ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال: قومی طے شدہ تعاون

Posted On: 21 JUL 2025 3:53PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج لوک سبھا  میں ایک سوال کے تحریری جواب میں  بتایا کہ حکومتِ ہند موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے اور اس نے پیرس معاہدے کے تحت اقوامِ متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمٹ چینج( یو این ایف سی سی سی) کو جمع کرائی گئی  ہندوستان کی قومی طے شدہ  تعاون ( این ڈی سی)  کے ہدف کو  پورا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

ان اقدامات میں مختلف پالیسیاں، اسکیمیں اور پروگرام شامل ہیں جو وقتاً فوقتاً شروع کیے جاتے رہتے ہیں تاکہ  ہندوستان  کی موافقت اور تخفیف دونوں محاذوں پر کارروائی کو فروغ دیاجا سکے۔ صاف توانائی، خاص طور پر قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے، توانائی کی کارکردگی میں اضافہ، کاربن  کے کم اخراج اور مضبوط شہری مراکز کی ترقی، فضلہ کو دولت میں تبدیل کرنے، محفوظ، اسمارٹ اور پائیدار سبز نقل و حمل کے نیٹ ورک کو فروغ دینے، بڑھتے ہوئے جنگلات اور درختوں کے ذریعے کاربن سنک بنانے اور زراعت، آبی وسائل، ساحلی علاقوں، صحت اور آفات کے انتظام میں موسمیاتی لچک کو مضبوط بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہندوستان  کی موسمیاتی کارروائی میں شہریوں کی شراکتیں بھی شامل ہیں، جن میں ‘مشن لائف’ (ماحولیاتی طرز زندگی) اور ‘ایک پیڑ ماں کے نام’ جیسے اقدامات  قابل ذکر ہیں۔

حکومت قومی موسمیاتی تبدیلی  ایکشن پلان(این اے پی سی سی) پر عمل پیرا ہے، جو موسمیاتی کارروائیوں کے لیے جامع فریم ورک ہے۔این اے پی سی سی میں شمسی  توانائی، توانائی کی کارکردگی میں اضافہ، پانی، زراعت، ہمالیہ ماحولیاتی نظام، پائیدار رہائش، گرین انڈیا، انسانی صحت، اور موسمیاتی تبدیلی پر اسٹریٹجک معلومات کے مخصوص شعبوں میں نو قومی مشن شامل ہیں۔ حکومت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حمایت بھی کر رہی ہے تاکہ وہ این اے پی سی سی میں بیان کی گئی حکمت عملی کے مطابق اپنے متعلقہ ریاستی موسمیاتی تبدیلی  ایکشن پلان(ایس اے پی سی سی) تیار کریں۔ این اے پی سی سی کے مقاصد کی حمایت کے لیے، 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اپنے ایس اے پی سی سی ایز تیار کیے ہیں تاکہ ریاستوں کے مخصوص اقدامات کو حل کیا جا سکے۔ پیرس معاہدے کے تحت این اے پی سی سی مشنوں کو ہندوستان  کے قومی طے شدہ تعاون (این ڈی سی) کے مطابق دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے۔ این اے پی سی سی کے مشن مختلف مراحل پر زیر نفاذ ہیں۔

اس  کے نتیجے میں  ہندوستان میں شمسی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت میں 41؍گنا اضافہ درج کیاگیا ، جو  2014 میں 2.82 گیگاواٹ سے بڑھ کر جون 2025 میں 116.25 گیگاواٹ ہو گئی ہے۔ ہندوستان نے بتدریج اپنی معاشی ترقی کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے الگ کرنا جاری رکھا ہے۔  ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی اخراج کی شدت میں 2005 سے 2020 کے درمیان 36 فیصد کمی آئی ہے۔

جون 2025 میں ہندوستان نے اپنی توانائی کی منتقلی میں ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے ، اس نے اپنی نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کا 50؍فیصد حصہ غیر زمین ایندھن کے ذرائع سے حاصل کرنے کااین ڈی سی ہدف پورا کیا؛ جو کہ 2030 کے مقررہ وقت سے پانچ سال پہلے ہے۔ یہ شاندار کامیابی حکومت کے موسمیاتی اقدامات اور پائیدار ترقی کے عزم کو ظاہر کرتی ہے تاکہ 2047 تک وکاسِت بھارت بنایا جا سکے۔ عالمی سطح پر  ہندوستان کی پیش رفت خاص طور پر قابلِ ذکر ہے۔ دنیا میں سب سے کم فی کس اخراج رکھنے والے ممالک میں سے ایک ہونے کے باوجود، ہندوستان جی -20 کے چند ممالک میں نمایاں ہے جو اپنے این ڈی سی کے اہداف کو پورا کرنے یا اس سے بھی آگے بڑھنے کے راستے پر گرمزن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح –م ع ن-ع د

U. No.2945


(Release ID: 2146382)
Read this release in: English , Hindi , Bengali