سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بھارت نے سیمنٹ کی صنعتوں کے لیے تعلیمی و صنعتی اشتراک سے پہلاسی سی یوٹیسٹ بیڈ کلسٹر لانچ کیا
Posted On:
14 MAY 2025 3:37PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) نے حال ہی میں ایک انقلابی قومی اقدام کا آغاز کیا ہے: سیمنٹ کے شعبے میں پانچ کاربن کیپچر اینڈیوزلائزیشن (سی سی یو) ٹیسٹ بیڈز کا قیام، جو صنعتی کاربن کے اخراج کے خلاف تحقیق اور اختراع کا ایک اپنی نوعیت کا پہلا کلسٹر ہے۔
یہ قومی طے شدہ شراکت (این ڈی سی) کے اہداف کو فروغ دینے اور 2070 تک کاربن غیر جانبدار معیشت کے حصول کے حکومت کے ہدف کی طرف صنعتی منتقلی کے لیے خالص صفر ڈی کاربونائزیشن (کاربن کا اخراج کم کرنا)کے راستے حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی آب و ہوا کی کارروائی کی طرف ایک اہم قدم ہے ۔
کاربن کیپچر یوزلائزیشن (سی سی یو) ان شعبہ جات میں خاص اہمیت رکھتا ہے جنہیں کم کاربن بنانا مشکل ہے، جیسے سیمنٹ، اسٹیل، توانائی، تیل و گیس، کیمیکل اور فرٹیلائزر۔ اس کا مقصد صنعتی عمل سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پکڑ کر اسے قیمتی مصنوعات میں تبدیل کرنا ہے، جیسے سنتھیٹک ایندھن، یوریا، سوڈا ایش، کیمیکل، فوڈ گریڈ سیO2 یا کنکریٹ ایگریگیٹس۔ سی سی یو ایک قابل عمل راستہ فراہم کرتا ہے تاکہ یہ صنعتیں اپنے آپریشن جاری رکھتے ہوئے اپنے کاربن اخراج میں کمی لا سکیں اور نیٹ زیرو اہداف کی طرف بڑھ سکیں۔ ڈی ایس ٹی نے سی سی یو ایس کے شعبے میں تحقیق اور ترقی (آر اینڈ ڈی ) کو فروغ دینے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
کنکریٹ بھارت کی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے اور سیمنٹ کی صنعت جو کہ سب سے مشکل سے کم ہونے والے شعبوں میں سے ایک ہے، قومی ڈي كار بونائيزيشن (کاربن کی کمی )کے عزم کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے پُرعزم ہے۔ سیمنٹ کے شعبے میں اخراج کی شدت کو کم کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی، قومی نیٹ زیرو اہداف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔
سیمنٹ کے شعبے کو کاربن سے پاک کرنے کی اہم ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے انرجی اینڈ سسٹین ایبل ٹیکنالوجی (سی ای ایس ٹی) ڈویژن نے سیمنٹ سیکٹر میں کاربن کیپچر یوٹیلائزیشن (سی سی یو) کی تعیناتی کے لیے اکیڈمیا-انڈسٹری کنسورشیا کی تجاویز کو متحرک کرنے کے لیے ایک منفرد کال کا آغاز کیا ۔ اس خصوصی کال میں سیمنٹ سیکٹر میں جدید سی سی یو ٹیسٹ بیڈ تیار کرنے اور تعینات کرنے کا تصور کیا گیا ہے جس میں ایک جدید پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) فنڈنگ ماڈل کے ذریعے صنعتی سیٹ اپ میں سی O2 کیپچر + سیO2 یوٹیلائزیشن انٹیگریٹڈ یونٹ تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔
ایک منفرد اقدام کے طور پر، اور بھارت میں اپنی نوعیت کے پہلے منصوبوں میں سے ایک، ڈی ایس ٹی نے پانچ کاربن کیپچر اینڈ یٹی لائزیشن (سی سی یو) ٹیسٹ بیڈز قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ یہ ٹیسٹ بیڈز تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کو عملی شکل دینے کے لیے قائم کیے جا رہے ہیں، جنہیں اکیڈمیا اور صنعت کے اشتراک سے تیار کیا جائے گا۔ یہ ڈی ایس ٹی کا ایک اہم اقدام ہے جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی ) ماڈل کے تحت عمل میں لایا جا رہا ہے، جس میں ممتاز تحقیقاتی ادارے علمی شراکت دار کے طور پر اور معروف سیمنٹ کمپنیاں صنعتی شراکت دار کے طور پر شامل ہوں گی۔
یومِ قومی ٹیکنالوجی کی تقریبات کے موقع پر، 11 مئی 2025 کو 5 سی سی یو سیمنٹ ٹیسٹ بیڈز کا اعلان کیا گیا اور ٹیسٹ بیڈ ٹیموں کو گرانٹس سونپی گئی۔ یہ اعزاز مہمانِ خصوصی، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی علوم اور وزیر مملکت برائے وزیر اعظم کا دفتر، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلاء، امورِ عملہ، عوامی شکایات و پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سیکریٹری ڈی ایس ٹی پروفیسر ابھیے کرنڈیکر کی موجودگی میں دیا۔
پانچوں ٹیسٹ بیڈز صرف تعلیمی تجربات نہیں ہیں ۔ یہ مشترکہ صنعتی پائلٹ منصوبے ہیں جو بھارت کے اعلیٰ تحقیقی اداروں اور نمایاں سیمنٹ ساز کمپنیوں کو ایک منفرد عوامی و نجی شراکت داری (پی پی پی) ماڈل کے تحت یکجا کرتے ہیں۔ ہر ٹیسٹ بیڈسی سی یو کے ایک مختلف پہلو کو حل کرتا ہے، جیسے جدید کیٹالیسس (عمل انگیزی) سے لے کرخلا پر مبنی گیس کی علیحدگی تک۔
اس جدید اقدام کے نتائج نہ صرف سیمنٹ کے شعبے میں سی سی یو کے ذریعے نیٹ زیرو اہداف کی جانب ڈی کاربنائزیشن کے راستوں کو ظاہر کریں گے، بلکہ یہ ممکنہ شراکت داروں کے لیے ایک اہم اعتماد سازی کا ذریعہ بھی ثابت ہوں گے تاکہ وہ اس نافذ کردہ سی سی یو ٹیکنالوجی کو مزید وسعت دینے اور تجارتی سطح پر اپنانے پر آمادہ ہوں۔
یہ تصور کیا گیا ہے کہ ان تجرباتی مراکز کے تحت مسلسل تحقیق اور جدت طرازی کے ذریعے، جیسے کہ جدید کیٹالسٹس، مواد، الیکٹرولائزر ٹیکنالوجی، ری ایکٹرز، اور الیکٹرانکس کی ترقی، سیمنٹ کے شعبے میں لاگو کردہ سی سی یو ٹیکنالوجی کے ذریعے گرین سیمنٹ کی لاگت کو نمایاں طور پر زیادہ پائیدار بنایا جا سکتا ہے۔
سکریٹری ڈی بی ٹی ڈاکٹر راجیش گوکھلے، ڈاکٹر اجے چوہدری (کو-فاؤنڈر ایچ سی ایل)، ڈاکٹر راجیش پاٹھک (سکریٹری ٹی ڈی بی)، ڈاکٹر انیتا گپتا (ہیڈ سی ای ایس ٹی، ڈی ایس ٹی) اور ڈاکٹر نیلیما عالم (ایسوسی ایٹ ہیڈ، ڈی ایس ٹی) بھی ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر، نئی دہلی میں منعقد ہ پروگرام میں موجود تھے۔
پانچ ٹیسٹ بیڈز کا ایک سنیپ شاٹ:
ٹیسٹ بیڈ-1: بَلّبھ گڑھ، ہریانہ: نیشنل کونسل فار سیمنٹ اینڈ بلڈنگ میٹیریلز میں ایک پائلٹ پلانٹ کا مقصد روزانہ 2 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن سے بہتر بنائی گئی کیلسی نیشن کے ذریعے جذب کرنا ہے اور اسے ہلکے وزن کے کنکریٹ بلاکس اور اولیفن میں تبدیل کرنا ہے۔
شراکت دار: جے کے سیمنٹ لمیٹڈ۔
ٹیسٹ بیڈ-2: آئی آئی ٹی کانپور + جے ایس ڈبلیو سیمنٹ: یہ ٹیسٹ بیڈ کاربن منفی معدنیات کی نمائش کرے گا ، ایک ایسا طریقہ جو سیO2 کو ٹھوس معدنیات میں بند کر دیتا ہے-یعنی آلودگی کو حقیقت میں چٹان میں بدل دیتا ہے ۔
ٹیسٹ بیڈ-3: آئی آئی ٹی بمبئی + ڈالملیا سیمنٹ:یہ منصوبہ ایک ایسا عمل تیار کر رہا ہے جو کیٹالسٹ کی مدد سے CO₂ (کاربن ڈائی آکسائیڈ) کو جذب کرے گا۔ اس منصوبے کو ایک حقیقی سیمنٹ کے کارخانے میں نصب کیا جائے گا جو مقامی صاف توانائی کی ٹیکنالوجی کو بڑے پیمانے پر اپنانے کی جانب ایک جرات مندانہ قدم ہے۔
ٹیسٹ بیڈ-4: سی ایس آئی آر-آئی آئی پی، آئی آئی ٹی تروپتی، آئی آئی ایس سی اور جے ایس ڈبلیو سیمنٹ: اس ٹیسٹ بیڈ میں ویکیوم سوئنگ ایڈزورپشن (Vacuum Swing Adsorption) کے عمل کو استعمال کرتے ہوئے سیمنٹ کے بھٹے سے خارج ہونے والی گیسوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو الگ کیا جائے گا، اور اسے دوبارہ تعمیراتی مواد میں شامل کر کے ایک مکمل دائرہ قائم کیا جائے گا۔
ٹیسٹ بیڈ-5: آئی آئی ٹی مدراس اور بی آئی ٹی ایس پِلانی، گوا + الٹرا ٹیک سیمنٹ: یہ اقدام کاربن کی مقدار کم کرنے والی اختراعی مداخلتوں پر مرکوز ہے، جو تحقیق کو حقیقی دنیا پر اثر ڈالنے کے ساتھ جوڑنے کی نئی راہیں ہموار کرتا ہے۔
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2128151.
********
ش ح۔ش آ ۔ن ع
(U: 778)
(Release ID: 2128688)