سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ویسٹرن گھاٹ میں نئی لائکن کی دریافت قدیم باہمی اشتراک )سمبیوسس( کو ظاہر کرتی ہے

Posted On: 18 JUL 2025 5:31PM by PIB Delhi

بھارتی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے حیاتیاتی تنوع سے مالا مال ویسٹرن گھاٹ سے لایکن  کی ایک نئی اور پہلے نامعلوم نوع  ایلوگرافا ایفوسوسورڈیکا دریافت کی ہے، جو باہمی اشتراک، ارتقاء اور قدرتی مزاحمت کی ایک کہانی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔

لایکن  دراصل ایک نہیں بلکہ دو (کبھی کبھار اس سے زیادہ) جانداروں کا مجموعہ ہوتا ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ قریبی اشتراک میں رہتے ہیں: ایک فنگس جو ساخت اور تحفظ فراہم کرتا ہے، اور دوسرا فوٹوباینٹعموماً سبز کائی یا نیلا سبز جرثومہ جو سورج کی روشنی جذب کر کے خوراک تیار کرتا ہے۔ بظاہر معمولی دکھائی دینے والے یہ  لایکن ماحولیاتی نظام میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں، مثلاً مٹی بنانا، کیڑوں کی خوراک بننا اور قدرتی ماحول کی صحت کا اشارہ دینا۔

پونے کےایم اے سی ایس-اگھارکر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جو سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت، حکومت ہند کا خودمختار ادارہ ہے، کے محققین نے اس تحقیق میں روایتی سائنسی درجہ بندی کو جدید مالی کیولر ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑتے ہوئے علاقے میں اس نوع کے لیے نئے سائنسی معیارات قائم کیے۔

نئی دریافت ہونے والی یہ کرسٹوس لائکن ، جو اپنے نمایاں ایفیوز سورڈیا اور کیمیائی اعتبار سے نایاب نورسٹکٹک ایسڈ کے حامل ہونے کی وجہ سے منفرد ہے، کو ساختی، کیمیائی اور مالی کیولر طریقوں سے تفصیل سے جانچا گیا۔ اس جامع مطالعے سے اس کے الگی ساتھی کا بھی انکشاف ہوا، جو اس کی نسل سے تعلق رکھتا ہے جو کہ گرم مرطوب علاقوں میں پائی جانے والی لایکن کی اقسام میں فوٹوبایونٹس کی تنوع کے حوالے سے ہماری معلومات میں ایک اہم اضافہ ہے۔

 

8.jpg

تصویر: ایلوگرافا ایفوسوسورڈیکا اے- تھیلس، بی- سورڈیا،سی-ایسکس جو آئی + نیلے ایسکوس پورس دکھارہا ہے۔ڈی- واضح ہائیمینیم،ای-ایسکوسپورس

 

ڈی این اے سیکوینسنگ کے ذریعے مختلف جینیاتی مارکرز(ایم ٹی ایس ایس یو ،ایل ایس یو، آرپی بی2) جو فنگس پارٹنر کے لیے استعمال ہوئے اور آئی ٹی ایس  ،جو  الگل ساتھی کے لیے تھا کا استعمال کرتے ہوئے، محققین نے ایلوگرافا ایفوسوسورڈیکا کو ارتقائی طور پر ایلوگرافا زانتھو سپورا کے  قریبی رشتہ دار کے طور پر شناخت کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس لائکن کی ظاہری ساخت گرافس گلوسیسنس سے بہت ملتی جلتی ہے، جو گرافیڈیسی خاندان کے اندر جینیاتی حدود کے بارے میں ارتقائی سوالات کو جنم دیتی ہے۔

تحقیقی ٹیم نے کہ‘‘یہ بھارت میں دریافت ہونے والی ایلوگرافا نسل کی پہلی ایسی نوع ہے جسے مالیکیولر ڈیٹا سے سائنسی بنیاد فراہم کی گئی ہے۔‘‘ اس تحقیق نے نہ صرف لا یکن اور ایلگی کے درمیان باہمی اشتراک (سیمبوئس) پر روشنی ڈالی بلکہ مقامی طور پر ہم آہنگ فوٹوبایونٹس (مقامی طور پر ڈھالنے والے فوٹو بائیونٹس) کے تصور کو بھی مضبوط کیا ہے۔

یہ تحقیق انسل پی۔ اے، راجیش کمار کے۔ سی، سرُتھی او۔ پی، اور بھارتی او۔ شرما کی قیادت میں کی گئی، جو باہمی جانداروں (علامتی زندگی کی شکلیں) اور ان کی پوشیدہ جینیاتی پیچیدگی کو سمجھنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس سے بھارت کے لایکن تنوع کی بڑھتی ہوئی فہرست کو مزید تقویت ملی ہے۔

یہ تحقیق انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف (سابقہ(  ایس ای آر بی) کے تحت ایک تحقیقی منصوبے کا حصہ ہے، جس کا عنوان ہے:’’ویسٹرن گھاٹ کے گرافیڈیسی اورپارمیلیاسیا خاندان سے تعلق رکھنے والی لایکن اقسام میں ایلگی اور فنگس شراکت داروں کے اشتراک کو کثیر الجہتی درجہ بند طریقہ اور ماحولیاتی مطالعے کے ذریعے سمجھنا۔‘‘ایلوگرافا ایفوسوسورڈیکا بھارت سے رپورٹ ہونے والی ایلوگرافانسل کی 53ویں اور صرف ویسٹرن گھاٹ سے دریافت ہونے والی 22 ویں نوع بن گئی ہے۔یہ تحقیق اس بات پر زور دیتی ہے کہ بھارت کے حیاتیاتی تنوع سے بھرپور علاقوں، خصوصاً بایوڈائیورسٹی ہاٹ اسپاٹس میں، لایکن کی جینیاتی شناخت پر مزید مالیکیولر تحقیق کی فوری ضرورت ہے۔

 

****

 

ش ح۔ ش ت ۔ م ذ

(U N.2886)


(Release ID: 2145899) Visitor Counter : 3
Read this release in: English , हिन्दी