پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
تعلیم کو بھارت کی ترقی کے سفر کا مرکز بنے رہنا چاہیے: شری ہردیپ سنگھ پوری
آئینی طور پر تعلیم کا حق حاصل ہونے کے بعد سے شرحِ خواندگی، داخلوں اور اسکول کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں ترقی حاصل ہوئی ہے
Posted On:
15 JUL 2025 3:10PM by PIB Delhi
’’جیسے جیسے ہمارا ملک ترقی کر رہا ہے، ہماری توجہ کا مرکزی نکتہ تعلیم ہونا چاہیے‘‘، یہ بات پیٹرولیم و قدرتی گیس، کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے ہندوستان میں اسکولی تعلیم: سب کے لیے معیاری تعلیم تک مساوی رسائی کی جانب‘‘ کے عنوان سے کونسل فار سوشیل ڈیولپمنٹ کے زیرِ اہتمام ایک سیمینار میں کہی۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، اور بھارت کا سفر موجودہ 4 ٹریلین ڈالر کی معیشت سے 2047 تک 35 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کا انحصار ذمہ دار اور پیداواری شہریوں کی ایسی نسل کی تربیت پر ہے جو ہمہ گیر، معیاری اور شمولیتی تعلیم کے ذریعے پروان چڑھے۔

گزشتہ ڈھائی دہائیوں میں تعلیم کے شعبے میں انقلابی پالیسی اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ 2002 میں واجپئی حکومت کے دور میں تعلیم کے حق (رائٹ ٹو ایجوکیشن) کی آئینی بنیاد مضبوطی سے رکھی گئی، جب 86ویں آئینی ترمیم کے ذریعے 6 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کو آئین کے آرٹیکل21A کے تحت بنیادی حق قرار دیا گیا۔اس فیصلہ کن اقدام نے ابتدائی تعلیم کو ہدایت کے اصول (ڈائریکٹو پرنسیپل)سے ایک قابلِ نفاذ حق(انفورسی ایبل رائٹ)میں تبدیل کر دیا، جو بالآخر 2009 میں تعلیم کے حق کا قانون(آر ٹی ای ایکٹ )نافذ ہونے کا سبب بنا۔
اس تاریخی اصلاحات کے تسلسل کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دوراندیش قیادت میں 2014 سے مزید تقویت ملی، جس میں توجہ کے ساتھ نفاذ اور کئی اہم فلیگ شپ پروگراموں کے ذریعے اس مشن کو آگے بڑھایا گیا۔
جناب ہردیپ سنگھ پوری نے یو ڈی آئی ایس ای اور اے ایس ای آر رپورٹس سے ماقبل اور مابعد تعلیم کے حق(آر ٹی ای)کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے تعلیمی شعبے میں مودی حکومت کی مسلسل کوششوں کے مثبت نتائج بیان کیے۔ انہوں نے بتایا کہ:
نوجوانوں کی شرح خواندگی تقریباً 97 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
صنفی خواندگی کے فرق میں نمایاں کمی آئی ہے، جو ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ اور ’’سوچھ بھارت ابھیان‘‘ جیسے اقدامات کی بدولت ممکن ہوا۔
داخلے کی شرح میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔
پرائمری سطح پر داخلے کی شرح 84 فیصد سے بڑھ کر 96 فیصد ہو گئی ہے۔
اپر پرائمری سطح پر یہ شرح 62 فیصد سے بڑھ کر 90 فیصد ہو گئی ہے۔
اسی طرح تعلیمی بنیادی ڈھانچے اور اساتذہ کے وسائل میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔
استاد و طالب علم کا تناسب 42:1 سے بہتر ہو کر 24:1 ہو گیا ہے۔
لڑکیوں کے لیے علیحدہ بیت الخلا رکھنے والے اسکولوں کی شرح 30 فیصد سے بڑھ کر 91 فیصد ہو گئی ہے۔
بجلی سے مزین اسکولوں کی شرح 20 فیصد سے بڑھ کر 86 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
بیچ میں ہی اسکول چھوڑنے والے بچوں کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، جو 9.1 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد رہ گئی ہے۔
بھارت کے وسیع تر تعلیمی سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ آزادی کے وقت شرح خواندگی محض 17 فیصد تھی، جو اب این ایس ایس اوکے مطابق تقریباً 80 فیصد تک پہنچ چکی ہے—یہ کامیابی ’’ہمہ گیر تعلیم‘‘ کی سمت ایک مضبوط قدم ہے۔
جناب ہردیپ سنگھ پوری نے زور دے کر کہا کہ تعلیم کو ایک قومی ترجیح کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، جو سیاسی نظریات سے بالاتر ہو، کیونکہ یہ براہِ راست ملک کی ترقیاتی امنگوں کو تشکیل دیتی ہے۔ اگرچہ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ تعلیمی پالیسی کے ماہر نہیں ہیں، تاہم انہوں نے اس یقین کا اعادہ کیا کہ مؤثر تعلیمی اصلاحات اور سیکھنے کا جامع نظام ہی بھارت کی آبادیاتی قوت کو کارآمد بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
اس موقع پر سیمینار میں پروفیسر مچکند دوبے کے وژن اور خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا، جن کے اعزاز میں کونسل فار سوشیل ڈیولپمنٹ کے تحت ’’مچکند دوبے سینٹر فار رائٹ ٹو ایجوکیشن‘‘ قائم کیا گیا ہے۔
وزیر موصوف نے اس بات پر خوشی اور شکریے کا اظہار کیا کہ انہیں مچکند دوبے سینٹر فار رائٹ ٹو ایجوکیشن کی پہلی تقریب کا افتتاح کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے پروفیسر دوبے کو ایک رہنما، ممتاز سفارت کار، عالم اور عوامی دانشور کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوری زندگی ہر بچے کے لیے مساوی اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے وقف رہی۔
*****
ش ح-ا م ۔ن ع
UNO-2767
(Release ID: 2144851)
Visitor Counter : 3