ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے بی آر ایس سی او پی میں "عمل درآمد کے ذرائع" پر وزارتی گول میز اجلاس میں شرکت کی


جناب یادو نے وزارتی انٹرایکٹو پینل کی بحث میں حصہ لینے والے وزراء کے درمیان اہم بات چیت کا خلاصہ پیش کیا

Posted On: 02 MAY 2025 2:23PM by PIB Delhi

باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز (بی آر ایس سی او پیز) کی فریقین کی کانفرنسوں کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوسرے دن ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپندر یادو نے "عمل درآمد کے ذرائع" کے موضوع پر وزارتی انٹرایکٹو پینل بحث میں حصہ لیا۔

وزارتی انٹرایکٹو پینل بحث کے دوران، جناب یادو نے 30 اپریل 2025 کو دیگر ممالک کے ساتھ منعقدہ گول میز مباحثوں سے ابھرنے والے اہم نکات کا خلاصہ پیش کیا۔ گول میز مباحثوں کے خلاصے میں بین الاقوامی مالیاتی میکانیزمز کی پیش گوئی اور گھریلو وسائل کی متحرک کاری پر زور دیا گیا، جن میں ترقی پسند ٹیکس کی وصولی، کاربن لیویز اور ایکسٹینڈڈ پروڈیوسر ریسپانسبیلیٹی(ای پی آر) جیسے اوزار شامل ہیں۔

گول میز میں جدید مالیاتی حل کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں سبز بانڈز، نیچر کے بدلے قرضے، کیمیکل سرٹیفکیٹس، اور سبز قرضے شامل ہیں۔ یہ ٹولز نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے انتہائی اہم قرار دیے گئے ہیں، خاص طور پر ایسے ممالک میں جہاں مالی وسائل کی کمی ہو یا جو بحرانوں سے گزر رہے ہوں۔

نجی شعبے کی شرکت کو ترغیب دینے کے لیے ہم آہنگ اور شفاف ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا گیا، جن میں سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی اور سبز ٹیکنالوجیز کے لیے ٹیکس کی ترغیبات جیسے معاون پالیسی اقدامات شامل ہوں۔ ماحولیات کے اہداف کے مابین شعبہ جاتی ہم آہنگی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تاکہ تبدیلی کے مثبت نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

گول میز مباحثے میں مضبوط ادارہ جاتی نظام کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا، جہاں شریک وزراء نے ایجنسیوں کے درمیان رابطہ، استعداد کار میں اضافہ، اور ماحولیاتی وزارتوں کو مؤثر قیادت کے قابل بنانے پر زور دیا تاکہ وہ کثیرالجہتی ماحولیاتی معاہدے (ایم ای اے)کے نفاذ میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ شواہد پر مبنی فیصلوں اور عوامی اعتماد کے قیام کے لیے مستحکم ڈیٹا انفراسٹرکچر اور شفاف نگرانی کے نظام کو ناگزیر قرار دیا گیا۔

وزراء نے علاقائی تعاون کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا، جس میں تکنیکی تبادلے، مشترکہ انفراسٹرکچر اور استعداد سازی کے لیے علاقائی مراکز کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ تنازعات سے متاثرہ ممالک اور محدود ادارہ جاتی صلاحیت رکھنے والے ممالک کی ضروریات پر خصوصی توجہ دی گئی۔ تجاویز میں بین الاقوامی مالیاتی ذرائع تک براہ راست رسائی، تنازعہ حساس پروگرامنگ، اور مخصوص تکنیکی شراکت داری شامل تھیں تاکہ جامع اور مساوی نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔

جنیوا میں منعقدہ بی آر ایس سی اوپیز کے موقع پر، جناب یادو نے اہم دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں:

مرکزی وزیر جناب بھوپندر یادو نے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام(یو این ای پی ) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ انگر اینڈرسن سے ملاقات کی، جس میں پلاسٹک آلودگی کے خلاف ایک قانونی طور پر پابند بین الاقوامی معاہدے کی تیاری کے لیے آئندہ بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی (آئی ای سی ۔ 5.2) سے متعلق امور اور سمندری ماحول پر اس کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

محترم ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز بن ترکی السبیع، وزیر ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی، قطر کے ساتھ مرکزی وزیر جناب بھوپندر یادو نے ماحولیات کے تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر مرکوز ایک تعمیری ملاقات کی۔ اس موقع پر قطر کو بین الاقوامی سولر الائنس(آئی ایس اے ) میں شرکت کی دعوت بھی دی گئی۔

اس کے علاوہ، جناب یادو نے جنیوا میں انڈیا ہاؤس میں منعقدہ عشائیہ کے دوران متعدد عالمی ماحولیاتی رہنماؤں سے ملاقات کی، جن میں باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز کے ایگزیکٹو سیکریٹری جناب رولف پیئت، سائٹس (سی آئی ٹی ای ایس ) کی سیکریٹری جنرل محترمہ ایوون ہیگیرو، ریمسر کنونشن کی سیکریٹری جنرل محترمہ موسونڈا ممبا، عالمی موسمیاتی تنظیم کی سیکریٹری جنرل پروفیسر سیلسٹے ساؤلو، اور مناماتا کنونشن کی ایگزیکٹو سیکریٹری محترمہ مونیکا اسٹانکیوچ شامل تھیں۔

ان ملاقاتوں کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کارروائی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے میدان میں بھارت کی مثبت پیش رفت کو سراہا گیا۔ عالمی رہنماؤں نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور عالمی ماحولیاتی ترجیحات کو آگے بڑھانے میں اس کے فعال کردار کی ستائش کی۔

دو ہزار پچیس (2025)  میں منعقدہ بی آر ایس اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھارت کی شرکت اس کے ‘وِکست بھارت 2047’ کے عزم کی توثیق کرتی ہے، جس میں کیمیکلز اور فضلے کے ماحول دوست انتظام کو پائیدار ترقیاتی حکمت عملی کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

**********

( ش ح۔ اس ک۔ ع ر)

U.No.481


(Release ID: 2126178) Visitor Counter : 21
Read this release in: English , Hindi