ارضیاتی سائنس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ کا سوال؛ گرمی کو کم کرنے کی حکمت عملی

Posted On: 02 APR 2025 4:54PM by PIB Delhi

ملک کے مختلف حصے، بشمول تمل ناڈو اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں کے، شدید گرمی سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے بھارت کو 2030 تک اپنی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی )کا 5فیصد تک نقصان ہو سکتا ہے۔ گرمی کو ایک سنگین خطرہ تسلیم کیا گیا ہے، اور اسی کے پیش نظر آندھرا پردیش اور تمل ناڈو کی ریاستی قدرتی آفات سے نمٹنے والی ایجنسیوں نے بالترتیب 2016 اور 2019 میں ریاستی ہیٹ ایکشن پلان تیار کیے ہیں تاکہ گرمی کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔

مزید برآں، ریاستی منصوبہ بندی کمیشن نے ہیٹ ایکشن نیٹ ورک قائم کیا ہے تاکہ مختلف محکموں اور شعبوں کے درمیان مؤثر تعاون کو فروغ دیا جا سکے اور گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اجتماعی اقدامات کیے جا سکیں۔ریاست وار موسمی تبدیلی رپورٹ-2023 کے مطابق، جو کہ بھارت کے محکمہ موسمیات(آئی ایم ڈی نے شائع کی ہے (https://imdpune.gov.in/Reports/Statewise%20annual%20climate/statewise_annualclimate.html) (رپورٹ لنک)، تمل ناڈو میں سالانہ اوسط درجہ حرارت کے سلسلے میں 1901 سے 2023 کے دوران +0.68°C/100 سال کا نمایاں اضافی رجحان دیکھا گیا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے تحت، ملک کے مختلف حصوں، بشمول تمل ناڈو، میں مستقبل میں ہیٹ ویوز (شدید گرمی) میں اضافے کا امکان ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اس کے اثرات مختلف خطوں، بشمول بھارت، میں ہیٹ ویو (شدید گرمی کی لہر) کی بڑھتی ہوئی تعداد اور شدت کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ بین حکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (آئی پی سی سی ) کی چھٹی تشخیصی رپورٹ بھی انہی مشاہدات کی تصدیق کرتی ہے (https://www.ipcc.ch/report/ar6/syr/downloads/report/IPCC_AR6_SYR_SPM.pdf ہیٹ ویوز کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عالمی موسمیاتی تبدیلی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنا ضروری ہے۔ اس کے لیے بین الاقوامی سطح پر تعاون درکار ہے تاکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کی جا سکے، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کی جا سکے، اور تمام شعبوں میں پائیدار طریقوں کو نافذ کیا جا سکے۔بھارت میں آنے والے سالوں میں شدید گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مدد سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ قومی موسمیاتی تبدیلی ایکشن پلان اور ریاستی موسمیاتی تبدیلی ایکشن پلان  اس سمت میں بڑے اقدامات میں شامل ہیں۔اس کے علاوہ، بھارت نے بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینے میں بھی فعال کردار ادا کیا ہے، جس میں بین الاقوامی شمسی اتحاد اور قدرتی آفات سے حفاظت کے بنیادی ڈھانچے کیلئے اتحاد جیسے اقدامات شامل ہیں۔بھارت کم کاربن ترقیاتی حکمت عملیوں کو اپنانے کے لیے پُرعزم ہے اور قومی حالات کے مطابق ان پر عمل پیرا ہے۔

ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے ملک بھر کے مختلف تحقیقی مراکز کے ساتھ مل کر، نگرانی اور قبل از وقت وارننگ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جس سے گرمی کی لہروں سمیت شدید موسمی واقعات کے دوران جان و مال کے نقصان کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ ان میں شامل ہیں:

موسمی اور ماہانہ آؤٹ لک جاری کرنا، اس کے بعد درجہ حرارت اور ہیٹ ویو کے حالات کی توسیعی رینج کی پیش گوئیاں۔ قبل از وقت انتباہ اور پیش گوئی کی معلومات ویب سائٹ، مختلف سوشل میڈیا وغیرہ کے ذریعے بروقت عوامی رسائی کے لیے پھیلائی جاتی ہیں۔

بروقت منصوبہ بندی کے لیے ریاستی حکومت کے حکام اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسیوں کی مدد کرنے کے لیے ضلع وار ہیٹ ویو کا خطرہ اٹلس اوور انڈیا۔

ہندوستان میں گرم موسم کے خطرات کے تجزیہ کے نقشے میں روزانہ درجہ حرارت، ہوا اور نمی کے حالات شامل ہیں۔

23 ریاستوں کے، جہاں شدید گرمی کے زیادہ امکانات ہیں، ہیٹ ایکشن پلانز (ایچ اے پیز) کو  قدرتی آفات سے نمٹنے والی قومی اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر نافذ کیا ہے۔

موسم گرما کے آغاز سے بہت پہلے قومی اور ریاستی سطح پر ہیٹ ویو کی تیاری کے اجلاسوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا جاتا ہے، جس میں موسم کے دوران وقتاً فوقتاً باقاعدہ جائزہ میٹنگیں ہوتی ہیں۔

آئی ایم ڈی  نے عوام کے استعمال کے لیے امنگ موبائل ایپ کے ساتھ اپنی سات خدمات (موجودہ موسم، نوکاسٹ، شہر کی پیشن گوئی، بارش کی معلومات، سیاحت کی پیشن گوئی، وارننگز، اور سائیکلون) کا آغاز کیا ہے۔ مزید برآں، آئی ایم ڈی نے موسم کی پیشن گوئی کے لیے 'موسم'، ایگرومیٹ ایڈوائزری ڈسمینیشن کے لیے 'میگھ دوت'، اور بجلی کے انتباہات کے لیے 'دامینی' ایک موبائل ایپ تیار کی ہے۔ این ڈی ایم اے کے تیار کردہ کامن الرٹ پروٹوکول (سی اے پی) کو بھی آئی ایم ڈی کی طرف سے موسم کی شدید وارننگ پھیلانے کے لیے لاگو کیا جا رہا ہے۔

یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

************

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

 (U :9367  )

 


(Release ID: 2118039) Visitor Counter : 15


Read this release in: English , Hindi