نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
گوا کی مرموگاؤ بندرگاہ پر اہم پروجیکٹوں کے افتتاح کے موقع پر نائب صدر کے خطاب کا متن (اقتباسات(
Posted On:
21 MAY 2025 4:42PM by PIB Delhi
سبھی کو نمسکار ،
گوا کے گورنر ، جناب پی ایس سری دھرن پلّئی جی، گوا کے توانائی سے بھرپور، نوجوان، متحرک وزیر اعلیٰ جناب پرمود ساونت ، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر، مغربی بنگال کے ایک عظیم رہنما اور حکومتِ ہند کے وزیر مملکت جناب شری پدنائک ، راجیہ سبھا کا ہر ایک رکنِ پارلیمنٹ، راجیہ سبھا کے چیئرمین کے لیے اہم ہوتا ہے۔
سب سے بہترین افراد میں سے ایک، جناب سدانند تناوڑے ، حکومتِ ہند کے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں کے سیکریٹری جناب ٹی کے رام چندرن، ایک متحرک شخصیت ، جو معزز وزیر سربانند سونووال جی کے ساتھ مل کر بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں میں نمایاں تبدیلی لا رہے ہیں۔ کیا میں درست کہہ رہا ہوں، شانتنو جی؟ شانتنو جی بہت زیادہ کام کر رہے ہیں ۔ ڈاکٹر این وِنود کمار، چیئرمین، مرموگاؤ پورٹ اتھارٹی، جو انڈین پوسٹل سروس کے رکن ہیں، کمانڈر، کوسٹ گارڈ ویسٹ، انسپکٹر جنرل بھیشم شرما جی، آپ اور آپ کی پوری ٹیم کو سلام۔
خواتین و حضرات، میں خود بھی ایک ایم ایل اے رہا ہوں اور ایم ایل ایز کی اہمیت بہت زیادہ ہے، کیا میں صحیح کہہ رہا ہوں، وزیر اعلیٰ جی؟ ارکانِ اسمبلی کی قدر و منزلت بہت بڑی ہے۔ آج ہمارے درمیان اسمبلی کے دو معزز اراکین بھی موجود ہیں، داجی سالکر اور سنکلپ امونکر۔ میں وہاں بیٹھ کر آپ کو دیکھ رہا تھا اور مجھے اپنا وہ وقت یاد آ رہا تھا ، جب میں 1993 ءسے 1998 ءتک میں رکنِ اسمبلی تھا۔
کوسٹ گارڈ کے ارکان، سینئر ضلعی افسران اور معزز حاضرین، آج میرے لیے باعثِ مسرت ہے کہ تقریباً 300 کروڑ روپے کی لاگت سے تین پروجیکٹ قوم کے نام وقف کیے گئے۔ نریندر مودی حکومت کی ایک نمایاں خوبی یہ ہے کہ وہ پروجیکٹوں کو وقف کرتی ہے، یعنی تیزی سے مکمل کرتی ہے۔ وزیر اعظم ترقی کے جذبے سے سرشار ہیں۔ ترقی ان کا مشن ہے اور وہ تیز رفتاری کے ساتھ، بڑے پیمانے پر عملدرآمد پر یقین رکھتے ہیں۔
خواتین و حضرات، آج وقف کیے گئے یہ تین پروجیکٹ بھارت کی بدلتی ہوئی تصویر کی عکاسی کرتے ہیں: تین میگاواٹ کا شمسی توانائی کا پلانٹ۔ آپ کو جان کر خوشی ہوگی کہ بین الاقوامی سولر الائنس کا ہیڈکوارٹر بھارت میں ہے۔ ایک دہائی پہلے ہماری شمسی توانائی میں موجودگی تقریباً نہ ہونے کے برابر تھی، لیکن اب یہ ہر طرف ہمارے ماحول کا حصہ بن چکی ہے۔ ہم عالمی سطح پر شمسی توانائی میں ایک بڑی طاقت ہیں۔ یہ صاف ستھری ، قابل تجدید اور سبز توانائی ہے۔ وزیر اعلیٰ جی، آپ کو تو بہت اچھا لگا ہوگا کیونکہ آپ کا ماحول صاف اور دلکش ہے، میں کہوں گا کہ یہ سیاحوں کے لیے ایک جنت ہے۔ آپ کو اس کی بہت ضرورت ہے اور کام بھی تیزی سے ہو رہا ہے۔ میں آپ کے چہرے پر خوشی دیکھ سکتا ہوں۔
دو بڑے بندرگاہی موبائل کرینوں کا کمرشل آپریشن، جو ہم نے برتھ 10 اور 11 پر دیکھا۔ یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ ہماری بندرگاہیں جدید ہو رہی ہیں۔ ہم ٹیکنالوجی کے ساتھ قدم ملا کر چل رہے ہیں۔ ہم عالمی رہنما بننے کے لیے پرعزم ہیں، اس لیے ٹیکنالوجی کا نفاذ ، تیز اور ماحول دوست ہینڈلنگ بندرگاہوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے اور تیسرا، جو انتہائی اہم ہے، کوئلے کی ہینڈلنگ کے لیے بہتر سہولیات ۔ یہ ایک ایسا پروجیکٹ ہے ،جو عوامی اور نجی شراکت داری (پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ) کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایک ممتاز کارپوریٹ ادارے، جے ایس ڈبلیو نے ، اسے مکمل کیا ہے۔ جو میں نے اسکرین پر دیکھا ،وہ ایک شاندار ٹیکنالوجی سے متعلق شاہکار تھا، لیکن اگر ہم اپنے ماحول کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو کوئلے کی کورڈ ہینڈلنگ لازمی ہے۔ یہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
میں بہت خوش ہوں کہ یہ عظیم اقدام ملک کی ایک بڑی کارپوریٹ کمپنی جے ایس ڈبلیو کے ساتھ مل کر کیا گیا ہے۔ میرے لیے یہ باعث فخر ہے کہ میں مرموگاؤ بندرگاہ پر ہوں، جو نہ صرف سب سے قدیم اور سب سے اہم بندر گاہوں میں سے ایک ہے بلکہ ریاست گوا کی سب سے بڑی دس بندرگاہوں میں بھی شامل ہے۔ مرموگاؤ بندرگاہ بھارت کی سمندری میراث کی نمائندگی کرتی ہے، جو وادیٔ سندھ کی تہذیب سے شروع ہوتی ہے اور ہمیں گوا اور گوا کے لوگوں کی ایک بہت ہی منفرد چیز یاد دلاتی ہے ،جس پر وہ فخر کر سکتے ہیں — گوا کے لوگوں کی سمندری روایات۔ یہ روایات دنیا بھر میں رشک کی نظر سے دیکھی جاتی ہیں اور سیاحوں کے لیے بڑی پُرکشش ہیں۔
معزز وزیر اعلیٰ، مجھے آپ کی انتظامی مہارت بہت واضح طور پر یاد ہے ، جب میں یہاں گزشتہ نومبر میں تھا، 37ویں نیشنل گیمز، ایک شاندار مظاہرہ، عمدہ انتظامات اور ہمارے کھلاڑیوں کی طاقت اور جذبے کی مکمل نمائش تھی۔
بس سوچیں، 1.4 ارب کی آبادی والے ملک میں، گوا جیسی ریاست میں — جو نہایت اہم ہے مگر آبادی میں دو ملین سے کم ہے — اتنے بڑے کھیل منعقد کیے گئے۔ میں انتظامات سے بھی متاثر ہوا اور کارکردگی سے بھی۔ آپ کو مبارکباد اور آج کا دن میرے لیے ایک خاص موقع ہے۔
مغربی بنگال کے گورنر کے طور پر تین سال گزارنے والے شانتنو ٹھاکر میری بات کی تائید کریں گے۔ ایسی ریاست ، جو سائیکلونز اور سپر سائیکلونز کی زد میں آتی ہے۔ میں نے کوسٹ گارڈ کی لگن، کارکردگی اور عزم دیکھا ہے۔ میں یہاں آپ کی ہمت اور اعتماد کو سلام کرنے آیا ہوں۔ میں آپ کے اس عزم کا گواہ رہا ہوں ، جو آپ سمندری محافظوں کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ آپ شاندار کام کر رہے ہیں۔ جب میں یہ ڈھال دیکھتا ہوں، یہ ناقابل تسخیر ڈھال، جو ہمیں فخر سے بھر دیتی ہے۔ جو لوگ اس نعرے کو اپناتے ہیں اور اس کے مطابق عمل کرتے ہیں، وہ ہر وقت 24 گھنٹے، سات دن — “وایم رکشامہ” یعنی ہم حفاظت کرتے ہیں — صرف ہمارے ساحلوں کی نہیں بلکہ قومی مفادات کی بھی حفاظت کرتے ہیں۔
پیارے کوسٹ گارڈوں، میں جانتا ہوں کہ آپ کی زندگی آسان نہیں ہے۔ آپ مشکل حالات میں خوفناک چیلنجوں کا سامنا کرتے ہیں۔ خطرات بہت زیادہ ہیں مگر آپ کی وابستگی اور فرض شناسی یہ یقینی بناتی ہے کہ سمندر میں بحران کے وقت کوئی جان نہیں جاتی۔ مغربی بنگال میں ہم نے سمندر میں کوئی جان نہیں گنوائی، جب کہ سائیکلونز بہت شدید تھے، یہ آپ کی جانفشانی کی بدولت ممکن ہوا۔ آپ کے لباس اور آپ کے قبیلے کی وجہ سے یہ کامیابی ملی۔ بعض اوقات آپ کو اس کا اعتراف دیر سے یا کبھی نہیں ملتا، لیکن ساحلی علاقوں کے لوگوں کی محبت آپ کے لیے بے مثال ہے، میں نے خود دیکھا ہے۔
آپ کی وجہ سے ،ان لوگوں کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے ،جو ہمارے ساحلوں کے آس پاس رہتے ہیں۔ ملک آپ کو سلام کرتا ہے۔ آپ کا ادارہ دن بہ دن ترقی کر رہا ہے۔ آپ کی موجودگی ہر ریسکیو مشن، ہر گشت میں محسوس کی جاتی ہے اور جب آپ اسمگلنگ کو ناکام بناتے ہیں تو یہ ایک قومی عزم کی مثال ہے۔ یہ ادارہ اپنی طاقت اور مہارت میں مسلسل ترقی کر رہا ہے، تب سے جب سابق وزیر اعظم مورارجی دیسائی نے اسے شروع کیا تھا۔
آپ کا عہد، ‘‘ہم رکشا کرتے ہیں ’’ کی تائید ہو رہی ہے اور یہی ہماری سب سے بڑی یقین دہانی ہے کہ بھارت کے 7500 کلومیٹر سے زائد ساحلی پٹی لوگ پرسکون نیند سو تے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے نیلے سرحدی علاقے، جو قدرتی وسائل، تجارتی راستوں، حیاتیاتی تنوع اور اسٹریٹجک مفادات سے مالامال ہیں، آپ کی چوبیس گھنٹے چوکسی اور کوششوں سے بھرپور تحفظ میں ہیں۔
دوستو، بھارتی کوسٹ گارڈ کا نیلی معیشت کی ترقی میں ایک اہم کردار ہے۔ نیلی معیشت میں بے پناہ صلاحیت ہے۔ یہ مستقبل میں ہماری معیشت کے لیے بے حد تعاون کرے گی۔ اس کو فروغ دینے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔ آپ اس کے محافظ ہیں۔ ایک فخر کرنے والا، شکر گزار ملک آپ کے ساتھ کھڑا ہے اور تصور کریں ، جب بھارت نے 22 اپریل کو پہلگام میں پاکستان کی دہشت گردانہ حرکت کا شاندار اور مؤثر جواب دیا۔
آپ بحریہ کے ساتھ چوکس تھے اور اپنی یونیفارم میں خدمات انجام دینے والے دوسرے بھائیوں کے ساتھ تیار تھے۔ کیا بہترین نشانہ بازی تھی۔ جیش محمد اور لشکر طیبہ کے مراکز مریدکے اور بہاولپور سے ایک عالمی پیغام گیا۔ وہ پیغام ، جو وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کے دل سے پوری دنیا کو دیا۔ پیغام، دہشت گردی کو اب معاف نہیں کیا جائے گا۔ سزا نمایاں اور عبرتناک تھی۔ حملہ سرحد کے پار اندرونی علاقے میں کیا گیا اور ہمارے اصول کے مطابق صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ ہر ایک کے لیے باعث اطمینان تھا، سندور آپریشن کی بڑی کامیابی۔ کوئی ثبوت مانگ نہیں رہا کیونکہ دہشت گردوں نے خود پوری عالمی برادری کو ثبوت دکھا دیا، کیونکہ تابوتوں کی فوجی دستے، سیاسی دستے اور دہشت گردوں نے حفاظت کی۔ ایک عظیم کامیابی، جو جمہوری عمل کی تاریخ میں شاید بے مثال ہے۔ دوستو، ہمارا بھارت آج ایک عالمی اقتصادی قوت اور سمندری طاقت کے طور پر ابھرا ہے، جو امن، پائیداری اور ترقی کے لیے پرعزم ہے۔
ہم پہلے ہی دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہیں اور ہند – بحرالکاہل خطے میں اپنے معیار کے مطابق ایک لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ میں بھارتی کوسٹ گارڈ کے جذبات سے زیادہ کچھ کہہ نہیں سکتا۔ ہمارے سمندر اب ہمارے لیے پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔ یہ ہمارے لیے معیشت، سلامتی اور تجارت کے تسلسل کے لیے واقعی اہم ہیں۔ معزز سامعین، اس مقام کو ہمارے 1.4 ارب کی آبادی کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
چوتھی بڑی معیشت ہونا اچھی بات ہے، مگر اسے ہماری آبادی کے پس منظر میں دیکھنا ضروری ہے۔ اور اس لیے ہمارا ہدف 2047 ء میں ایک ترقی یافتہ ملک، یعنی وکسِت بھارت بننا ہے۔ اس کے لیے فی فرد آمدنی میں آٹھ گنا اضافہ ضروری ہے۔ اس کے لیے ہماری سرحدوں پر امن ضروری ہے۔ معاشی ترقی تب تک ممکن نہیں ، جب تک ہم جنگ جیسے حالات میں ہوں۔ امن ترقی اور نمو کی بنیاد ہے۔ امن طاقت سے آتا ہے، سلامتی میں طاقت، معیشت میں طاقت، ترقی میں طاقت اور گہری، غیر متزلزل، بلاشرط قومی عزم سے آتا ہے ۔
میں نے کئی موقعوں پر کہا ہے اور یہاں بھی دہراتا ہوں کہ قومی سلامتی غیر متزلزل، غیر مشروط قومی عزم اور مسلسل تیاری کا تقاضا کرتی ہے۔ اس میدان میں بھارتی کوسٹ گارڈ ایک اہم اور کثیر جہتی کردار ادا کرتا ہے۔ امن کے وقت میں، آپ ہمارے ملک کی سمندری محاذ پر پہلی دفاعی لائن ہیں۔ خطرات کو روکنا، اسمگلنگ کو ناکام بنانا، ساتھ ہی دراندازی کو روکنا اور سمندر کے کنارے کے اہم وسائل کی حفاظت کرنا، جو نہایت قیمتی اور نازک ہیں۔ ان وسائل میں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، تیل کے پلیٹ فارم، مچھلی پکڑنے کے علاقے اور سمندر کے نیچے کی معدنی دولت شامل ہے۔
آپ کا روزانہ کا کام اور ذمہ داریاں بڑھ رہی ہیں، اسی طرح آپ کی قوت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ترقی کی راہیں بھی کھل رہی ہیں۔ یہ وسائل، تیل کے پلیٹ فارم، ماہی گیری کے علاقے، سمندر کے نیچے معدنی دولت، معیشت کے تمام پہلو ہیں ، جو مکمل طور پر قومی اثاثے ہیں، جو توانائی، خوراک کی سلامتی، اور معاشی خوشحالی کے لیے نہایت اہم ہیں۔ دفاع سے آگے بڑھ کر، جب ماہی گیر طوفانوں یا سائیکلون کا سامنا کرتے ہیں ، جو ساحلوں کو جھنجوڑ دیتے ہیں اور بعض حصوں میں بہت کثرت سے، آپ راحت پہنچاتے ہیں اور امید بحال کرتے ہیں۔ ساحلی کمیونٹیز، جیسا کہ میں نے پہلے کہا، آپ کی مخلصانہ رہنمائی، بروقت تعاون سے ، نہایت مناسب وقت پر مسلسل فائدہ اٹھا رہی ہے ۔
بھارتی کوسٹ گارڈ ایک فولادی طاقت اور حکمت عملی کی قوت ہے اور ساتھ ہی ضمیر بھی۔ ہمارے سمندر دھرتی ماں کے پھیپھڑے ہیں، جو آب و ہوا کے نظام کو کنٹرول کرتے ہیں، زندگی دیتے ہیں اور حیاتیاتی تنوع کی مدد کرتے ہیں۔ جب میں آپ کے کردار کو دیکھتا ہوں تو میرا آپ کی تعریف کرنے کا دل چاہتا ہے۔ آپ خاموشی سے لکشدییپ کی مرجان کی چٹانوں ، سندربن کے مینگرووز نیز اولیو رِڈلی کچھوے جہاں گھونسلہ بناتے ہیں اور سب سے اہم سمندری ممالیہ کے ہجرت کے راستے کی بھی نگہبانی کرتے ہیں۔ آپ غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف قوانین نافذ کر کے، آلودگی کی روک تھام کرکے ، تیل کے رساؤ اور زہریلے مادوں کے اخراج کے خلاف گشت کر کے سمندری ماحول کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔
آپ یہ کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ آپ تعلیم دیتے ہیں، مداخلت کرتے ہیں اور تحریک دیتے ہیں، اس پائیدار سیارے کے ویژن کو برقرار رکھتے ہیں ، جو ہماری تہذیبی اقدار اور جوہر کا لازمی حصہ ہے۔ ہم تو دھرتی ماں کی پوجا کرتے ہیں، درختوں کی پوجا کرتے ہیں اور ہمارے پاس دھرتی ماں کے علاوہ اس کائنات میں رہنے کی کوئی جگہ فی الحال نہیں ہے۔ لہٰذا، میں ایک بار پھر آپ کی ماحولیاتی قیادت کو سلام پیش کرتا ہوں۔
معزز سامعین، تیزی سے بدلتی ہوئی جیوپولیٹیکل حقیقتوں میں ، جہاں عالمی تجارت، اسٹریٹجک چوک پوائنٹس، سائبر خطرات اور بین الاقوامی جرائم کا امتزاج ہوتا ہے، سمندر میں قواعد پر مبنی نظام کا نفاذ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ یہ بہت ضروری ہو رہا ہے کہ سمندر میں قواعد پر مبنی نظام قائم رہے، مگر اس کا تحفظ بھی کم مشکل نہیں۔ بھارت کی سمندری سلامتی کو مضبوط، فعال اور مستقبل کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ آپ اس راستے پر پہلے ہی گامزن ہیں۔ آپ کی بڑھتی ہوئی صلاحیتیں، نگرانی کے نظام کی جدید کاری، بہتر ہوائی-سمندری ہم آہنگی اور باہمی انٹرآپریبلٹی قابل تعریف پیش رفت ہیں۔
اب بندرگاہوں کی بات کرتے ہیں۔ مرموگاؤ بندرگاہ اس جدید کاری کی علامت ہے، جو تجارت اور کمان، کاروبار اور سکون کے سنگم پر کھڑی ہے اور مجموعی طور پر اس پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ میں اس بندرگاہ کی قیادت کی آپریشنل عمدگی کو برقرار رکھنے پر ستائش کرتا ہوں۔ حال ہی میں ہمیں اس کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ عالمی تجارت کو خوش آمدید کہنا اور ترقی کو ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ہم آہنگ کرنا۔
خواتین و حضرات، حکومتِ ہند کا ایک ویژن ہے۔ سکریٹری یہاں موجود ہیں کیونکہ وہ اس ویژن کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ ساگر مالا کا ویژن ہماری ساحلی پٹی کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کوشش کرتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ بندرگاہ اس سفر میں دیگر بندرگاہوں کی طرح ایک مشعل کی مانند ہوگی۔ ہماری بندرگاہیں بھارت اور دنیا کے درمیان پل کا کام کرتی ہیں۔ یہ بندرگاہیں، جن کی حفاظت ہمارے کوسٹ گارڈ کرتے ہیں، فخر کے ساتھ ایک سمندری صدی کی طرف بڑھیں گی۔ بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کے وزیر جناب سربانند سونووال، ملک میں ایک بڑی تبدیلی کے پیش رو اور محرک ہیں۔
وہ تینوں پہلو جن پر وہ شانتنو ٹھاکر کے ساتھ اور بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کے سکریٹری کی گہری وابستگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، ایک وقت تھا ، جب یہ شعبے منجمد حالت میں تھے۔ اب یہ علاقے سرگرمیوں کے مراکز بن چکے ہیں۔ مجھے کوئی شک نہیں کہ اپنی شاندار اور نمایاں خدمات کے دوران، جناب ٹی کے رام چندرن کے لیے یہ ایک انتہائی اطمینان بخش لمحہ ہوگا، جب ملک کو نئی آبی راہیں مل رہی ہیں۔ پہلی آبی گزر گاہ اُتر پردیش میں شروع ہوئی تھی۔ محترم وزیراعلیٰ، یوگی آدتیہ ناتھ اس پر بے حد خوش تھے۔
ہماری بندرگاہوں میں ، جو بڑای تبدیلی آ رہی ہے، اسے دیکھیں۔ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ اس ماہ مئی میں، وزیراعظم نے ایک بندرگاہ کا افتتاح کیا، یہ سب سے پہلی ہے۔ ملک کے سیاسی ماحول کو دیکھیں۔ یہ شراکت داری حکومت کیرالہ اور اڈانی گروپ کے درمیان ہے اور یہ بندرگاہ کنٹینرز کی ٹرانس شپمنٹ کے لیے نہایت اہم ہے اور ہماری ضروریات کا پچاس فیصد حصہ فراہم کرے گی۔ ہمیں ان ترقیات پر دھیان دینا چاہیے۔ یہ شاندار ترقیات ہیں اور اس کی وجہ وزیر موصوف کی دو سو فیصد وابستگی ہے۔
انہوں نے کل مجھ سے بات کی، آج صبح بھی بات کی۔ وہ باقاعدگی سے مجھ سے ملتے ہیں اور میں آنے والی بڑی تبدیلی دیکھ رہا ہوں۔ لیکن میں سکریٹری موصوف سے اور ان کے ذریعے محترم وزیر اور خاص طور پر شانتنو ٹھاکر جی سے اپیل کروں گا:
آئیے ، جہاز سازی میں ہم بھی آگے بڑھیں، ہمیں جہاز سازی میں رہنما بننا ہوگا جو ، نہایت ضروری ہے۔ مطالبات بڑھیں گے۔ میرا خیال ہے، اگر میں غلط نہیں ہوں، تو ہم اپنا 95 فی صد کارگو بحری جہازوں سے لے جاتے ہیں ، جس کی مالیت تقریباً 70 فی صد ہے۔ مطالبہ بڑھے گا کیونکہ ہماری معیشت محض چھلانگ نہیں بلکہ ایک بڑی ترقی کر رہی ہے۔ ہمیں اس کے لیے تیار ہونا ہوگا۔ نجی سرمایہ کاری، قومی اور عالمی سطح پر، ترقی کے لیے بنیاد ہے، خاص طور پر بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں، جیسے بندرگاہیں، ہوائی اڈے، آبی راستے، جہاز سازی اور دیگر۔
یہ مشکل شعبے ہیں، سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ سب اس قسم کی سرمایہ کاری کے لیے مثبت رویہ اپنائیں گے۔ اگر ترقیاتی امور اور بنیادی ترقیاتی شعبوں کے مسائل کو سیاسی زاویہ اور جماعتی مفادات سے باہر رکھا جائے تو یہ قومی مفاد میں بہت معاون ثابت ہوں گے۔ آئیے ، انہیں ان تنازعات میں نہ الجھائیں۔
آخر میں ، میں یہی کہنا چاہتا ہوں کہ بھارتی کوسٹ گارڈ ہمیشہ چوکس رہے، جیسا کہ آپ ہیں۔ ہمیشہ بہادر رہے، جیسا کہ آپ ہیں۔ ہمیشہ فاتح رہے، جیسا کہ آپ نے دکھایا ہے اور میں یقین رکھتا ہوں کہ ہماری نیلی معیشت کی مکمل حفاظت ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ وزیر محترم اور ان کی ٹیم، سربانند سونووال جی اور ان کی ٹیم، ہماری بندرگاہوں کو ایک نئی جہت دیں گے۔ جدید کاری میں، تیز رفتاری سے کام کرنے میں، جیسا کہ میں نے کیرالہ میں دیکھا، سکریٹری موصوف کو گہرے پانیوں کا علم ہے اور یہ وفاقی نظام کی ایک نمایاں مثال ہے۔ وزیر اعظم کی موجودگی، ایک مختلف سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعلیٰ کی شمولیت، اور ایک اہم نجی شعبے کے ادارے کا اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا—یہ سب ایک مثالی قومی ہم آہنگی اور اشتراکِ عمل کا مظہر ہے۔
میں محترم وزیراعلیٰ، محترم وزیر سربانند سونووال جی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ موقع فراہم کیا کہ میں اپنے خیالات کا اظہار کر سکوں۔
بہت بہت شکریہ۔
جے ہند، جے بھارت۔
..................
( ش ح ۔ ا گ ۔ ع ا )
U. No. 982
(Release ID: 2130332)