زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کابینہ نے موجودہ 1.5 فیصدانٹرسٹ سبوینشن ( آئی ایس) کے ساتھ مالی سال 2025-26 کے لیے ترمیم شدہ انٹرسٹ سبوینشن اسکیم (ایم آئی ایس ایس) کو جاری رکھنے کی منظوری دی

Posted On: 28 MAY 2025 3:13PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے آج مالی سال26-2025 کے لیے ترمیم شدہ انٹرسٹ سبوینشن اسکیم (ایم آئی ایس ایس) کے تحت انٹرسٹ  سبوینشن (آئی ایس) کو جاری رکھنے کی منظوری دی، اور اس کے لیے مطلوبہ فنڈ کے بندوبست  کو بھی  منظوری دی ہے۔

ایم آئی ایس ایس مرکزی سیکٹر کی  اسکیم ہے جس کا مقصد کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) کے ذریعے سستی شرح سود پر قلیل مدتی قرض کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ سکیم کے تحت مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں:

  • کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) کے ذریعے 3 لاکھ روپے تک کے قلیل مدتی قرض 7 فیصد کی رعایتی شرح سود پر  حاصل ہوئے ، جس میں اہل قرض دہندہ اداروں کو 1.5 فیصد سود کی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
  • مزید برآں، قرض کی فوری ادائیگی کرنے والے کسان فوری ادائیگی کی ترغیب (پی آر آئی )  کے بطور  3 فیصد تک کی ترغیبی چھوٹ پانے  کے اہل ہیں ، جس سے کے سی سی کے  قرض پر ان کی  حقیقی شرح سود 4 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔
  • خاص  طور پر  مویشی پروری یا ماہی گیری کے لیے  حاصل ہونے والے قرض پر سود کا فائدہ 2 لاکھ روپے تک لاگو ہوتا ہے۔

اسکیم کے ڈھانچے یا دیگر اجزاء میں کوئی تبدیلی  نہیں کی گئی ہے۔

ملک میں کے سی سی  کے 7.75 کروڑ سے زیادہ کھاتے ہیں۔ اس امداد سلسلہ جاری رکھنا  زراعت کے لیے ادارہ جاتی قرض کے بہاؤ کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے، جو کہ پیداواری صلاحیت کو بہتر کرنے  اور چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے لیے مالی شمولیت کو یقینی بنانے کے واسطے بہت ضروری ہے۔

ایگریکلچر کریڈٹ کی اہم جھلکیاں:

  • کے سی سی  کے ذریعے ادارہ جاتی قرض کی دستیابی 2014  کے 4.26 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر دسمبر 2024  میں 10.05 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی۔
  • زراعتی قرض کا  مجموعی بہاؤ بھی مالی سال 2013-14 کے 7.3 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر مالی سال 2023-24 میں 25.49 لاکھ کروڑ روپے  ہو گیا۔
  • اگست 2023 میں کسان رن پورٹل (کے آر پی) کے آغاز جیسی ڈیجیٹل اصلاحات سے  کلیم پروسیسنگ میں شفافیت اور کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔

قرض فراہمی کی لاگت کے موجودہ رجحانات، متوسط ایم سی ایل آر اور ریپو ریٹ کی  پیش رفتوں کو دیکھتے ہوئے، دیہی اور کوآپریٹو بینکوں کی مدد کرنے  اور کسانوں کے لیے کم لاگت کے قرض تک مسلسل رسائی کو یقینی بنانے کے لیے سود کی شرح کو 1.5 فیصد پر برقرار رکھنا ضروری ہے۔

کابینہ کے فیصلے سے  کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، دیہی قرض فراہمی کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے اور بروقت اور قرضوں تک  سستی رسائی کے ذریعے زراعتی  ترقی کو بڑھانے کے لیے حکومت کے  پختہ عزم کو تقویت ملتی ہے۔

*****

 

)ش ح –    م ش ع      -  م ذ(

U.N. 1194


(Release ID: 2132015)