زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
وزیر زراعت جناب شیوراج سنگھ چوہان نے بایواسٹیمولینٹ کی فروخت کے موضوع پر ایک اہم میٹنگ کا اہتمام کیا
بایو اسٹیمولینٹس پر سخت موقف اختیار کیا؛ حکام کو شفافیت کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت کی
کاشتکار ہماری اولین ترجیح ہیں، افسران کو لاپرواہ نہیں ہونا چاہئے: شیوراج سنگھ چوہان
کاشتکاروں کے مفاد میں آئی سی اے آر سے بایواسٹیمولینٹ کی اثرانگیزی کی جانچ بھی ضروری ہے : جناب چوہان
سائنٹفک طریقے سے تصدیق ہونے پر ہی بایواسٹیمولینٹ کو منظوری دی جائے گی: مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان
مشکوک بایو اسٹیمولینٹ بنانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: جناب شیوراج سنگھ چوہان
Posted On:
15 JUL 2025 6:27PM by PIB Delhi
زراعت، کاشتکاروں کی بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج نئی دہلی کے کرشی بھون میں وزارت زراعت اور انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے سینئر افسران کے ساتھ بایو اسٹیمولینٹ کی فروخت کے سلسلے میں ایک اہم میٹنگ کی صدارت کی۔

اس معاملے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ کاشتکاروں کو بایو اسٹیمولینٹ کے تعلق سے کسی بھی طرح سے گمراہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ کسی بھی قسم کی منظوری دیتے وقت کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کو ہمیشہ مدنظر رکھیں، اور کہا کہ "ہم کسی بھی حالت میں چھوٹے کاشتکاروں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔ کچھ بے ایمان ادارے نقصان پہنچا رہے ہیں، اور کاشتکاروں کی حفاظت کرنا میری ذمہ داری ہے۔"

اپنے حالیہ 15 روزہ 'وکست کرشی سنکلپ ابھیان' کے دوران، جناب چوہان نے کئی ریاستوں کے مواضعات کا دورہ کیا، کاشتکاروں سے ان کے کھیتوں میں براہ راست بات چیت کی۔ ان بات چیت کے دوران، کاشتکاروں نے جعلی کھادوں، بیجوں، بایو اسٹیمولینٹ اور نینو یوریا کی فروخت کے بارے میں متعدد شکایات اٹھائیں۔ میٹنگ میں ان شکایات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "معصوم کاشتکاروں کی شکایات سننے کے بعد میں خاموش نہیں بیٹھ سکتا، اس ملک کے وزیر زراعت ہونے کے ناطے یہ میرا فرض ہے کہ میں اس پر عمل کروں۔"

انہوں نے سوال کیا کہ بایو اسٹیمولینٹ، بارہا تجدید اور فروخت کے برسوں کے باوجود، مارکیٹ میں کیوں موجود ہیں حالانکہ فیلڈ شکایات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ غیر موثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ اندازہ لگانے کے لیے ایک مکمل جائزہ ضروری ہے کہ وہ کاشتکاروں کے لیے کتنے مفید ہیں۔ اگر وہ مددگار نہیں ہیں، تو انھیں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔" انہوں نے مزید متنبہ کیا کہ بہت سی کمپنیوں نے بغیر میرٹ کے بایو اسٹیمولینٹ فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ "بطور وزیر زراعت، میں اسے کسی قیمت پر جاری نہیں رہنے دوں گا۔"
جناب چوہان نے افسران کے سامنے چند سنجیدہ سوالات رکھے، اور مندرجہ ذیل کی تفصیلی معلومات کے بارے میں دریافت کیا:
• ملک میں بایو اسٹیمولینٹ کی تاریخ اور موجودہ حیثیت
• رجسٹرڈ اور تصدیق شدہ مصنوعات کی تعداد
• مارکیٹ کنٹرول کے اقدامات
• نمونے لینے اور جانچ کے طریقہ کار
• اصلی بمقابلہ جعلی مصنوعات کی شناخت کے طریقے
• خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کے لیے قانونی دفعات
انہوں نے کاشتکاروں کے اعتماد کو برقرار رکھنے اور ان کی تکنیکی افادیت کو یقینی بنانے کے لیے آئی سی اے آر کو بایو اسٹیمولینٹ کا جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی سالوں سے، تقریباً 30,000 بایو اسٹیمولینٹ مصنوعات بغیر چیک کیے فروخت ہو رہی ہیں، اور یہاں تک کہ گزشتہ چار برسوں میں، تقریباً 8000 مصنوعات گردش میں ہیں۔ مزید کسی بھی لاپرواہی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے جو کسانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، انہوں نے کہا، "میرے ذریعہ سخت چیک نافذ کیے جانے کے بعد، تعداد اب کم ہو کر تقریباً 650 تک آگئی ہے"۔
ایک تفصیلی جائزے میں، جناب چوہان نے افسران کو سختی سے ہدایت دی کہ وہ کمپنیوں پر کاشتکاروں کو ترجیح دیں اور مکمل طور پر زراعت کے مفاد میں کام کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کوئی ایسا ڈیٹا موجود ہے جس میں بایو اسٹیمولینت کے استعمال کی وجہ سے حقیقی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ صرف وہی بایو اسٹیمولینٹ منظور کیے جائیں گے جو تمام معیارات پر پورا اترتے ہوں اور کاشتکاروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔ منظوری اب مکمل طور پر سائنسی توثیق پر مبنی ہوگی، اور اس کی ذمہ داری پوری طرح سے متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔‘‘
جناب چوہان نے یہ ہدایت دیتے ہوئے میٹنگ کا اختتام کیا کہ واضح اصول اور ایس او پیز(معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) کو قائم کیا جانا چاہیے، اور خبردار کیا کہ آئندہ کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
جناب چوہان نے کہا، ’’بھارت کے کاشتکار ہم پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وہ آئی سی اے آر پر بھروسہ کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ ہماری اور ہمارے سائنسدانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ صرف کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچیں اور ان کے لیے کام کریں ۔ افسران اور سائنس دانوں کو کاشتکاروں کی حقیقی ضرورتوں کے لیے کام کرنا چاہئے۔‘‘
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:2781
(Release ID: 2144998)
Visitor Counter : 2