شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
‘‘اینوی اسٹیٹس انڈیا 2025: ماحولیاتی اعداد و شمار’’ کا اجرا
Posted On:
05 JUN 2025 7:15PM by PIB Delhi
حکومتِ ہند کی وزارت شماریات و پروگرام نفاذ(ایم او ایس پی آئی) نے 5 جون 2025 کو نئی دہلی میں منعقدہ قومی ورکشاپ بعنوان ‘‘پالیسی سازی کے لیے متبادل ڈیٹا ذرائع اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے دوران اینوی اسٹیٹس انڈیا 2025: ماحولیاتی اعداد و شمار’’ کے عنوان سے آٹھوا ںشمارہ جاری کیا۔
اشاعت کی اہم جھلکیاں:
- تھرمل پاور جنریشن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو14-2013 میں 7,92,053 گیگا واٹ فی گھنٹہ(جی ڈبلیو ایچ) سے بڑھ کر24-2023میں 13,26,549 جی ڈبلیو ایچ تک پہنچ گیا ہے۔قابل تجدید توانائی کےذرائع سے بجلی کی پیداوار 14-2013 کے 65,520 جی ڈبلیو ایچ سے بڑھ کر24-2023 میں 2,25,835 جی ڈبلیو ایچ تک جا پہنچی۔
- اندرونِ ملک مچھلی کی پیداوار 14-2013 میں 61.36 لاکھ ٹن سے بڑھ کر24-2023 میں 139.07 لاکھ ٹن ہو گئی ہے۔
سال 2018 سے، قومی شماریاتی دفتر(این ایس او)اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اعداد و شمار کی ترقی کے فریم ورک (ایف ڈی ای ایس) 2013 کے مطابق ‘‘اینوی اسٹیٹس انڈیا’’ شائع کر رہا ہے۔اس اشاعت میں پیش کردہ ڈیٹا حکومتِ ہند کی مختلف وزارتوں، محکموں اور اداروں سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے۔ ایف ڈی ای ایس 2013 کی ساخت کی پیروی کرتے ہوئے، ‘‘اینوی اسٹیٹس انڈیا 2025: ماحولیاتی اعداد و شمار’’ میں شامل ڈیٹا کو چھ (6) اجزاء میں منظم کیا گیا ہے، اور یہ تمام اجزاء ایف ڈی ای ایس 2013 کے مطابق ترتیب دیے گئے ہیں۔ہر جزو کے تحت متعلقہ موضوعات کو ایک ساتھ مربوط کیا گیا ہے تاکہ قارئین کے لیے معلومات کو سمجھنا اور استعمال کرنا آسان ہو سکے۔
‘‘اینوی اسٹیٹس انڈیا 2025: ماحولیاتی اعداد و شمار’’ پالیسی سازوں، محققین اور دیگر متعلقہ فریقین کے لیے ایک نہایت اہم وسیلہ ہے، جو ملک کے ماحولیاتی منظرنامے کا جامع جائزہ فراہم کرتا ہے۔اہم ماحولیاتی اشاریوں کے تجزیے کے ذریعہ یہ اشاعت ابھرتے ہوئے ماحولیاتی رجحانات کو اجاگر کرتی ہے، موجودہ ماحولیاتی چیلنجز کی نشاندہی کرتی ہے، اور ایسے شواہد پر مبنی پالیسیوں کی تیاری میں معاون ثابت ہوتی ہے، جن کا مقصد ماحولیاتی پائیداری اور استحکام حاصل کرنا ہے۔اس سال کی اشاعت میں اس کی ساخت اور پیشکش میں کئی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن میں شامل ہیں:
- ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا گیا، جس میں متعلقہ وزارتوں/محکموں کے نمائندگان اور ماحولیاتی شعبے کے ماہرین شامل تھے، تاکہ اشاعت میں بہتری کے امکانات پر مشاورت کی جا سکے۔ اس مشاورت کا مقصد اشاعت کے دائرہ کار کو وسعت دینا، ممکنہ ڈیٹا ذرائع کی نشاندہی کرنا، اور ڈیزائن و پیشکش میں بہتری کے لیے تجاویز دینا تھا۔
- اشاعت کو دوبارہ اس انداز میں ترتیب دیا گیا ہے کہ معلومات کومرحلہ وار انداز میں پیش کیا جائے۔
- اینوی اسٹیٹس انڈیا 2025کے لیے جمع کردہ اعدادوشمارکوایف ڈی ای ایس 2013 کے مطابق نقشہ بند کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایف ڈی ای ایس2013 کے تحت "ماحولیاتی اعداد و شمار کے بنیادی مجموعے میں شامل اعداد وشمار کی مکمل فہرست بھی اشاعت میں شامل کی گئی ہے۔
- اس اشاعت میں عوام کی بجلی، ٹرانسپورٹ اور صفائی کی سہولتوں تک رسائی سے متعلق نئے ڈیٹا کو شامل کیا گیا ہے۔ ماہرین کے گروپ کی سفارشات کی بنیاد پر رامسر سائٹس کی فہرست پر مشتمل ایک نیا اشاریہ بھی مرتب کیا گیا ہے۔
اینوی اسٹیٹس انڈیا 2025: ماحولیاتی اعداد و شمار" وزارت کی ویب سائٹ (https://mospi.gov.in/) پر دستیاب ہے۔
شائع شدہ اینوی اسٹیٹس انڈیا 2025: ماحولیاتی اعداد و شمار" کی اہم جھلکیاں
- سالانہ اوسط درجہ حرارت 2001 میں 25.05ڈگری سیلسیس سے بڑھ کر 2024 میں 25.74 ڈگری سیلسیس ہو گیا ہے۔ اسی طرح، سالانہ کم از کم درجہ حرارت 19.32 ڈگری سیلسیس سے بڑھ کر 20.24 ڈگری سیلسیس اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30.78 ڈگری سیلسیس سے بڑھ کر 31.25 ڈگری سیلسیس ہو گیا ہے۔

حوالہ: محکمہ موسمیات، وزارتِ ارضیاتی سائنسز
- سال 2001 سے 2024 تک کا سالانہ بارش کا ڈیٹا مانسون کے رجحانات سے متاثر ہو کر سال بہ سال نمایاں اتار چڑھاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس اتار چڑھاؤ کے باوجود، مجموعی سالانہ بارش میں کوئی واضح طویل مدتی اضافہ یا کمی کا رجحان نہیں دیکھا گیا ہے۔

حوالہ: محکمہ موسمیات، وزارتِ ارضیاتی سائنسز
عالمی سطح پر کل 2,47,605 سمندری حیواناتی اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سے بھارت میں 20,613 اقسام موجود ہیں۔ بھارت میں 9,436 تازہ پانی کی اقسام، 5,023 بھارتی مینگروو نظام کی اقسام، 3,383 ساحلی ماحولیاتی نظام کی اقسام، اور 22,404 مٹی کے ماحولیاتی نظام کی قابلِ ذکر اقسام پائی جاتی ہیں۔جب حیواناتی اقسام کی مجموعی تعداد کو دیکھا جائے تو دنیا میں کل 16,73,627 اقسام ہیں، جن میں سے 1,04,561 اقسام بھارت میں پائی جاتی ہیں۔ یہ ڈیٹا بھارت کی مختلف ماحولیاتی نظاموں میں عالمی حیواناتی تنوع میں نمایاں شراکت کو ظاہر کرتا ہے، اور بھارت میں مٹی میں پائی جانے وا لی اقسام کی زیادہ تعداد بھی قابلِ توجہ ہے۔

حوالہ: زولوجیکل سروے آف انڈیا، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی
اندرونِ ملک مچھلی کی پیداوار14-2013 میں 61.36 لاکھ ٹن سے بڑھ کر24-2023 میں 139.07 لاکھ ٹن ہو گئی ہے، جو اندرونِ ملک ایکواکلچر اور تازہ پانی کی ماہی گیری کی ترقی کی علامت ہو سکتی ہے۔اسی عرصے کے دوران، سمندری مچھلی کی پیداوار بھی دھیرےدھیرے بڑھ کر 34.43 لاکھ ٹن سے 44.95 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے۔

حوالہ: وزارت ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری
ماحولیاتی پائیداری کے شعبے میں سب سے زیادہ خرچ ہوا، جو مالی سال 22-2021 میں 2433.24 کروڑ روپے تھا۔ قدرتی وسائل کے تحفظ کے شعبے میں خرچ میں اضافہ کا رجحان دیکھا گیا ہے، جبکہ ایگرو-فاریسٹری کا شعبہ تینوں شعبوں یعنی ایگرو-فاریسٹری، قدرتی وسائل کے تحفظ، اور ماحولیاتی پائیداری میں سب سے کم خرچ والا شعبہ ہے۔

حوالہ: کارپوریٹ امور کی وزارت
************
UN-1509
(ش ح۔ ع و۔ف ر)
(Release ID: 2134456)