صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
انڈین کارپوریٹ لا ء سروس، ڈیفنس ایرو ناٹیکل کوالٹی ایشورنس سروس اور سنٹرل لیبر سروس کے زیر تربیت افسران نے صدر ِجمہوریہ سے ملاقات کی
Posted On:
18 JUN 2025 1:45PM by PIB Delhi
انڈین کارپوریٹ لاء سروس، ڈیفنس ایرو ناٹیکل کوالٹی ایشورنس سروس اور سنٹرل لیبر سروس کے زیر تربیت افسران نے آج (18 جون ، 2025ء ) راشٹرپتی بھون میں صدر جمہوریۂ ہند محترمہ دروپدی مرمو سے ملاقات کی۔

زیرِ تربیت افسران سے خطاب کرتے ہوئے ، صدر جمہوریہ نے کہا کہ اُن کی کامیابی اُن کے عزم اور مستقل مزاجی کا مظہر ہے۔ جب وہ عوامی خدمت کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے تو اُنہیں یاد رکھنا چاہیے کہ اُن کے فیصلے اور اقدامات لوگوں کی زندگیاں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اپنے اپنے شعبوں میں وہ بہتر انتظام، شفافیت اور جوابدہی کے علمبردار ہوں گے۔

انڈین کارپوریٹ لا ء سروس کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے ، صدر جمہوریہ نے کہا کہ کارپوریٹ شعبہ ہماری قوم کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کا ایک اہم ستون ہے۔ چونکہ ان افسران کو کارپوریٹ قوانین کے نفاذ اور عمل درآمد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، لہٰذا ان کا کردار ایک ایسا کاروباری ماحول تشکیل دینے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے ، جو شفاف، جوابدہ اور اختراع و کاروباری صلاحیت کے فروغ کے لیے سازگار ہو۔

سنٹرل لیبر سروس کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے ، صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کا کردار نہایت اہم اور ہمہ جہت ہے ۔ ایک طرف وہ قانون کے نگہبان ہیں، جن پر مزدوروں کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے لیبر قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ہے۔ دوسری طرف ، وہ ہمدردی رکھنے والے ثالث کار اور سماجی انصاف کے علمبردار کے طور پر کام کرتے ہیں، جو منصفانہ مزدوری کے طور طریقوں، خوشگوار صنعتی تعلقات اور محنت کش طبقے کی مجموعی فلاح و بہبود کو فروغ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ افسران آجروں اور ملازمین کے درمیان پیچیدہ تعلقات میں توازن قائم کر سکتے ہیں اور باہمی احترام، پیداواری صلاحیت اور مساوات پر مبنی ماحول تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ڈیفنس ایرو ناٹیکل کوالٹی ایشورنس سروس کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے ، صدر جمہوریہ نے کہا کہ فوجی سے متعلق ہوا بازی میں معیار صرف تکنیکی تقاضے پورے کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ عملی حفاظت، مشن کی تیاری، بھروسے اور اسٹریٹیجک برتری کو یقینی بنانے سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان افسران پر یہ اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام فوج سے متعلق ہوابازی کے اسٹورز ، چاہے وہ ملک میں ہی تیار کئے گئے ہوں یا درآمد شدہ ہو ، سخت ترین معیار اور فضائی اہلیت کی شرائط پر پورا اُترے، جو دنیا کے اعلیٰ ترین معیارات کے مطابق ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ صرف سرکاری اداروں کو مضبوط بنانے سے ممکن نہیں ہے بلکہ نجی شعبے کو بھی فعال انداز میں رہنمائی فراہم کر کے اور اسے قابلِ عمل بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاون پالیسیوں اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے نجی اداروں کو دفاعی شعبے کے ماحولی نظام میں شامل کر کے، بھارت نہ صرف مقامی پیداوار کو فروغ دے سکتا ہے بلکہ خود کو عالمی دفاعی ساز و سامان کی پیداوار کے ایک نمایاں مرکز کے طور پر بھی مستحکم کر سکتا ہے۔
( صدر جمہوریہ کی مکمل تقریر پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں )
.................. . ............................................. . ......................
( ش ح ۔ م ع ۔ ع ا )
U. No. 1851
(Release ID: 2137230)