صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صحت اور خاندانی بہبود اور کیمیکلز اور کھادوں کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نےپالیسی سازوں کے دوسرے فورم کے افتتاحی اجلاس سےخصوصی خطاب کیا
فورم کا مقصد دواؤں کے معیار کے عالمی اشتراک کو مضبوط بنانا اور سستی ادویات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے
بین الاقوامی پالیسی سازوں اور ادویات کے نگرانوں کا ایک وفد، جو 24 ممالک سے تعلق رکھتا ہے، ایک فورم میں شرکت کر رہا ہے جسے انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی) نے وزارت صحت و خاندانی بہبود حکومتِ ہند کے زیرِ اہتمام اور وزارت خارجہ کے تعاون سے منظم کیا ہے
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں بھارت ایک عالمی مرکز کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے جہاں سستی طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور یہ دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ علم کے تبادلے، صلاحیتوں کے فروغ، اور صحت کے شعبے میں سفارت کاری کے ذریعے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرتا جا رہا ہے: محترمہ پٹیل
ڈبلیو ایچ او کی کل ویکسین کا 70 فیصد بھارت سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ امریکہ میں درآمد کی جانے والی جنیرک ادویات کا 14 فیصد بھارت سے آتا ہے
اس تقریب میں آئی پی سی کے 15 سالہ سفر کی ڈیجیٹل کتاب کا اجراء بھی کیا گیا
Posted On:
16 JUN 2025 2:42PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود اور کیمیکلز اور کھادوں کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی) کے زیر اہتمام دوسرے پالیسی سازوں کے فورم کے افتتاحی اجلاس سے خصوصی خطاب کیا ۔ انڈین فارماکوپیا کی پہچان کو فروغ دینے اور بھارت کی مرکزی سستی ادویات کی مہم-پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پریوجنا (پی ایم بی جے پی) میں تعاون کے مقصد سے اس فورم کا انعقاد وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے زیراہتمام انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی) کے ذریعے وزارت خارجہ کے تعاون سے کیا جا رہا ہے ۔ ایک بین الاقوامی وفد جس میں 24 ممالک کے پالیسی ساز اور دوا کے ریگولیٹرز شامل ہیں فورم میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس تقریب میں وزارتِ صحت و خاندانی بہبود کی سیکرٹری، محترمہ پونیا سلیلا سریواستو، وزارتِ خارجہ (جنوب) کی سیکرٹری، ڈاکٹر نینا مَلہوترا؛ اور بھارت کے ڈرگ کنٹرولر جنرل اور سیکرٹری-کم-سائنٹیفک ڈائریکٹر آئی پی سی ، ڈاکٹر راجیو سنگھ رگھوونشی بھی موجود تھے۔

فورم نے پالیسی سازوں اور سینئر منشیات کے ریگولیٹری حکام کو 22 ممالک (لائبیریا ، ٹوگو ، مالی ، موریطانیہ ، سیرا لیون ، کیمرون ، روانڈا ، لیسوتھو ، ایسواٹینی ، کینیا ، بوٹسوانا ، ایتھوپیا ، کوموروس ، سیشلز ، مڈغاسکر ، پاپوا نیو گنی ، زمبابوے ، سینٹ لوسیا ، سینٹ ونسنٹ اینڈ گریناڈائنز ، کیوبا ، بارباڈوس اور چلی) سے ایک ساتھ جمع کیا، اس کے علاوہ کیریبین پبلک ہیلتھ ایجنسی (سی اے آر پی ایچ اے ) کے دو نمائندےجمیکا اور کینیڈا سے بھی شامل تھےجو عالمی صحت کے میدان میں بھارت کی ایک قابل قدر اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر حیثیت کو دوبارہ تقویت دیتے ہیں۔ یہ رابطہ پہلے پالیسی سازوں کے فورم کی اگست 2024 میں منعقدہ کامیابی پر مبنی ہے، جس کے نتیجے میں کئی شریک ممالک نے باضابطہ طور پر انڈین فارماکوپیا کو دواؤں کے معیار کی کتاب کے طور پر تسلیم کیا۔ بھارت کےریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ ہونے میں بڑھتی ہوئی بین الاقوامی دلچسپی ہندوستانی فارماکوپیا کی ساکھ اور سائنسی سختی کے ساتھ ساتھ صحت عامہ کے عالمی مقاصد کو آگے بڑھانے میں ہندوستان کے فعال کردار کی عکاسی کرتی ہے ۔

اپنی کلیدی تقریر میں محترمہ پٹیل نے معیاری ادویات تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھارت کی عزم کو اجاگر کیا اور عالمی صحت کے مساوات کے فروغ میں ضابطہ بندی کے ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں بھارت سستی صحت کی دیکھ بھال کے حل کے لیے ایک عالمی مرکز کے طور پر ابھرا ہے اور وہ علم کی منتقلی، صلاحیت سازی، اور صحت کی سفارت کاری کے ذریعے دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کو گہرا کرتا جا رہا ہے۔
جن اوشدھی کیندروں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے محترمہ پٹیل نے کہا کہ ہمارے جن اوشدھی کیندر ہمارے تمام شہریوں کو معیاری اور سستی دوائیں فراہم کرنے کے ہندوستان کے عزم کی چمکتی ہوئی مثال ہیں ۔ جن اوشدھی ہمارے شہریوں کے اخراجات کو کم کرنے کے سب سے موثر آلات میں سے ایک رہے ہیں۔
ویکسین فراہم کرنے کی سمت میں ہندوستان کی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے ،محترمہ پٹیل نے کہا کہ ہندوستان ویکسین کا سب سے بڑا فراہم کنندہ بنا ہوا ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کی کل ویکسین کا 70فیصدہندوستان سے حاصل کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ کووڈ-19 وبا کے دوران ، ہندوستان نے ویکسین میتری پہل شروع کی اور سو سے زائد دوست ممالک کو ویکسین فراہم کی جو عالمی صحت کے تئیں ہندوستان کی گہری ذمہ داری کے احساس اور مصیبت کے وقت دوست ممالک کی مدد کرنے کے اس کے ارادے کو ظاہر کرتی ہے ۔
محترمہ پٹیل نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان منشیات کی تیاری میں ، خاص طور پر جب جینرک ادویات کی بات آتی ہے ، اب بھی سب سے آگے ہے ۔ امریکہ کی طرف سے درآمد کی جانے والی جنیرکس کا 14فیصد ہندوستان سے آتا ہے جبکہ ہندوستان میں سب سے زیادہ تعداد میں یو ایس ایف ڈی اے (فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن) سے تسلیم شدہ دوا سازپلانٹس بھی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جینیریک دواؤں کا 70 فیصد حصہ سخت نگرانی والے عالمی بازاروں کو برآمد کیا جاتا ہے اور ہمارے فارماکوپیائی قواعد و ضوابط کو عالمی معیار کے مطابق باقاعدگی سے نظرثانی کیا جاتا ہے۔
محترمہ ۔ پٹیل نے مزید کہا کہ ہم نے ڈبلیو ایچ او کے گلوبل بینچ مارکنگ ٹول (جی بی ٹی) فریم ورک ، میچوریٹی لیول 3 (ایم ایل 3) کا درجہ برقرار رکھا ہے جو ہندوستان کے ریگولیٹری فریم ورک کی مضبوطی کی عکاسی کرتا ہے ۔ اس وقت دنیا کے 15 ممالک انڈین فارماکوپیا کو منشیات کے معیارات کی کتاب کے طور پر تسلیم کرتے ہیں ، کیوبا حال ہی میں انڈین فارماکوپیا کو تسلیم کرنے والا 15 واں ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ صرف ایک ریگولیٹری قدم نہیں بلکہ معیار کی مزید ہم آہنگی، محفوظ اور موثر ادویات کی رسائی میں اضافہ، اور دوا سازی کے تجارتی عمل کو پہلے سے کہیں زیادہ آسان بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔"
محترمہ پٹیل نے اس بات کی تصدیق کی کہ "ہم بات چیت اور منصوبہ بندی کے ذریعے اپنے شراکت دار ممالک کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اور ریگولیٹری تعاون کو آگے بڑھانے اور فارماکوپیئل معیارات کی پہچان کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کی امید کرتے ہیں تاکہ ہم" سب کے لیے صحت(ہیلتھ فار آل ) "کے مشترکہ مقصد کی جانب تیزی سے آگے بڑھ سکیں۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سکریٹری صحت محترمہ پنیا سلیلا سریواستو نے کہا کہ "بھارت 'ایک زمین، ایک صحت(ون لینڈ ،ون ہیلتھ' کے وژن کا حامی ہے اور یونیورسل ہیلتھ کوریج کے ہدف کے حصول کے لیے پرعزم ہے، جو ہمارے بنیادی صحت کے اہداف میں شامل ہے۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے ہم نے 1.75 لاکھ سے زائد آیوشمان اروگیہ مندر (جنہیں پہلے صحت اور تندرستی مراکز کے نام سے جانا جاتا تھا) قائم کیے ہیں جہاں مفت ادویات اور تشخیص کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے بھارت کی صحتیاتی ضمانت اسکیم، آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی پی ایم-جے اے وائی) کا بھی ذکر کیا جو ہر خاندان کو 5 لاکھ روپے تک کی صحتیاتی کوریج فراہم کرتی ہے اور ملک کی 40فیصد آبادی کو سہولت فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2004 میں صحت کے کل اخراجات میں سے جیب سے ہونے والے اخراجات کا حصہ 70فیصد تھاجو آج 40فیصد تک کم ہو چکا ہے۔
صحت سیکرٹری نے مزید وضاحت کی کہ مفت ادویات اور تشخیصی سہولیات کی بڑھتی ہوئی دستیابی جینیریک دوائیوں کی تیاری کی بدولت ممکن ہوئی ہے، اور اس بات کی نشاندہی کی کہ گزشتہ دہائی میں ذیلی صحت مراکز( سب ہیلتھ سینٹرز )پر مفت دوائیوں کی تعداد 36 سے بڑھ کر 106 ہو گئی ہے۔ انہوں نے امرت فارمیسیز کے کردار کو اجاگر کیا جو معیاری برانڈڈ ادویات اور طبی آلات سستے داموں فراہم کر رہی ہیں، اور بتایا کہ یہ فورم دو طرفہ تعاون، علم کے اشتراک، اور مستقبل کے تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا ۔

ایک یادگاری ڈیجیٹل اشاعت جو آئی پی سی (انڈین فارماکوپیا کمیشن) کے 15 سالہ سفر کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، اس تقریب کے دوران جاری کی گئی۔ تکنیکی اجلاس میں انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی) کے کردار اور پیش رفت، سنٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کے ریگولیٹری نظام، اور پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پریوجنا (پی ایم بی جے پی) کے نفاذ اور اثرات پر پیشکشیں شامل تھیں۔
چار روزہ پروگرام (16 تا 19 جون 2025) کے دوران، شرکاء تکنیکی اجلاس میں حصہ لیں گے جن کا محور فارماکوپئیل معیارات، بھارت کا ریگولیٹری نظام، اور کامیاب عوامی صحت کی اسکیمیں ہوں گی۔ اس کے علاوہ، شرکاء کے لیے غازی آباد میں آئی پی سی کی جدید ترین تجربہ گاہوں، آگرہ میں ایک جن اوشدھی مرکز، اور احمد آباد میں معروف دواساز اور ویکسین سازی و تحقیق و ترقی کی سہولیات کے دورے بھی ترتیب دیے گئے ہیں تاکہ مندوبین کو ہندوستان کے مضبوط سائنسی اور ضابطہ جاتی نظام سے براہ راست واقفیت فراہم کی جا سکے ۔

اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے مشیر (لاگت) جناب راجیو وادھوان ،جوائنٹ ڈرگس کنٹرولر ڈاکٹر رنگا چندر شیکھر، فارماسیوٹیکل اینڈ میڈیکل ڈیوائسز بیورو آف انڈیا کے سی ای او جناب روی دادھیچ اور مرکزی حکومت کے سینئر افسران موجود تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح۔ ش آ۔ر ب )
U. No.1778
(Release ID: 2136664)