سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایک پائیدار اسٹارٹ اپ ایکونظام کے لیے اختراع اور صنعت کے درمیان زیادہ ہم آہنگی پر زور دیا


اسٹارٹ اپ ایکونظام کو عالمی سطح پر مسابقتی بننے کے لیے تمام  شراکت داروں کو ایک ساتھ جوڑنا چاہیے:ڈاکٹر جتیندر سنگھ

’دروازے کھولنے کا وقت آگیا ہے’: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے حیدرآباد کانکلیو میں سائنس اور صنعت کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ زراعت ہندوستان کا خصوصی اور  ایسا شعبہ ہے جس کا نسبتاً کم  جائزہ لیا گیا ہے

حیدرآباد اسٹارٹ اپ میٹ شمولیا تی اختراع کی جانب پیش قدمی کو ظاہر کرتی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 22 APR 2025 5:22PM by PIB Delhi

ایک پائیدار اسٹارٹ اپ ایکو نظام کے لیے اختراع اور صنعت کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کی پرجوش اپیل کرتے ہوئے  سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او ، محکمۂ جوہری توانائی ، محکمۂ خلاء ، عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستانی سائنس خلاء کوپر کرے اور صنعت ، سرمایہ کاروں اور عوام سمیت  شراکت داروں کے ساتھ رابطہ قائم کرے ۔

حیدرآباد میں سی ایس آئی آر-آئی آئی سی ٹی ، سی ایس آئی آر-سی سی ایم بی  اور سی ایس آئی آر-این جی آر آئی کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقدہ اسٹارٹ اپ کانکلیو میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سائنس اور اختراع میں اب ہندوستان کی باری ہے ۔

سائنسدانوں ، صنعت کاروں ، طلباء اور پالیسی سازوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے حیدرآباد میں واقع تین سی ایس آئی آر لیبارٹریوں کے غیر معمولی مشترکہ اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک ہی چھت کے نیچے سائنس اور حکمرانی کا ایسا مربوط منظر‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی کے باہمی تعاون اور شمولیاتی اختراع کے وژن کی عکاسی کرتا ہے ۔

وزیر موصوف نے سرکاری لیبز کی پرانی شبیہ کو ’’آسیب زدہ مقامات جہاں مینڈکوں کو الگ کیا جاتا ہے‘‘ کے طور پر ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح گاؤں والوں میں ایک بار عوامی رسائی کی کمی کے سبب سی ایس آئی آر لیبز کے کام کے تعلق سے غلط فہمی پیدا ہوگئی تھی۔’’سائنس کو دروازوں کے پیچھے محدود نہیں رکھنا چاہیے ۔اگر آپ کا ڈومین زراعت ہے تو کسانوں کو اس میں مدعو کریں ۔انہیں دیکھنے دیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں ۔ ‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GHHY.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آر کے اروما مشن کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحقیق اور اختراع میں صنعت کی ابتدائی اور گہری شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ، جہاں 3000 سے زیادہ نوجوان ، جن میں سے بہت سے غیر گریجویٹ ہیں ، کم از کم 60 لاکھ روپے کی سالانہ آمدنی کے ساتھ کامیاب زرعی کاروباری بن گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ’’یہی حقیقی تبدیلی ہے-ٹیکنالوجی ،ذریعہ ٔمعاش اور وقار کا امتزاج‘‘ ۔

ہندوستان کے تیزی سے بڑھتے ہوئے بائیوٹیکنالوجی کے شعبے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ 2014 میں صرف 50 بائیوٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ تھے ۔آج یہ تعداد 10,000 سے تجاوز کر گئی ہے ۔’’یہ صرف عدد نہیں ہے ۔‘‘بائیوٹیک ویلیوایشن میں ہم 10 ارب ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 170 ارب ڈالر ہو گئے ہیں ۔یہ صرف ترقی نہیں ہے ، یہ ایک انقلاب ہے ، ‘‘انہوں نے بائیو-ای 3 اور نیشنل کوانٹم مشن جیسی حکومت کی خصوصی پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آر کے اندر اور یہاں تک کہ اپنی وزارت کے اندر اندرونی تقسیم پر تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ اب جوہری توانائی ، خلاء اور بائیوٹیکنالوجی سمیت سائنس کے تمام محکموں کی ماہانہ مشترکہ میٹنگیں کرتے ہیں ، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اوور لیپنگ اقدامات کو دوہرا کرنے کی بجائے مربوط کیا جائے ۔انہوں نے سوال کیا کہ ’’ہم عالمی سطح پر کیسے مقابلہ کر سکتے ہیں اگر ہمیں یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ ہماری پڑوسی لیب کیا کر رہی ہے ؟‘‘

وزیرموصوف نے اس بات کاذکر کرتے ہوئے جوہری شعبے کو کھولنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا کہ ایک نئی حقیقت پسندی نے اس رازداری کی جگہ لے لی ہے جو کبھی سائنسی کوششوں پر حاوی تھی ۔انہوں نے سوال کیا، ’’جب گوگل ہماری زندگیوں میں جھانک سکتا ہے، تو رازداری کے نام پر ممکنہ شراکت داروں تک رسائی سے انکار کرنے کا کیا فائدہ ہے؟‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IL4H.jpg

وزیر موصوف نے حقیقت پسندانہ، مانگ پر مبنی اختراع کے لیے اثر دار طریقے سے بحث کی۔’’صنعت کو نقشہ سازی کرنے دیں ۔انہیں پہلے دن سے ہی سرمایہ کاری کرنے دیں ۔اگر وہ 20 روپے ڈالتے ہیں، تو وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آپ کا اسٹارٹ اپ ناکام نہ ہو،‘‘انہوں نے محققین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ صنعت کو نہ صرف ایک گاہک کے طور پر بلکہ ایک شریک سرمایہ کار سمجھیں ۔

ایک واضح تبصرہ میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تسلیم کیا کہ اگرچہ حکومت نے حمایت میں نمایاں اضافہ کیا ہے-سی ایس آئی آر اور ڈی ایس آئی آر کے بجٹ میں 2014 کے بعد سے 230 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے،لیکن حقیقی پائیداری کا انحصار خود کفالت اور سرکاری-نجی اشتراک پر ہے۔’’آپ ایک اسٹارٹ اپ شروع کر سکتے ہیں، لیکن اسے برقرار رکھنا ایک چیلنج ہے ۔سماجی اور اقتصادی تحفظ کو امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔‘‘

3 (2).JPG

اپنے اختتامی خطاب میں  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ سائنسی میراث اور ٹیکنالوجی سے آگاہی کے جذبے کے اپنے منفرد امتزاج کے ساتھ حیدرآباد، ہندوستان کے سائنس پر مبنی ترقیاتی ایجنڈے کی قیادت کرنے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہے۔انھوں نے کہا کہ’’یہ صرف حیدرآباد یا سی ایس آئی آر کی بات نہیں ہے۔یہ ہندوستان کے، آگے آنے اور عالمی اختراعی بیانیے کی قیادت کرنے کی بات ہے ۔‘‘

یہ تقریب ایک ایسے وقت میں منعقد ہوئی جب ہندوستان کا گلوبل انوویشن انڈیکس ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں 81 سے 39 ہو گیا ہے، جو سائنس کوسب کے لیے عام کرنے، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور ہندوستان کو عالمی اختراعی پاور ہاؤس کے طور پر قائم کرنے کے مرکز کے مشن میں ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔

 

*************

 

(ش ح ۔ک ح۔ش ت(

U. No. 135

 


(Release ID: 2123567) Visitor Counter : 12
Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu