سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پائیدار اسٹارٹ اپس کی تعمیر کے لیے تعلیمی شعبے کے اعلیٰ تعلیمی اداروں — جیسے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم ، ایمس، آئی آئی ایم سی، سی ایس آئی آر— اور سائنسی اداروں کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا
آئی آئی ایم ممبئی کے طلباء سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اعلان کیا، ’’علیحدہ علیحدہ کام کرنے کا دور گزر چکا ہے‘‘
جدت طرازی کے عمل کو تیز کرنے اور خواہش مند اہداف کو پورا کرنے کے لیے عوامی اور نجی شعبوں کے درمیان عظیم تر ہم آہنگی پر زور دیا
انہوں نے گذشتہ 11 برسوں میں سول سروسز کو جمہوری شکل دینے اور خواتین کی زیر قیادت ترقی میں اضافہ پر روشنی ڈالی
انہوں نے اس مفروضے کا قلع قمع کیا کہ اسٹارٹ اپ اداروں کے لیے پرکشش آئی ٹی ڈگریاں درکار ہوتی ہیں- ان کا کہنا ہے کہ اہلیت کامیابی کا سنگ بنیاد ہے
Posted On:
24 JUN 2025 6:05PM by PIB Delhi
ممبئی، 24 جون: آئی آئی ایم ممبئی میں ایک جدید ترین انکیوبیشن سنٹر کا افتتاح کرنے کے بعد، سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پائیدار اسٹارٹ اپ اداروں نما اور اختراع پر مبنی صنعت کاری کو پروان چڑھانے کے لیے اعلیٰ تعلیم اور سائنسی تحقیق کے تعلیمی اداروں مثلاً آئی آئی ٹی ، آئی آئی ایم، ایمس، آئی آئی ایم سی اور سی ایس آئی آر کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا۔
طالب علموں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ "علیحدہ علیحدہ رہ کر کام کرنے کا زمانہ گزر چکا ہے۔" انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کے تیز رفتار ترقی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے اکیڈمی، صنعت اور حکومت کا انضمام ضروری ہے۔ "سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کوئی آپشن نہیں ہے - یہ ایک ضرورت ہے"۔

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارتھ سائنسز، اور وزیر اعظم کے دفتر، خلائی اور جوہری توانائی کے محکمے کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سول سروسز کی جمہوری کاری اور گزشتہ دہائی میں خواتین کی زیر قیادت ترقی کی بڑھتی ہوئی لہر پر روشنی ڈالی۔ آدتیہ ایل 1 خلائی مشن کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے فخر کے ساتھ بتایا کہ اس کی قیادت خواتین سائنسدانوں نے کی، جو ہندوستان کے جامع اور پرامید عروج کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیر نے عسکریت پسندی سے متاثرہ قصبے کی ایک 16 سالہ لڑکی کی ایک متاثر کن کہانی سنائی جس نے بغیر کوچنگ کے، صرف ایک اسمارٹ فون اور عزم کا استعمال کرتے ہوئے آئی آئی ٹی کے داخلہ امتحان میں کامیابی حاصل کی- "انٹرنیٹ کی مدد سے 8 ماہ تک دن میں 12 گھنٹے" اس لڑکی نے انہیں بتایا۔ وزیر موصوف نے کہا، ’’یہ نیا ہندوستان ہے، جہاں خواب حد ودسے تجاوز کر جاتے ہیں۔‘‘

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پچھلی نسلوں کے پاس کیریئر کے محدود انتخاب تھے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھی گذشتہ 11 برسوں اور پچھلی دہائی کے درمیان ایک تضاد بیان کیا۔ انہوں نے کہا، "آج کے نوجوانوں کے پاس پیشہ ورانہ مواقع کی ایک وسیع صف ہے، جس کی حمایت قومی خود اعتمادی میں اضافہ ہے، جس کی عکاسی اس بات سے ہوتی ہے کہ بیرون ملک ہندوستانی طلباء کس طرح احترام اور بہتر پیشکشوں کا حکم دیتے ہیں"۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ برسوں میں، لڑکیوں نے سول سروسز کے امتحان میں مسلسل ٹاپ کیا ہے، جو ملک کے سماجی منظر نامے میں ایک اہم تبدیلی کا اشارہ ہے۔
تحقیق و ترقی کے شعبے میں بھارت کی ترقی کے سفر کے بارے میں ڈاکٹر سنگھ نے کہا، ’’وزیر اعظم مودی کی قیادت میں تحقیق و ترقی سے متعلق بھارت کا مجموعی صرفہ(جی ای آر ڈی) گذشتہ دہائی میں دوگنا ہوگیا- یہ 2013-14 میں 60196 کروڑروپے کے بقدر تھا، جو آج بڑھ کر 127381 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔‘‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی معیشت کا مستقبل بایو ٹکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں گھریلو ترقی سے تشکیل پائے گا۔ اس کی کلید حکومت کی مدد رہی ہے، جیسے کہ ہندوستان کی پہلی دیسی ڈی این اے پر مبنی کووِڈ ویکسین کا اجراء، محکمہ بائیو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے تحت۔
انہوں نے بایو ای3 پالیسی — بایو ٹکنالوجی فار اکانومی، انوائرنمنٹ، اور ایمپلائمنٹ — کو گیم چینجر کے طور پر بھی سراہا، جس نے ہندوستان کو عالمی بایو ٹیک میں سب سے آگے بڑھایا۔
بھارت دنیا میں تیسرا وسیع ترین اسٹارٹ اپ ایکو نظام بنتا جا رہا ہے، اس سلسلے میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے انکشاف کیا کہ 2014 میں اسٹارٹ اپس کی تعداد 350 کے بقدر تھی جو 2025 میں بڑھ کر 1.5 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حکومت نے خلائی شعبے میں 100 فیصد کے بقدر ایف ڈی آئی کی اجازت دی ہے اور خلاء پر مبنی اسٹارٹ اپ اداروں کے لیے 1000 کروڑ روپے کے بقدر کا کاروباری فنڈ قائم کیا ہے، انہوں نے کہا، ’’ خلائی تکنالوجی میں اسٹارٹ اپ ادارے اہم قدر و قیمت اضافہ کر رہے ہیں۔ ‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس مضروضے کا قلع قمع کیا کہ اسٹارٹ اپ ادارے سرکردہ اداروں کے آئی ٹی پیشہ واران تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اسٹارٹ اپ ادارے اہلیت، خیالات اور اختراع کی بنیادوں پر قائم ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ کاروباری امکانات بایو تکنالوجی سے زرعی تکنالوجی تک ہر شعبے میں موجود ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خوشبو مشن کی کامیابی کا اشتراک کیا، جہاں لیوینڈر پر مبنی 3,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپ دیہی ہندوستان میں کافی آمدنی پیدا کر رہے ہیں، روزگار پیدا کر رہے ہیں اور زندگیوں کو بدل رہے ہیں۔

وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قومی تعلیمی پالیسی(این ای پی - 2020) اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کا ایک مضبوط معاون ہے، جو طلباء کو مضامین کے انتخاب میں لچک اور ایک مکمل سیکھنے کا ماحول فراہم کرتی ہے تاکہ وہ نہ صرف نوکری کے متلاشی بن سکیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، حالانکہ زراعت جی ڈی پی کا محض تقریباً 14 فیصد کا تعاون دیتی ہے، یہ بھارت کی آبادی کے وسیع ترین حصے کو مدد فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے اس شعبے کی پوشیدہ صلاحیت اور اسے واشگاف کرنے کے لیے تکنالوجی اور اختراع کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر زور دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے موجودہ نوجوان نسل کو خوش قسمت اور منفرد پوزیشن کا حامل قرار دیا کیونکہ یہ نوجوان 2047 میں جب بھارت اپنی آزادی کے 100 برس مکمل ہونے کا جشن منائے گا تو یہ اپنے کریئر کی بلندی پر ہوں گے۔
طلباء پر زور دیتے ہوئے کہ وہ اپنے آپ کو اس تاریخی کردار کے لیے تیار کریں جو وہ قوم کے مستقبل کی تشکیل میں ادا کرنے کے لیے مقدر ہیں، انہوں نے کہا، ’’ آپ وہ نسل ہیں جو ایک مکمل ترقی یافتہ ہندوستان کی قیادت کرے گی۔ یہ صرف آپ کا موقع ہی نہیں ہے، یہ آپ کی ذمہ داری بھی ہے۔‘‘
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:2108
(Release ID: 2139412)