نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

اس ملک میں، جو ایک خودمختار قوم ہے، تمام فیصلے اس کی قیادت کرتی ہے: نائب صدر جمہوریہ


کرہ ارض پر ایسی کوئی طاقت نہیں ہے جو ہندوستان کو اپنے معاملات کو سنبھالنے کا حکم دے:نائب صدر جمہوریہ

ہم مل کر کام کرتے ہیں ، ہمارے درمیان باہمی احترام ، سفارتی مکالمے ہوتے ہیں ،  لیکن آخر میں ہم خود مختار ہیں ، ہم اپنے فیصلے خود کرتے ہیں: نائب صدر جمہوریہ

کیا واقعی ہر معاملے پر کشیدگی اور بحث مباحثہ ضروری ہے کہ کس نے کیا کہا؟ نائب صدر جمہوریہ نے تشویش کا اظہار

ہمارا مقصد محض اپنی معیشت کو بڑھانا نہیں ہے ، ہمارا مقصد عوام کی ترقی کرنا ہے: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے انڈین ڈیفنس اسٹیٹ سروس (آئی ڈی ای ایس) 2024 بیچ کے تربیت یافتہ افسران سے خطاب کیا

Posted On: 19 JUL 2025 8:36PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج کہا’’باہر کےبیانات سے متاثر نہ ہوں۔ یہ ملک ایک خودمختار قوم ہے، اور یہاں تمام فیصلے ملک کی قیادت خود کرتی ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت بھارت کو یہ نہیں بتا سکتی کہ اپنے معاملات کو کیسے سنبھالے۔ہم ایک ایسی قوم میں رہتے ہیں، جو عالمی برادری کا حصہ ہے۔ ہم باہمی تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ہمارے درمیان باہمی احترام اور سفارتی مکالمہ ہوتا ہے۔ لیکن آخر میں، ہم ایک خودمختار ملک ہیں، اور اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔‘‘

نائب صدر جمہوریہ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے کہا’’کیا ہر خراب گیند کو کھیلنا ضروری ہوتا ہے؟ کیا یہ ضروری ہے کہ ہر وقت یہ کشتی جاری رہے کہ کس نے کیا کہا؟ جو بلے باز اچھی اننگز کھیلتا ہے، وہ خراب گیندوں کو چھوڑ دیتا ہے۔ وہ پرکشش ہوتی ہیں، مگر ان پر شاٹ نہیں کھیلتا اور جو ایسا کرتے ہیں، ان کے لیے وکٹ کیپر کے محفوظ دستانے اور گلی میں کھڑے کھلاڑی موجود ہوتے ہیں۔

چیلنجز آئیں گے  اور ان کا مقصد تفریق پیدا کرنا ہوگا۔ مثال کے طور پر، ہم نے دنیا میں دو بڑے عالمی تنازعات دیکھے ہیں ۔ آپ سب ان سے واقف ہیں۔ یہ تنازعات اب کھلے انجام کی طرف جا رہے ہیں۔ املاک کی تباہی، انسانی جانوں کا نقصان اور لوگوں کی بدحالی دیکھیں اور اب ہماری حکمت عملی دیکھیں ۔ ہم نے ایک سبق سکھایا، اور خوب سکھایا۔ ہم نے بہاولپور اور مریڈکے کو چنا، اور اسے وقتی طور پر ایک انجام تک پہنچایا۔ ’آپریشن سندور‘ ختم نہیں ہوا ۔ یہ جاری ہے۔کچھ لوگ سوال کرتے ہیں ۔ اسے روکا کیوں گیا؟ ہم ایک ایسی قوم ہیں جو امن، عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے ۔ بدھ، مہاویر اور گاندھی کی سرزمین۔ ہم تو جانداروں کو نقصان نہیں پہنچاتے ۔ انسانوں کو نشانہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ ہمارا مقصد صرف یہ تھا کہ دوسرے فریق میں ہوش مندی اور انسانیت کا جذبہ پیدا ہو۔‘‘

نائب صدر جمہوریہ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج نائب صدر کی رہائش گاہ پر انڈین ڈیفنس اسٹیٹس سروس 2024 بیچ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’ہمارا ڈیموگرافک ڈیویڈنٹ دنیا کی حسد کی وجہ ہے۔ ہماری آبادی کا 65 فیصد حصہ 35 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ اس ملک کی میڈین عمر 28 سال ہے، جبکہ چین اور امریکہ کی 38 سے 39 سال کے درمیان اور جاپان کی 48 سال ہے۔ اب آپ منتخب شدہ ہیں اور آپ کو بھارت کی خدمت کا موقع ملا ہے، جو انسانیت کے چھٹے حصے کا مسکن ہے۔اپنے کام کے دائرے کو غور سے دیکھیں۔ اگر آپ اپنی ذمہ داریوں کو ہماری تہذیبی اقدار کے تناظر میں انجام دیں، تو ہم ایک منفرد قوم ہیں۔ کوئی بھی قوم ہم سے اپنی ثقافت، میراث، علم، حکمت اور پانچ ہزار سالہ تاریخ میں ہم سے زیادہ قریب ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔ایسی صورتحال میں، اٹھارہ لاکھ ایکڑ زمین کا انتظام آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اگر آپ پوری لگن سے کام کریں ۔ جیسا کہ آپ کر رہے ہیں اور آپ کے سینئرز کر رہے ہیں تو آپ پوری قوم کو یہ سکھا سکتے ہیں کہ جائیدادوں کا مؤثر انتظام کیسے کیا جائے، ماحولیات اور قدرتی وسائل کی حفاظت کیسے کی جائے، جڑی بوٹیوں کے باغات کیسے لگائے جائیں، پائیدار ترقی کا کیا مطلب ہے اور جدید ٹیکنالوجی کا کس طرح استعمال کیا جائے۔‘‘

ایک بات جس کا مجھے خاص طور پر خدشہ ہے وہ یہ ہے کہ ترقیاتی کام، خصوصاً شہری ترقی، جو آپ کے ریاستوں کے نزدیک واقع ہے، آپ کی منظوری کا محتاج ہوتا ہے۔ یہ منظوری اکثر صوابدیدی نوعیت کی ہوتی ہے جس کی وجہ سے غیر ضروری تاخیر ہوتی ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی نظام یا پروٹوکول وضع کریں جس سے عوام کو واضح طور پر معلوم ہو کہ انہیں کس حد تک اجازت دی جا سکتی ہے۔یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ نظام کو متحرک ہونے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ موجودہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ہمیں اس حوالے سے مکمل شفافیت اور معلومات دستیاب ہونی چاہئیں۔ ہم اس عمل کو ایک مرکزی پلیٹ فارم پر کیوں نہ لائیں؟ اگر یہاں کوئی عمارت تعمیر ہو رہی ہے تو اس کی زیادہ سے زیادہ اونچائی کیا ہوگی؟ باوجود اس کے، ایجنسیوں کی خدمات لینا پڑتی ہے اور لوگ اضافی فیس بھی ادا کرتے ہیں، جس سے کام میں غیر ضروری تاخیر ہوتی ہے۔اب وقت آ گیا ہے کہ آپ اس معاملے میں قیادت کا کردار ادا کریں۔ آپ کی اس کوشش سے نہ صرف عوام کا اعتماد بڑھے گا بلکہ آپ اپنے علاقے میں خوشنامی بھی حاصل کریں گے۔‘‘

نائب صدر جمہوریہ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے ملک میں بڑھتے ہوئے کوچنگ سینٹرز پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’مہارت کے لیے کوچنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ خود مختار بنانے کے لیے کوچنگ کی ضرورت ہے۔ لیکن جب محدود نشستوں کے لیے پورے ملک میں کوچنگ سینٹرز ایک دوسرے سے اخباروں میں اشتہارات کے لیے مقابلہ کر رہے ہوں، اور صرف ایک نہیں ، ایک صفحہ، دو صفحے، تین صفحے، کبھی کبھی چار صفحات لگاتار اور کیا منظر ہوتا ہے ۔لڑکوں اور لڑکیوں کی تصاویر لگا کر۔ نہیں، یہ بھارت نہیں ہے۔ہمہ گیری اور تجارتی عمل کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں ’’گروکل‘‘پر یقین کرنا ہوگا۔ نوجوانوں کو اپنی محدود دائرہ بندی سے نکلنا ہوگا۔ آپ کو ملک کے دیگر حصوں میں مواقع کا علم ہونا چاہیے۔ یہ مواقع بھی قوم کی ترقی کے لیےانتہائی ضروری ہیں۔میں کسی کے خلاف نہیں ہوں، لیکن تعلیم کا لازمی حصہ کوچنگ کیوں بن جائے؟ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بعد، قومی تعلیم پالیسی کو ہزاروں اسٹیک ہولڈرز کی رائے سے تیار کیا گیا ہے۔ تو پھر کوچنگ کیوں؟کوچ کا کام آپ کی مہارت کو بڑھانا ہوتا ہے۔ ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں جو صرف حفظ کر کے کامیاب ہوں۔ ہمیں سوچنے والے ذہن چاہئیں جو تعلیم حاصل کریں اور آگے بڑھیں۔ ہمیشہ اس بات کو یاد رکھیں۔‘‘

نائب صدر جمہوریہ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے ’وِکست بھارت‘کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا’’ہمارا مقصد صرف معیشت کو بڑھانا نہیں ہے۔ ہمارا مقصد لوگوں کی ترقی ہے۔ وِکست بھارت ہمارا خواب نہیں ہے، نہ ہی یہ ہماری منزل ہے۔ ہم اس سمت میں گامزن ہیں۔ ہر روز ہم اس راستے پر ترقی کر رہے ہیں، اور یہ ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ گزشتہ دس سالوں کی شاندار ترقی نے عوام کو ترقی کا مزہ چکھا دیا ہے۔میری نسل کے لوگ کبھی یقین نہیں کرتے تھے کہ گھر میں ٹوائلٹ ہوگا، گیس کنکشن ہوگا، انٹرنیٹ کنکشن ہوگا، پانی کا نل کی دستیاب ہوگا، قریب سڑکیں ہوں گی، اسکول یا صحت کا مرکز ہوگااور سفر کے لیے دنیا کی اعلیٰ معیار کی ٹرینیں چلیں گی۔ نہیں، ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔تو آج قوم دنیا کی سب سے زیادہ امنگوں والی قوم بن چکی ہے۔‘‘

اس موقع پر جناب راجیش کمار سنگھ، سیکرٹری دفاع، حکومتِ  ہند، جناب ایس۔این۔ گپتا، ڈائریکٹر جنرل، ڈیفنس اسٹیٹس، جناب سنجیو کمار، ڈائریکٹر،  این آئی ڈی ای ایم اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

*****

) ش ح –     ش ت-  ش ب ن )

U.No. 2930

 


(Release ID: 2146297)
Read this release in: English , Hindi , Tamil , Malayalam