جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو میں بائیو ویسٹ سے گرین ہائیڈروجن تیار کرنے کی اختراعی کوشش کی ستائش کی


ہر کلو گرام سبز ہائیڈروجن ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو ایک کلو گرام سے زیادہ کم کر دے گا ۔

ہر گھنٹے 5 کلوگرام 99 فیصد خالص ہائیڈروجن کی پیداوار کی گنجائش

’’کھیتوں میں جلائے جانے والے زرعی فضلے کو استعمال کرتے ہوئے ماحول دوست ایندھن تیار کیا جا رہا ہے، جو درحقیقت ایک خود کفیل اور پائیدار تحقیق کی مثال ہے: شری پرہلاد جوشی‘‘

Posted On: 18 JUL 2025 8:13PM by PIB Delhi

جدید و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج بنگلورو میں ممتاز ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی)  کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے زرعی فضلے سے ماحول دوست خالص گرین ہائیڈروجن تیار کرنے کی اختراعی ایجاد اور تجربے کا مشاہدہ کیا۔دورے کے دوران وزیر محترم نے ممتاز پروفیسروں، محققین اور صنعت سے وابستہ رہنماؤں سے خطاب کیا۔ انہوں نے بھارت کے صاف توانائی والے مستقبل کی تشکیل میں آئی آئی ایس سی کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا اور سائنسی برادری کو درپیش اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی۔

اپنے خطاب میں جناب پرہلاد جوشی نے کہا کہ انہیں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) میں موجود ہونے پر خوشی محسوس ہو رہی ہے، جو ’’عالمی وقار اور قومی فخر کا ایک مظہر‘‘ ہے۔انہوں نے آئی آئی ایس سی کے ڈائریکٹر پروفیسر رنگراجن کا شکریہ ادا کیا اور ادارے کے اساتذہ اور محققین کے جوش و جذبے اور محنت کی دل کھول کر تعریف کی۔وزیر موصوف نے بھارتی سائنسی میدان میں آئی آئی ایس سی کی ایک صدی پر محیط عظمت کی روایت کو اجاگر کیا اور خاص طور پر پروفیسر داسپّا اور ان کی ٹیم کی جانب سے بائیو ویسٹ (زرعی فضلے) سے تیار کردہ ’انتہائی جدید گرین واٹر جنریٹر پروڈکشن سسٹم‘ کو سراہا۔انہوں نے کہا:’’یہ نظام جو آپ نے یہاں تیار کیا ہے، اس بات کی شاندار مثال ہے کہ بنیادی سائنس کو مؤثر اور قابلِ عمل ٹیکنالوجی میں کیسے بدلا جا سکتا ہے۔‘‘انہوں نے اس اختراع کو صرف قومی نہیں بلکہ ’’عالمی کامیابی‘‘ قرار دیا۔یہ نظام بھارت میں پیدا ہونے والے زرعی فضلے کو استعمال کرتے ہوئے فی گھنٹہ 5 کلوگرام تک 99 فیصد خالص گرین ہائیڈروجن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔عمومی طور پر زرعی فضلے کو یا تو جلا دیا جاتا ہے یا اگر چھوڑ دیا جائے تو وہ میتھین جیسی زہریلی گیسیں خارج کرتا ہے۔ تاہم، یہ ایجاد اس بات کا ثبوت ہے کہ انہی فضلات سے ماحول دوست ایندھن تیار کیا جا سکتا ہے۔جناب جوشی نے اس اختراع کو ایک ’’واقعی خود انحصاری پر مبنی اختراع‘‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا’’یہ ایک کاربن گھٹانے والی تحقیق ہے، کیونکہ یہاں پیدا ہونے والا ہر ایک کلوگرام ہائیڈروجن فضا سے ایک کلوگرام سے زائد کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ختم کرتا ہے۔‘‘

مرکزی وزیرجناب جوشی نے اس جدت کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں شروع کیے گئے ’’قومی گرین ہائیڈروجن مشن‘‘ سے براہِ راست منسلک کیا، جس پر 19,744 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔انہوں نے اس منصوبے کے پرعزم اہداف کو دہرایا، جن میں ہر سال 50 لاکھ میٹرک ٹن گرین ہائیڈروجن کی پیداوار، 125 گیگاواٹ اضافی قابلِ تجدید توانائی کی گنجائش، مجموعی طور پر 8 لاکھ کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری، 6 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع کی تخلیق، اور ہر سال 50 ملین میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی شامل ہے۔مرکزی وزیر نے یہ بھی ذکر کیا کہ حکومت نے 3,000 میگاواٹ سالانہ الیکٹرولائزرز کی پیداوار کی گنجائش کے لیے فنڈز فراہم کر دیے ہیں، اور ہر سال 8.6 لاکھ ٹن گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے گنجائش مختص کی گئی ہے۔

مرکزی وزیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قومی پروگرام صرف مالی امداد کی بنیاد پر کامیاب نہیں ہو سکتااور انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) میں تعلیمی اور سائنسی برادری کے سامنے چار قومی چیلنجز پیش کیے۔انہوں نے خاص طور پر ہائیڈروجن کے تحفظ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہائیڈروجن کو ذخیرہ کرنا ایک مشکل عمل ہے۔ اس تناظر میں، محفوظ اور قابلِ اعتماد ہائیڈروجن ذخیرہ کرنے کے حل تلاش کرنے کے لیے سنجیدہ اور مخصوص تحقیقی پروگراموں کی اشد ضرورت پر زور دیا گیا۔

الیکٹرولائسس نظام کی لاگت میں کمی:مرکزی وزیر نے الیکٹرولائسس نظام کی لاگت کم کرنے کی اہمیت پر زور دیااور کہا’’حقیقی ترقی سبسڈی سے نہیں، بلکہ سائنس سے آتی ہے‘‘۔انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے’سی ای این ایس ای‘ (سینٹر فار نینو سائنس اینڈ انجینئرنگ) کو، جو نینومیٹریل اور تھن فلمز کے میدان میں مہارت رکھتا ہے، مشورہ دیا کہ وہ اگلی نسل کے، زیادہ مؤثر اور کم لاگت والے الیکٹرولائسس یونٹس کی تیاری پر کام کریں۔

ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیوں کی لاگت میں کمی: جناب جوشی نے ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیوں کی لاگت کم کرنے اور ہائیڈروجن فیول ریفیولنگ مراکز کو زیادہ قابلِ رسائی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے اعلیٰ کارکردگی اور کم لاگت فیول سیل ٹیکنالوجی کی ترقی میں ’آئی آئی ایس سی‘کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ قومی گرین ہائیڈروجن مشن کے تحت 5 پائلٹ منصوبوں کے ذریعے 37 ہائیڈروجن فیول گاڑیاں اور 9 فیول ریفیولنگ مراکز پہلے ہی فراہم کیے جا چکے ہیں۔

گرین ہائیڈروجن کی قیمت میں کمی:مرکزی وزیر نے کہا کہ موجودہ گرین ہائیڈروجن کی قیمت جو کہ 300 سے 400 روپے فی کلوگرام ہے، اسے جلد از جلد 100 روپے تک لانا نہایت ضروری ہے۔انہوں نے جناب امیتابھ کانت کے اس ہدف کو یاد دلایا کہ 2030 تک اس قیمت کو 1 ڈالر فی کلوگرام تک لانا ہے۔اپنی تقریر کے اختتام پر، وزیر  موصوف نے ایک اور چیلنج پیش کیا اور آئی آئی ایس سی کمیونٹی سے درخواست کی کہ وہ نہ صرف بھارت کو گرین ہائیڈروجن کی تحقیق میں قیادت فراہم کریں بلکہ بھارت کو سستی، وسیع اور پائیدار ہائیڈروجن ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما بنائیں۔اس حوالے سے انہوں نے اپنی وزارت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔وزیر  موصوف نے پائلٹ پراجیکٹس، مالی امداد اور صنعتی شراکت داری کے ذریعے اس شعبے کو وسیع کرنے کے لیے تعاون کا وعدہ کیا۔اپنے خطاب کا اختتام انہوں نے اس جذباتی اپیل کے ساتھ کیا’’آئیں، مل کر بھارت کو گرین ہائیڈروجن معیشت میں پیش پیش بنائیں۔‘‘

*****

) ش ح –     ش ت-  ش ب ن )

U.No. 2932

 


(Release ID: 2146310) Visitor Counter : 3
Read this release in: English , Hindi