کامرس اور صنعت کی وزارتہ
تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے پی ایل آئی اسکیم سے متعلق جائزہ میٹنگ کی صدارت کی
جناب گوئل نے کلیدی شعبوں میں خود انحصاری اور برآمدی مسابقت کی ضرورت پر زور دیا
مرکزی وزیر نے ہنر مندی کے اقدامات میں مقدار کے بجائے معیار پر زور دیا
Posted On:
25 JUN 2025 3:09PM by PIB Delhi
ہندوستان کو ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جن میں ہندوستان کو دوسرے ممالک پر مسابقتی برتری حاصل ہے اور مختلف متعلقہ شراکت داروں کو درپیش مسائل کو حل کرنا چاہئے تاکہ ملک کی برآمدات بڑھ سکیں۔ یہ بات تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم سے متعلق جائزہ میٹنگ میں کہی جو کہ مینوفیکچرنگ شعبے میں ہندوستان کو ’’آتم نر بھر‘‘ بنانے کے قابل ذکر اقدامات میں سے ایک ہے۔
جناب گوئل نے پی ایل آئی اسکیم کے تحت آنے والے کلیدی شعبوں میں خود کفیل بننے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وزارتوں کو مقدار پر توجہ دینے کے بجائے معیاری ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور این آئی سی ڈی سی کے ساتھ مل کر بنیادی ڈھانچے کی رکاوٹوں کو دور کرنا چاہئے، جناب گوئل نے سرمایہ کاری اور تقسیم دونوں کے تعلق سے اگلے پانچ سالوں کے لئے روڈ میپ تیار کرنے پر زور دیا۔
اجلاس میں تمام متعلقہ وزارتوں نے شرکت کی۔
پی ایل آئی اسکیم 14 اہم شعبوں میں نفاذ کے مختلف مراحل میں ہے۔ اسکیم کے تحت 1.76 لاکھ کروڑ میں روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جس نے مارچ 2025 تک 16.5 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی پیداوار اورفروخت ہوئی اور 12 لاکھ سے زیادہ روزگار (براہ راست اور بالواسطہ)کی تخلیق ہوئی ہے۔مجموعی ترغیبی رقم 21,534 کروڑ روپے ہےجو پی ایل آئی اسکیموں کے تحت 12 سیکٹروں کے لیے تقسیم کیے گئے ہیں اور یہ بڑے شعبے ، بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ (ایل ایس ای ایم)، آئی ٹی ہارڈویئر، بلک ڈرگز، طبی آلات، فارماسیوٹیکل، ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ پروڈکٹس، فوڈ پروسیسنگ، وائٹ گڈز، آٹوموبائلز اور آٹو پرزے، اسپیشلٹی اسٹیل، ٹیکسٹائل اور ڈرون اور ڈرون کے اجزاء ہیں۔
پی ایل آئی اسکیموں کا اثر ہندوستان کے مختلف شعبوں میں نمایاں رہا ہے۔ ان اسکیموں نے گھریلو مینوفیکچرنگ کو تحریک دی ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ، روزگار کی تخلیق اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ چند قابل ذکر شعبے درج ذیل ہیں:
- فارماسیوٹیکل ادویات: اس شعبے میں 2.66 لاکھ کروڑ روپے کی مجموعی فروخت ہوئی ہے۔ جس میں 1.70 لاکھ کروڑ روپے کی برآمدات شامل ہیں جسے اسکیم کے پہلے تین سال میں حاصل کیا گیا ہے۔ مالی سال 25-2024 کے لیے اسکیم کے تحت اہل مصنوعات کی برآمدی فروخت 0.67 لاکھ کروڑ روپئے تھی، جو کہ اسی مدت کے دوران ملک کی فارما کی کل برآمدات کا تقریباً 27فی صد ہے۔ کل سرمایہ کاری کا 40فی صد(37,306 کروڑ روپے) جس کی رقم 15,102 کروڑ روپے ہے اس اسکیم کے تحت اہل مصنوعات کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) کے تحت منظور شدہ کمپنیوں نے کی ہے۔ مارچ 2025 تک اس شعبے میں مجموعی طور پر گھریلو قیمتوں کا اضافہ 83.70 فیصد رہا ہے۔
- بڑی مقدار میں دوائیں: بلک ڈرگز کے لیے پی ایل آئی اسکیم کا مقصد ہندوستان میں اہم کلیدی ابتدائی اشیاء (کے ایس ایم)، ڈرگ انٹرمیڈیٹس (ڈی آئیز) اور ایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزاء (اے پی آئیز) کی گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہے۔ اس اسکیم نے ہندوستان کو خالص درآمد کنندہ (-1930 کروڑ) سے بلک ڈرگز (2280 کروڑ) کا خالص برآمد کنندہ بننے میں تعاون کیا ہے جیسا کہ مالی سال 22-2021 میں ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں گھریلو مینوفیکچرنگ کی صلاحیت اور اہم ادویات کی مانگ کے درمیان فرق میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
- خوراک کی مصنوعات: خوراک کی مصنوعات کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت 9,032 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں 3,80,350 کروڑ روپے کی پیداوار/ فروخت ہوئی ہے اور 3,40,116 روزگار (براہ راست اور بالواسطہ) کی تخلیق ہوئی ہے۔ مینوفیکچرنگ کے عمل میں مقامی طور پر اگائی جانے والی زرعی مصنوعات ( اضافی اشیاءذائقوں اور خوردنی تیلوں کو چھوڑ کر) کے استعمال کو لازمی قرار دے کر، اس اسکیم نے مقامی خام مال کی خریداری میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، جس سے کاشتکاروں کی آمدنی میں مدد کرتے ہوئے پسماندہ اور دیہی علاقوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کے تحت، استفادہ کنندگان کا ایک اہم تناسب ایم ایس ایم ایز ہے، جس میں 70 ایم ایس ایم ایز براہ راست اندراج شدہ اور 40 دیگر بڑی کمپنیوں کے لیے کنٹریکٹ مینوفیکچررز کے طور پر تعاون کر رہے ہیں۔ اس نے جدت کو فروغ دینے، مسابقت کو بہتر بنانے، مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ڈبہ بند خوراک کی صنعت میں وسیع ویلیو چین کو سپورٹ کرکے ایس ایم ایز کو مضبوط کیا ہے۔ پی ایل آئی مدت کے دوران ویلیو ایڈڈ میرین مصنوعات کی فروخت میں 22فیصد کی سی اے جی آر میں اضافہ ہوا۔ پی ایل آئی ملیٹ اسکیم کے آغاز کے ساتھ، مالی سال 2025 میں جوار پر مبنی مصنوعات کی فروخت میں بنیادی سال (مالی سال 2021) کے مقابلے میں 25 گنا اضافہ ہوا۔ پی ایل آئی مستفیدین کے ذریعہ باجرے کی خریداری مالی سال 23-2022 میں 4081 ایم ٹی سے بڑھ کر مالی سال 25-2024 میں 16130 ایم ٹی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے دیہی گھریلو آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
- ٹیکسٹائل: ہندوستانی انسان ساختہ فائبر (ایم ایم ایف) ٹیکسٹائل کی برآمدات مالی سال 24-2023 کے دوران 5.7 ارب امریکی ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں مالی سال 25-2024 کے دوران 6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ مالی سال 25-2024 کے دوران ہندوستان سے تکنیکی ٹیکسٹائل کی مجموعی برآمدات 3,356.5 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ مالی سال 24-2023 کے دوران 2,986.6 ملین امریکی ڈالر کی برآمدات تھیں۔
*************
(ش ح ۔ع ح ۔اک م (
U. NO. 2139
(Release ID: 2139553)