زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زراعت کے مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے جموں و کشمیر میں زراعت اور دیہی ترقی کے اقدامات کا جائزہ لیا


ایک ترقی یافتہ جموں و کشمیر،وکست بھارت کے وژن کے لیے ضروری ہے : جناب شیوراج سنگھ چوہان

‘‘ایم آئی ڈی ایچ اسکیم کے تحت سری نگر میں 150 کروڑ روپے کا ‘کلین پلانٹ سنٹر’ قائم کیا جائے گا’’:

جناب چوہان

‘‘جموں و کشمیر کے فوائد سے محروم کسانوں کو پی ایم-کسان کے تحت فائدے حاصل ہوں گے" : مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان

‘‘آئی سی اے آر ،علاقائی باغبانی مرکز کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ جموں ایگری کلچرل یونیورسٹی کو مدد فراہم کرے گا’’:جناب چوہان

’’مرکزی حکومت کشمیری زعفران کے لیے ٹشو کلچر لیب اور نرسری قائم کرے گی’’: مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ

 ‘‘کٹھوعہ، بارہمولہ اور اننت ناگ میں کوالٹی کنٹرول لیبز قائم کی جائیں گی’’:جناب شیوراج سنگھ چوہان

‘‘پی ایم جی ایس وائی کے چوتھےمرحلے کے تحت جلد ہی سڑکوں کی تعمیر شروع کی جائے گی: جناب شیوراج سنگھ

’’پی ایم آواس یوجنا کے تحت 93 فیصد مکانات مکمل ہوچکےہیں ،جبکہ دیگرمکانات  کو تصدیق کے بعد الاٹ کیا جائے گا’’: جناب شیوراج سنگھ

Posted On: 03 JUL 2025 6:00PM by PIB Delhi

زراعت، کسانوں کی بہبود اور دیہی ترقیات کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج سری نگر میں ریاستی سکریٹریٹ میں جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ جناب عمر عبداللہ کے ساتھ ایک تفصیلی جائزہ میٹنگ کی۔ بعد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جناب چوہان نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ترقی یافتہ جموں و کشمیر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ‘وکست بھارت’ کے وژن کے لیے بے حد اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے کسانوں اور دیہی باشندوں کے مفاد میں کئی اہم فیصلے کئے گئے  ہیں۔

 

وزیر اعلیٰ جناب عمر عبداللہ کے ہمراہ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے، جناب چوہان نے کہا کہ زراعت بھارت اور جموں و کشمیر دونوں کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی ہے، کیونکہ تقریباً 50 فیصد آبادی کا ذریعہ معاش اسی پر منحصر ہے۔ انہوں نے ریاست کے اقدام ‘کسان خدمت گھر’ کی تعریف کی — جو کسانوں کو ایک ہی جگہ پر تمام زرعی خدمات تک رسائی فراہم کرنے والا ایک ون اسٹاپ مرکز ہے۔

جناب چوہان نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس علاقے میں مختلف اقسام کی باغبانی فصلیں جیسے سیب، بادام اور اخروٹ اُگائی جاتی ہیں۔ تاہم، انہوں نے ایک اہم مسئلہ بھی اُٹھایا۔یہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ درآمد شدہ پودے اکثر دو یا تین سال بعد خراب ہوجاتے ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سرینگر میں 150 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک ‘‘کلین پلانٹ سینٹر’’ قائم کیا جائے گا، جو‘‘باغبانی کی مربوط ترقی کے مشن (ایم آئی ڈی ایچ)’’ کے تحت ہوگا۔ یہ مرکز سیب، بادام، اخروٹ اور بیریز کے لیے صاف اور بیماری سے پاک پودے فراہم کرنے پر توجہ دے گا۔ نجی نرسریوں کو بھی تعاون فراہم کیا جائے گا تاکہ کسانوں کو اعلیٰ معیار کے، بیماری سے پاک پودے دستیاب ہو سکیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے وہ کسان جنہیں حکومت کی جانب سے زمین الاٹ کی گئی ہے لیکن ان کے پاس سرکاری دستاویزات موجود نہیں ہیں، انہیں پردھان منتری کسان سمان ندھی(پی ایم-کسان )  اسکیم میں شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔ حکومت جلد ہی ‘‘موسم کی سختی برداشت کرنے والی فصلوں کے لئےڈھانچہ جاتی بیمہ  اسکیم  (آر ڈبلیو بی سی آئی ایس)’’  شروع کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ باغبانی کی فصلوں کو درست طریقے سے نقشہ بند کیا جا سکے اور انہیں ‘‘پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا(پی ایم ایف بی وائی) میں شامل کیا جا سکے۔

 

جموں خطے میں ایک علاقائی باغبانی مرکز کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے، جناب چوہان نے اعلان کیا کہ آئی سی اے آر  جموں ایگری کلچرل یونیورسٹی کو درکار بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے میں تعاون فراہم کرے گا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ کنٹرولڈ ایٹموسفئیر (سی اے) سہولیات میں موجودہ ذخیرہ کرنے کی حد کو 18 ماہ سے بڑھا کر 24 ماہ کیا جائے گا۔ باغبانی مشن کے تحت، 5,000 میٹرک ٹن کی اسٹوریج گنجائش تک سبسڈی فراہم کی جائے گی، اور وہ افراد جنہوں نے 6,000 میٹرک ٹن گنجائش کی سہولت تعمیر کی ہے، وہ بھی 5,000 میٹرک ٹن تک سبسڈی کے اہل ہوں گے۔ آئی سی اے آر اور یونیورسٹی کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمت نامے (ایم او یو) پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔

جناب چوہان نے زعفران کو کشمیر کی پہچان کی علامت قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت زعفران کی پیداوار بڑھانے کے لیے ایک ٹشو کلچر لیبارٹری اور نرسری قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ زعفران سےمتعلق قومی مشن کو مقامی حالات کے مطابق ازسرنو ترتیب دیا جائے گا، اور زعفران کی پیداوار میں بہتری اور نقصانات میں کمی کے لیے ماہر سائنسدانوں کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

 انہوں نے کہا کہ مٹی کی زرخیزی اور کھاد کے ضوابط کو بہتر بنانے کے لیے، کٹھوعہ، بارہمولہ اور اننت ناگ میں کوالٹی کنٹرول لیبارٹریز قائم کی جائیں گی۔ ‘‘راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا(آر کے وی وائی)’’ اسکیم کے تحت نہر کے  نظام سے کھیت تک آبپاشی کی سہولتوں میں موجود خامیوں کو دور کر کے بہتری لائی جائے گی۔

جناب چوہان نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خطے کے دورے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ‘‘پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی)’’ کے  چوتھے مرحلے کے تحت دیہی علاقوں میں سڑکوں کی بہتری کے لیے 4,200 کروڑ روپے سے زائد  کی رقم  کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے جموں و کشمیر حکومت کے تیز رفتار ترقیاتی کاموں کی تعریف کی اور کہا کہ باقی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ‘‘پردھان منتری آواس یوجنا’’ کے تحت 93 فیصد مکانات مکمل ہو چکے ہیں، اور باقی مستحق افراد — جو 5 لاکھ درخواست دہندگان کی پول سے شناخت کیے گئے ہیں — کو تصدیق کے بعد مکانات الاٹ کیے جائیں گے۔ دیہی  علاقوں میں غربت کے خاتمے کے لیے خواتین کو ‘‘ قومی دیہی روزگار  مشن’’ (این آر ایل ایم) کے تحت اپنی مدد آپ گروپوں کے ذریعے بااختیار بنایا جا رہا ہے، جن میں سے کئی خواتین‘‘لکھ پتی دیدی’’ اور یہاں تک کہ ‘‘ملیئنر دیدی’’  بن چکی ہیں، جو سالانہ 10 لاکھ روپے تک کما رہی ہیں۔

روزگار سے متعلق بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ‘‘ایم جی- نریگا’’کے تحت روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اہداف مقرر کیے گئے ہیں، اور نوجوانوں کے لیے تربیتی پروگرام بھی جلد شروع کیے جائیں گے۔ حکومت اس بات کو  بھی یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی مستحق کسان ‘‘کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم’’ سے محروم نہ رہ جائے۔

آخر میں، جناب چوہان نے کہا کہ حکومت اپنی کامیابیوں پر فخر محسوس کرتی ہے اور مرکزی اسکیموں کے مؤثر نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن کی عکاسی کرتے ہوئے، انہوں نے یقین دلایا کہ جموں و کشمیر کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کا  بھی شکریہ ادا کیا اور خطے کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

 

ش ح۔ م ع۔ ج

Uno-2416

 


(Release ID: 2141906)
Read this release in: English , Hindi , Marathi , Punjabi