاصل کو بڑھانے کے لیے متعدد اسٹریٹجک اقدامات کیے ہیں۔ ان کوششوں میں شامل ہیں:
قومی، ریاستی/ضلعی سطح پر باقاعدگی سے کیے جانے والے اسکل گیپ اسٹڈیز، ضلعی ہنرمندی ترقی کے منصوبوں (ڈی ایس ڈی پیز)، اور کلیدی شعبوں کی نمائندگی کرنے والے صنعتی ان پٹس سے حاصل کردہ بصیرت کے ذریعے ملازمت کی طلب کی جامع میپنگ کی جاتی ہے۔
تمام ملازمت کے کردار قومی ہنرمندی قابلیت فریم ورک (این ایس کیو ایف) کے ساتھ ہم آہنگ ہیں تاکہ نصاب مارکیٹ کے بدلتے رجحانات اور مستقبل کے افرادی قوت کے تقاضوں کے مطابق ہو۔
ملازمت کے دوران تربیت(او جے ٹی) اسکیم کا ایک لازمی جزو ہے، جو امیدواروں کو عملی تجربہ فراہم کرتا ہے اور انہیں حقیقی دنیا کے افرادی قوت کے منظرناموں کے لیے تیار کرتا ہے۔
قومی پیشہ ورانہ معیارات (این او ایس) اور قابلیت پیک (کیو پی ایس) کو صنعتی تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے باقاعدگی سے نظر ثانی کی جاتی ہے۔
آجروں کے تجزیے اور پلیسمنٹ نتائج کے تجزیہ کے ذریعے تربیت کے معیار کو مسلسل بہتر کیا جاتا ہے۔
پی ایم کے وی وائی 4.0کے تحت، مصنوعی ذہانت، الیکٹرک وہیکل، روبوٹکس، 5جی، اور ڈیٹا اینالیٹکس میں ملازمت کے کردار متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ مستقبل کے تیار شعبوں میں روزگار پذیری کو بڑھایا جا سکے۔
ضمیمہ-I
مالی سال 25-2024کے دوران این ایس ڈی سی کے ذریعے پی ایم کے وی وائی کے تحت دیے گئے فنڈز کی ریاست کے لحاظ سے تفصیلات۔
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
فنڈز تقسیم کیے گئے ( کروڑ میں)
|
1
|
انڈمان اور نیکوبار جزائر
|
0.84
|
2
|
آندھرا پردیش
|
15.95
|
3
|
اروناچل پردیش
|
5.41
|
4
|
آسام
|
42.21
|
5
|
بہار
|
62.33
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
0.57
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
8.37
|
8
|
دادرا اور نگر حویلی اور دامن اور دیو
|
0.90
|
9
|
دہلی
|
19.50
|
10
|
گوا
|
0.07
|
11
|
گجرات
|
18.79
|
12
|
ہریانہ
|
58.23
|
13
|
ہماچل پردیش
|
14.46
|
14
|
جموں اور کشمیر
|
69.30
|
15
|
جھارکھنڈ
|
19.71
|
16
|
کرناٹک
|
33.19
|
17
|
کیرالہ
|
4.36
|
18
|
لداخ
|
0.59
|
19
|
لکشدویپ
|
-
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
205.84
|
21
|
مہاراشٹر
|
44.44
|
22
|
منی پور
|
10.08
|
23
|
میگھالیہ
|
4.36
|
24
|
میزورم
|
2.75
|
25
|
ناگالینڈ
|
4.27
|
26
|
اوڈیشہ
|
14.31
|
27
|
پڈوچیری
|
1.24
|
28
|
پنجاب
|
104.17
|
29
|
راجستھان
|
292.42
|
30
|
سکم
|
1.26
|
31
|
تمل ناڈو
|
63.08
|
32
|
تلنگانہ
|
11.07
|
33
|
تریپورہ
|
8.94
|
34
|
اتر پردیش
|
352.64
|
35
|
اتراکھنڈ
|
26.37
|
36
|
مغربی بنگال
|
16.28
|
|
کل میزان
|
1,538.29
|
یہ جانکاری وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای)، جناب جینت چودھری نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 2989)
(Release ID: 2146626)