پنچایتی راج کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزرائے مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور جناب سنجے سیٹھ نے بھگوان برسا منڈا کی 150 ویں جینتی کے موقع پر نئی ​​دہلی میں ’’ہماری پرمپرا ہماری وراثت‘‘ پروگرام میں قبائلی ورثے کا جشن منایا


پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے ہندوستان کے ورثے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قبائلی روایات کو محفوظ کرنے کا مطالبہ کیا، قبائلی برادریوں پر زور دیا ہے کہ وہ تعلیم کو ترجیح دیں

Posted On: 04 APR 2025 5:05PM by PIB Delhi

جھارکھنڈ حکومت کے تعاون سے پنچایتی راج کی وزارت (ایم او پی آر) کی طرف سے سرہول مہوتسو 2025 کے ساتھ مل کر منعقد ہونے والے ’’ہماری پرمپرا، ہماری وراثت‘‘ پروگرام کے تحت ایک خصوصی تقریب، آج نئی دہلی میں منعقد کی گئی جو ہندوستان کے مقامی ورثے کو منانے میں ایک اہم قدم ہے۔ بھگوان برسا منڈا (جنجاتیہ گورو ورش) کی 150 ویں جینتی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں قومی سطح پر قبائلی ورثے کا جشن منایا گیا۔ اس کا افتتاح پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور دفاع کے وزیر مملکت جناب سنجے سیٹھ نے کیا۔ افتتاح کی یہ تقریب ایم او پی آر  کے سکریٹری جناب وویک بھاردواج، جناب سشیل کمار لوہانی، ایڈیشنل سکریٹری، ایم او پی آر اور پنچایتی راج کی وزارت کے دیگر اہم عہدیداروں کے ساتھ  ساتھ جھارکھنڈ کے560 سے زائد قبائلی نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001SGAM.jpg

پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی قبائلی ثقافت کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا جس میں ان کی مقامی زبانوں، موسیقی، خوراک اور روایات کو شامل کیا گیا ہے جو ان کے شاندار ورثے کو بیان کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’لوک بھاشا، بھوشا، بھجن، سنگیت‘‘ کی ریکارڈنگ اور دستاویزات مستقبل کی نسلوں کے لیے ملک کے ورثے کو زندہ رکھنے کے لیے ناگزیر ہیں۔ بھگوان برسا منڈا کے 150 ویں یوم پیدائش سال کے موقع پر ان کی بہادری اور قربانی کو یاد کرتے ہوئے، پروفیسر بگھیل نے خاص طور پر ’’جل-جنگل، زمین‘‘ (زمین کے لیے پانی) کے ضروری وسائل کے تحفظ کی لڑائی میں برطانوی نوآبادیاتی نظام کے خلاف جدوجہد میں، قبائلی برادریوں کی انمول شراکت کا اعتراف کیا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگرکیا کہ کس طرح آدیواسیوں نے، سب سے زیادہ مقامی گروہ ہونے کے ناطے، ماحولیاتی تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پروفیسر بگھیل نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ آدیواسیوں کی ماحولیاتی تحفظ کی کوششیں نہ صرف ان کی میراث کا حصہ ہیں بلکہ ہماری سرزمین کی مجموعی ماحولیاتی صحت کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے زمین اور ماحولیات سے کمیونٹی کے گہرے تعلق کی بھی ستائش کی ،جس نے انہیں نسل در نسل قدرتی وسائل کو محفوظ رکھنے کے قابل بنایا ہے۔ پروفیسر بگھیل نے مزید کہا، "اگر ہم نے فطرت کے احترام جیسی اقدار کو قبائلی طرز زندگی سے سیکھا ہوتا، تو عالمی تمازت، ماحولیاتی عدم توازن اور اوزون کی کمی جیسے مسائل شاید اتنی سنگین شکل اختیار نہ کرتے"۔ انہوں نے قبائلی برادریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کو ترجیح دیں، کیونکہ یہ سماجی ترقی اور ترقی کا سنگ بنیاد ہے۔

دفاع کے مرکزی وزیر مملکت جناب سنجے سیٹھ نے، ’’ہماری پرمپرا ہماری وراثت‘‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے، بھگوان برسا منڈا کی متاثر کن وراثت پر روشنی ڈالی اور جھارکھنڈ کے قبائلی گروہوں کی ثقافتی بیداری کو سراہا، جس نے ہندوستان کی بھرپور ثقافتی روایات میں بہت زیادہ تعاون دیا ہے۔جناب سیٹھ نے رانچی میں قبائلی عجائب گھر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ، جو اس جگہ پر قائم کیا گیا تھا جہاں بھگوان برسا منڈا کو برطانوی دور حکومت میں قید کیا گیا تھا کہ یہ میوزیم آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحریک کا مرکز ہے۔ مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ ’’عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی ہمیں وراثت کو ترقی سے جوڑنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اس وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے، نئی دہلی میں منعقدہ سرہول فیسٹیول نے قوم کو یہ ایک مضبوط پیغام دیاہے کہ جل، جنگل اور زمین کو بچاؤ۔ ہندوستان کی تہذیبی اقدار کے تحفظ میں قبائلی برادری کا تعاون بے مثال ہے۔ توانائی بخش ہے اور اس سے ہماری زندگی خوشحال ہو جاتی ہے۔‘‘

پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب وویک بھاردواج نے مالا مال قبائلی ثقافتی ورثے کے تحفظ کی اہم اہمیت پر زور دیا جو ہندوستان کی متنوع روایات کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا،’’ہمارے قبائلی گیت، موسیقی، لوک داستانیں اور روایات انمول خزانہ ہیں، اگر ہم نے ان کی حفاظت نہیں کی تو ان کے وقت کے ساتھ ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ یہ صرف ہمارا فرض ہی نہیں ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ان ثقافتی ورثوں کی حفاظت اور پرورش کرنا ہماری گہری ذمہ داری بھی ہے‘‘۔ جناب بھاردواج نے بتایا کہ جھارکھنڈ کے 3000 سے زیادہ گاؤوں نے اپنے فن، ثقافت اور روایات کی حفاظت کے لیے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ ثقافتی تحفظ کس طرح کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے پروان چڑھ سکتا ہے،جھارکھنڈ میں اسے دیگر ریاستوں کے لیے ایک ماڈل کے طور پر قائم کرنے کے لیے تیز رفتار کوششوں پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002YC26.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0036YQ4.jpg

اس پروگرام میں متحرک ثقافتی کارکردگی کا مظاہرہ  شامل تھا، جس میں سنتھالی برادری کا روایتی منڈاری رقص اور منڈا قبائلی داستان گوئی کے ساتھ ساتھ ثقافتی ورثہ کے تحفظ میں گرام سبھا کے کردار، مقامی روایات کے لیے حکومتی اقدامات اور نچلی سطح پر حکمرانی اور ثقافتی تحفظ کے بارے میں قبائلی رہنماؤں کی بصیرت پر اہم بات چیت بھی شامل تھی۔

 

’’ہماری پرمپرا ہماری وراثت کے بارے میں ‘‘

 

’’ہماری پرمپرا ہماری وراثت‘‘ اقدام قبائلی ورثے کو ملک کے ثقافتی اور حکمرانی کے فریم ورک میں ضم کرنے میں مدد کرتا ہےجسے پنچایتی راج کی وزارت کی طرف سے تصور کیا گیا اور اس کی حمایت کی گئی، یہ مہم 26 جنوری 2025 کو جھارکھنڈ حکومت کے  پنچایتی راج کے محکمے کے ذریعہ شروع کی گئی تھی اور اس نے پہلے ہی 3,000 سے زیادہ ان گاؤوں کو دیکھا ہے جو روایتی خود کی حکمرانی اور ثقافتی وراثت کے تحفظ کے لیے اپنی لگن کا عہد کر چکے ہیں۔’’ہماری پرمپرا ہماری وراثت‘‘ کا مقصد ثقافتی ورثے، لوک گیتوں، تہواروں اور عبادت کے طریقوں کو محفوظ کرنا، بڑھانا اور آنے والی نسلوں تک منتقل کرنا ہے جو شیڈولڈ علاقوں میں مختلف شیڈولڈ قبائلی برادریوں کے حکمرانی کے روایتی نظام میں شامل ہیں۔ پروگرام کا مقصد پورے جھارکھنڈ کے گاؤوں کی متحرک تاریخ اور ثقافتی طریقوں کو دستاویزی شکل عطا  کرنا ہے۔ یہ پہل پنچایت (شیڈولڈ ایریاز میں توسیع) ایکٹ، 1996 (پی ای ایس اے ایکٹ) کے ساتھ نہایت ہی قریب سے ہم آہنگ ہے، جو شیڈولڈ علاقوں میں گرام سبھاوں کو قبائلی رسم و رواج، روایات اور خود حکمرانی کے تحفظ کے لیے انہیں بااختیار بناتا ہے۔ پنچایتی راج کی وزارت نے اس اقدام کے کامیاب نفاذ کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ درج فہرست قبائل کے روایتی طرز حکمرانی کے ڈھانچے کی ترقی ہوسکے۔

 

********

 

ش ح۔ ش م ۔ ع د

U-9637

 


(Release ID: 2119807)
Read this release in: English , Hindi