خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے صنفی بجٹ پر اپنی نوعیت کی پہلی قومی مشاورت کا اہتمام کیا


خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ انپورنا دیوی نے ’جینڈر بجٹنگ نالج ہب‘ پورٹل کا آغاز کیا

تمام شعبوں میں صنفی بجٹ سازی کے عمل کو مضبوط بنانے اور اقدامات اور اچھے طرز عمل کا اشتراک کرنے کے مراحل پر غور و خوض کرنے کے لیے مشاورت کا اہتمام کیا گیا

حکومت کا ماننا ہے کہ جب ہم خواتین میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، تو ہم صرف وسائل مختص نہیں کر رہے ہوتے ہیں - ہم ایک زیادہ منصفانہ، بااختیار اور وکست بھارت کی تشکیل کرتے ہیں: محترمہ انپورنا دیوی

گزشتہ 11 سالوں میں، صنفی بجٹ کی تقسیم میں ساڑھے چار گنا اضافہ ہوا ہے – 2014-15 میں 0.98 لاکھ کروڑ روپے سے 2025-26 میں 4.49 لاکھ کروڑ روپے تک: محترمہ انپورنا دیوی

دن بھر چلنے والی اس مشاورت میں 40 مرکزی وزارتوں/ محکموں اور 19 ریاستوں کے سینیئر افسران، اقوام متحدہ کی خواتین کے نمائندوں، اے ڈی بی اور قومی سطح کے اداروں کے ماہرین نے حصہ لیا

Posted On: 19 JUN 2025 5:38PM by PIB Delhi

وکست بھارت @2047 کے جذبے کے تحت صنف مرکوز حکمرانی کو آگے بڑھانے کی اپنی مسلسل وابستگی کے حصے کے طور پر، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت، حکومت ہند نے آج وگیان بھون، نئی دہلی میں صنفی بجٹ پر ایک قومی مشاورت کا اہتمام کیا۔ دن بھر چلنے والی اس مشاورت میں 40 مرکزی وزارتوں/ محکموں اور 19 ریاستوں کے سینیئر افسران، اقوام متحدہ کی خواتین، ایشیائی ترقیاتی بینک کے نمائندوں اور قومی سطح کے اداروں کے ماہرین نے شرکت کی۔

 

 

اپنی نوعیت کی اس پہلی مشاورت کو تمام شعبوں میں صنفی بجٹ سازی کے عمل کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر غور و فکر کرنے اور مخصوص اسکیموں کے تحت مرکزی وزارتوں/ محکموں اور ریاستوں کی طرف سے صنفی بجٹ سازی سے متعلق اقدامات اور اچھے طرز عمل کا اشتراک کرنے کے کلیدی مقاصد کے ساتھ منعقد کیا گیا تھا۔

اس تقریب میں خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ انپورنا دیوی نے شرکت کی، جنھوں نے وزارت کی طرف سے تیار کردہ جینڈر بجٹنگ نالج ہب کے عنوان سے ایک ویب پورٹل کا آغاز کیا۔ یہ ہب صنفی بجٹ سازی کے عمل سے متعلق تمام معلومات کا ایک ڈیجیٹل ذخیرہ ہے، جس کا مقصد مرکزی اور ریاستی حکومت کی وزارتوں/ محکموں کے ساتھ ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈروں کے ذریعے استعمال کیا جانا ہے۔

 

 

لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، صنفی بجٹ سازی ایک مالیاتی مشق سے آگے بڑھ کر جامع حکومت کے لیے ایک اسٹریٹجک آلہ بن گیا ہے۔ ہماری حکومت کا ماننا ہے کہ جب ہم خواتین میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، تو ہم صرف وسائل مختص نہیں کر رہے ہوتے ہیں - ہم ایک زیادہ منصفانہ، با اختیار اور وکست بھارت کی تشکیل کر رہے ہوتے ہیں۔ آج، خواتین کو استفادہ کنندگان کے طور پر نہیں دیکھا جاتا، بلکہ ملک سازوں، اختراع کاروں اور ہندوستان کی ترقی کی کہانی کو آگے بڑھانے والے لیڈروں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ صنفی بجٹ سازی صرف ایک پالیسی ٹول نہیں ہے - یہ ہمارا اجتماعی عزم ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ خرچ کیا جانے والا ہر روپیہ سب کے لیے برابری، وقار اور مواقع کا وعدہ رکھتا ہے۔

 

 

اپنے کلیدی خطاب میں، وزیر نے مزید زور دیا کہ صنفی بجٹ 2005-06 سے ہندوستان کی ترقیاتی حکمت عملی کا ایک بنیادی عنصر رہا ہے۔ ابتدائی طور پر اسے مالیاتی رپورٹنگ کے طریقہ کار کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا جو صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک کلیدی حکمرانی کے آلے کے طور پر تیار ہوا ہے۔ مالی سال 2025-26 کے لیے، 4.49 لاکھ کروڑ روپے کا صنفی بجٹ مختص کیا گیا ہے جو پچھلے سال کی مختص رقم کے مقابلے میں 37 فیصد اضافہ ہے اور جو پالیسی اور عوامی مالیات دونوں کے ذریعے صنفی مساوات کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت کے مضبوط عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

 

 

انھوں نے مزید روشنی ڈالی کہ گزشتہ 11 سالوں میں، صنفی بجٹ کی تقسیم میں ساڑھے چار گنا اضافہ ہوا ہے – 2014-15 میں 0.98 لاکھ کروڑ روپے سے 2025-26 میں 4.49 لاکھ کروڑ روپے تک۔

قومی مشاورت کے دوران ’ہندوستان میں صنفی بجٹ سازی کے بیس سال: کامیابیاں اور چیلنج‘ کے سفر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صنفی بجٹ سازی کے تربیتی دستورالعمل کے مسودے پر بھی غور و خوض کیا گیا جسے وزارت نے صلاحیت سازی کے ایک اہم آلے اور ہندوستان میں صنفی بجٹ کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے عملی رہنما کے طور پر تیار کیا ہے۔

چند مرکزی وزارتوں/ مکموں اور ریاستی حکومتوں نے بھی قومی مشاورت کے دوران صنفی بجٹ سازی پر اپنے اقدامات اور پیشرفت کا اشتراک کیا۔

**********

ش ح۔ ف ش ع

U: 1918


(Release ID: 2137810)
Read this release in: English , Hindi , Malayalam