عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آئی پی اے میں جدید ترین ڈیجیٹل اسٹوڈیو ’شرشٹی‘ کا آغاز کیا


عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کے زیراہتمام تیار کیا گیا’شرشٹی‘ڈیجیٹل مواد کی تخلیق، صلاحیت سازی اور سرکاری منتظمین اور اسکالرز کے لیے علم کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 51ویں اے پی پی پی اے پروگرام میں مسلح افواج اور سول سروسز کے افسران کے ساتھ بات چیت کی

وسیع تر سول -ملٹری ہم آہنگی کی بات کہی ؛ ’آپریشن سندور‘ کی سودیسی ٹیکنالوجی اور ٹیم ورک کی جیت کے طور پر تعریف کی

Posted On: 04 JUL 2025 3:41PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز، ایم او ایس وزیراعظم کا دفتر، عملے ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن ( آئی آئی پی اے ) ہیڈکوارٹرز میں جدید ترین ڈیجیٹل اسٹوڈیو ’شرشٹی‘ اور نو تعمیر شدہ ٹی لاؤنج ’سہکار‘  کا آغاز کیا۔

عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کے زیراہتمام تیار کیا گیا، ’شرشٹی‘  ڈیجیٹل مواد کی تخلیق، صلاحیت سازی اور سرکاری منتظمین اور اسکالرز کے لیے علم کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسٹوڈیو پر ایک بروشر بھی جاری کیا اور ’’ پبلک ایڈمنسٹریشن ان انڈیا‘‘ کے عنوان سے ایک اہم اشاعت کا آغاز کیا، جس میں مستقبل کے لیے تیار طرز حکمرانی پر حکومت کی توجہ کو اجاگر کیا گیا۔

51 ویں ایڈوانسڈ پروفیشنل پروگرام ان پبلک ایڈمنسٹریشن (اے پی پی پی اے)  کے شرکاء کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، جس میں مسلح افواج، سول سروسز اور اس سے منسلک شعبوں کے افسران شامل تھے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ’’فوجی افسران اور سول انتظامیہ کے درمیان زیادہ ہم آہنگی اور تال میل‘‘ پر یہ کہتے ہوئے زور دیا کہ آج کے دور میں الگ تھلگ ہوکر کام کرنے کا متبادل نہیں ہے بلکہ آج کے متحرک حکمرانی کے منظر نامے میں یہ ایک ذمہ داری ہے ۔

آپریشن سندور کی کامیابی پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر نے کہا کہ ’’اس طرح کے پیچیدہ آپریشنز میں ہندوستان کی جیت ، ہماری مسلح افواج اور سول حکام کے درمیان بلا رکاوٹ تال میل کا ثبوت ہے، جسے سودیسی طرز پر تیار کردہ دفاعی ٹیکنالوجی کی مدد حاصل رہی‘‘۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ ’’چاہے وہ سیلاب ہو، آفات ہو یا کوئی قومی ہنگامی صورت حال ہو، یہ مسلح افواج ہی ہیں جو سب سے پہلے حرکت میں آتی ہیں ۔ نہ صرف جنگ کے دوران بلکہ امن کے دوران بھی ان کا تعاون بے مثال رہا۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کی حکمرانی ، باہمی تعاون پر مبنی ٹیکنالوجی پر منحصر نقطہ نظر کا تقاضہ کرتی ہے ۔ انہوں نے عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں میں مشترکہ سول -ملٹری کمانڈ ڈھانچے کی مثالیں پیش کیں ، جہاں ڈسٹرکٹ کلکٹر اور کمانڈنگ آفیسر مشترکہ طور پر اسٹریٹجک جائزہ لیتے ہیں۔

بات چیت کے دوران، بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے کئی افسران نے سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں میں اپنے تجربات پیش کئے ۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے انہیں ہندوستان کے امنگوں سے بھرے ڈیپ اوشین مشن میں بحریہ اور ارضیاتی سائنسز کی وزارت کے درمیان ہم آہنگی کے بارے میں اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔ انہوں نے آئی ایس ایس مشن کیلئے منتخب ہوئے بھارت کے خلا باز ونگ کمانڈر شوبھانشو شکلا کی بھی ستائش کی، جنہوں نے قومی عمدگی کے جذبے کو مضبوط کیا ہے ۔

اہم انتظامی اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے دفاعی پنشن کی فراہمی کے لیے اسپرش پورٹل کو اجاگر کیا  اور اسے سابق فوجیوں کے لیے  حقیقی وقت میں شکایات کے ازالے کی جانب موثر اور شفاف قدم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ  سال 1975 سے بشمول کووڈ – 19 وبا کے دوران بھی اے پی پی پی اے پروگرام بلا تعطل چلتا رہا  اور یہ سینئر افسران کے لیے کیریئر کی درمیانی سطح پر صلاحیت سازی کی پہل کے طور پر کام کرتا رہا ۔ مشن کرم یوگی کے تحت 51 ویں ایڈیشن کو دوبارہ ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں کردار پر مبنی، اہلیت پر مبنی سیکھنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس میں جدید ماڈیولز جیسے ڈیزائن تھنکنگ، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ایکسپوزر، اور آئی گوٹ کرم یوگی ماڈیولز کا انضمام شامل ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ’’سب کا پریاس‘‘  اور پائیدار حکمرانی کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ’’آج کا ہندوستان نہ صرف اصلاح اور کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے، بلکہ ہر چیلنج کے ساتھ بدلاؤ بھی لا رہا ہے۔ ہمارا نظام حکمرانی دباؤ میں مضبوط ہوتا ہے اور اختراعات کے ساتھ پروان چڑھتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے حکمرانی میں تبدیلی، اور اب کم از کم حکومت - زیادہ سے زیادہ حکمرانی کی جانب منتقلی ، شفافیت، جوابدہی اور شہریوں پر مرکوز یت پر بے مثال زور دیتے ہیں ۔

 

انہوں نے کہا کہ اے پی پی پی اے پروگرام نے ہندوستان کے اعلیٰ منتظمین کی ذہنیت اور مہارت کو جدید بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، انہیں عوامی پالیسی، ترسیل کے نظام اور ڈیجیٹل حکمرانی کے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے آلات سے لیس کیا ہے۔ انہوں نے اس کے ہمہ جہت ڈھانچے کی تعریف کی، جس میں شہری-دیہی مطالعاتی دورے، اگلے علاقوں کے دورے اور ضلعی سطح کے جائزے شامل ہیں، جو کہ شرکاء کے لیے سیکھنے کے اہم شعبے ہیں۔

اس تقریب میں آئی آئی پی اے کے ڈائریکٹر جنرل جناب ایس این ترپاٹھی اور آئی آئی پی اے کے رجسٹرار جنگ امیتابھ رنجن بھی موجود تھے، جنہوں نے آئی آئی پی اے کے تعلیمی اور انتظامی عمدگی کا مرکز بنے رہنے کے عزم کو دہرایا ۔

****

ش ح ۔ ض ر۔ م الف

U. No. 2451


(Release ID: 2142241) Visitor Counter : 2
Read this release in: English , Hindi , Tamil