بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سربانند سونووال نے کہا کہ بمسٹیک میری ٹائم ٹرانسپورٹ معاہدہ خلیج بنگال کو عالمی تجارتی و سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کا بلیوپرنٹ ہے


مرکزی وزیر موصوف نے وشاکھاپٹنم میں دو روزہ دوسرے بمسٹیک پورٹس کانکلیو کا افتتاح کیا ؛ اس کا مقصدخلیج بنگال میں رابطے اور پائیدار ترقی کو فروغ دیناہے

بندرگاہ سے منسلک صنعتی زونس کے لیے مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈیز جلد شروع کی جائیں گی: مرکزی وزیر سربانند سونووال

یہ کانکلیو بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے میں پی پی پی کو فروغ دینے اور بمسٹیک ممالک میں میری ٹائم ورک فورس کی مہارتوں کو بڑھانے پر مرکوز ہے: سربانند سونووال

" کروز سیاحت کو فروغ دینے اور بمسٹیک کی آبادیاتی اور اقتصادی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ساحلی اقتصادی زونس کی ترقی سے متعلق حکمت عملی پر توجہ مرکوز کی گئی": سربانند سونووال

ممبئی کے پوائی میں بمسٹیک پائیدار میری ٹائم ٹرانسپورٹ سینٹر قائم کیا جائے گا ، جس کا مقصد اے ایم ٹی سی معاہدے پر عمل درآمد کرنا ہے: سربانند سونووال

Posted On: 14 JUL 2025 8:03PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں (ایم او پی ایس ڈبلیو) کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے آج یہاں دوسرے بمسٹیک پورٹس کانکلیو کا افتتاح کیا ۔ اس دو روزہ پروگرام نے خلیج بنگال کے خطے میں علاقائی سمندری رابطے، بندرگاہوں سے متعلق تعاون اور پائیدار ترقی کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس پروگرام میں پالیسی سازوں ، اعلیٰ افسران، سمندری ماہرین ، بندرگاہ حکام ، نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرزاور تمام سات بمسٹیک ممالک یعنی بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، میانمار، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ کے تعلیمی اسکالرزنے شرکت کی۔

بندرگاہ کی قیادت والے صنعتی کلسٹروں کی پائیدار ترقی کے لیے اسپرنگ بورڈ کے طور پر بمسٹیک پورٹس کانکلیو کے کردار کا تصور پیش کرتے ہوئے ، مرکزی وزیر سربانند سونووال نے اپنا وژن شیئر کیا اور کہا ، "بمسٹیک پورٹس کانکلیو خلیج بنگال کے علاقے سے بحری معیشت کے بے شمار امکانات کوبروئے کار لانے کے لیے ایک اسپرنگ بورڈ کے طور پر قائم ہے ۔  وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی متحرک قیادت میں بھارت "پڑوس پہلے" کی پالیسی کا حامل ہے اور اس سلسلے میں بمسٹیک ممالک کو علاقائی خوشحالی میں کلیدی شراکت دار مانتا ہے ۔  ہم چاہتے ہیں کہ اس پلیٹ فارم سے بندرگاہ پر مبنی صنعت کاری، ڈیجیٹل انضمام اور ہنر مندی کے فروغ کو تقویت دینے کے لیے تمام رکن ممالک کے درمیان تعاون بہتر ہو جس سے کروز سیاحت کو فروغ ملے اور ساحلی اقتصادی علاقوں کی حوصلہ افزائی ہو۔  ہم سب مل کر بندرگاہوں کا ایک ہموار اور موثر نیٹ ورک بنانا چاہتے ہیں جو ترقی کے انجن کے طور پر کام کر سکے۔  مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈیز، پی پی پی اور اپنی سمندری افرادی قوت کے ہنر مندی کے فروغ کے ذریعے، ہم اپنے خطے کو عالمی تجارت، سیاحت اور پائیدار اقتصادی ترقی کے فروغ پذیر مرکز میں تبدیل کر سکتے ہیں۔"

پہلے بمسٹیک پورٹس کانکلیو کی رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئے، اس کانکلیو کا مقصد میری ٹائم ٹرانسپورٹ کوآپریشن (اے ایم ٹی سی) پر حال ہی میں دستخط شدہ بمسٹیک معاہدے کو عملی جامہ پہنانا ہے، بندرگاہ پر مبنی ترقی پر بات چیت کو آسان بنانا اور سمندری تجارت، لاجسٹکس، کروز سیاحت اور ہنر مندی کے فروغ میں گہرے انضمام کو فروغ دینا ہے۔اس  کانکلیو کو خلیج بنگال کے لیے ایک پائیدار، لچیلے اور مربوط سمندری مستقبل کی طرف ایک مشترکہ راستہ تیار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے ماحولیاتی انتظام کو یقینی بناتے ہوئے مضبوط اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔  بھارت نے سب سے پہلے اس معاہدے کی توثیق کی۔  مرکزی وزیر موصوف نے اے ایم ٹی سی کی تیزی سے توثیق اور اس پر عمل درآمد پر زور دیا۔

سربانند سونووال نے اس کااعلان کیا کہ ممبئی کے پوائی میں واقع میری ٹائم ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں انڈین اوشین سینٹر آف ایکسی لینس فار سسٹین ایبل میری ٹائم ٹرانسپورٹ (آئی او سی ای-ایس ایم آر ٹی) کے تحت ایک بمسٹیک سسٹین ایبل میری ٹائم ٹرانسپورٹ سینٹر قائم کیا جا رہا ہے۔  اے ایم ٹی سی بمسٹیک کو چلانے میں اس سینٹر کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے سربانند سونووال نے کہا، "یہ سینٹر بمسٹیک اے ایم ٹی سی معاہدے کو عملی جامہ پہنانے میں ایک اہم قدم ہے۔  یہ سینٹر سمندری پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے، ڈیجیٹل اور ماحولیات سے متعلق انقلاب انگیز تبدیلی کو آگے بڑھانے اور ہماری سمندری افرادی قوت کی مہارت و صلاحیت کو بڑھانے کے محرک کے طور پر کام کرے گا۔  تعاون اور اختراع کو فروغ دے کر، اس سے تجارتی لاگت کو کم کرنے، رابطے کو بڑھانے اور خلیج بنگال کو علاقائی اور عالمی تجارت کے ایک متحرک اور پائیدار مرکز کے طور پر قائم کرنے میں مدد ملے گی۔"

اس کانکلیو میں دو اجلاس ہوئے جن میں بمسٹیک کے سمندری شعبے کےمستقبل کی توضیح پیش کی گئی۔  پہلے اجلاس میں فرسودہ بنیادی ڈھانچے اور محدودتال میل پر قابو پانے کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور پی پی پیز کو فروغ دینے،  علاقائی پی پی پی سہولت پلیٹ فارم اور ہم آہنگ قوانین کی تجویز پر توجہ مرکوز کی گئی۔  دوسرے اجلاس میں، جہاز سازی، لاجسٹکس، الیکٹرانکس اور قابل تجدید ذرائع میں مینوفیکچرنگ مراکز کو راغب کرنے کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے، عالمی سپلائی چین کو منتقل کرنے کے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔  دونوں اجلاسوں میں ایک لچیلے تجارتی و صنعتی مرکز کے طور پر خلیج بنگال کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے مربوط حکمت عملیوں، بہترکنیکٹوٹی اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، ایم او پی ایس ڈبلیو کے مرکزی وزیر مملکت شانتنو ٹھاکر نے کہا ، "وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی متحرک قیادت میں، بھارت نے بمسٹیک پلیٹ فارم کے ذریعے خلیج بنگال کو تجارت، سیاحت اور صنعت کے ایک متحرک مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے ایک حوصلہ مند اور باہمی تعاون پر مبنی روڈ میپ تیار کیا ہے۔  سمندری نقل و حمل کی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرکے، ڈیجیٹل لاجسٹک پلیٹ فارم کو مربوط کرکے اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو بروئے کار لاکر، ہمارا مقصد ہموار علاقائی رابطہ قائم کرنا ہے۔ ہنر مندی کے فروغ اور ماحولیات سےمتعلق جدت طرازی پر ہماری توجہ اتنی ہی اہم ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہماری سمندری افرادی قوت مستقبل کے لیے تیار ہو اور ہماری ترقی پائیدار رہے۔ ان تمام اقدامات سے، ابھرتے ہوئے عالمی منظر نامے میں بمسٹیک کی مشترکہ خوشحالی اور لچیلے پن کو مضبوط کریں گی۔

اس کانکلیو کے اجلاسوں میں بمسٹیک میری ٹائم ٹرانسپورٹ معاہدے کو عملی جامہ پہنانے، بین علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لیے کسٹم اور لاجسٹکس کو ہم آہنگ کرنے اور پی پی پیز اور مشترکہ برانڈنگ کے ذریعے کروز سیاحت میں موجود امکانات کو بروئے کار لانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔  پینل نے بندرگاہ سے منسلک صنعتی زونز، ڈیجیٹل انضمام اور پائیدار کروز روٹس کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ بمسٹیک پورٹس کوآرڈینیشن سینٹر اور علاقائی پورٹ کمیونٹی سسٹم کا بغورجائزہ لیا۔  ملٹی ماڈل لاجسٹک پارکس، ایس ای زیڈ میں مشترکہ سرمایہ کاری اور اندرونی علاقوں میں رابطے کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔  سرحد پار تربیت، صنعت و تعلیمی تعلقات اور گرین شپنگ انوویشن کے ذریعے سمندری افرادی قوت کو بہتر بنانے کی ضرورت کو خطے کے مستقبل کے لیے اہم قرار دیا گیا۔  مجموعی طور پر، ان مباحثوں نے خلیج بنگال کوتجارت ، سیاحت اور رسد کےلچیلے مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک روڈ میپ تیار کیا۔

کلادان پروجیکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جس پر پروگرام میں تبادلۂ خیال کیا جا رہا ہے، مرکزی وزیر سربانند سونووال نے کہا ، "کلادان ملٹی ماڈل ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ پروجیکٹ بھارت کے شمال مشرق کو خلیج بنگال سے جوڑنے والے ایک انقلاب انگیز تبدیلی والے گیٹ وے کے طور پر قائم ہے، جس سے خطے کے لیے نئے اقتصادی مواقع کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹرانزٹ کے وقت اور تجارتی اخراجات میں ڈرامائی طور پر کمی واقع ہوتی ہے۔  جیسا کہ ہمارے فعال وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے تصور پیش کیا ہے، بھارت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کے تحت، کلادان میانمار کے ساتھ صرف ایک دو طرفہ پہل نہیں ہے، بلکہ بمسٹیک میں ہموار علاقائی رابطے کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے ۔  اس میں بندرگاہوں، تجارتی راہداریوں اور ویلیو چینز کو جوڑ کر، شمولیاتی ترقی کو متحرک کرنے، اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے اور شمال مشرق کو عالمی بازار کے قریب لانے کی صلاحیت ہے۔  باہمی تعاون کی منصوبہ بندی اور پالیسی کی صف بندی کے ذریعے، کلادان واقعی خلیج بنگال میں خوشحالی اور پائیدار ترقی کے لیے ہمارے مشترکہ وژن کا سنگ بنیاد بن سکتا ہے۔

افتتاحی اجلاس میں مرکزی وزیر سربانند سونووال کے ساتھ مرکزی وزیر مملکت برائے ایم او پی ایس ڈبلیو شانتنو ٹھاکر، وشاکھاپٹنم سے رکن پارلیمنٹ ایم سریبھارت ؛ بمسٹیک کے سکریٹری جنرل منی پانڈے ؛ ایم او پی ایس ڈبلیو کے سکریٹری ٹی کے رامچندرن ؛ وشاکھاپٹنم پورٹ اتھارٹی (وی پی اے) اور ڈریجنگ کارپوریشن آف انڈیا (ڈی سی آئی) کے چیئرمین ڈاکٹر ایم انگاموتھو سمیت تمام بمسٹیک رکن ممالک کے 28 مندوبین شامل ہوئے۔

1.jpg2.jpg3.jpg

******

(ش ح –ک ح-ش ان)

U. No.2754


(Release ID: 2144781)
Read this release in: English , Hindi , Marathi