سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال: تحقیق اور پیشہ ورانہ پروگرامس

Posted On: 26 MAR 2025 4:57PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے(ڈی ایس ٹی) بائیوٹیکنالوجی کے محکمے(ڈی بی ٹی)اور سائنسی اور صنعتی تحقیق سے متعلق محکمے(ڈی ایس آئی آر)/سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر)کے ذریعے سائنس اور ٹیکنالوجی(ایس اینڈ ٹی)سرگرمیوں کے ذریعے ایک جامع معاشرے کوفروغ دینے اور معاشرے کے مختلف طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ یہ اقدامات پسماندہ/کمزور طبقات، خواتین، پسماندہ اور سماج کے مختلف دیگر طبقات کو سماجی و اقتصادی طور پر بہتر بنانے کے لیے مناسب ایس اینڈ ٹی حل تک رسائی کی حوصلہ افزائی، ہنر مندی کے فروغ، صلاحیت سازی، کمیونٹی کی شمولیت اور مختلف متعلقہ فریقوں کے ساتھ تعاون پر زور دے کر شمولیت اور مساوات کو فروغ دیتے ہیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی)نے ایس اینڈ ٹی پر مبنی سرگرمیوں کو شامل کرکے سماجی ترقی اور بااختیار بنانے کے لیے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے لیے مختلف اسکیموں اور پروگراموں کو نافذ کیا ہے۔ یہ اقدامات مقام کے لحاظ سے مخصوص، سائنس پر مبنی حل، پائیدار معاش کے لیے ابھرتی ہوئی اور مناسب ٹیکنالوجیز، جدید آلات کے ساتھ تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی)کی سہولیات کے قیام، ہنر مندی کے فروغ، تربیت اور صلاحیت سازی پر مرکوز ہیں تاکہ ایک جامع معاشرے، بنیادی طور پر نوجوانوں، خواتین، درج فہرست ذاتوں (ایس سی)اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی)معاشی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس)معذور افراد، بزرگوں اور دیگر پسماندہ اور پچھڑی ہوئی برادریوں کو قابل بنایا جا سکے۔

محکمہ بائیوٹیکنالوجی کامحکمہ(ڈی بی ٹی)اپنے فیلوشپ، تدریس اور سماجی ترقی کے پروگراموں کے ذریعے آمدنی اور روزگار پیدا کرنے کے مواقعوں پر زوردیتے ہوئے، سرکاری خود مختار اداروں، قومی لیبارٹریوں، یونیورسٹیوں، سائنسی تحقیق سے متعلق اداروں وغیرہ کے ذریعہ تیار کردہ بالخصوص کسانوں اور امنگوں والے اضلاع اور دیہی علاقوں میں بے روزگار نوجوانوں جیسی کمیونٹی کے فوری فائدے کے لیے خواتین، ایس سی، ایس ٹی آبادی، دیہی آبادی اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کے لئے فیلڈ ٹیسٹڈ اور ثابت شدہ بائیوٹیکنالوجیکل اختراعات اور ٹیکنالوجیز کی تشہیر پر زور دیتا ہے۔

سائنسی اور صنعتی تحقیق کا محکمہ (ڈی ایس آئی آر)کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ(سی ایس آئی آر)کے ذریعے معاشرے کے مختلف طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے خاص طور پر آمدنی بڑھانے اور دیہاتوں میں معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے متعلقہ سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز/اختراعات/پروگراموں کی تعیناتی کے ساتھ مختلف پروجیکٹوں کے ذریعے دیہی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیےسی ایس آئی آر کے اداروں میں دستیاب علم کی بنیاد اور ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہا ہے۔ یہ ایک جامع معاشرے کی ترقی اور سائنس اور ٹیکنالوجی(ایس اینڈ ٹی)سرگرمیوں کے ذریعے مختلف سماجی گروپوں کو بااختیار بنانے میں معاون ہے۔

اس کے علاوہ، بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت، تعلیم کی وزارت، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت، محنت اور روزگار کی وزارت ، ثقافت کی وزارت، خوارک کو ڈبہ بندکرنے کی وزارت اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت سمیت کئی دیگر وزارتوں نے بھی معاشرے کے مختلف طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے پروگرام نافذ کیے ہیں۔

حکومت نے پسماندہ اور پچھڑے طبقات کی مدد کے لیے تحقیقی اور پیشہ ورانہ پروگرام تیار کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ان پروگراموں اور تربیتی اقدامات نے متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے شرکاء کو ان کے متعلقہ شعبوں میں ضروری مہارتوں سے آراستہ کرکے انہیں بااختیار بنایا ہے۔ اس کے نتیجے میں، انہوں نے ہنر مند افرادی قوت کی تعمیر اور ملک بھر میں جامع ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ڈی ایس ٹی، ڈی بی ٹی اور ڈی ایس آئی آر/سی ایس آئی آر اور مختلف دیگر وزارتوں اور محکموں کے تحت نافذ کیے جانے والے بڑے تحقیقی اور پیشہ ورانہ پروگراموں کی تفصیلات درج ذیل ہیں ۔

1.     سائنس و ٹیکنالوجی کامحکمہ(ڈی ایس ٹی)

a.     درج فہرست ذاتوں کے ذیلی منصوبے (ایس سی ایس پی)اور قبائلی ذیلی منصوبے (ٹی ایس پی)نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران مختلف ریاستوں میں زراعت، وسائل کے انتظام، مائیکرو انٹرپرائز ڈویلپمنٹ، آرٹ اور کرافٹ، فصل کے بعد کی ٹیکنالوجیز، صحت اور غذائیت، انجینئرنگ اور متعلقہ پہلوؤں، تربیت اور ہنر مندی کے فروغ، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی نیز توانائی کے متنوع شعبوں میں تقریبا500 ایس اینڈ ٹی پروجیکٹوں کی معاونت کی تاکہ درج فہرست ذاتوں سے تعلق رکھنے والی برادریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لیے درج ذیل سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں:

·        ایس سی اور ایس ٹی کمیونٹیز کے لیے تقریباً52 سائنس ٹیکنالوجی اور اختراع(ایس ٹی آئی)مرکزقائم کیے گئے ہیں تاکہ پائیدار معاش کی تخلیق اور ان کی بڑھتی ہوئی امنگوں کے مطابق معیار زندگی کو بہتر بنانے کے ذریعے ان کی مساوی جامع ترقی کے لیے مناسب اور متعلقہ ایس ٹی آئی طریقوں کے فروغ ، بہتری اور فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

·        ‘‘خاص طور پر کمزور قبائلی گروپوں (پی وی ٹی جی)کی تیز تر ترقی’’پر پروگرام 75 پی وی ٹی گروپوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے پائیدار ایس ٹی آئی حل تیار کرکے مرکزی حکومت کی طرف سے مارچ 2023 میں اعلان کردہ قومی پی وی ٹی جی مشن کی تکمیل کرتا ہے۔

·        مختلف ریاستوں میں تقریباً11 ایس سی/ایس ٹی خلیوں کو روزگار کے نظام (کمزور ترین روابط اور طاقت)مقامی اور ملکی معلومات کے بارے میں جانکاری کی نقشہ سازی(جمع)کرنے اور اسے تکنیکی معلومات کے ساتھ استعمال کرنے کے لیے مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

b.     خواتین سے متعلق ٹیکنالوجی پارکس (ڈبلیو ٹی پی)کے ذریعےخواتین کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی(ایس ٹی ڈبلیو)پروگرام کامقصدخواتین کی اکثریت معاش کے نظام کی کمزور ترین کڑی کو بہتر بنانا اور سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعات کی سرگرمیوں کے ذریعے معاش کے نظام کی مضبوط ترین کڑی کی بنیاد پر سماجی کاروبار اور خواتین کے روزگار کو فروغ دینا ہے۔ خواتین سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی خاطر تقریبا40 ڈبلیو ٹی پیز قائم کیے گئے ہیں اور 150 پروجیکٹوں کوتعاون فراہم کیاگیا ہے۔

c.      گزربسرسے متعلق(ایس یو این آئی ایل)پروگرام کومضبوطی فراہم کرنے، اپ اسکیلنگ اوراختراعات کو فرواغ دینے کے لئے ایس اینڈ ٹی علم، ہنر مندی میں اضافہ، صلاحیت سازی اور کمیونٹی کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے کی خاطر این جی اوز اور علمی اداروں (کے آئی)کے باہمی تعاون کے پروجیکٹوں کی حمایت کرتا ہے۔ اقتصادی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس)کی سماجی و اقتصادی ترقی اور کمیونٹی پر مبنی تنظیموں(سی بی اوز)اور این جی اوز کی صلاحیت سازی کے لیے اپلائیڈ ریسرچ کے ذریعے ایس اینڈ ٹی پر مبنی حل کے لیے سال 2024 کے دوران ایسے تقریبا8 پروجیکٹوں کی حمایت کی گئی ہے۔

d.     انسپائر ایوارڈز-منک (ملین مائنڈز اگمینٹنگ نیشنل ایسپریشن اینڈ نالج)نے پچھلے5برسوں کے دوران تقریباً21,087 ایس ٹی طلباء کو، خاص طور پر سوچھ بھارت، ڈیجیٹل انڈیا، سوستھ بھارت، میک ان انڈیا، توانائی، ماحولیات، صفائی وغیرہ جیسے قومی فلیگ شپ پروگراموں کے تناظر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے سماجی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ‘اوریجنل آئیڈیاز’یعنی حقیقی نظریات کو فروغ دینے کے لیے ایوارڈسے نوازا ہے، ان میں ہرفیضیاب ہونے والے کوطلبا10ہزارروپےفراہم کیے جا رہے ہیں ۔

e.      تحقیق و ترقی کا یہ بنیادی ڈھانچہ جدید ترین آلات، مختلف آلات اور تجزیاتی تکنیکوں کے استعمال اور اطلاق پر تربیتی پروگراموں کے ساتھ ساتھ حساسیت فراہم کرتا ہے اوراس نے سائنسی اور تکنیکی بنیادی ڈھانچے (ایس ٹی یو ٹی آئی)پروگرام ، فنڈ فار امپروومنٹ آف ایس اینڈ ٹی انفراسٹرکچر(ایف آئی ایس ٹی)اور نفیس تجزیاتی اور تکنیکی ہیلپ انسٹی ٹیوٹ(ایس اے ٹی ایچ آئی)مراکز کا استعمال کرتے ہوئے ہم آہنگ تربیتی پروگراموں کے ذریعے تقریباً10000 قبائلی محققین اور طلباء کو فائدہ پہنچایا ہے ۔ اب تک مختلف تعلیمی پس منظر اور مضامین کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً8573 محققین کو تربیت دی جا چکی ہے اور اس کے علاوہ 11,441 اسکولی طلباء نے بہت سے جدید آلات اور ٹیکنالوجی سے متعلق 132 بیداری پروگراموں میں حصہ لیا اور ملک کے مختلف حصوں میں15 نفیس تجزیاتی آلات کی سہولیات(ایس اے آئی ایف)قائم کیں۔

f.       نیشنل مشن آن انٹر ڈسپلنری سائبر فزیکل سسٹم (این ایم-آئی سی پی ایس)نے طلباء کو مسلسل سیکھنے اور عملی مشق کے مواقع فراہم کرنے کے لیے تقریبا30تجرباتی لیبز مراکز قائم کیے ہیں۔ دیویا سمپارک آئی ایچ یو بی روڑکی نے ٹی ایس پی پروگرام فار ڈیوائسز میٹریلز اینڈ ٹیکنالوجی فاؤنڈیشن کے تحت تقریباً17,409 طلباء کو تربیت فراہم کی ہے۔انٹر سائبر فزیکل سسٹمز کے ہنر مندی کے فروغ سے متعلق پروگرام کے تحت تقریبا 46,974 مستفیدین کو تربیت دی گئی ہے۔ آئی آئی ٹی بھیلائی میں‘‘ڈیجیٹل ایگری ولیج’’پروجیکٹ کے تحت منعقدہ ڈرون دیدی ورکشاپ میں درست زراعت میں ڈرون کے اختراعی استعمال کی نمائش کی گئی۔

g.     انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن(اے این آر ایف)نے انکلوسیوٹی ریسرچ گرانٹ (آئی آر جی)سابقہ ای ایم ای کیو اسکیم کے ذریعے سائنس اور انجینئرنگ کے صف اول کے شعبوں میں تحقیق کرنے کے لیے درج فہرست ذات/درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے تقریباً125 محققین کو ہر سال مالی مدد فراہم کی  ہے۔

h.     نیشنل کوانٹم مشن (این کیو ایم)تمام ریاستوں اور اضلاع کے ایس سی، ایس ٹی، پسماندہ اور پسماندہ طبقات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ قائم کردہ چار تھیمیٹک ہبس (ٹی-ہبس) (آئی آئی ایس سی میں کوانٹم کمپیوٹنگ)کے ذریعےبنگلورو ؛ سی-ڈاٹ، نئی دہلی کے تعاون سے آئی آئی ٹی مدراس میں کوانٹم کمیونیکیشن؛ آئی آئی ٹی بمبئی میں کوانٹم سینسنگ اینڈ میٹرولوجی اور آئی آئی ٹی دہلی میں کوانٹم میٹریلز اینڈ ڈیوائسز) مشن کے پروگراموں میں حصہ لیں اور ان سے فائدہ اٹھائیں۔

i.       نیشنل انوویشن فاؤنڈیشن(این آئی ایف)نے اپنی تشہیر اور سماجی پھیلاؤ کی اپنی کوششوں کے تحت ، جموں و کشمیر، شمال مشرقی ریاستوں، انڈمان اور نکوبار جزائر جیسے ملک کے دور دراز مقامات پر روزی روٹی پیدا کرنے والی اختراعات متعارف کروئی ہیں۔ این آئی ایف نے اب تک 1145 بنیادی سطح کے اختراع کاروں کو تسلیم کیا ہے؛ چند اصلاحی گھروں میں اپنی ٹیکنالوجیز کو نافذ کیا ہے اور مائیکرو وینچر انوویشن فنڈ (ایم وی آئی ایف)کے تحت اسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا(ایس آئی ڈی بی آئی)کے تعاون سے 2003سے2018 کے درمیان238 اختراع پر مبنی انٹرپرائز پروجیکٹوں کو رسک کیپٹل فراہم کیا ہے۔ دیہی علاقوں میں لوگوں کو سائنسی/تکنیکی آلات تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ملک کی24 ریاستوں میں تقریباً71 کمیونٹی ورکشاپس قائم کی گئی ہیں۔

j.       اختراعات کی ترقی اور استعمال کے لیے قومی پہل (این آئی ڈی ایچ آئی)-جامع ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹرز(آئی ٹی بی آئی)مراکز مالی مدد، رہنمائی اور وسائل تک رسائی فراہم کرتے ہیں جو اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد اور پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد خاص طور پر ایس سی/ایس ٹی کو اپنے اختراعی خیالات کو قابل عمل کاروبار میں تبدیل کرنے کے لیے بااختیار بناتے ہیں اور 48 این آئی ڈی ایچ آئی آئی ٹی بی آئی مراکز اور اسٹارٹ اپس کودوسرے درجے اور تیسرے درجے کےشہروں میں قائم کیاگیا تاکہ پسماندہ برادریوں سمیت قریبی خطوں پر نمایاں سماجی اثرات مرتب کرنے والے مقامی مسائل کو حل کرنے کے لیے جدید حل فراہم کیے جا سکیں۔ مزیدیہ کہ اختراع اور صنعت کاری(آئی اینڈ ای)پر مبنی تربیتی پروگراموں کے تحت ، پچھلے 5برسوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں317 تنظیموں کے ذریعے تقریباً23498 مستفیدین کو تربیت دی گئی ہے ۔

k.     نارتھ ایسٹ سینٹر فار ٹیکنالوجی ایپلی کیشن اینڈ ریچ(این ای سی ٹی اے آر)اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی آؤٹ ریچ پروگرام فراہم کرتا ہے کہ دیہی اور قبائلی برادریوں کے طلباء کو معیاری ایس ٹی ای ایم تعلیم تک رسائی حاصل ہو اور شیلانگ میں معذور افراد کے لیے ایک میوزک اسکول (پی ڈبلیو ڈی)کے قیام میں سہولت فراہم کی جائے اور افراد کو موسیقی کے اساتذہ، فنکاروں، یا اسٹوڈیو فنکاروں کے طور پر روزگار حاصل کرنے کے لیے تربیت دی جائے، جس سے مالی خود انحصاری کو فروغ حاصل ہو۔ بصارت سے محروم افراد کے لیے کمپیوٹر اور روزگار میں6 ماہ کا فاؤنڈیشن کورس۔ اس کے علاوہ ، این ای سی ٹی اے آر ، میگھالیہ میں ایس ٹی ای ایم ایجوکیشن مرکز کا کا قیام ایک وسائل کے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے، جو میگھالیہ کے مختلف اسکولوں اور کالجوں کے طلباء اور اساتذہ کے لیے بات چیت سے  متعلق  تجربات، کوڈنگ ورکشاپس، روبوٹکس ٹریننگ اور اے آئی ایپلی کیشنز پر تربیت اور ورکشاپس کی پیشکش کرتا ہے ۔

l.       سائنس اینڈ ہیریٹیج ریسرچ پہل(ایس ایچ آر آئی)سیل نے روایتی کھانے کو فروغ دینے، ترکیبوں کے تحفظ، پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے سائنسی سرگرمی، اسٹوریج لائف اور عام طور پر قبائلی، پسماندہ اورپچھڑے علاقوں میں اگائے جانے والے اور استعمال کیے جانے والے باجرے کی پروسیسنگ کے بعد باجرے کا پروگرام شروع کیا۔ باجرہ پروگرام  ان کے روایتی علم کو محفوظ رکھنے، طبی لحاظ سے صحت کے فوائد کی توثیق کرنے، باجرے کی پیداوار اور ذخیرہ اندوزی کرنے کے لیے بہتر سرمایہ کاری، مؤثر طریقے اور ٹیکنالوجیز فراہم کرنے جیسی سرگرمیوں کے ذریعہ کمیونٹیز کو سائنسی مدد فراہم کرتا ہے۔

2.     محکمہ بائیوٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی)

a.      ڈی بی ٹی ملک میں اعلی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ڈی بی ٹی-جونیئر ریسرچ فیلوشپ پروگرام اور پی جی ٹیچنگ پروگرام جیسے قومی سطح کے پروگراموں کی معاونت کرتا ہے تاکہ ایس سی اور دیگر کمزور طبقات سمیت مختلف پس منظر کے طلباء کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

b.     بی آئی آر اے سی کے تحت، سستی اور سماجی صحت سے متعلق مصنوعات کے لیے سماجی اختراعی پروگرام (ایس پی اے آر ایس ایچ)ایس پی اے آر ایس ایچ مراکز کے ذریعے پسماندہ طبقات کی اہم سماجی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حیاتیاتی تکنیکی سرگرمیوں میں معاون ہے۔

c.      اسٹار کالج پروگرام کے ذریعے19- 2018 سے شہری اور دیہی زمروں کے تحت دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے کالجوں کو مدد فراہم کی گئی ہے۔ اس مدت کے دوران دیہی علاقوں کے 75 کالجوں، امنگوں والے اضلاع کے 13 کالجوں اور دیہی اور پسماندہ علاقوں کے 58 لڑکیوں کے کالجوں نے اس پہل سے فائدہ اٹھایا۔

d.     بائیوٹیک-کرشی انوویشن سائنس ایپلی کیشن نیٹ ورک (بائیوٹیک-کسان)کا مقصد جدید ٹیکنالوجیز کی تعیناتی کے ذریعے زرعی طریقوں کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے حل تلاش کرنے کے لیے کسانوں اور تحقیقی لیبارٹریوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانا ہے۔ یہ پروگرام دیہی علاقوں میں سستی ٹیکنالوجی کی بنیاد پرحیاتیات پرمبنی زرعی کاروباری اداروں کے فروغ پر بھی زور دیتا ہے۔

3.     سائنسی اور صنعتی تحقیق کا محکمہ/سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر)

سی ایس آئی آر اروما مشن خوشبودار پودوں کی کاشت ، پروسیسنگ ، ویلیو ایڈیشن اور مارکیٹنگ کے ذریعے دیہی بااختیار بنانے کو متحرک کر رہا ہے اور اس نے 2017 میں ’’سی ایس آئی آر اروما مشن’’  کا آغاز کیا ۔ اس کے بعد سے ، 43,600 ہیکٹر سے زیادہ اراضی کو خوشبودار فصلوں کی کاشت کے تحت لایا گیا ہے جس سے تقریبا 80 لاکھ دیہی افرادی دنوں کا روزگار پیدا ہوا ہے۔  اس کے لیے  115 اسٹارٹ اپس نئے کاروباری اداروں کی مدد کر رہے ہیں ۔

·        سی ایس آئی آر نے جموں و کشمیر کے 10 اضلاع میں لیوینڈر کی کاشت کو متعارف کروا کر مشہور جامنی انقلاب کو فعال کیا جس سے 1000 سے زیادہ کاشتکار خاندانوں کو فائدہ پہنچا اور ان کی آمدنی 20ہزار  سے بڑھ کر  2 لاکھ فی ایکڑ سالانہ ہو گئی۔

·        لیمن گراس کے ضروری تیل میں آتم نربھرتا سی ایس آئی آر اروما مشن کے نفاذ کے ساتھ ، ہندوستان 22-2021کے دوران  60 روپئے کروڑ مالیت کے تقریبا 600 ٹن لیمن گراس کے ضروری تیل کی برآمد کے ساتھ دنیا میں لیمن گراس کے ضروری تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک بن گیا ہے ۔

·        ہماچل پردیش میں سنہری انقلاب ملک میں خوشبودار میریگولڈ ایسینشیل آئل کی سب سے زیادہ  پیداوار کرنے والی ریاست بن گئی ہے جس کی وجہ سے یہاں  8 ٹن میریگولڈ آئل( 11.2 کروڑ روپے) کی پیداوار ہوئی ہے ۔ جس سے کسانوں کی آمدنی میں روایتی فصلوں

·        (00060-50000/ہیکٹر/سال)کے مقابلے میں 2.5 گنا اضافہ ہوا ہے ۔

 

b.     2021-2020 میں شروع کیا گیا سی ایس آئی آر-پھولوں کی کاشت کا مشن ہندوستانی پھولوں کی کاشت کرنے والے کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور کاروباری ترقی میں مدد کرنے کے لیے سی ایس آئی آر کے اداروں میں دستیاب معلومات کا استعمال کرتا ہے ۔ اس کے نفاذ سے 29 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر محیط 244 اضلاع میں تقریبا 6603 ایکڑ اراضی کو کاشت کے تحت لانے میں مدد ملی ہے جس سے تقریبا 18,692 پھولوں کی کاشت کرنے والے کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے ۔

·        ایک اہم کامیابی لاہول اور اسپیتی میں ٹولپ بلب کی پیداوار کی مقامی ترقی ہے جس نے پودے لگانے کے مواد کی درآمد کو کم کرنے میں مدد کی ۔

·        مقامی جنگلی آرائشی پودوں کو پالنے کے لیے ، مغربی ہمالیہ ، مشرقی ہمالیہ ، مغربی گھاٹوں ، مشرقی گھاٹوں اور ہند گنگا کے میدانی علاقوں سے جمع کی جانے والی 20 انواع کے لیے ٹشو کلچر سمیت پھیلاؤ کی تکنیک تیار کی گئی ہے ۔

·        کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی) کے تعاون سے شہد کی کاشت کو اعلی معیار کی شہد کی پیداوار کے لیے سی ایس آئی آر فلورکلچر مشن کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے ۔ سی ایس آئی آر لیبز کے ذریعہ تیار کردہ کلسٹروں کو اب تک کل 8,277 شہد کی مکھیوں کے خانے فراہم کیے گئے ہیں جن سے تقریبا 8000 کسان مستفید ہوئے ہیں ۔

c.      سی ایس آئی آر سمندری گھاس مشن کا مقصد ‘‘علم اور اختراعات پیدا کرنا ہے جو سمندری گھاس کی کاشت کو زراعت کی ایک نئی شکل بنانے میں مدد کرے گی جو منافع بخش ، ماحول دوست ، پائیدار اور دائرہ کار میں وسیع ہے’’ ۔

·        سی ایس آئی آر کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ ہندوستان میں سمندری بیجوں کی تجارتی کاشت کاری کی طرف لے جانے والی کیپا فیکوسلواریزی کاشت کاری کی ٹیکنالوجی کا آغاز کرنے والا ملک کا پہلا ادارہ ہے ۔

·        تمل ناڈو میں 800 سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپوں (ایس ایچ جی) نے اپنی روزی روٹی کے ذرائع کے طور پر کپا فائیکس کی کاشت کو اپنایا ہے ۔

·        سمندری گھاس کی تحقیق کے نتیجے میں ایک نئی سمندری گھاس کی صنعت کی ترقی ہوئی ہے جس سے روزگار کے اضافی مواقع اور آمدنی پیدا ہوئی ہے ۔ سمندری گھاس کی ٹیکنالوجیز کو تیار کیا گیا ہے اور 12 کمپنیوں کو تجارتی بنانے کے لیے منتقل کیا گیا ہے ۔

·        مختلف اسکیموں کے تحت اب تک تقریبا 5000 ماہی گیروں کو تربیت دی گئی ہے ، خاص طور پر تمل ناڈو ، گجرات ، آندھرا پردیش میں ۔

d.     سی ایس آئی آر انٹیگریٹڈ اسکل انیشی ایٹو (سائنسی مضامین میں مہارت کے فرق کو ختم کرنا) انڈرگریجویٹ ، پوسٹ گریجویٹ ، اور تحقیقی طلباء کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وسیع میدان عمل کا احاطہ کرتے ہوئے ہنر مندی ، ری اسکلنگ اور اپ اسکلنگ کی تربیت فراہم کر رہا ہے ، جس میں پسماندہ اور پسماندہ طبقات-ایس سی/ایس ٹی ، معذور افراد ، اقلیتیں ، اور روزگار کے مواقع تلاش کرنے والی دیگر کمزور برادریوں کے شرکاء شامل ہیں ۔ جون 2019 سے ، سی ایس آئی آر-یو جی سی نیٹ ، اقتصادی طور پر کمزور طبقات (ای ڈبلیو ایس) سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو سی ایس آئی آر-یو جی سی نیشنل ایلیجیبلٹی ٹیسٹ (نیٹ) میں شرکت کے لیے ریزرویشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے اور او بی سی/ایس سی/ایس ٹی/پی ڈبلیو ڈی/تھرڈ جینڈر زمرے سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو مارکس میں نرمی فراہم کی گئی ہے جنہوں نے ماسٹر ڈگری یا مساوی امتحان میں کم از کم 50فیصد نمبر (راؤنڈنگ آف کے بغیر) حاصل کیے ہیں ۔ اہل ہیں جبکہ جنرل/غیر محفوظ زمرے سے تعلق رکھنے والے امیدوار ، اہلیت کا معیار 55 فیصدنمبر ہے ۔ او بی سی-این سی ایل/ایس سی/ایس ٹی/پی ڈبلیو ڈی/تیسری جنس کے زمروں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں اور خواتین درخواست دہندگان کو 5 سال تک کی چھوٹ فراہم کی جاتی ہے ۔

4.     وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود (ایم او اے ایف ڈبلیو)

ایم او اے ایف ڈبلیو کے تحت انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے زرعی تعلیمی ماحولیاتی نظام میں تعلیمی معیارات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور حال ہی میں قومی تعلیمی پالیسی-2020 (این ای پی-2020) کے مطابق بہتر روزگار کے لیے ہنرمندی اور صنعت کاری کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے زراعت اور اس سے وابستہ 13 شعبوں کے کورس کے نصاب کی تنظیم نو کی ۔ ہنر مندی کی ترقی کو تیار (دیہی صنعت کاری بیداری ترقی یوجنا) پروگرام کے ذریعے آگے بڑھایا جاتا ہے جو مطلوبہ ہینڈز آن ٹریننگ (ہنر مندی کی ترقی) دیہی بیداری کام کا تجربہ (آر اے ڈبلیو ای) پلانٹ ٹریننگ/صنعتی منسلک/انٹرنشپ اور انڈرگریجویٹ طلباء بشمول پسماندہ اور پسماندہ طبقات کو ان کی صنعت کاری کی ترقی کے لیے پروجیکٹ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ زرعی یونیورسٹیوں (اے یو ایس) میں تقریبا 900 تجرباتی تعلیمی اکائیاں پسماندہ اور پسماندہ طبقات کے تمام طلبا کو ہنر مندی کے فروغ سے متعلق تربیت فراہم کر رہی ہیں اور بہتر روزگار کے لیے ان کی کاروباری صلاحیتوں کو بھی فروغ دے رہی ہیں ۔ پچھلے تین سالوں کے دوران کل 60,802 طلباء نے را کے ذریعے تربیت میں شرکت کی ہے ۔

5.     بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت (ایم ایس ایم ای کی وزارت)

ایم او ایم ایس ایم ای انٹرپرینیورشپ اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرامز (ای ایس ڈی پی) ڈویژن کے ذریعے سماج کے مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والے نوجوانوں بشمول ایس سی/ایس ٹی/خواتین ، معذور افراد ، سابق فوجیوں اور بی پی ایل افراد کو خود روزگار یا انٹرپرینیورشپ کو کریئر کے اختیارات میں سے ایک سمجھنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ اس کا حتمی مقصد نئے کاروباری اداروں کو فروغ دینا ، موجودہ ایم ایس ایم ایز کی صلاحیت سازی کرنا اور ملک بھر میں کاروباری ثقافت کو فروغ دینا ہے ۔

6.     سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت (ایم او ایس جے ای)

ایم او ایس جے ای نے ایس سی طلباء ، محققین ، اور ٹکنالوجی بزنس انکیوبیٹرز (ٹی بی آئی) اور اٹل انکیوبیشن سینٹرز (اے آئی سی) میں کام کرنے والوں کے درمیان اختراع کو فروغ دینے کے لیے امبیڈکر سوشل انوویشن اینڈ انکیوبیشن مشن (اے ایس آئی آئی ایم) کا آغاز کیا تاکہ زرعی ٹیک ، ایڈ ٹیک ، آئی ٹی ، ماحولیات ، فضلہ کے انتظام اور سبز توانائی وغیرہ جیسے شعبوں میں تجارتی منصوبوں میں تبدیل کیا جا سکے ۔ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کا محکمہ (ڈی او ایس جے ای) درج فہرست ذاتوں (ایس سیز) کے لیے تعلیمی اور کاروباری بااختیار بنانے اور درج فہرست ذات برادریوں کے باصلاحیت طلباء کی انٹرا پیرینیریئل قیادت کے لیے ‘‘اسکالرشپ فار ینگ اچیورز (شرییاس) فار شیڈولڈ کاسٹ (ایس سیز)’’ کی مرکزی شعبے کی امبریلا اسکیم کو 4 ذیلی اسکیموں میں نافذ کر رہا ہے ، جیسے کہ ٹاپ کلاس اسکالرشپ فار ایس سی طلباء (ٹی سی ایس) اسکیم جو 12 ویں جماعت سے آگے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہونہار درج فہرست ذات کے طلباء کی مدد کرتی ہے ۔ ایس سی ، او بی سی اور پی ایم کیئرز کے مستفیدین بچوں کے لیے مفت کوچنگ سرکاری/نجی شعبے میں مناسب ملازمتیں حاصل کرنے اور/یا معروف تکنیکی اور پیشہ ورانہ اعلی تعلیمی اداروں میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے مسابقتی امتحانات میں شرکت کے قابل بنانے کی اسکیم ؛ قومی اوورسیز اسکالرشپ (این او ایس) اسکیم درج فہرست ذاتوں ، غیر مطلع شدہ خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل ، بے زمین زرعی مزدوروں اور روایتی کاریگروں کے زمرے سے تعلق رکھنے والے کم آمدنی والے ہونہار طلباء کو اعلی تعلیم حاصل کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے ؛ درج فہرست ذات کے طلباء کے لیے قومی فیلوشپ (این ایف ایس سی) اسکیم اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے درج فہرست ذات کے طلباء کو مدد فراہم کرتی ہے ؛ معذور افراد کے حقوق کے نفاذ کی اسکیم ایکٹ ، 2016 (ایس آئی پی ڈی اے) معذوری کے شعبے کے ترجیحی شعبوں پر مطالعہ اور تحقیق اور معذور افراد کو بااختیار بنانے کے لیے مناسب مصنوعات ، معاون آلات اور آلات (پی ڈبلیو ڈی) کی مدد کرتی ہے ۔

7.     وزارت تعلیم (ایم او ای)

ایم او ای نے پسماندہ اور پسماندہ طبقات میں انٹرپرینیورشپ کی مہارت کو فروغ دینے کے لیے انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ سیل اور انکیوبیشن سینٹر کی حمایت کی تاکہ انہیں اعلی سطح کی تعلیم اور ہنر مند روزگار کے امکانات فراہم کیے جا سکیں ۔ این آئی ٹیز/آئی آئی ای ایس ٹی شیب پور نے صنعت پر مبنی پروگرام شروع کیے جس کا مقصد طلباء کو کام کی مہارتوں (او بی سی سمیت طلباء کے تمام طبقات سے) کی تربیت دینا اور انہیں روزگار کے لیے تیار کرنا ہے ۔ اس کے نتیجے میں ، پچھلے کچھ سالوں میں ، ہندوستان کی کچھ اعلی آئی ٹی کمپنیوں نے اپنے تعلیمی-صنعت انٹرفیس پروگرام شروع کیے ہیں ۔

8.     ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے)

ایم او ایچ یو اے نے فروری 2016 سے 30 ستمبر 2024 تک ‘‘دین دیال انتیودیا یوجنا-نیشنل اربن لائیولی ہڈ مشن (ڈی اے وائی-این یو ایل ایم)’’ کو نافذ کیا ہے تاکہ شہری غریبوں کو ہنر مندی کی تربیت اور پلیسمنٹ (ای ایس ٹی اینڈ پی) کے ذریعے بازار سے ہنر مندی کی مانگ کے مطابق روزگار فراہم کیا جا سکے ، تاکہ وہ خود روزگار کے منصوبے قائم کر سکیں یا تنخواہ دار روزگار کو محفوظ بنا سکیں ۔ ہنر مندی کی تربیت کو منظوری اور تصدیق سے جوڑا جائے گا اور ترجیحی طور پر اسے پبلک-پرائیویٹ-پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ پر انجام دیا جائے گا ۔ اس میں معروف ادارے شامل ہیں ، جن میں آئی ٹی آئی ، پولی ٹیکنک ، این آئی ٹی ، صنعتی انجمنیں ، انجینئرنگ کالج ، انتظامی ادارے ، ہنر مندی کے تربیتی مراکز ، فاؤنڈیشنز ، نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس ڈی سی) اور سرکاری ، نجی اور سول سوسائٹی کے شعبوں میں دیگر معروف ادارے شامل ہیں ۔

9.     محنت اور روزگار کی وزارت (ایم او ایل ای)

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایمپلائمنٹ ملک بھر میں ایس سی/ایس ٹی کے لیے 25 نیشنل کریئر سروس سینٹرز (این سی ایس سی) کے نیٹ ورک کے ذریعے اسکیم ‘‘ایس سی/ایس ٹی نوکری کے متلاشیوں کی فلاح و بہبود’’ کو نافذ کر رہا ہے ۔ اس اسکیم کا مقصد ووکیشنل گائیڈنس ، کریئر کونسلنگ ، کمپیوٹر ٹریننگ ، پری ریکروٹمنٹ ٹریننگ وغیرہ کے ذریعے ایس سی/ایس ٹی نوکری کے متلاشیوں کی ملازمت میں اضافہ کرنا ہے ۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (این آئی ای ایل آئی ٹی) کے ذریعے ملازمت کے متلاشیوں کو لیبر مارکیٹ کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے تیار کرنے کے لیے مارکیٹ پر مبنی کمپیوٹر کورس کی تربیت دی جاتی ہے ۔ گروپ-سی کے مسابقتی امتحانات کے لیے ایس سی/ایس ٹی زمرے کی  ملازمت کے متلاشیوں کو تیار کرنے کے لیے مقامی تربیتی اداروں کے ذریعے ایک خصوصی کوچنگ پروگرام بھی چلایا جاتا ہے ۔

10. وزارت ثقافت (ایم او سی)

نیشنل کونسل آف سائنس میوزیم (این سی ایس ایم) کے ذریعے ایم او سی ملک بھر میں 26 سائنس عجائب گھروں اور سائنس مراکز کے اپنے  وسائل کے ذریعہ معاشرے کے مختلف طبقات (سائنس اساتذہ/طلباء/نوجوان کاروباری افراد/تکنیکی ماہرین/جسمانی طور پر معذور/گھریلو خواتین) کو بااختیار بنانے کے لیے شہروں ، شہری اور دیہی علاقوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو مقبول بناتا ہے ۔ نمائشوں ، سیمینارز ، مقبول لیکچرز ، سائنس کیمپوں ، تربیتی پروگراموں کے انعقاد کے علاوہ اساتذہ ، نوجوان کاروباری افراد ، جسمانی طور پر معذور افراد اور شہروں ، شہری اور دیہی علاقوں میں طلباء اور عام آدمی کے فائدے کے لیے ، این سی ایس ایم موبائل سائنس نمائش کا انعقاد کرتا ہے ، جس میں طلباء کو سائنس اور ٹیکنالوجی پر تازہ ترین ترقی فراہم کرنے کے لیے دور دراز اور امنگوں والے اضلاع میں مختلف سائنسی موضوعات پر انٹرایکٹو نمائشیں  کی جاتی ہیں ۔ این سی ایس ایم کے تحت سائنس مراکز بھی باقاعدگی سے پسماندہ طلبا ءکے پروگراموں/دوروں کا اہتمام کرتے ہیں ۔

11. فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت (ایم او ایف پی آئی)

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی انٹرپرینیورشپ اینڈ مینجمنٹ (این آئی ایف ٹی ای ایم) کے ذریعے ایم او ایف پی آئی نے پسماندہ اور پسماندہ برادریوں میں جامع تعلیم اور ہنر مندی کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات متعارف کرائے ہیں جیسے کہ دیہی نوجوانوں ، خواتین اور کسانوں کے لیے اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ پروگرام تاکہ فوڈ پروسیسنگ ، ویلیو ایڈیشن اور فوڈ سیفٹی میں ان کی مہارت کو بڑھایا جا سکے ۔ چھوٹے پیمانے کے کاروباریوں بشمول ایس سی/ایس ٹی اور او بی سی زمروں کے افراد کی فوڈ پروسیسنگ یونٹس کے قیام میں مدد کے لیے انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ اقدامات ؛ پسماندہ اور پسماندہ برادریوں کو معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ادارے میں ریزرویشن ؛ پسماندہ طلبا ءکے لیے اسکالرشپ تاکہ پسماندہ برادریوں کے ہونہار طلباء کو ایم ٹیک اور پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے مالی مدد فراہم کی جا سکے ۔

یہ معلومات ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی ، ارضیاتی سائنس ، وزیر مملکت برائے وزیراعظم ، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلا نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں ۔

********

 

 

(ش ح۔ ش م۔ م ا۔ م ح۔ اک م)

UR NO-9039

                          


(Release ID: 2115736) Visitor Counter : 18


Read this release in: English , Hindi