عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق ہندوستان میں خواتین کی قیادت والے76 ہزار اسٹارٹ اپس موجود، اکثریت زمرہ دوم اور زمرہ سوم کے قصبوں میں
وکست بھارت کی بنیاد خواتین کی قیادت والی ترقی میں پنہاں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
شرکت سے لے کر قیادت تک-خواتین ہندوستان کی ترقی کی کہانی کی وضاحت کر رہی ہیں: ڈی او پی ٹی کے وزیر
پٹنہ میں منعقدہ ’’وکست بہار: خواتین کی شرکت کے ذریعے ترقی یافتہ بہار کا تصور‘‘ کانفرنس سے خطاب
جیویکا ای لرننگ مینجمنٹ سسٹم ایپ اور ’’ششکت مہیلا ، سمردھ بہار‘‘ کتاب کا اجرا
Posted On:
19 JUL 2025 4:46PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی علوم، اور وزیر مملکت برائے وزیرِ اعظم دفتر، امورِ عملہ، عوامی شکایات و پنشن، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلاء، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا ہے کہ آج بھارت میں تقریباً 76,000 اسٹارٹ اپس خواتین کی قیادت میں چل رہے ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد کا تعلق زمرہ دوم اور زمرہ سوم کے شہروں سے ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت کے2047 تک ایک ترقی یافتہ قوم بننے کے سفر کی قیادت بااختیار خواتین اور نوجوان کریں گے، جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ’’خواتین کی قیادت میں ترقی‘‘ کے تصور میں پیش کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ پٹنہ میں منعقدہ یک روزہ کانفرنس ’’وِکست بہار: خواتین کی شمولیت کے ذریعے ایک ترقی یافتہ بہار کا تصور‘‘ سے خطاب کر رہے تھے، جسے محکمہ دیہی ترقی، حکومت بہار نے نئی دہلی کے انڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کے اشتراک سے مشترکہ طور پر منعقد کیا۔ ڈاکٹر سنگھ آئی آئی پی اے کے شریک صدر نشین بھی ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ 11 برسوں کے دوران مودی حکومت نے اپنی طرزِ حکمرانی کو چار ستونوں—غریب، کسان، نوجوان اور خواتین—کے گرد ترتیب دیا ہے، جن میں خواتین کو ہمیشہ ترجیحی مقام دیا گیا۔ انہوں نے کہا: ’’خواتین مرکوز حکمرانی نے نہ صرف افراد کو بااختیار بنایا ہے بلکہ معاشرے کی تشکیلِ نو بھی کی ہے۔ جو عمل فلاحی اقدامات سے شروع ہوا تھا، وہ اب ادارہ جاتی قیادت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے’’جیویکا ای-لرننگ مینجمنٹ سسٹم ایپ‘‘ کا آغاز کیا، جس کا مقصد خواتین کے لیے بآسانی تعلیم و تربیت تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ’’شَشَکت مہیلا، سَمْرِدھ بہار‘‘ کے عنوان سے ایک اشاعت بھی جاری کی، جو بہار کی ترقی میں خواتین کے کردار کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے مودی حکومت کے منظم اور ہمہ گیر منصوبے کی وضاحت کی، جو چار اہم ستونوں پر مبنی ہے۔
پہلا مرحلہ—اداروں تک رسائی اور شمولیت—بھارت کے تعلیمی اور فوجی منظرنامے میں ایک انقلابی تبدیلی کا مظہر تھا۔ لڑکیوں کو پہلی بار سینک اسکولوں اور قومی دفاعی اکیڈمی (این ڈی اے) میں داخلہ دیا گیا، جس سے صدیوں پرانے امتیازی رویوں کو توڑا گیا۔ خواتین کے لیے مسلح افواج میں جنگی کردار کھولے گئے اور اب ملک اپنی پہلی خاتون آرمی چیف کی منتظر ہے—جو صنفی شمولیت پر مبنی قیادت میں ایک بے مثال سنگِ میل ہو گا۔
دوسرے مرحلے—سائنسی اور تکنیکی بااختیاری—نے خواتین کو مخصوص اسکیموں کے ذریعے بااختیار بنایا ہے، جن میں سائنس اینڈ انجینئرنگ میں زیرک خواتین، کیوری اور خواتین سائنٹسٹ پروگرام شامل ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد خاص طور پر کیریئر میں وقفے کے بعد خواتین کو دوبارہ (ایس ٹی ای ایم) سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی کے شعبوں میں لانے میں مدد دینا ہے۔ ایک خصوصی اقدام کے طور پر، پٹنہ ویمنز کالج کو کیوری اسکیم کے تحت مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جو بہار کو خواتین کی بااختیاری کے میدان میں قیادت کی جانب مزید آگے لے جائے گا۔
تیسرے مرحلے—معاشی اور سماجی بااختیاری—میں خواتین کو مالی وسائل تک رسائی غیر معمولی حد تک فراہم کی گئی ہے۔ خواتین کے لیے48 کروڑ سے زائد جن دھن کھاتے کھولے جا چکے ہیں، جبکہ60 فیصد سے زیادہ مدرا یوجنا کی مستفیدین خواتین کاروباری ہیں۔ سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جیز) کے ذریعے 3 کروڑ سے زائد ’’لکھ پتی دیدیاں‘‘ تیار کی گئی ہیں، جو دیہی معیشتوں میں انقلابی تبدیلی لا رہی ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت خواتین کے نام رجسٹرڈ مکانات نہ صرف رہائش فراہم کر رہے ہیں بلکہ ان کے لئے مالی اور سماجی وقار کا ذریعہ بھی بنے ہیں۔
چوتھے مرحلے—کام کی جگہ پر اصلاحات اور قانونی حساسیت—میں ایک ہمدرد اور جامع طرزِ حکمرانی متعارف کرائی گئی ہے۔ اس میں حکومت میں ملازم خواتین کے لیے چھ ماہ کی تنخواہ کے ساتھ چائلڈ کیئر رخصتی، غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ زیرِ کفالت بیٹیوں کو پنشن کے حقوق اور مردہ پیدائش کی صورت میں بھی زچگی کی چھٹی کی فراہمی شامل ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ خواتین کی ضروریات کو پالیسی کے مرکزِ میں رکھا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ یہ چاروں ستون مودی حکومت کی اُس پختہ عزم کی نمائندگی کرتے ہیں کہ خواتین کو صرف فائدہ اٹھانے والی نہیں، بلکہ بھارت کی ترقی کی رہنما قوت بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بھارتی خواتین محض خاموش شریک نہیں، بلکہ خلائی تحقیق، سول سروسز اور اختراعات جیسے شعبوں میں اسٹریٹجک لیڈرز کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’چندریان-سوم کی کلپنا سے لے کر آدتیہ-ایل1 کی نگر شاجی تک، خواتین نے بھارت کی خلائی کامیابیوں کی قیادت کی ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پہلی بار کسی خاتون کو سی ایس آئی آر (کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ) کی ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے اور بھارت بھر میں ایک تہائی سے زائد سی ایس آئی آر لیبارٹریز کی قیادت خواتین سائنسدانوں کے ہاتھوں میں ہے، جو سائنس کے شعبے میں قیادت کے منظرنامے میں ایک اہم تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ بھارت میں اس وقت 1.7 لاکھ اسٹارٹ اپس فعال ہیں، جن میں سے تقریباً 76,000 خواتین کی قیادت میں ہیں، اور یہ17 لاکھ سے زائد ملازمتوں کا ذریعہ بن چکی ہیں۔ یہ ترقی صرف شہری علاقوں تک محدود نہیں، بلکہ بہار کے چھوٹے شہروں سمیت زمرہ دوم اور زمرہ سوم کے شہروں میں بھی خواتین کی قیادت میں اختراعات کے گہوارے بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’’یہ خاموش انقلاب بھارت کے مستقبل کو ازسرنو تحریر کر رہا ہے اور اس کی قیادت پہلی نسل کی خواتین کاروباری، محققین اور پالیسی ساز کر رہی ہیں۔‘‘
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے خواتین کو بااختیار بنانے میں بہار کی مثالی اصلاحات کی تعریف کی، جن میں پنچایتوں اور شہری بلدیاتی اداروں میں خواتین کے لیے 50فیصد ریزرویشن اور ریاستی پولیس و سول سروسز میں35فیصد ریزرویشن شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہار میں30 لاکھ سے زائد خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنایا گیا ہے، جنہیں5,000 کروڑ روپے سے زائد کی امداد فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے انڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) سے گزارش کی کہ وہ بہار کے خواتین مرکوز طرزِ حکمرانی کے کامیاب ماڈل کو دستاویزی شکل دے کر ایک ایسا رہنما خاکہ تیار کرے، جسے ملک کی دیگر ریاستیں اپنا کر اسی نوعیت کی انقلابی اصلاحات نافذ کر سکیں۔
اپنے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ایک بنیادی ذہنی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: ’’اب بات صرف خواتین کی شمولیت کی نہیں، بلکہ خواتین کی قیادت میں ترقی کی ہے۔ مستقبل اُن خواتین کا ہے جو صرف پیروی نہیں کرتیں بلکہ قیادت کرتی ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وکست بھارت @2047 کا خواب خواتین کی قیادت میں ہی حقیقت بنے گا، چاہے وہ تجربہ گاہ ہو، قانون سازی، قیادت کا میدان ہو یا روزمرہ زندگی اور یہی ایک جامع اور پُرامید بھارت کی راہ ہموار کرے گا۔
تقریب میں دیگر ممتاز شخصیات بھی شریک تھیں، جن میں گریراج سنگھ (مرکزی وزیر برائے ٹیکسٹائل)، راجیو رنجن سنگھ (مرکزی وزیر برائے ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری)، شروَن کمار (وزیر برائے دیہی ترقی، بہار)، ایس۔ این۔ تریپاٹھی (ڈائریکٹر جنرل، آئی آئی پی اے)، ہمانشو شرما (سی ای او، جیویکا مشن)، پرتیائے امرت (ڈیولپمنٹ کمشنر، بہار) اور دیگر سینئر افسران بھی شامل تھے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 2911
(Release ID: 2146156)