نیتی آیوگ
azadi ka amrit mahotsav

نیتی آیوگ کی ​​’ہندوستان کے ہینڈ اینڈ پاور ٹولز سیکٹر کی 25 بلین ڈالر


سے زیادہ کی برآمداتی صلاحیت پر ٹیپنگ‘رپورٹ جاری

پاور اور ہینڈ ٹولز کی عالمی تجارتی منڈی جس کی مالیت 100 بلین ڈالر ہے، 2035 تک

 190 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان

آئندہ  10  برسوں میں 25 بلین ڈالر کی برآمدات حاصل کرنے کا ہدف، 35 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی

مداخلتوں میں جدید انفراسٹرکچر کے ساتھ عالمی معیار کے ہینڈ ٹول کلسٹرز کی تخلیق اور مارکیٹ میں اصلاحات کے ذریعے ساختی لاگت کے نقصانات کو دور کرنا شامل ہے

Posted On: 15 APR 2025 6:02PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ نے ​​ہاتھ اور بجلی کے اوزار کے شعبے پر ایک رپورٹ – ’25 بلین ڈالر سے زیادہ کی برآمداتی صلاحیت کو کھولنا - ہندوستان کا ہاتھ اور پاور ٹولز سیکٹر‘ جاری کی۔ رپورٹ میں ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے لیے ہاتھ اور بجلی کے اوزاروں کی صنعت کی تبدیلی کی صلاحیت کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس میں ہندوستانی ہاتھ اور بجلی کے اوزار کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے درکار چیلنجوں، پالیسی کی رکاوٹوں اور مداخلتوں پر گہرائی  سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ یہ خطے کے لیے اپنی عالمی مسابقت کو بڑھانے اور بین الاقوامی مارکیٹ کا نمایاں طور پر بڑا حصہ حاصل کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک راستے کا خاکہ پیش کرتا ہے۔ یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین  جناب سمن بیری نے ڈاکٹر وی کے سارسوت، رکن  ڈاکٹر اروند ورمانی، رکن  اور نیتی آیوگ کے سی ای او  جناب بی وی آر سبرامنیم کی موجودگی میں جاری کی گئی۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پاور اور ہینڈ ٹولز کی عالمی تجارتی منڈی جس کی اس وقت مالیت تقریباً 100 بلین ڈالر ہے، نمایاں طور پر بڑھنے کا امکان ہے، اور جو 2035 تک تقریباً 190 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس مارکیٹ میں سے ہینڈ ٹولز کا حصہ 34 بلین ڈالر ہے اور یہ 2035 تک بڑھ کر 60 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جبکہ پاور ٹولز  جس میں ٹول اسیسریز اور پاور ٹولز کے لیے 63 بلین ڈالر کی نمائندگی کر رہے ہیں، جو کہ 2035 تک 190 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس میں اکثریتی  طور پرچین عالمی برآمدات پر غلبہ رکھتا ہے،جو تقریباً 50فیصد ہینڈ ٹول مارکیٹ کا 13 ارب ڈالر اور 40فید پاور ٹول مارکیٹ 22 بلین ڈالر کے ساتھ ہے۔ جب کہ ہندوستان کی موجودگی چھوٹی ہے، جس نے ہینڈ ٹولز میں 600 ملین ڈالر (1.8فیصد مارکیٹ شیئر) اور470 ملین ڈالر پاور ٹولز (0.7فیصد مارکیٹ شیئر) برآمد کیے ہیں۔

رپورٹ کا ایک اہم نتیجہ یہ ہے کہ ہندوستان میں اگلی دہائی میں 25 بلین ڈالر کی برآمدات کو ہدف بناتے ہوئے عالمی مارکیٹ کے بڑے حصے پر قبضہ کرنے کی صلاحیت ہے، پاور ٹولز میں 10فیصد مارکیٹ شیئر اور ہینڈ ٹولز میں 25فیصد حاصل کرکے تقریباً 3.5 ملین ملازمتیں پیدا کی جائیں گی۔ اختراع کو فروغ دینے، اپنے ایم ایس ایم ایز کو بااختیار بنانے، ہندوستان کے صنعتی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے ذریعے،  جس سے ہم  ایک قابل اعتماد، اعلیٰ معیار کے عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر ملک کی پوزیشن کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ ہندوستانی معیشت اور اس کے لوگوں کے لیے ممکنہ فوائد بہت زیادہ ہیں۔

رپورٹ میں ان چیلنجوں کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے جن کا  ہندوستان  کو سامنا ہو سکتا ہے، جس میں چین کے مقابلے میں 14-17 فیصد لاگت کا نقصان، زیادہ ساختی لاگت اور چھوٹے آپریشنل پیمانے کی وجہ سے ہے۔ یہ نقصان خام مال جیسے اسٹیل، پلاسٹک اور موٹروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ اوور ٹائم کی زیادہ اجرت اور اوور ٹائم کے اوقات پر پابندیوں کی وجہ سے مزدور کی پیداواری صلاحیت میں کمی سے ہوتا ہے۔ مزید برآں، اندرون ملک ریاستوں سے بندرگاہوں تک سامان کی نقل و حمل کے لیے اعلیٰ شرح سود اور رسد کی لاگت عالمی منڈی میں ہندوستان کی مسابقت کو مزید متاثر کرتی ہے۔

اگلی دہائی میں پاور اور ہینڈ ٹولز کی برآمدات میں ہندوستان کی 25 بلین ڈالر کی صلاحیت کو حاصل کرنے کے لیے، رپورٹ ہینڈاور پاور ٹولز کے شعبوں کو متاثر کرنے والے مسائل پر تفصیل سے بحث کرتی ہے اور مداخلت کے تین بڑے زمروں کی سفارش کرتی ہے جن کی ضرورت ہے؛ ان میں شامل ہیں:

  • جدید انفراسٹرکچر کے ساتھ عالمی معیار کے ہینڈ ٹولز کلسٹر تیار کرنا ضروری ہے، جس کے لیے تقریباً 4,000 ایکڑ میں 3-4 کلسٹرز کی ضرورت ہوگی۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کے تحت چلائے جانے والے ان کلسٹرز میں پلگ اینڈ پلے انفراسٹرکچر، ورکرز ہاؤسنگ اور آپریشنز کو ہموار کرنے کے لیے کنکٹی وٹی، اور کنونشن سینٹرز جیسی سہولیات ہوں گی۔
  • مارکیٹ کی اصلاحات کے ذریعے ساختی لاگت کے نقصانات کو دور کرنا بھی ضروری ہے،  جس میں  کوالٹی کنٹرول آرڈر (کیو سی او) کی پابندیوں کو معقول بنانا اورا سٹیل اور مشینری جیسے ضروری خام مال پر درآمداتی ڈیوٹی، ایکسپورٹ پروموشن کیپٹل گڈز(ای پی سی جی) اسکیم کو آسان بنا کر بااختیار اقتصادی آپریٹر (اے ای او) کی ضروریات کو کم کرنا اور اس طرح کے سود  وغیرہ کو کم کرنا شامل ہے۔ مزید برآں، مسابقت کو بڑھانے کے لیے عمارت کے ضوابط اور لیبر قوانین کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
  • اگرچہ لاگت کے نقصانات کی تلافی کے لیے پل کی لاگت میں مدد فراہم کرنا اہم ہے، اگر مارکیٹ کے عوامل کو مؤثر طریقے سے لاگو کیا جاتا ہے، تو موجودہ اسکیموں جیسے ڈیوٹیز کی معافی اور برآمداتی مصنوعات پر ٹیکسز (آر او ڈی ٹی ای پی ) اور ڈیوٹی ڈرا بیک کے علاوہ کسی اضافی تعاون کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، رپورٹ کا اندازہ ہے کہ ان اصلاحات کی عدم موجودگی میں پل سپورٹ میں اضافی 8,000 کروڑ روپے درکار ہوں گے، جسے سبسڈی کے بجائے سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، کیونکہ اس سے اگلے پانچ برسوں میں ٹیکس ریونیو میں اس کی قیمت سے 2-3 گنا زیادہ ہونے کی امید ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آلات کی صنعت عالمی مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کے بنیادی ستون کے طور پر کام کرتی ہے۔ ہاتھ اور بجلی کے اوزاروں کا شعبہ ’عالمی مینوفیکچرنگ ہب‘ بننے کے ہندوستان کے عزائم کو پورا کرنے کے ایک اہم موقع کی نمائندگی کرتا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہندوستان 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک یعنی ترقی یافتہ ہندوستان بننے کے دہانے پر ہے، جہاں صنعتی ماحولیاتی نظام ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ ہینڈ اینڈ پاور ٹولز سیکٹر ہماری گھریلو مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور تعمیراتی اور ڈی آئی وائی مارکیٹوں میں ترقی کے ساتھ اگلے 10 برسوں میں ہمارے عالمی  منظر نامہ  میں 25 بلین تک بڑھانے میں مدد کرے گا۔’میک ان انڈیا‘ پہل کو فروغ دے گا اور ملک کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھائے گا۔

نیتی آیوگ کی رپورٹ یہاں دیکھی جاسکتی ہے: https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2025-04/India_Hand_Power_Tools_Sector_Report.pdf

*****

ش ح-ظ ا-ج

UR No-9916


(Release ID: 2121921)
Read this release in: English , Hindi , Tamil