کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

‘‘وانجیہ بھون محض ایک عمارت نہیں ہے، بلکہ یہ بہتر نظم و نسق اور  عمدہ کارکردگی کی علامت ہے’’ : وانجیہ بھون کے افتتاح کی تیسری سالگرہ کے موقع پر جناب پیوش گوئل کا اظہار خیال


وانجیہ بھون وزیر اعظم مودی  کی شفافیت، کارکردگی اورمکمل حکومت کے نقطۂ نظر کی قدروں کا عملی ثبوت ہے: جناب پیوش گوئل

 ہندوستان آج عالمی طاقتوں، عالمی سی ای اوز اور کاروباری دنیا کے  سربراہوں کے ساتھ جرات مندانہ، پُراعتماد اور دوراندیش نقطۂ نظر کے ساتھ مشغول عمل ہے: جناب پیوش گوئل

Posted On: 23 JUN 2025 8:44PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر تجارت و صنعت جناب پیوش گوئل نے آج وانجیہ بھون  کی تیسری سالگرہ منائی اور اسے جدید، مؤثر اور مربوط طرزِ حکمرانی کی علامت قرار دیا، جو  ہندستان کے تیزی سے ترقی پذیر تجارتی و صنعتی ماحولیاتی نظام کے لیے وقف شدہ مرکز ہے۔ اس موقع پر وزارتِ تجارت و صنعت نے ایک یادگاری پروگرام کا انعقاد کیا، جس سےگزشتہ تین برسوں میں حاصل  ہونے والی پیش رفت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ  ہندستان کی تجارتی و صنعتی ترقی کو آگے بڑھانے کے تئیں عہد بندی ظاہر ہوتی ہے۔

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی  کے ہاتھوں وانجیہ بھون کے افتتاح کے بعد سے ان تین برسوں میں  متعدد اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور ہندستان نے تجارت کرنے کے طریقے میں نئے معیار قائم کیے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ یہ سب وزارت کے ملازمین کی لگن اور محنت کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ سینئر افسران سے لے کر صفائی ملازمین  تک، یہاں کام کرنے والا ہر فرد  ہندستان کی تجارت اور کاروبار کی یادگار کہانی لکھنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے وزارت کے افسران سے اپیل کی کہ وہ  2047 تک ترقی یافتہ ہندستان کے ہدف کو حاصل کرنے کے واسطے ہمارے صنعتکاروں اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پُرعزم ہوں ۔

مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب محض اینٹ اور پتھر کی عمارت کی سالگرہ منانے کے لیے نہیں ہے، بلکہ ایک ایسے انقلابی وژن کا جشن ہے جس نے گزشتہ 11 برسوں میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی ترقی کی سمت متعین کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وانجیہ بھون شفافیت، کارکردگی، اورمکمل  حکومت کے  طریق کار کی قدروں کا مظہر ہے، جو  انفرادی  نظامِ کار کو توڑتا ہے اور باہمی تعاون پر مبنی طرز حکمرانی کو فروغ دیتا ہے۔وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ یہ جدید، توانائی کے لحاظ سے خود کفیل اور پیپر لیس سہولت نہ صرف پائیدار فن تعمیر کی علامت ہے بلکہ نئی ورک کلچر کی نمائندگی بھی کرتی ہے جو نتائج، ٹیم ورک اور شہریوں پر مرکوز طرز عمل کو فروغ دیتی ہے۔

جناب  پیوش گوئل نے اس بات کو اجاگر کیا کہ وزارتِ تجارت و صنعت آج عالمی طاقتوں، بین الاقوامی سی ای اوز اور کاروباری دنیا کے رہنماؤں کے ساتھ جرات مندانہ، پُراعتماد اور دور اندیش نقطہ نظر کے ساتھ مشغول عمل ہوتاہے، جو  پیہم رواں ہندوستان کی علامت ہے۔چونکہ دیگر وزارتیں بھی اسی طرح کے جدید اورسرگرم ورک پلیسز  میں منتقل ہو رہی ہیں، وانجیہ بھون ادارہ جاتی عمدگی کے  تئیں حکومت کی عہد بندی کا پیش خیمہ ہے۔انہوں نے کہا،’’اس عمارت  سےایک نئی ذہنیت کی نمائندگی ہوتی ہے، جس میں ہندوستان کے 140 کروڑ شہریوں کی خدمت کے لیے ایمانداری، مقصدیت اور نئے اعتماد کا تقاضا ہوتا ہے۔‘‘انہوں نے افسران سے اپیل کی کہ وہ وزیراعظم کے وژن کو ہر راہداری میں اپنائیں، ترنگے کو اپنی روزانہ کی ترغیب بنائیں، اور 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے خود کو وقف کر دیں۔

وزیر موصوف نے 23 جون کی تاریخی اہمیت  کا بھی تذکرہ کیا، جو ہندوستان کے پہلےوزیر صنعت و رسداور سچے قوم پرست رہنما ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کی برسی کا دن ہے، جنہوں نے ہندوستان کی صنعتی خودانحصاری کی بنیاد رکھی تھی۔انہوں نے کہا کہ وانجیہ بھون اُن کی قربانی اور اصولوں کے ساتھ -ساتھ گزشتہ 11 برسوں  میں حکومت کے انقلابی سفر کے لیے بھی  خراج تحسین ہے۔انہوں نے کہا ’’آئیے اس عمارت  کو وکست بھارت 2047 کی علامت بنائیں ،جوبہتر نظم و نسق ،کارکردگی،تاثیر اور قومی فخر کی نشانی ہے۔

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ یہ عمارت نہ صرف سرکاری خریداری کے پرانے نظام پر تعمیر کی گئی ہے، بلکہ نئے سرکاری ای-مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) نے عوامی خریداری کے عمل کو جمہوری نوعیت دی ہے، جس کے ذریعے ملک بھر کے - حتیٰ کہ ملک کے دور دراز علاقوں سے بھی صنعت کاروں کی شرکت ممکن ہوسکی ہے۔انہوں نے کہا،کہ’’ای-کامرس آج ایسا نظام فراہم کرتا ہے جو اچھی قیمت تلاش کرنے اور ملک کے ہر کونے سے پروڈیوسرس کو قومی سپلائی چین سے جوڑنے میں مدد دیتا ہے۔‘‘

محکمہ صنعتی فروغ اور داخلی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے سکریٹری جناب امر دیپ سنگھ بھاٹیہ نے کہا کہ وانجیہ بھون میں ایسا ماحول فراہم  ہوتا ہے جو کام کاج کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے ادا کرنے کے لیے ضروری حوصلہ افزائی اور معاون نظام مہیا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی پی آئی آئی ٹی کاروبار کرنے کی آسانی کو فروغ دینے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے اور وانجیہ بھون میں موجود سہولیات سے اس کی صنعتی انفراسٹرکچر کو سپورٹ کرنے کی صلاحیت کو مزید تقویت ملتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کوراغب کرنا، مینوفیکچرنگ، اختراع اور اسٹارٹ اپس کو فروغ دیناڈی پی آئی آئی ٹی کے اہم ترجیحی شعبوں میں شامل ہیں، اور محکمہ ٹیکنالوجی کی رسائی، عالمی سپلائی چین سے روابط، اور وسائل کی فراہمی کو مضبوط بنانے کے لیے 100 ارب ڈالر کی ایف ڈی آئی  حاصل کرنے کا ہدف بنا رہا ہے۔

محکمہ تجارت کے اسپیشل سکریٹری جناب راجیش اگروال نے کہا کہ مؤثر ورک پلیس اہم سہولت کار ضرور ہے، لیکن اصل خواہش یہ ہے کہ وزارت کو سب سے زیادہ جوابدہ، ذمے دار اور عوامی خدمت پر مرکوز ادارہ بنایا جائے، جو دوسروں کے لیے ایک مثالی نمونہ بنے۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پچھلے 11 برسوں میں عالمی تجارت میں 38 فیصد اضافہ ہوا، تو ہندوستان کی تجارت میں 78 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا۔سروس سیکٹر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہندوستان نے گزشتہ 10 برسوں میں 148 فیصد ترقی کی ہے اور اب عالمی سطح پر تیسرا سب سے بڑا خدمات برآمد کنندہ بننے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، یورپی فری ٹریڈ ایسوسی ایشن، اور برطانیہ سمیت زیادہ کھپت والی معیشتوں کے ساتھ ہندوستان کے حالیہ تجارتی معاہدے، تیزی سے اور مستقل ہونے والی تجارتی ترقی کو مزید فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

تقریب کےضمن میں ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں وانجیہ بھون کے سفر کو پیش کیا گیا اور اس کے افتتاح کے بعد سے وزارت تجارت کی اہم حصولیابیوں اور کارناموں کو اجاگر کیا گیا۔نمائش میں اس عرصے کے دوران اختیار کی جانے والی اہم پالیسی پہلوں، ڈیجیٹل تبدیلیوں، برآمدات کے فروغ  کے اقدامات اور ادارہ جاتی اصلاحات کی ویژوئل نمائندگی پیش کی گئی۔اس پروگرام میں وزارت تجارت وصنعت اور اس سے ملحقہ و ماتحت دفاتر کے افسران نے جوش و خروش سے شرکت کی۔

پس منظر:

گزشتہ تین برسوں میں وزارت تجارت و صنعت نے حسب ذیل اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں:

برآمدات کی کارکردگی:ہندوستان نے مالی سال 25-2024 میں کل برآمدات میں 800 ارب ڈالر کا ہندسہ پار کر لیا ہے۔ غیر پیٹرولیم برآمدات ریکارڈ 374.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو سال بہ سال اعتبار سے 6 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔ سب سے زیادہ ترقی درج کرنےو الے شعبوں میں ٹیلی مواصلاتی آلات  ،جس میں 51.2 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے اور فارماسیوٹیکل شعبہ شامل ہے جس  کی برآمدات 19.5 ارب ڈالر سے بڑھ کر 24.1 ارب ڈالر ہو گئی ہیں۔ مجموعی برآمدات میں خدمات کے شعبے کا حصہ 42 فیصد سے بڑھ کر 47 فیصد ہو گیا ہے۔

ٹریڈ انٹیلی جنس اور ڈیجیٹل پورٹل:مرچنڈائز امپورٹ مانیٹرنگ پورٹل (ایم آئی ایم پی) اور ٹریڈ انٹیلی جنس اینالیٹکس (ٹی آئی اے) جیسے ٹولزکےذریعے اب 200 سے زائد ویژوئلائزیشن کی سہولتیں فراہم ہوتی ہیں اور انہیں وسیع پیمانے پر محکمہ تجارت،ایکسپورٹ پروموشن کونسل (ای پی سی) اور وزارت خارجہ (ایم ای اے)کے ذریعے حکمت عملی اور تجزیہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے): ہندوستان میں اس وقت 14 آزاد تجارتی معاہدے اور 6 ترجیحی تجارتی معاہدے نافذ ہیں۔ گزشتہ تین سالوں میں دستخط شدہ اہم آزاد تجارتی معاہدوں  میں حسب ذیل  سمجھوتے شامل ہیں:

  • ہند-یو اے ای  سی ای پی اے (مئی 2022): 99 فیصد ہندوستانی برآمدات پر چنگی کی چھوٹ ملی ۔
  • ہند-آسٹریلیا  ای سی ٹی اے (دسمبر 2022): ٹیکسٹائل، فارما اور انجینئرنگ جیسے اہم شعبوں کو فروغ دیا گیا۔
  • ہند-ای ایف ٹی اے  ٹی ای پی اے  (مارچ 2024): 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی عہدبندی حاصل کی گئی اور 1 ملین ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے۔
  • ہند-برطانیہ  آزاد تجارتی معاہدے کا اعلان 6 مئی 2025 کو کیا گیا اور جلدہی اس پر دستخط کی توقع ہے۔

تجارتی بنیادی ڈھانچے:ہندوستان میں اب عالمی معیار کے تجارتی فروغ کے مراکز موجود ہیں۔ بھارت منڈپم، جس  میں  ہندوستان کی جی-20 صدارت کی کامیابی سے میزبانی کی گئی اور یشو بھومی،اہم کانفرنس اور نمائشی مرکز سےاس تبدیلی کی عکاسی ہوتی ہے۔ پورے موبلٹی ویلیو چین کو یکجا کرنے کے لیے  بھارت موبلٹی ایکسپو کا آغاز کیا گیا۔

خارجہ تجارتی پالیسی(ایف ٹی پی) 2023:ایف ٹی پی میں برآمدات کا ہدف 2 ٹریلین ڈالر مقرر کیا گیاہے۔ اس کے اہم ستونوں میں مراعات سے ٹیکس کی چھوٹ میں منتقلی، ٹیکنالوجی سے لیس تجارتی سہولت اور  ڈسٹرکٹ ایکسپورٹ کےمراکز اور ای-کامرس ایکسپورٹ پر خصوصی توجہ شامل ہے۔

صنعتی راہداری اور اسمارٹ سٹی:قومی صنعتی  راہداری کےترقیاتی پروگرام کے تحت 28,602 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 12 نئے صنعتی اسمارٹ شہروں  کی تعمیرکی منظوری دی گئی ہے۔ یہ پلگ اینڈ پلے انفراسٹرکچر سے لیس ہیں اور مینوفیکچرنگ پر مرکوز شہر ہیں۔

پی ایم یکتا مال اور سالٹ لینڈ ان لاکنگ:وزارت تجارت نے پی ایم یکتا مال کے ذریعے ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) اسکیم کو فروغ دیا ہے۔ اس کے علاوہ، 60,000 ایکڑ سے زائد سالٹ لینڈ کے رقبےکو پیداواری استعمال کے لیے استوار کیاگیا ہے۔

اسٹارٹ اپ اور اختراع پسندی: بجٹ 25-2024 میں تمام سرمایہ کاروں کے لیے اینجل ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ ہندوستان میں اب 1.6 لاکھ سے زیادہ منظور شدہ اسٹارٹ اپس ہیں، جس سے ہندوستان اب عالمی سطح پر تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم والا ملک بن گیا ہے، جن میں سے 51فیصد ٹائر 2 اور ٹائر 3 شہروں سے تعلق رکھتے ہیں۔

لاجسٹکس اور گتی شکتی:پی ایم گتی شکتی پہل کو ضلع سطح پر شروع کیا گیا ہے۔ قومی لاجسٹکس پالیسی کامقصد2030 تک لاجسٹکس لاگت کو کم کرنا ہے۔ یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی)کےذریعے ایکسزم کنٹینرز کی حقیقی وقت میں ٹریکنگ کی سہولت فراہم  ہوتی ہے۔

ڈیجیٹل کامرس اور معیار کا فروغ:اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی سی)میں اپریل 2025 میں 16 ملین سے زیادہ لین دین درج  کیےگئےہیں۔این اے بی ایل اوراین اے بی ایچ میں اصلاحات اور چمڑے اور جوتے جیسے شعبوں میں نئے کوالٹی کنٹرول آرڈرز (کیو سی او) کی شروعات کے ذریعے معیار کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا گیا ہے۔

آئی پی آر اور قانونی اصلاحات:تین آئی پی قوانین کو فوجداری زمرے سے باہر کر دیا گیا ہے۔ صارفین کی مدد کے لیے آ ے آئی /ایم ایل پر مبنی آئی پی آر سارتھی چیٹ بوٹ لانچ کیا گیا ہے۔ کاروبار کرنے میں آسانی کے حوالے سے، 45,000 سے زائد تعمیلات  کی کارروائیوں کو آسان بنایا گیا ہے، اور جن وشواس 2.0 کا پروگرام فی الحال زیر عمل ہے۔

تجارتی سہولت کاری اورڈی جی ایف ٹی کی اصلاحات:اس ضمن میں کیے جانے والےاقدامات میں بھارت ٹریڈ نیٹ،ای بی آر سی کی خود کاری اور خارجہ تجارتی پالیسی  کی کارروائیوں کا ڈیجیٹلائزیشن شامل ہیں۔ اپریل 2025 میں نئی تجارتی سہولت ہیلپ ڈیسک  کا آغاز کیا گیاہے۔ اس کے علاوہ، امرتسر ہوائی اڈے کو زیورات کی برآمد کے لیے منظور شدہ پورٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔

 

********

ش ح۔ م ش ع۔  ش ا

U-2080

 


(Release ID: 2139152)
Read this release in: English , Hindi