کوئلے کی وزارت
کول انڈیا کی تھیلیسیمیا بال سیوا یوجنا نے ایک سنگ میل حاصل کیا؛کوئلہ اور کان کنی کے وزیر نے رسائی کو وسعت دینے اور شراکت داریوں کو مضبوط کرنے پر زور دیا
Posted On:
08 MAY 2025 7:05PM by PIB Delhi
عالمی یوم تھیلسیمیا 2025 کے موقع پر، کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) نے وزارت کوئلہ اور وزارت صحت و خاندانی بہبود کے اشتراک سے اپنی پرچم بردار سی ایس آر پہل، تھیلسیمیا بال سیوا یوجنا (ٹی بی ایس وائی) کی شاندار کامیابی کی یاد میں نئی دلّی کے ہوٹل اشوکا میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی۔ یہ اسکیم، جو تھیلسیمیا اور ایپلاسٹک انیمیا سے متاثرہ بچوں کے لیے مفت بون میرو ٹرانسپلانٹ میں تعاون کرتی ہے، ملک بھر میں سینکڑوں خاندانوں کے لیے زندگی بدل دینے والی پہل کے طور پر ابھری ہے۔

وزیر کوئلہ و کان کنی، جناب جی کشن ریڈی نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جبکہ وزیر مملکت برائے کوئلہ و کان کنی، جناب ستیش چندر دوبے مہمان اعزازی تھے۔ تقریب میں محترمہ روپندر برار، ایڈیشنل سیکریٹری، وزارت کوئلہ؛ وزارت کوئلہ اور وزارت صحت و خاندانی بہبود کے سینئر حکام؛ جناب پی ایم پرساد، چیئرمین، کوئلہ انڈیا لمیٹڈ؛ کوئلہ پی ایس یوز کے سی ایم ڈیز اور ڈائریکٹرز، طبی پیشہ ور افراد، شراکت دار اسپتالوں کے نمائندے، این جی اوز، اور مستفید بچوں اور ان کے خاندانوں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، وزیر کوئلہ جناب جی کشن ریڈی نے اس اسکیم کے زندگی بدل دینے والے اثرات کی تعریف کی اور ٹی بی ایس وائی کے تحت بون میرو ٹرانسپلانٹ کے لیے ایک عظیم الشان مستقبل کا ہدف "ایک ریاست، ایک اسپتال" کا اعلان کیا، تاکہ اس کی رسائی اور دستیابی کو مزید وسعت دی جا سکے۔ اسے ملک بھر کے لاتعداد خاندانوں کے لیے امید کی کرن قرار دیتے ہوئے، انہوں نے کول انڈیا لمیٹڈ کی تعریف کی کہ اس نے نہ صرف اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کو لگن سے پورا کیا بلکہ ایک اہم عوامی صحت کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہمدردانہ رویہ بھی دکھایا۔ اب تک 700 سے زائد بچوں کو ٹی بی ایس وائی کے تحت زندگی بچانے والے ٹرانسپلانٹ مل چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر بچے اب صحت مند اور معمول کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس اسکیم نے خاندانوں کو بھاری طبی اخراجات سے بھی نجات دلائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی آئی ایل کی طرف سے تیار کردہ ایک آن لائن پورٹل بر وقت درخواست اور نگرانی کو یقینی بناتا ہے، جبکہ بیداری مہمات، بشمول پمفلٹس، پوسٹرز، اور مختصر فلموں، نے اس اسکیم کی رسائی کو دیہی علاقوں تک بڑھایا ہے۔ انہوں نے اسکیم کی ترقی اور پیمانے کو اجاگر کیا، جو چار اسپتالوں سے شروع ہوئی اور اب اس میں 17 نامور صحت ادارے شامل ہوچکے ہیں۔
جناب ریڈی نے صحت کے اداروں، پالیسی سازوں، اور سول سوسائٹیوں سمیت تمام شراکت داروں سے تھیلیسیمیا کے خلاف جاری لڑائی میں مریض پر مبنی رویہ اپنانے کی اپیل کی۔ روک تھام کو علاج کی طرح اہم قرار دیتے ہوئے، انہوں نے بیداری، ابتدائی اسکریننگ، اور جینیاتی مشاورت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ آنے والی نسلوں میں تھیلیسیمیا کے واقعات کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے بھارت کو تھیلیسیمیا سے پاک بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور یقین ظاہر کیا کہ مشترکہ کوششوں سے یہ ہدف حاصل ہو جائے گا۔ ہر ترقی کو جامع، انسانی، اور پائیدار ہونا چاہیے۔ ٹی بی ایس وائی جیسی پہلیں دکھاتی ہیں کہ جب کارپوریٹ سماجی ذمہ داری قومی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہے تو کیا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

وزیر مملکت جناب ستیش چندر دوبے نے اپنے ریمارکس میں سی آئی ایل کی سی ایس آر پہلوں کے انسانی پہلو کو تسلیم کیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ سی آئی ایل نہ صرف قوم کی توانائی کی ضروریات پوری کر رہی ہے بلکہ تھیلسیمیا سے متاثرہ بچوں کی حمایت کے ذریعے امید اور شفا بھی لا رہی ہے۔ فی بچہ 10 لاکھ روپے تک مالی امداد کی فراہمی کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے اس پہل کو ہمدردی سے چلنے والی حکومت کا نمونہ قرار دیا۔ جناب دوبے نے بھارت کے 17 معروف اسپتالوں اور تھیلسیمکس انڈیا کے ساتھ کامیاب شراکت داریوں کو بھی اجاگر کیا، جنہوں نے اسکیم کے موثر اور وسیع پیمانے پر نفاذ کو یقینی بنایا۔

محترمہ روپندر برار، ایڈیشنل سیکریٹری، وزارت کوئلہ، نے سی آئی ایل کے زیر انتظام اسپتالوں اور بی ایم ٹی مراکز کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ابتدائی جانچ اور علاج کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کوئلہ پی ایس یوز کے قریب اسپتالوں میں صلاحیت سازی اور تربیت کی اہمیت پر زور دیا، تاکہ خاندان مقامی طور پر طبی دیکھ بھال تک رسائی حاصل کر سکیں۔ اس پہل کو عالمی سطح پر ملنے والی پذیرائی کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے وزارت صحت و خاندانی بہبود اور نامور اسپتالوں کے ساتھ تعاون میں ہر ضرورت مند بچے تک پہنچنے اور تھیلیسیمیا سے پاک بھارت کے وژن کی طرف کام کرنے کے لیے وزارت کی حمایت کا اعادہ کیا۔
جناب ہرش منگلا، ڈائریکٹر، نیشنل ہیلتھ مشن، نے تھیلیسیمیا اور ایپلاسٹک انیمیا جیسی جینیاتی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے وزارت صحت و خاندانی بہبود کی جاری اور آنے والی حکمت عملیوں کی تفصیل بتائی۔ انہوں نے بین الاقوامی شراکت داریوں کو استعمال کر کے ان صحت کے اقدامات کی رسائی اور اثر کو بڑھانے پر امید کا اظہار کیا۔

تقریب کا آغاز جناب پی ایم پرساد، چیئرمین، سی آئی ایل کے استقبالیہ خطاب سے ہوا، جنہوں نے معززین، شراکت داروں، کا ٹی بی ایس وائی کو کامیاب بنانے میں غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے فوکسڈ سی ایس آر پروگراموں کے ذریعے زندگیوں کو بدلنے میں اجتماعی کوشش کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سماجی بہبود کے لیے سی آئی ایل کے عزم کا اعادہ کیا۔

شکریہ کا ووٹ جناب ونئے رنجن، ڈائریکٹر (ایچ آر)، سی آئی ایل نے پیش کیا۔ انہوں نے طویل مدتی سماجی اثر پیدا کرنے کے لیے سی ایس آر کوششوں کو وسعت دینے کے لیے سی آئی ایل کی لگن کا اعادہ کیا۔

پارٹنر اسپتالوں کی طرف سے، ڈاکٹر وکرم میتھیو (سی ایم سی ویلور) اور ڈاکٹر سنیل بھٹ (نارائنہ ہیلتھ، بنگلور) نے بصیرت افروز پریزنٹیشنز دیں، جن میں تھیلیسیمیا کی تباہ کن نوعیت، حقیقی زندگی کے مریضوں کے مطالعے، اور بھارت میں بی ایم ٹی بنیادی ڈھانچے اور رسائی کو مضبوط کرنے کے لیے سفارشات پیش کی گئیں۔
تقریب میں سرفہرست کارکردگی دکھانے والے اسپتالوں یعنی کرسچن میڈیکل کالج (سی ایم سی) ویلور، نارائنہ ہرودیالہ بنگلور، اور راجیو گاندھی کینسر انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر، دہلی کو کامیاب ٹرانسپلانٹ نتائج فراہم کرنے کی شاندار کوششوں کے لیے اعزاز سے نوازا گیا۔

تقریب میں ایک جذباتی لمحہ اس وقت شامل ہوا جب 15 تھیلیسیمیا واریئر بچوں کو عزت دی گئی، اور دو مستفیدین کے سرپرستوں نے اپنے خاندانوں میں امید اور صحت کی بحالی کے لیے گہری شکر گزاری کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خیلات پیش کیے۔
تھیلیسیمیا بال سیوا یوجنا کے ذریعے، کول انڈیا لمیٹڈ وزارت کوئلہ کی رہنمائی میں اس بات کی مثال قائم کر رہا ہے کہ کارپوریٹ قیادت کس طرح کاروباری ضروریات سے آگے بڑھ کر تبدیلی، ہمدردی، اور قوم سازی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U :682 )
(Release ID: 2127806)
Visitor Counter : 2