خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن نے جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے ایکٹ، 2012، اور چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ لیبر (پروہیبیشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ، 1986 کی تشہیر اور آگاہی پر قومی مشاورت کا اجلاس طلب کیا
Posted On:
14 MAY 2025 8:05PM by PIB Delhi
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے آج جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پی او سی ایس او) ایکٹ، 2012 اور چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ لیبر (پروہیبیشن اینڈ ریگولیشن) سی اے ایل (پی اینڈ آر) ایکٹ، 1986 کے بارے میں ایک آن لائن قومی مشاورت کا انعقاد کیا۔ مختلف مرکزی اور ریاستی وزارتوں، ریاستی پولیس محکموں،سی ایس پی سی آرز،این جی اوز کے تقریباً 300 شرکاء نے مذکورہ تقریب میں شرکت کی۔
چیئرپرسن، این سی پی سی آر محترمہ ترپتی گورہا نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکسو ایکٹ، 2012 اورسی اے ایل و پی اینڈ آرایکٹ، 1986 کے مؤثر نفاذ کے لیے منظم بیداری کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ان شعبوں میں کمیشن کے مختلف اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے مقاصد کو حقیقی روح کے ساتھ حاصل کرنے کے لیے ہر اسٹیک ہولڈر سے تعاون اور تعاون کی کوشش کی۔
محترمہ پریتی بھاردواج دلال، ممبر(ایل آر سی )،این سی پی آر سی آرنے پاکسو ایکٹ کے بارے میں بیداری پھیلانے سے متعلق اپنے تجربے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکسو ایکٹ کے نفاذ میں درپیش چیلنجوں کو فعال نقطہ نظر، حکام کی ذاتی مداخلت اور ایکٹ کی مؤثر تشہیر کے ذریعے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خواہش مند اضلاع میں این سی پی سی آر کے زیر اہتمام بینچوں اور کیمپوں نے پسماندہ طبقات تک پہنچنے میں اچھے نتائج برآمد کیے ہیں۔
ڈاکٹر دیویا گپتا، ممبر (چائلڈ ہیلتھ، کیئر، ویلفیئر) این سی پی سی آر نے سی اے ایل (پی اینڈ آر) ایکٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ایکٹ کے نفاذ میں سہولت فراہم کرنے میں بیداری اور معلومات کی ترسیل بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایکٹ کو نافذ کرتے ہوئے صنفی غیر جانبدارانہ نظریہ اپنانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر سنجیو شرما، ممبر سکریٹری این سی پی سی آر نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کی کلیدی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ اسشعبہ میں بامعنی پیش رفت ہوئی ہے تاہم اہم زمین کا احاطہ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی آگاہی اور تعلیم کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مشاورت نے پاکسو ایکٹ، 2012، اورسی اے ایل(پی اینڈ آر) ایکٹ، 1986 کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مربوط بین وزارتی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام خطوں میں فاسٹ ٹریک عدالتوں کے قیام پر زور دیا گیا۔ مزید، پاکسو مقدمات میں ملک بھر میں میڈیکو-لیگل رپورٹس(ایم ایل آرز) کے فارمیٹ کو معیاری بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی تاکہ میڈیکو-قانونی دستاویزات اور شواہد کے طریقہ کار میں یکسانیت اور مستقل مزاجی کو یقینی بنایا جا سکے۔این سی پی سی آر کے چائلڈ سیفٹی مینوئل اورپاکسو ایکٹ کی کلیدی دفعات کو اسکول کے نصاب میں شامل کرنے پر بھی زور دیا گیا، اس کے ساتھ اساتذہ کے لیے صلاحیت سازی کے باقاعدہ پروگراموں اور اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں (ایس ایم سیز) کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
مزید برآں، متاثرہ بچوں کے لیے قابل رسائی قانونی امداد کی ضرورت اور قانونی دفعات کے مطابق معاوضے کی بروقت تقسیم کا اعادہ کیا گیا۔ چائلڈ لیبر کے معاملات کے تناظر میں، مشاورت نے بروقت معاوضے کی تقسیم، اداروں کے درمیان ادارہ جاتی ہم آہنگی، نگرانی اور بچائے گئے بچوں کی جامع بحالی کے طریقہ کار کو بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
میٹنگ کا اختتام جناب راجیش کمار سنگھ، رجسٹرار این سی پی سی آرکے شکریہ کے ساتھ ہوا۔
***
(ش ح۔اص)
UR No 792
(Release ID: 2128751)