صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملیریا کا عالمی دن – 2025


ملیریا سے پاک ہندوستان کی طرف

Posted On: 25 APR 2025 5:29PM by PIB Delhi

‘‘ملیریا چار ہزار سالوں سے انسانیت کے لیے ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ آزادی کے وقت بھی یہ ہمارے سب سے بڑے صحت کے چیلنجز میں سے ایک تھا۔ آج میں اطمینان کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ملک کے باشندوں نے مل کر اور مضبوطی سے اس چیلنج کا مقابلہ کیا ہے’’۔

  • نریندر مودی، وزیر اعظم

 

خلاصہ

  • پوری دیا میں ملیریا کا عالمی دن ہر سال 25 اپریل کو منایا جاتا ہے ۔
  • 2025-2023 کے دوران ملیریا کے معاملات میں 80.5 فیصد کمی کے ساتھ ہندوستان 2024 میں ڈبلیو ایچ او کے ہائی برڈن ٹو ہائی امپیکٹ (ایچ بی ایچ آئی) گروپ سے باہر نکل گیا ، جو ایک عالمی سنگ میل ہے ۔
  • 2015 سے 2023 کے درمیان ملیریا سے ہونے والی اموات میں 78.38 فیصد کمی آئی  ہے ۔
  • 2023 میں 122 اضلاع میں ملیریا کے صفر کیس رپورٹ ہوئے ، جو مقامی سطح پر مضبوط اثرات  کوظاہر کرتا ہے ۔
  • انٹنسفائیڈ ملیریا ایلیمنیشن پروجیکٹ(آئی ایم ای پی)-3، 159 زیادہ بوجھ والے اضلاع کو ہدف بناتا ہے ،تاکہ حساس علاقوں میں ملیریا کے خاتمے کی کوششوں کو تیز کیا جا سکے۔ملک گیر ‘‘ٹیسٹ ، ٹریٹ ، ٹریک’’ حکمت عملی ،جلد پتہ لگانے اور بروقت علاج کو یقینی بناتی ہے ۔
  • ہندوستان کا ہدف2027 تک ملیریا کے مقامی کیسوں کو صفر اور 2030 تک مکمل خاتمے کا حصول ہے ۔

 

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جو کہ 2007 میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے دوران عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) رکن ممالک کے ذریعے قائم کیا گیا تھا۔ 2025 کا تھیم، ‘‘ہمارے ذریعہ ملیریا کا خاتمہ: دوبارہ سرمایہ کاری ، ازسر نو تصور ، دوبارہ جوش پیدا کریں’’، اختراعات، تعاون اور مسلسل عمل کے ذریعے ملیریا کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر دوبارہ عزم کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

کسی زمانے میں دنیا کے سب سے زیادہ ملیریا سے متاثرہ ممالک میں سے ایک ، ہندوستان نے مستقل سیاسی عزم ، نچلی سطح کی شرکت اور ہدف شدہ مداخلتوں کے ذریعے قابل ذکر پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے ۔2024 میں ایک اہم سنگ میل طے ہوا ، جب ہندوستان ڈبلیو ایچ او کے ہائی برڈن ٹو ہائی امپیکٹ (ایچ بی ایچ آئی) گروپ سے باہر نکلا -

ملک کے ملیریا کے راستے میں ایک مثالی تبدیلی کا اشارہ ۔ملیریا کے خاتمے کے قومی فریم ورک(2030-2016) اور قومی اسٹریٹجک پلان(2027-2023)

 کی حمایت سے ہندوستان نے مقامی ضروریات کے مطابق حل تیار کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی کو عالمی معیار کے مطابق بنایا ہے ۔


2015 سے 2023 کے درمیان ملیریا کے معاملات میں 80.5 فیصد کمی اور اموات میں 78.3 فیصد کمی کے ساتھ  اور گزشتہ سال 122 سے زیادہ اضلاع میں صفر کیس رپورٹ ہوئے ، ملک 2027 تک صفر مقامی کیسوں کے حصول اور صحت عامہ کے خاتمے کی کوششوں میں عالمی معیار قائم کرنے کی طرف نئی رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت 2030 تک ملیریا کے خاتمے کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتا ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0033HX0.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004B6NM.jpg

ملیریا کا جائزہ

ملیریا کیا ہے ؟یہ کیسے ہوتا ہے ؟

ملیریا ایک جان لیوا بیماری ہے  جو طفیلی اجسام کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ انسانوں تک متاثرہ مادہ اینوفیلس مچھر کے کاٹنے سے منتقل ہوتی ہے۔ یہ بیماری استوائی علاقوں میں عام ہے، مگر اس سے بچاؤ اور علاج ممکن ہے۔ ملیریا ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل نہیں ہوتا، تاہم یہ متاثرہ خون یا آلودہ سوئیاں کے ذریعے بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے، خاص طور پر پلاسموڈیئم فالسپیپارم انفیکشن کی صورت میں، تو یہ 24 گھنٹوں کے اندر شدید بیماری یا حتیٰ کہ موت کا باعث بن سکتی ہے۔

 

اس کی علامات کیا ہیں ؟

ملیریا کی سب سے عام ابتدائی علامات میں بخار ، سر درد اور سردی لگنا شامل ہے ، جو عام طور پر متاثرہ مچھر کے کاٹنے کے 10-15 دن بعد ظاہر ہوتا ہے ۔علامات ہلکی ہو سکتی ہیں ، خاص طور پر ان لوگوں میں جنہیں پہلے ملیریا ہو چکا ہو ، جس سے بروقت علاج کے لیے ابتدائی جانچ ضروری ہو جاتی ہے ۔شدید علامات میں انتہائی تھکاوٹ ، الجھن ، بار بار دورے ، سانس لینے میں دشواری ، سیاہ یا خون آلود پیشاب ، پیلیا اور غیر معمولی خون بہنا شامل ہو سکتے ہیں۔ ملیریا کی کچھ اقسام شدید بیماری اور موت کا سبب بن سکتی ہیں ۔

 

اسے کیسے روکا جا سکتا ہے ؟

مچھر کے کاٹنے سے بچاؤ کرکے اور بعض صورتوں میں احتیاطی دوائیں لے کر ملیریا کی روک تھام کی جا سکتی ہے ۔اگر آپ ان علاقوں کا سفر کر رہے ہیں، جہاں ملیریا عام ہے ، تو پہلے سے ہی روک تھام کی دوائیں (کیموپروفیلیکسس) لینے کے بارے میں ڈاکٹر سے مشورہ کریں ۔مچھر کے کاٹنے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ، سوتے وقت مچھردانیوں کا استعمال کریں ، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ملیریا موجود ہے ۔غروب آفتاب کے بعد ڈی ای ای ٹی ، آئی آر 3535 ، یا آئکاریڈن پر مشتمل مچھر سے بچنے والے ادویات لگائیں۔ مچھروں کو دور رکھنے کے لیے آپ کنڈلی ، بخارات اور ونڈو اسکرین کا بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔شام کو لمبی آستین والے کپڑے پہننے سے کھلی جلد کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔

 

اس کا علاج کیسے ہو سکتا ہے ؟

ملیریا کی بروقت تشخیص اور علاج ،اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کا علاج کرنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ جو بھی شخص علامات کا شکار ہو، اسے خوردبینی یا تیز تشخیصی ٹیسٹ کے ذریعے ٹیسٹ کرانا چاہیے۔ ملیریا ایک سنگین بیماری ہے، جس کے لیے ہمیشہ دوا کے ذریعے علاج ضروری ہوتا ہے۔ استعمال ہونے والی دوا کا انتخاب ملیریا کے پرجیوی کی قسم، شخص کی عمر، وزن، حاملہ ہونے کی حالت اور یہ کہ آیا پراسائٹس(طفیلی اجسام) کسی خاص دوا کے خلاف مزاحمت کرتا ہےاس پر منحصر ہوتا ہے۔ پلاسموڈیئم فالسپیپارم کے لیے سب سے مؤثر علاج آرٹیمیسینن پر مبنی امتزاجی تھراپی(اے سی ٹی ایز) ہے۔ چلوکوئین پلاسموڈیئم ویویکس کا علاج کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ،ان علاقوں میں جہاں یہ ابھی تک مؤثر ہے۔ پرائمیکوئین کوپی ویویکس اور پی اوویلے کے کیسز میں دوبارہ ہونے والی بیماری کو روکنے کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر علاج گولی کی شکل میں دیے جاتے ہیں، مگر شدید ملیریا کے شکار افراد کو اسپتال یا صحت کے مرکز میں انجیکشن والی دوائیں دی جا سکتی ہیں۔

 

ملیریا کا عالمی بوجھ

 

ملیریا سے متعلق عالمی پورٹ کے مطابق ملیریا سے ہونے والی اموات کی تخمینہ تعداد 2023 میں 5 لاکھ 97 ہزار تھی ، جبکہ 2022 میں یہ تعداد 6 لاکھ تھی ۔

2023 میں ، 11 ایچ بی ایچ آئی ممالک عالمی ملیریا کے 66؍فیصد واقعات اور 68؍فیصد اموات کے ذمہ دار تھے ۔

 

  • ہندوستان کا عزم اور قومی اہداف



    ہندوستان 2030 تک ملیریا کے خاتمے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے ، جس میں 2027 تک مقامی کیسوں کا ہدف صفر رکھا گیاہے ۔اس مشن کے لیے اسٹریٹجک روڈ میپ کی رہنمائی مندرجہ ذیل ہے:

     
  • ہندوستان میں ملیریا کے خاتمے کے لیے قومی فریم ورک (2030-2016) مرحلہ وار ملیریا کے خاتمے کے لیے وژن ، اہداف اور اہداف کا خاکہ پیش کرتا ہے ۔
  • ملیریا کے خاتمے کے لئے حال ہی میں شروع کیا گیا قومی اسٹریٹجک پلان(2030-2027)پہلے کے فریم ورک پر مبنی ہے اور ملیریا 2030-2016کے لئے ڈبلیو ایچ او کی عالمی تکنیکی حکمت عملی کے مطابق ہے ۔

 

ملیریا پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کلیدی مداخلت اور اسٹریٹجک نقطہ نظر

 

ملیریا کے خاتمے کے اپنے وژن کو قابل عمل نتائج میں تبدیل کرنے کے لیے ہندوستان نے ایک جامع ، ثبوت پر مبنی حکمت عملی اپنائی ہے ۔یہ نقطہ نظر دیرپا اثرات اور جامع صحت کوریج کو یقینی بنانے کے لیے بیماری کے انتظام ، ویکٹر کنٹرول  اور کمیونٹی پر مبنی مداخلتوں کو مربوط کرتا ہے ۔

 

ملیریا کے خاتمے کے لیے حکمت عملی:

  • ملیریا کے خاتمے کے لیے ایک بنیادی مداخلت کے طور پر ملیریا کی نگرانی ۔
  • کیس مینجمنٹ-‘ٹیسٹنگ ، ٹریٹنگ اور ٹریکنگ’ کو بڑھا کر اور بہتر بنا کر ملیریا کی تشخیص اور علاج تک عالمگیر رسائی کو یقینی بنانا ۔
  • ویکٹر کنٹرول کو بڑھا کر اور بہتر بنا کر ملیریا کی روک تھام تک عالمگیر رسائی کو یقینی بنانا
  • ملیریا سے پاک ہدف کو حاصل کرنے کےلیے اس کے خاتمے اور حصول کی کوششوں کو تیز کرنا ۔
  • ملیریا کے خاتمے اور ملیریا کی منتقلی کے دوبارہ قیام کی روک تھام کے لیے تحقیق کو فروغ دینا اور اسٹریٹجک معلومات کی تخلیق میں مدد کرنا ۔

 

دیگر معاون مداخلت

کمیونٹی کو متحرک کرنے کے لیے طرز عمل میں تبدیلی کے لیے مواصلات (بی سی سی) کا انعقاد۔اس میں بڑے پیمانے پر میڈیا کی مہمات ، کمیونٹی کی شمولیت اور مقامی اثر و رسوخ کا فائدہ اٹھانا شامل ہے ۔

ملیریا کے سماجی و اقتصادی اور ماحولیاتی تعین کاروں سے نمٹنے کے لیے مختلف وزارتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرتے ہوئے بین شعبہ جاتی ہم آہنگی ۔مختلف وزارتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بین سیکٹورل تعاون، جو ملیریا کے سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی عوامل کو حل کرنے کے لیے ہے۔

صلاحیتوں میں اضافہ: 2024 میں 850 سے زائد صحت خدمات  سے وابستہ  پیشہ ور افراد کو تربیت دی گئی اور کیڑے مار ادویات کی مزاحمت اور علاج کی مؤثریت پر تحقیق کی جارہی ہے۔


نیشنل فریم ورک فار ملیریا ایلیمنیشن(این ایف ایم ای) 2016–2030 ملیریا  کے پھیلاؤ کی بنیاد پر علاقوں کو زمرہ بندی کرتا ہے، جس میں زمرہ 3 – شدت سے قابو پانے کا مرحلہ زیادہ بوجھ والے علاقوں کو ہدف بناتا ہے۔ اس مرحلے کا مقصد بیماری پر سختی سے قابو پانا، ضلع سطح پر منصوبہ بندی کرنا، اورپی ویویکس کے لیے مخصوص حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے، جس کی حمایت مضبوط نظاموں اور وسائل سے کی جاتی ہے تاکہ خاتمے کی طرف بڑھا جا سکے۔

انٹنسفائیڈ ملیریا ایلیمنیشن پروجیکٹ-3 (آئی ایم ای پی-3) 12 ریاستوں میں 159 زیادہ بوجھ والے اضلاع کو ہدف بناتا ہے، جو ملیریا کے شکار اور حساس آبادیوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے تاکہ خاتمے کی کوششوں کو تیز کیا جا سکے۔

فنڈنگ اہم مداخلتوں کی حمایت کرتی ہے جیسے کہ ایل ایل آئی این تقسیم، کیڑے کی نگرانی اور ڈیٹا پر مبنی مانیٹرنگ سسٹمز تاکہ مستقل اثرات کو یقینی بنایا جا سکے۔
آیوشمان بھارت کے تحت ملیریا کے لیے خدمات کو یکجا کرنا اور آیوشمان آروگیا مندروں اور کمیونٹی ہیلتھ آفیسرز کے ذریعے نگرانی فراہم کرنا شامل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00577N8.png

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 29 دسمبر 2024 کو من کی بات پروگرام کے 117 ویں ایڈیشن میں کمیونٹی کی قیادت میں ملیریا پر قابو پانے کو ایک اہم محرک کے طور پر سراہا تھا ۔یہ مثالیں ملیریا سے پاک ہندوستان کے حصول میں نچلی سطح پر کارروائی کی قوت کو اجاگر کرتی ہیں ۔

نتیجہ

ملیریا کے عالمی دن کے موقع پر ہندوستان اپنے صحت عامہ کے سفر کے ایک فیصلہ کن لمحے پر کھڑا ہے ، جو ایک زیادہ بوجھ والے ملک سے ملیریا پر قابو پانے میں عالمی مثال بن گیا ہے۔ یہ پیش رفت سائنس پر مبنی حکمت عملیوں ، لچکدار صحت کے نظام اور لوگوں کی شرکت کی طاقت کے ذریعے ممکن ہوئی ہے ۔جیسے جیسے ملک 2027 تک مقامی  سطح پرملیریا کے خاتمے اور 2030 تک مکمل خاتمے کی طرف بڑھ رہا ہے۔عملی اقدامات  واضح ہیں: ہمیں اختراع میں دوبارہ سرمایہ کاری کرنی چاہیے ، کمیونٹی شراکت داری کا دوبارہ تصور کرنا چاہیے ، اور اجتماعی عزم کو بحال کرنا چاہیے ۔‘ملیریا ہمارے ذریعہ ختم ہوتا ہے’ (ملیریا اینڈ وتھ از)کے  بینر کے تحت ہر کوشش اہمیت رکھتی ہے-کیونکہ ملیریا سے پاک ہندوستان صرف ایک مقصد نہیں ہے ، بلکہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے ۔

حوالہ جات

Click here to see PDF.

**********

ش ح۔م ع ن- م الف

U-NO: 253


(Release ID: 2124384)
Read this release in: English , Hindi , Gujarati