بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
حکومت کی جانب سے لاجسٹکس کی نقل و حمل کے لیے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو فروغ ، قومی آبی گزرگاہوں کے لیے عالمی لاجسٹک مہارت کا حصول
آئی ڈبلیو اے آئی کی جانب سے ملٹی موڈل کارگو ٹرانسپورٹیشن کو فروغ دینے کے لیے رینس لاجسٹکس کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط
مرحلہ وار 100 کشتیوں کی تعیناتی، ، پہلے مرحلے میں نیشنل واٹر وے 1، نیشنل واٹر وے 2 اور نیشنل واٹر وے 16 پر 20 کشتیوں اور 6 پشرزکی تعیناتی
بیس کشتیوں اور 6 پشرز کی تعیناتی کے لئے مفاہمت نامے، 2025 تک 10 لاکھ ٹن کارگو کی نقل و حمل کا ہدف
’’نریندر مودی حکومت دنیا کے بہترین طریقوں کے ساتھ اندرون ملک آبی راستوں کو فعال کرنے کے لیے پرعزم ، اس سے پائیدار ترقی کے مواقع فراہم ہوں گے‘‘: سربانند سونووال
Posted On:
06 MAY 2025 8:58PM by PIB Delhi
ہندوستان کے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے شعبے کو فروغ دیتے ہوئے، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے تحت قومی آبی گزرگاہوں کے لیے نوڈل ایجنسی، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی) نے آج رینس گروپ کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے، جو ایک سرکردہ لاجسٹک سیکٹر ہے۔ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے اس اہم تقریب میں شرکت کی اور اندرون ملک آبی نقل و حمل (آئی ڈبلیو ٹی) کی ترقی کے ذریعے توانائی کی بچت، ماحول دوست، موثر مربوط نقل و حمل کے نظام کی تعمیر کے لیے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔
یہ مفاہمت نامہ رینس لاجسٹک انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو ہندوستان میں بڑے قومی آبی گزرگاہوں(این ڈبلیو) پر طے شدہ کشتی رانی شروع کرنے کے لیے سہولت فراہم کرے گا۔ مفاہمت نامےکے تحت، رینس مرحلہ وار قومی آبی گزرگاہوں پر 100 کشتیاں تعینات کرے گا۔ پہلے مرحلے میں 20 کشتیاں اور 6 پشرز ( انکو کھینچنے والی کشتیاں )تعینات کیے جائیں گے، جس کا مقصد 2025 کے آخر تک سالانہ 10 لاکھ ٹن سے زیادہ کارگو منتقل کرنا ہے۔ اس کو چند سالوں میں 100 کشتیوں تک بڑھا دیا جائے گا تاکہ قومی آبی گزرگاہوں کے مزید حصے کا احاطہ کیا جا سکے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر(ایم او پی ایس ڈبلیو) ، جناب سربانند سونووال نے کہا، "اندرونی آبی گزرگاہیں ایک سبز، کم لاگت اور موثر لاجسٹکس نیٹ ورک بنانے کا ایک قابل ذکر موقع پیش کرتی ہیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی دور اندیش قیادت میں، وزارت میری ٹائم انڈیا ویژن کے فریم ورک کو نافذ کرنے پر کام کر رہی ہے۔ متحرک آبی گزرگاہوں کے نظام کو عالمی مہارت کے ساتھ بااختیار بنایا جائے اور ملک میں بڑے پیمانے پر سامان کی نقل و حرکت کے ترجیحی موڈ کے طور پر اس کے غلبے کو بحال کیا جائے، ہماری وزارت اس طرح کے اقدامات کے ساتھ اندرون ملک پانی کی نقل و حمل کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے پر مرکوز ہے، جو پائیدار ترقی اور مضبوط ترقی کے لیے اندرون ملک سیکٹر کو طاقت فراہم کرے گی۔
ابتدائی طور پر، رینس قومی آبی گزرگاہ 1 (گنگا)، 2 (برہم پترا) اور 16 (براک) کے ساتھ ساتھ ہندوستان-بنگلہ دیش پروٹوکول(آئی بی پی) روٹ پر کام کرے گا۔ یہ سرگرمیاں شمال، مشرقی اور شمال مشرقی ہندوستان میں بڑے اور ٹوٹ پھوٹ والے کارگو کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کریں گے اور بتدریج دیگر قومی آبی گزرگاہوں تک بھی پھیلائی جائیں گی۔
یوروپی اندرون ملک نیویگیشن میں رینس کی مہارت اور 1,100 سے زیادہ بارجز کے عالمی بیڑے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، شراکت داری کا مقصد عالمی بہترین طریقوں کو ہندوستانی آئی ڈبلیو اے آئی ماحولیاتی نظام میں ضم کرنا ہے۔ کم ڈرافٹ نیویگیشن کے لیے موزوں پشرز اور بارجز کا مجموعہ بلک اور بریک بلک کارگو دونوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
یہ شراکت قومی آبی گزرگاہوں کی صلاحیت میں اضافے کے لیے ’جل مارگ وکاس‘ پروجیکٹ کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت، آئی ڈبلیو اے آئی پورے آبی گزرگاہ کے ساتھ ڈریجنگ،آئی ڈبلیو ٹی ٹرمینلز اور نیوی گیشنل لاکز کی تعمیر، کمیونٹی جیٹیز کا قیام اور ہموار اور موثر مسافروں اور کارگو کی نقل و حمل کے لیے پورے آبی گزرگاہ کے ساتھ نیوی گیشن مددفراہم کر رہا ہے۔
جناب ٹی کے رام چندرن، آئی اے ایس، سکریٹری، ایم او پی ایس ڈبلیو، جناب وجے کمار، آئی اے ایس، چیئرمین، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی) اور وزارت کے دیگر سینئر افسران بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ رینس کی طرف سے ٹیم کی قیادت جناب وویک آریہ، سی ای او، رینس لاجسٹک انڈیا کر رہے تھے۔
ہندوستان کے اندرون ملک آبی نقل و حمل کے شعبے نے وزارت آبی نقل و حمل کے تحت اہم پیش رفت کی ہے۔ فعال نیشنل واٹر ویز کی تعداد15-20214 میں 3 سے بڑھ کر25-2024 میں 29 ہونے کا امکان ہے۔ کارگو کی نقل و حرکت15-2014 میں30 ایم ایم ٹی پی اے سے25-2024 میں 145.84 ایم ایم ٹی پی اے تک بڑھنے کا امکان ہے، جو گزشتہ دہائی میں779 ایم ایم ٹی سے زیادہ کی مجموعی نقل و حرکت میں رول ادا کر رہی ہے۔ یہ خطہ فی الحال 111 قرار دیے گئے قومی آبی گزرگاہوں کے ذریعے 14,500 کلومیٹر سے زیادہ بحری آبی گزرگاہوں پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ شعبہ اب ملک کے ملٹی موڈل لاجسٹک انفراسٹرکچر میں ایک تبدیلی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

************
ش ح۔ع و۔ ج ا
(U: 641)
(Release ID: 2127399)