وزارات ثقافت
ایمرجنسی کے 50برس کی یاد میں: وزارت ثقافت اور دہلی حکومت نے جمہوریت کے تئیں ہندوستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ’سمِوِدھان ہَتْیا دیوس‘ منایا
ملک گیر پیمانے پر پروگرام کا انعقاد، آئینی اقدار اور جمہوریت کی طاقت کے تئیں عزم کا اعادہ
Posted On:
27 JUN 2025 11:57AM by PIB Delhi
ایمرجنسی کے نفاذ کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر، جو ہندوستان کی جمہوری تاریخ کے تاریک ترین ابواب میں سے ایک کے طور پر یاد کی جاتی ہے، وزارتِ ثقافت نے دہلی حکومت کے تعاون سے قومی دارالحکومت میں ’سمِوِدھان ہَتْیا دیوس‘ کی تقریب منعقد کی۔ اس موقع نے آئین میں درج قدروں کے تحفظ کی اہمیت کی ایک طاقتور یاد دہانی فراہم کی اور جمہوریت کے تئیں قوم کی وابستگی کا اعادہ کیا۔
اس تقریب میں مرکزی وزیرِ داخلہ اور وزیرِ تعاون جناب امت شاہ بطور مہمانِ خصوصی، مرکزی وزیرِ ثقافت و سیاحت جناب گجندر سنگھ شیخاوت، مرکزی وزیر برائے الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی، ریلویز اور اطلاعات و نشریات جناب اشونی ویشناؤ، دہلی کے معزز لیفٹیننٹ گورنر جناب وِنے کمار سکھینا، اور دہلی کی وزیرِ اعلیٰ محترمہ ریکھا گپتا سمیت دیگر معززین نے شرکت کی۔
ایمرجنسی کے سیاہ دنوں کی یاد
مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں ایمرجنسی کے سیاہ دور کو محض ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے ایک پائیدار سبق کے طور پر یاد رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا:
"برے واقعات عام طور پر فراموش کر دیے جاتے ہیں، لیکن جب ان کا تعلق سماجی یا قومی زندگی سے ہو، تو انہیں ہمیشہ یاد رکھا جانا چاہیے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ ملک کے نوجوان صحیح اقدار سے روشناس ہوں، جمہوریت کے تحفظ کے لیے تیار رہیں اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایسے سیاہ دن دوبارہ نہ آئیں۔"
جناب شاہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اسی سوچ کے پیشِ نظر وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہر سال 25 جون کو ‘سموِدھان ہتیا دیوس’ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا، جسے وزارت داخلہ کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن کے ذریعے نافذ کیا گیا۔ یہ دن نوجوان نسل کو آمریت کے خطرات اور آئین کی روح کو قائم رکھنے کی ضرورت سے باخبر کرنے کے لیے وقف ہے۔
انہوں نے کہا:
"اس دن کو یاد رکھنا اس لیے بھی نہایت اہم ہے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی شخص اس ملک میں آمریت مسلط نہ کر سکے۔ ایمرجنسی کے دوران ایک خطرناک نظریہ جنم لے چکا تھا — کہ پارٹی قوم سے بڑی ہے، خاندان پارٹی سے بڑا، فرد خاندان سے بڑا، اور اقتدار قومی مفاد سے بھی بالاتر ہے۔"
جناب امت شاہ نے مزید کہا کہ آج کا قومی جذبہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ’نیشن فرسٹ‘ (قوم سب سے پہلے) کے تصور کی بھرپور عکاسی کرتا ہے:
"وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ’نیشن فرسٹ‘ کا نظریہ آج ملک کے ہر فرد کے دل میں گونج رہا ہے۔ یہ تبدیلی اُن ہزاروں جمہوری مجاہدین کی جدوجہد کے باعث ممکن ہوئی ہے جنہوں نے ایمرجنسی کے دوران 19 ماہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ آج، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، 140 کروڑ ہندوستانی ہر شعبے میں ہندوستان کو عالمی سطح پر نمبر ایک بنانے کے لیے کوشاں ہیں، اور 2047 کے وژن کے ساتھ اس مقصد کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔"
مرکزی وزیر ثقافت و سیاحت جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے ہندوستان کی طویل جمہوری روایت اور ایمرجنسی کے دور کے سنگین اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
"ہندوستان میں جمہوریت صدیوں سے رائج ہے۔ جب دنیا میں جمہوریت کا تصور بھی موجود نہیں تھا، اُس وقت ہندوستان مختلف صورتوں میں جمہوری نظام قائم کر چکا تھا۔ قدیم ادوار سے لے کر آزادی کی طویل جدوجہد تک، کروڑوں لوگوں نے ماں ہندوستانی کو آزاد کرانے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ ہزاروں نے پھانسی کے پھندے کو گلے لگایا، اور ان گنت مجاہدین نے کال کوٹھریوں کی اذیتیں برداشت کیں — جیسا کہ ویر ساورکر جیسے عظیم سپوتوں نے۔"
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت محض ایک نظامِ حکومت نہیں، بلکہ یہ ہماری تہذیب، ثقافت اور اجتماعی شعور کا بنیادی حصہ ہے، جسے کسی بھی قیمت پر کمزور نہیں ہونے دیا جا سکتا۔
"افسوس کہ پچاس سال قبل، ایسے حالات پیدا ہوئے جب اقتدار کی ہوس میں اندھی ایک آمرانہ حکومت نے ملک پر ایمرجنسی نافذ کر دی۔ وہ آزادیٔ اظہار، جو ہم نے بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل کی تھی، ایمرجنسی کے نام پر ہم سے چھین لی گئی۔ ان 21 مہینوں کے دوران جو ظلم و ستم روا رکھا گیا، اُس کی ہولناکی آج بھی اُن لوگوں کو لرزا دیتی ہے، جنہوں نے اُس دور کو جھیلا تھا۔"
محترمہ ریکھا گپتا، وزیر اعلیٰ دہلی نے ایمرجنسی کی یاد میں عوام میں خود احتسابی اور تاریخی شعور کی اہمیت پر زور دیا:
"میں سمجھتی ہوں کہ جب تاریخ میں کوئی سنگین ناانصافی وقوع پذیر ہو — خصوصاً جب وہ اقتدار کی ہوس میں اندھی قیادت کے ہاتھوں ہو، اور اس کے نتیجے میں آئین کی پامالی اور جمہوریت کا قتل ہو — تو ایسے لمحے کو یاد رکھنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔"
"ہمیں اس لمحے کو یاد رکھنا چاہیے تاکہ اُن لوگوں کو آئینہ دکھایا جا سکے جو آج جیب میں آئین کی نقل رکھ کر جمہوریت بچانے کے نعرے لگاتے ہیں۔ اگر کبھی جمہوریت کے ساتھ حقیقی غداری ہوئی ہے، تو وہ 25 جون 1975 کو ہوئی — جب پورے ملک کو ایک قید خانے میں تبدیل کر دیا گیا۔ آج، جب ہم اس دن کو یاد کرتے ہیں، تو ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ مستقبل میں ہندوستان کے آئین کو کبھی خطرہ لاحق نہ ہو اور جمہوریت دوبارہ اندھیرے میں نہ ڈوبے۔"
عزت مآب لیفٹیننٹ گورنر دہلی جناب ونئے کمار سکسینہ نے آئین کی روح کو محض دکھاوے کے بجائے سمجھنے اور اپنانے پر زور دیا:
"ہزار سال سے زائد غیر ملکی تسلط کے بعد، ہمارے آئین سازوں نے بابا صاحب امبیڈکر اور ڈاکٹر راجندر پرساد کی قیادت میں ایسا آئین تشکیل دیا جو ہندوستان کی روح اور اس کی قدیم تہذیب و ثقافت کا مظہر تھا۔ لیکن 26 جون 1975 کو ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ہی ہماری جمہوریت، آزادی اور آئین کو بربریت کے ساتھ روند ڈالا گیا۔"
"آج کل آئین کی ایک نقل ہاتھ میں لے کر آئینی اقدار پر تقریریں دینا فیشن بن چکا ہے۔ لیکن میں سب سے عاجزانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئین میں پوشیدہ ہندوستان کی روح اور اس کے ثقافتی جوہر کو واقعی سمجھیں۔ جب ہم آئین کے جذبے اور جوہر کو صحیح معنوں میں سمجھیں گے، تو پھر محض اسے لہرانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔"
مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات جناب اشونی ویشنو نے اپنے خطاب میں ایمرجنسی کے دوران میڈیا اور شہری آزادیوں پر پڑنے والے اثرات کا ذکر کیا:
"ماں بھارتی جمہوریت کی ماں ہے۔ ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ لیکن بالکل 50 سال قبل ہماری جمہوریت پر حملہ کیا گیا — ملک پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ وہ دور ہمارے جمہوری سفر کے تاریک ترین ابواب میں سے ایک ہے۔"
"میڈیا، جسے جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے، کو ملک بھر میں خاموش کر دیا گیا۔ پریس کونسل آف انڈیا کو تحلیل کر دیا گیا تاکہ حکومت پر کوئی تنقید نہ ہو سکے۔ ایمرجنسی کا ماحول بے حد گھٹن زدہ تھا۔ تاہم، ان کٹھن حالات میں کچھ میڈیا اداروں اور صحافیوں نے جرات و استقلال کے ساتھ آمریت کی سوچ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔"
خصوصی نمائش: ہندوستانی جمہوریت کے تین مراحل
تقریب کی ایک اہم جھلک ایک خصوصی طور پر ترتیب دی گئی نمائش تھی، جو ہندوستان میں جمہوریت کے ارتقاء، اس کے چیلنجز اور جمہوری اقدار کے استحکام کے سفر کی عکاسی کرتی ہے۔ اس نمائش کو تین موضوعاتی حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا:
1. بھارت: مدرآف ڈیموکریسی
اس حصے میں ہندوستان کی قدیم اور پائیدار جمہوری روایت کو اجاگر کیا گیا، جہاں اجتماعی فیصلہ سازی اور شہری شراکت داری کی گہری ثقافتی جڑوں کو پیش کیا گیا — یہ سب کچھ اس وقت رائج تھا جب دنیا میں جدید جمہوریت کا تصور بھی موجود نہ تھا۔
2. جمہوریت کے تاریک دن
یہ حصہ 1975 سے 1977 کے دوران نافذ کی گئی ایمرجنسی کے زمانے کی تصویری دستاویزات پر مشتمل تھا، جس میں آئینی اصولوں کی خلاف ورزی، شہری آزادیوں کا گلا گھونٹنا، ذرائع ابلاغ پر سنسر شپ اور سیاسی جبر جیسے پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا۔
3. ہندوستان میں جمہوریت کا استحکام
نمائش کے آخری حصے میں ان اصلاحات کو اجاگر کیا گیا جن کے ذریعے ہندوستان نے جمہوریت کو مزید مضبوط اور شمولیتی بنایا۔ ان میں ناری شکتی وندھن ادھینیم، براہ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی)، ڈیجیٹل شکایات کے ازالے کے نظام، اور انتخابی شفافیت کے اقدامات شامل تھے۔ یہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت جمہوریت کو زیادہ جواب دہ، جامع اور شہری مرکوز بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔



تھیٹر اور فلم کے ذریعے ثقافتی خراجِ عقیدت
تقریب کے دوران ایمرجنسی کے دور کی جذباتی اذیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک مختصر فلم اور تھیٹر کی پیشکش بھی شامل تھی۔ نیشنل اسکول آف ڈرامہ کی جانب سے پیش کردہ خصوصی ڈراما ’سمودھان کی ہتیا‘ نے اس دور کے ذاتی مصائب، ادارہ جاتی انحطاط، اور 21 ماہ کی ایمرجنسی کے دوران مزاحمت کی ناقابل تسخیر روح کو اسٹیج پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔
یہ ثقافتی پیشکش اس حقیقت کی زندہ یاد دہانی تھی کہ جمہوری اقدار کے دفاع کے لیے ہزاروں افراد نے کس قدر بڑی قربانیاں دی تھیں۔ ڈراما نے ناظرین کو اس تاریخی دور میں لے جا کر اُن جذبات اور چیلنجز سے روشناس کرایا جن کا سامنا قوم نے آمریت کے خلاف کھڑے ہو کر کیا۔

اس کے علاوہ، ایک مختصر فلم کی نمائش بھی کی گئی —یہ فلم ایمرجنسی کے دور کی ایک مؤثر سنیماٹوگرافک پیش کش تھی، جس میں اس دور کے اہم واقعات، شہری آزادیوں کی پامالی، اور آمریت کے خلاف ڈٹ جانے والے جری افراد کے حوصلے کو مؤثر انداز میں پیش کیا گیا۔
فلم یہاں دیکھیں:
https://youtu.be/u86bIEM2-1I?si=h5Awh5TqrbzETyao
کتاب کی رونمائی: ’’دی ایمرجنسی ڈائریز – ایئرس ڈاٹ فورجڈ اے لیڈر’’
تقریب کی ایک اور اہم جھلک ’’دی ایمرجنسی ڈائریز – ایئرس ڈاٹ فورجڈ اے لیڈر’’ کے عنوان سے کتاب کی رسمِ اجرا تھی۔ یہ کتاب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ایمرجنسی کے دوران زیرِ زمین کردار اور آمریت کے خلاف عوامی تحریک میں اُن کی شرکت کو قلمبند کرتی ہے۔
کتاب کی رونمائی کے موقع پر مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
’’اس کتاب میں جناب نریندر مودی کی ایمرجنسی کے دوران ایک نوجوان سنگھ پرچارک کے طور پر خدمات، اور 19 ماہ طویل جے پرکاش نارائن اور نانا جی دیشمکھ کی قیادت میں چلائی گئی تحریک کے دوران زیرِ زمین رہ کر جدو جہد کرنے کے تذکرے موجود ہیں۔ یہ کتاب بیان کرتی ہے کہ کس طرح وہ ایم آئی ایس اے ایکٹ کے تحت گرفتار شدگان کے گھروں پر گئے، ان کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی، اور ان کے علاج معالجے کا بندوبست کیا۔‘‘
’’کتاب میں یہ بھی درج ہے کہ مودی جی نے کس طرح خفیہ طور پر شائع ہونے والے اخبارات کو بازاروں، چوراہوں، طلبا اور خواتین کے درمیان تقسیم کیا۔ 25 سال کی عمر میں وہ نوجوان، جو اُس وقت گجرات کا باسی تھا، اس تحریک کی قیادت کر رہا تھا۔ اس وقت مودی جی زیرِ زمین رہ کر کبھی سنت، کبھی سردارجی، کبھی ہپی، کبھی اگربتّی بیچنے والے، تو کبھی اخبار فروش کے روپ میں کام کرتے رہے۔‘‘
’’یہ ایک 25 سالہ نوجوان تھا جس نے اُس وقت کے وزیر اعظم کی آمرانہ سوچ کے خلاف آواز بلند کی۔ ایمرجنسی کا نفاذ خاندانی سیاست کو تحفظ دینے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن مودی جی نے گھر گھر، گاؤں گاؤں، شہر شہر جا کر اس کے خلاف مہم چلائی — اور 2014 میں ملک بھر سے خاندانی سیاست کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں میڈیا سنسرشپ، سرکاری ظلم و ستم، سنگھ اور جن سنگھ کی جدوجہد، ایمرجنسی کے متاثرین کی تفصیل اور آمریت سے عوامی شمولیت تک کے پانچ ابواب شامل ہیں۔
لوکنترا زندہ باد یاترا: جمہوری عزم کی مشعل
جمہوری اقدار کے اعزاز میں ایک علامتی تقریب کے طور پر، ’لوکنترا زندہ باد یاترا‘، جو ایم وائی ہندوستان کے نوجوان رضاکاروں کی جانب سے منظم کی گئی تھی، کا آغاز بھی جناب امیت شاہ نے کیا، جنہوں نے یہ مشعل نوجوان نمائندگان کو سونپی۔
یہ مشعل پورے ملک کے دیہاتوں سے لے کر شہروں تک طویل اور وسیع سفر طے کرے گی، جو ہندوستان کی جمہوری روح اور آمریت کی واپسی کو روکنے کے اجتماعی عزم کی زندہ علامت کے طور پر کام کرے گی۔
****
UR-2210
(ش ح۔ اس ک۔م ش )
(Release ID: 2140108)