سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان کے سائنسدانوں نےمستقبل میں تیزی سے چارج ہونے والی اور دیرپا سوڈیم آئن بیٹری ڈیزائن کی
Posted On:
19 MAY 2025 5:11PM by PIB Delhi
کاروں سے لے کردیہی علاقوں تک بجلی کی طرف بڑھتی دنیا میں، جو ایک چیز سب سے اہم ہےوہ کفایتی، تیزی سے چارج ہونے والی اور محفوظ بیٹری ہے۔ اب تک لیتھیم آئن بیٹریوں نے اس انقلاب کو رفتار بخشی ہے، لیکن وہ مہنگی ہیں۔ اس کے علاوہ، لتھیم وسائل محدود ہیں اور جغرافیائی طور پر بھی حد بندیاں ہیں، لیکن بنگلورو کے سائنسدانوں نے اب اس کاایک طاقتور متبادل تلاش کیا ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ (ڈی ایس ٹی) کے خودمختار ادارے جواہر لعل نہرو سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنٹیفک ریسرچ (جے این سی اے ایس آر) کی ایک تحقیقی ٹیم نے ناسیکون قسم کے کیتھوڈ اور اینوڈ مواد پر مبنی ایک سپر فاسٹ چارجنگ سوڈیم آئن بیٹری (ایس آئی بی) تیار کی ہے، جو صرف چھ منٹ میں 80 فیصد تک چارج ہو سکتی ہے اور 3000سے زیادہ چارج سائکلس تک چل سکتی ہے۔
روایتی ایس آئی بی کے برعکس ، جو سست چارجنگ اور کم دیرپا ہیں، یہ نئی بیٹری کیمسٹری اور نینو ٹیکنالوجی کی مہارت پر مبنی آمیزش ہے۔ پروفیسر پریم کمار سین گٹّووَن اور پی ایچ ڈی اسکالر بِپ لب پاترا کی قیادت میں سائنسدانوں نے اینوڈ کے لیے ایک نیا مواد تیار کیااور اسے تین اہم طریقوں سے بہتر بنایا ہے۔ ان میں ذرات کو نینو اسکیل تک محدود کرنا، انہیں ایک پتلی کاربن تہہ میں لپیٹنا اور قلیل مقدار میں ایلومینیم ملا کر اینوڈ موادمیں بہتری کرنا شامل ہیں۔ ان تبدیلیوں نے سوڈیم آئنوں کو تیز رفتار اور زیادہ محفوظ طریقے سے آگے بڑھنے میں مدد کی ہے، جس سے رفتار اور استحکام دونوں حاصل ہوا ہے۔

تصویر: (بائیں) تیز ی سے چارج ہونے والی سوڈیم آئن بیٹری؛ (دائیں) اس دریافت کے محققین - جناب بِپ لب پاترا (پی ایچ ڈی کے طالب علم، جے این سی اے ایس آر) اور پروفیسر پریم کمار سین گٹّوون، ایسوسی ایٹ پروفیسر، جے این سی اے ایس آر
سوڈیم ہندوستان میں سستا اور وافر مقدار میں دستیاب ہے جبکہ لیتھیم نایاب ہے اور بڑے پیمانے پر درآمد کیا جاتا ہے۔ لیتھیم کے بجائے سوڈیم پر بنی بیٹری ملک کو توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجی میں خود انحصار کرنے میں مدد دے سکتی ہے ، جو ہندوستانی حکومت کے آتم نربھر بھارت مشن کا ایک اہم ہدف ہے۔
لاگت کے علاوہ یہ سوڈیم آئن بیٹریاں الیکٹرک گاڑیوں اور سولر گرڈز سے لے کر ڈرونز اور دیہی گھروں تک سبھی کو توانائی فراہم کر سکتی ہیں، جس سے صاف توانائی ان مقامات تک دستیاب ہو سکے گی، جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو الیکٹرو کیمیکل سائیکلنگ اور کوانٹم سمولیشن سمیت اعلیٰ سطحی طریقوں کے ذریعے جانچا اور پرکھا کیا گیا ہے۔ جو چیز اسے خاص طور پر دلچسپ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ نہ صرف تیز چارجنگ کو سپورٹ کرتا ہے بلکہ روایتی بیٹریوں کی طرح آگ اور نقصان کے خطرے سے بھی بچاتا ہے۔
اگرچہ ان بیٹریوں کے مارکیٹ میں آنے سے پہلے مزید اصلاح کی ضرورت ہے، لیکن یہ دریافت ایک اہم قدم ہے۔ سائنسی برادری کے ساتھیوں نے اس پر توجہ دینا شروع کر دیا ہے اور مسلسل تعاون کے ساتھ، ہم جلد ہی بھارت کو گرین بیٹری تکنیک میں عالمی دوڑ میں آگے بڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
***
ش ح۔ ک ا۔ ع د
U.NO.901
(Release ID: 2129686)