سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بھارت نے دو سیٹوں والے جدید ترین الیکٹرک ٹرینر ہوائی جہاز الیکٹرک ہنسا (ای ہنسا) کو تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
مقامی طور پر تیار کردہ ای ہنسا طیارے کی قیمت درآمد شدہ تربیتی طیاروں سے تقریباً نصف ہے
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے محکمہ سائنس کے تمام سکریٹریوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی
ٹیکنالوجی کی کمرشلائزیشن اور ابتدائی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر زور: این سی آرڈی سی کی جانب سے اپنایا جائے گا بی آئی آر اے سی ان اسپیس ماڈل
اسپیڈایکس کی کامیابی اور آپریشن سندور میں کردار کے لیے اسرو کی تعریف کی گئی۔ 40 وزارتوں، 28 ریاستوں کے ساتھ تعاون کیا جا رہا ہے
'پوری سائنس، پوری حکومت' نقطہ نظر کے تحت سیکٹرل چنتن شیورز منعقد کئے جائیں گے
Posted On:
27 MAY 2025 5:17PM by PIB Delhi
ہندوستان نے اگلی نسل کے دو سیٹوں والے الیکٹرک ٹرینر ہوائی جہاز الیکٹرک ہنسا (ای ہَنسا) کو تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں سائنس سنٹر میں تمام بڑے سائنس محکموں کے سکریٹریوں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی ماہانہ جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے یہ معلومات دی۔
سی ایس آئی آر (سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل) کے وائس چیئرمین کے طور پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ نئے ہوائی جہاز کو سی ایس آئی آر کی بنگلورو میں واقع "نیشنل ایرو اسپیس لیبارٹری" (این اے ایل) نے مقامی طور پر تیار کیا ہے۔
سی ایس آئی آر۔ این اے ایل کے تیار کردہ الیکٹرک ہنسا (ای ۔ ہنسا) ٹرینر ہوائی جہاز پر تقریباً 2 کروڑ روپے لاگت آنے کا امکان ہے جو امپورٹڈ متبادلات سے نمایاں طور پر کم ہونے کی امید ہے۔ یہ درآمد شدہ ٹرینر طیاروں کی قیمت کا تقریباً نصف ہے۔
ای ۔ ہنسا بڑے ہنسا۔3 (این جی) تربیتی طیارہ پروگرام کا حصہ ہے، جسے ہندوستان میں پائلٹ کی تربیت کے لیے ایک کم لاگت اور مقامی آپشن کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان کا ای ہنسا طیارہ ہندوستان کے سبز ہوا بازی کے اہداف اور ہمارے ہوائی جہاز کو اڑانے میں یہ گرین یا کلین انرجی فیول کے استعمال کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

اس کے علاوہ، اس میٹنگ میں کارکردگی کی جانچ، سابقہ فیصلوں کے نفاذ کی صورتحال اور ہندوستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تبدیلی لانے والی اصلاحات کی سمت کا تعین کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس (پی پی پی) پر زور دیا، اور مقامی ٹیکنالوجی کو تجارتی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نیشنل ریسرچ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این آر ڈی سی) کو ہدایت دی کہ وہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور نجی شعبے کی شرکت کے لیے DBT-BIRAC اور IN-SPACE کے کامیاب ماڈلز کی تقلید کرے۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، زمینی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، جوہری توانائی اور خلائی محکمے کے وزیر مملکت، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ "نجی شعبے کے اداروں کو نہ صرف علم بانٹنا چاہیے بلکہ سرمایہ کاری میں بھی حصہ لینا چاہیے۔" انہوں نے وسیع تر علاقائی اور جغرافیائی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے AI سے چلنے والی ٹیکنالوجی/IP ایکسچینج پلیٹ فارمز اور علاقائی NTTOs کے تعاون سے ہب اور اسپوک پی پی پی ماڈلز کی وکالت کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے معیاری ٹیکنالوجی کی منتقلی کے پروٹوکول، کاروبار کرنے میں آسانی اور "واسودھیو کٹمبکم" کے اصول کے تحت ہندوستانی R&D کو فروغ دینے کی اہمیت کو دہرایا۔

انہوں نے اسپیڈیکس مشن کے کامیاب ہونے کے لیے اسرو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے آنے والے گگنیان انسانی خلائی جہاز کے لیے ڈاکنگ اور ان ڈاکنگ کی صلاحیت کے ٹیسٹ اہم ہیں۔ انہوں نے آپریشن سندور میں اسرو کے اہم کردار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ’’ہر ہندوستانی کو آپ پر فخر ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اسرو اس وقت 40 مرکزی وزارتوں اور 28 ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اس کے تحت مستقبل کے کئی مشنوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایکسیوم خلائی مشن میں ہندوستان کے تعاون کے بارے میں بات کرتے ہوئے، بتایا کہ گروپ کیپٹن شوبھانشو شکلا کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) کے سفر میں انتہائی کم کشش ثقل سے متعلق سات تجربات شامل ہوں گے، جس سے خلائی سائنس کے میدان میں ہندوستان کی رسائی اور مہارت کو مزید بڑھاوا ملے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے 'ترقی یافتہ ہندوستان' کے خواب کے مطابق پوری سائنس اور پوری حکومتی نقطہ نظر پر زور دیا۔ این آئی او ٹی، چنئی میں زمینی سائنسز کی وزارت کے زیر اہتمام چنتن شیویر کی کامیابی کے بعد، انہوں نے ہدایت دی کہ ملک بھر میں علاقائی چنتن شیویر کا اہتمام کیا جائے۔ ان میں مربوط منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ہر شعبے میں ڈی ایس ٹی، ڈی بی ٹی ، سی ایس آئی آر، اسرو، ارتھ سائنسز اور محکمہ جوہری توانائی شامل ہوں گے۔
وزیر نے ہندوستان کی بائیو مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے مقصد کے ساتھ بہترین عالمی محققین اور اختراع کاروں کو راغب کرنے کے لیے ایک "عالمی سائنس ٹیلنٹ برج" بنانے کی تجویز پیش کی۔ طلباء کے لئے تمام 37 سی ایس آئی آر لیبارٹریوں کو کھولنے کے بارے میں وزیر اعظم کے من کی بات پروگرام میں کئے گئے اعلان پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس دلچسپ سرگرمی کو حال ہی میں حفاظتی خدشات کی وجہ سے عارضی طور پر روکنا پڑا تھا، لیکن جلد ہی اسے دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے دو طرفہ سائنس تعاون کے مراکز کے قیام میں عالمی دلچسپی کا بھی اشارہ کیا، جس میں سوئٹزرلینڈ اور اٹلی جیسے ممالک ہند-فرانسیسی اور ہند-جرمن سائنس مراکز کی طرح شراکت کے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر، پروفیسر اجے کمار سود، سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل اور سکریٹری ڈاکٹر این۔ کلیسیلوی، اسرو کے چیئرمین اور سکریٹری، ڈپارٹمنٹ آف اسپیس، ڈاکٹر وی نارائنن، سائنس اور ٹیکنالوجی کے سکریٹری، ڈاکٹر ابھے کرندیکر، محکمہ بائیو ٹیکنالوجی کے سکریٹری، ڈاکٹر راجیش گوکھلے، ارتھ سائنس کے سکریٹری، ڈاکٹر ایم روی چندرن، آئی ایم ڈی کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ایم مہاپاترا اور این آر ڈی سی کے سی ایم ڈی کموڈورامت رستوگی (ریٹائرڈ) سمیت کئی اہم عہدیداروں کے ساتھ ساتھ جوہری توانائی کے محکمے کے سینئر عہدیداروں نے اجلاس میں شامل ہوئے۔
*****
U.No:1155
ش ح۔ح ن۔س ا
(Release ID: 2131798)