سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
این آئی ای پی آئی ڈی اور جئے وکیل فاؤنڈیشن نے ملک بھر میں ذہنی معذوری کے شکار بچوں کے لیے معیاری، منظم اور یکساں تعلیمی نظام کے نفاذ کے لیے ایک مفاہمت نامےپر دستخط کیے
Posted On:
18 JUL 2025 8:41PM by PIB Delhi
ہندوستان میں ذہنی معذوری کے شکار بچوں کے لیے یکساں نصاب کی عدم موجودگی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ایمپاورمنٹ آف پرسنز وِد انٹلیکچوئل ڈس ایبلٹیز (دیویانگ جن) ( این آئی ای پی آئی ڈی) اور جئے وکیل فاؤنڈیشن (جےوی ایف) نے آج ممبئی میں ذہنی معذوری کے شکار بچوں(سی ڈبلیو آئی ڈی) کے لیے ملک بھر میں منظم اور یکساں تعلیم کے نفاذ کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔ یہ مفاہمت نامہ جناب راجیش اگروال، سیکریٹری، معذور افراد کو بااختیار بنانےکے محکمہ (ڈی ای پی ڈبلیو ڈی) ، مرکزی وزارت برائے سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی موجودگی میں دستخط کیا گیا۔

اس مفاہمت نامے پر دستخط کے ساتھ، این آئی ای پی آئی ڈی دیشانصاب بھارت بھر میں ذہنی معذوری کے شکار تمام بچوں کی ہمہ گیر نشونما کے لیے ایک جامع تعلیمی ماڈل بننے جا رہا ہے۔ یہ مفاہمت نامہ این آئی ای پی آئی ڈی کی تربیت اور تحقیق میں مہارت کو جئے وکیل فاؤنڈیشن کے عملی تجربے کے ساتھ ملاتے ہوئے ایک یکساں اور قابل توسیع نصاب تیار کرے گا جو ذہنی معذوری کے شکار بچوں کی منفرد ضروریات کو پورا کرے گا۔
اس تعاون کے ذریعے، جئے وکیل فاؤنڈیشن کی جانب سے تیار کردہ اہم وسائل جیسے کہ این آئی ای پی آئی ڈی دیشا انفرادی تعلیمی منصوبوں(آئی ای پی ایس) کے لیے تشخیصی چیک لسٹ،این آئی ای پی آئی ڈی دیشا ملٹی سینسری نصاب، این آئی ای پی آئی ڈی دیشا ڈیجیٹل پورٹل اور اساتذہ کی تربیت ملک بھر کے اسکولوں، مراکز اور تنظیموں کو دستیاب ہوں گے جو ذہنی معذوری کے شکار بچوں کی خدمت کرتے ہیں۔ یہ شراکت داری نہ صرف بھارت کے تعلیمی ڈھانچے کو مضبوط کرتی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) بالخصوص ایس ڈی جی 4 (معیاری تعلیم) اور ایس ڈی جی10 (غیر مساوات میں کمی) کے عالمی عزم کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے۔ اس اقدام کے ذریعے اساتذہ کو بااختیار بنا کر اور نفاذ کو آسان بنا کر، یہ منصوبہ وکست بھارت کے وژن کے مطابق ایک جامع اور بااختیار ہندوستان کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔

اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے، جناب راجیش اگروال، سیکریٹری (ڈی ای پی ڈبلیو ڈی) نے کہا کہ نیورو ڈائیورسٹی وہ سب سے جذباتی طور پر مشکل اور پیچیدہ شعبہ ہے جس میں کام کرنا ہوتا ہے، اسی لیےڈی ای پی ڈبلیو ڈی، این جی اوز، اسٹارٹ اپس اور دیگر معتبر اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ حل کو وسیع پیمانے پر پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم خاص طور پر دیشا مہم کے ذریعے تیار کیے گئے آئی ای پی ماڈل کو وسیع کرنے کے لیے پُرجوش ہیں۔این آئی ای پی آئی ڈی دیشا نصاب کو فوری طور پر سی ڈی ای آئی سی مراکز، ڈی ڈی آر ایس پروگراموں اور جہاں بھی ممکن ہو نافذ کیا جائے گا۔ جو اسکول اسے رضاکارانہ طور پر اپنانا چاہیں گے، ہم انہیں مفت مواد اور تربیت فراہم کریں گے۔‘‘
جناب اگروال نے مزید بتایا کہ وزارت این آئی ای پی آئی ڈی دیشا نصاب کے تحت کام کو بڑھائے گی اور ترقیاتی قابلِ رسائی تعلیمی مواد(ڈی اے ایل ایم) اسکیم کے تحت ورک بکس اور تعلیمی مواد کی طباعت کرے گی۔ اب تک یہ اسکیم بچوں کے لیے بریل کتابوں کی طباعت تک محدود تھی جو بصری معذوری رکھتے ہیں، مگر اب اسے قومی سطح پر منظور کیا جائے گا تاکہ ذہنی معذوری رکھنے والے بچوں کو بھی شامل کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا’’یہ اقدام نہ صرف معذور بچوں کو انگریزی، ہندی، مراٹھی اور دیگر علاقائی زبانوں میں مفت، دوبارہ استعمال کے قابل کتابیں فراہم کرنے میں مدد دے گا بلکہ اساتذہ اور والدین کو بھی اسکول اور گھر میں مناسب تعلیم فراہم کرنے کے قابل بنائے گا۔ مزید برآں، اساتذہ کی تربیتی پروگراموں کوسی آر ای حیثیت دی جائے گی تاکہ تیزی اور بلا رکاوٹ توسیع ممکن ہو سکے۔ حکومت ہمیشہ والدین کے ساتھ ان کے اس سفر میں کھڑی رہے گی ۔‘‘
ڈاکٹر بی وی رام کمار، ڈائریکٹر این آئی ای پی آئی ڈی نے کہا کہ دشا نصاب کو این آئی ای پی آئی ڈی کی منظوری اس کے معیار اور نظام میں مثبت تبدیلی کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ ہم اس مشترکہ کوشش میں متحد ہیں اور ملک بھر میں ذہنی معذوری رکھنے والے تمام افراد کے لیے معیاری تعلیم کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔اس تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، محترمہ ارچنا چندرا، سی ای او، جے وکیل فاؤنڈیشن، نے کہا کہ یہ بات یقینی بنائی جائے گی کہ این آئی ای پی آئی ڈی دشا نصاب ہر اُس بچے کو تعلیم تک رسائی فراہم کرے جو ذہنی معذوری کا شکار ہے اور وہ تعلیم ہر بچے کی انفرادی صلاحیت، ضروریات اور قوتوں کے مطابق ہو۔ یہ صرف ایک خواہش نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔

دشا ابھیان کے بارے میں
دشا ابھیان، جو کہ جے وکیل فاؤنڈیشن کا ایک اقدام ہے، ایک جامع ماڈل ہے جو انفرادی تعلیمی منصوبہ(آئی ای پی ) کے لیے یکساں اسسمنٹ چیک لسٹ، تحقیق پر مبنی کثیرالحسی (ملٹی سینسری) نصاب ، ڈیجیٹل پورٹل، اور اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کو یکجا کرتا ہے۔ اسے 2019 میں این آئی ای پی آئی ڈی کی جانب سے تصدیق حاصل ہوئی تھی۔ یہ ماڈل مہاراشٹر حکومت کے اشتراک سے 453 اسکولوں میں نافذ کیا جا چکا ہے، جس کے ذریعے 18,000 سے زائد طلباء تک اسے پہنچایا گیا ہے اور 2,600 سے زائد اساتذہ کو تربیت دی گئی۔
- اسسمنٹ چیک لسٹ ترقیاتی شعبہ جات میں مہارت پر مبنی معیارات پر مشتمل ہے، جس کا مقصد مؤثر، تحقیق پر مبنی تدریسی طریقہ کار تیار کرنا ہے — جیسے وی اے کے ٹی(ویژول-آڈیٹری-کائنس تھیٹک-ٹیکٹائل) اور انٹرسٹ–ٹیچ– اپلائی جیسے طریقے، جو سیکھنے کو مؤثر اور دلچسپ بناتے ہیں۔
- ڈیجیٹل پورٹل اساتذہ کو یہ سہولت دیتا ہے کہ وہ انفرادی تعلیمی منصوبے (آئی ی پی پی ایس ) ریکارڈ کریں، اسسمنٹ کا ریکارڈ رکھیں، رپورٹ کارڈز تیار کریں اور نصاب کے مواد تک ڈیجیٹل رسائی حاصل کریں۔
- ٹریننگ ماڈیول اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ اساتذہ اور اسکول کے سربراہان ان وسائل کو مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں تاکہ ذہنی معذوری کے شکار بچوں(سی ڈبلیو آئی ڈی ایس ) کی انفرادی ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور دشا ابھیان کو یکساں معیار کے ساتھ نافذ کیا جا سکے۔
- تمام وسائل کے مؤثر استعمال اور نفاذ کے لیے معاون نظام(سپورٹ سسٹم) فراہم کیے جائیں گے۔
****
) ش ح – ش ت- ش ب ن )
U.No. 2934
(Release ID: 2146323)
Visitor Counter : 4