کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

اے پی ای ڈی اے اور حکومت اوڈیشہ کے ذریعے بھونیشور میں ’اوڈیشہ سے زرعی برآمدات کو بڑھانے‘ کے لیے ایک صلاحیت سازی پروگرام کا اہتمام کیا جا رہا ہے


کوراپٹ کلجیرا چاول، نیا گڑھ کونٹی منڈی، بیگن، گنجم کیوڑہ پھول کی مصنوعات اور کندھمال ہلدی جیسی جی آئی مصنوعات کو کئی پروگراموں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا

Posted On: 27 APR 2025 8:09PM by PIB Delhi

ایگریکلچرل اینڈ پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) اور حکومت اوڈیشہ نے 25 اپریل، 2520 کو بھونیشور کے ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن ہال، اوڈیشہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی (او یو اے ٹی) میں اوڈیشہ سے زرعی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک ورک شاپ کم صلاحیت سازی پروگرام کا انعقاد کیا۔

اس تقریب میں فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او)/ فارمر پروڈیوسر کمپنیوں، خواتین زرعی صنعت کاروں، حکومت اوڈیشہ کے محکموں اور پورے اوڈیشہ کے برآمد کنندگان کے 10 سے زیادہ اسٹال کی نمائش کی گئی۔ ریاست سے کئی جی آئی ٹیگ شدہ اور زرعی مصنوعات جیسے کوراپٹ کلجیرا چاول، نیا گڑھ کونٹی منڈی، بیگن، گنجم کیوڑا پھول کی مصنوعات، کوراپٹ کافی، کندھمال ہلدی پاؤڈر، کیندر پاڑا رس بالی، سالے پور رس گلہ، کھجوری گڑ، ڈھینکنال مگاجی لڈو اور میور بھنج کائی چٹنی کو یونیورسٹی میں ڈسپلے کیا گیا۔

مہمان خصوصی اور نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر زراعت، حکومت اوڈیشہ، جناب کنک بردھن سنگھ دیو نے اپنے کلیدی خطاب میں ریاست سے خاص طور پر نامیاتی مصنوعات کی زرعی برآمدات بڑھانے کے لیے ریاستی حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ عالمی منڈی میں فروغ کے لیے ریاست سے جی آئی مصنوعات سمیت مصنوعات کی صفوں کو تلاش کریں۔ انھوں نے ریاست سے زرعی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ریاستی حکومت کے ساتھ اے پی ای ڈی اے کے فعال تعاون کی تعریف کی۔

اس تقریب میں اوڈیشہ کی زرعی برآمدات کو بڑھانے کے لیے کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے والے تین تکنیکی سیشن پیش کیے گئے۔ پہلے سیشن میں نامیاتی پیداوار کے نظرثانی شدہ قومی پروگرام (این پی او پی) کے تحت نامیاتی برآمدات کے فروغ پر بات کی گئی، جس میں نامیاتی سرٹیفیکیشن، ویلیو چین کی ترقی، اور مارکیٹ تک رسائی پر زور دیا گیا۔ دوسرے سیشن میں اوڈیشہ سے چاول کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے منفرد اقسام، رسد کو بہتر بنانے اور برآمدی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تیسرے سیشن میں لاجسٹکس، کولڈ چین انفراسٹرکچر اور مارکیٹ کے روابط کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے زرعی پروسیسڈ اور جی آئی ٹیگ شدہ مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن اور ایکسپورٹ کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کیے گئے۔

اس پروگرام میں ریاستی حکومت کے محکموں، اوڈیشہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی، ایف پی او، ایف پی سی، اور ترقی پسند کسانوں سمیت 400 سے زیادہ اسٹیک ہولڈروں کی شرکت دیکھی گئی۔

تقریب کے موقع پر، اے پی ڈی ای اے نے نامیاتی پیداوار کے قومی پروگرام (این پی او پی) کا سیکرٹریٹ ہونے کے ناطے ریاست کے 30 سے ​​زیادہ نامیاتی کاشتکار گروپوں اور ریاست اوڈیشہ میں کام کرنے والے آرگینک سرٹیفیکیشن اداروں کے ساتھ اسٹیک ہولڈروں کی بات چیت کا اہتمام کیا۔ این پی او پی (آٹھویں ایڈیشن) میں ہونے والی نظرثانی پر تبادلہ خیال کیا گیا، جو کہ حال ہی میں 9 جنوری 2025 کو شروع کیا گیا تھا اور نئی دفعات کے حوالے سے کاشتکاروں کے شکوک و شبہات اور سوالات کا جواب دیا گیا۔

جناب سکنتا کمار پنگراہی، ممبر پارلیمنٹ اور ممبر، پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی- زراعت، حیوانات اور فوڈ پروسیسنگ نے اپنے خطاب میں او ڈی او پی، ریاست اوڈیشہ سے زرعی برآمدات کو سپورٹ کرنے کے لیے ایگری-انفرا فنڈ کے استعمال پر زور دیا۔ انھوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ 2047 تک وکست بھارت کا خواب مجموعی زرعی برآمدی ماحولیاتی نظام کو تیار کر کے ہی ممکن ہے جو مسابقتی فائدہ حاصل کرنے، اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے، بہتر ملازمتیں پیدا کرنے اور غیر ملکی کرنسی میں آمدی جنریٹ کرنے میں مدد کرے گا۔

اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین، ابھیشیک دیو نے اپنے استقبالیہ خطاب میں نامیاتی مصنوعات پر خصوصی زور دینے کے ساتھ زرعی مصنوعات کے لیے برآمد پر مبنی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے زراعت کی برآمدات کے معاملے میں بہت زیادہ تنوع اور پیداوار کی مقدار کی وجہ سے، خاص طور پر نامیاتی مصنوعات میں ریاست کی غیر استعمال شدہ صلاحیت پر زور دیا۔ انھوں نے یقین دلایا کہ مستقبل میں ایسے مزید پروگرام اور ایکسپورٹ کنکلیو منعقد کیے جائیں گے جو زرعی برآمدات کو بڑھانے کے لیے انتہائی اہم نمونے ہیں۔ انھوں نے ریاست کے ایف پی او اور ایف پی سی کی مارکیٹ تک رسائی، فروغ اور آؤٹ ریچ کے لیے اہم قومی اور بین الاقوامی تجارتی میلوں میں شرکت کے لیے حوصلہ افزائی کی۔

ورکشاپ اور صلاحیت سازی کے پروگرام کے بعد تکنیکی سیشن میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں، صنعت اور اکیڈمیا کے اہم پالیسی سازوں اور ماہرین کو اکٹھا کیا گیا جس کا مقصد آنے والے وقت میں ریاست میں ایک مضبوط برآمدی ماحولیاتی نظام تیار کرنا ہے۔

*****

ش ح۔ ف ش ع

U: 298


(Release ID: 2124753) Visitor Counter : 18
Read this release in: English , Hindi , Odia