کانکنی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نیشنل منرل ایکسپلوریشن پالیسی کے تحت معدنیات کی تلاش

Posted On: 26 MAR 2025 3:25PM by PIB Delhi

نیشنل منرل ایکسپلوریشن پالیسی (این ایم ای پی) کے تحت  کھوج  کرنےکی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے جیولوجیکل سروے آف انڈیا کی طرف سے مختلف حکمت عملی  اپنائی گئی  ہیں، جو کہ کانوں کی وزارت کا ایک منسلک دفتر ہے ، تاکہ ملک میں معدنیات کی تلاش کے لیے مزید خطوں اور نئی معدنیات کی نشاندہی کی جا سکے ۔

 

  • جی ایس آئی نے نیشنل جیوکیمیکل میپنگ (این جی سی ایم) پروگرام کے تحت ہدف شدہ ترجیحی علاقوں میں 21.39 لاکھ مربع کلومیٹر کا احاطہ مکمل کیا ہے تاکہ عنصری ارتکاز کے مشتبہ علاقوں کا تعین کیا جا سکے۔ اپنے نیشنل جیوفزیکل میپنگ (این جی پی ایم) پروگرام کے تحت، 16.84 لاکھ مربع کلومیٹر کے علاقے کا نقشہ تیار کیا گیا ہے۔

 

  • نیشنل ایرو-جیو فزیکل میپنگ پروگرام (این اے جی ایم پی) جی ایس آئی کا ایک اور اہم پروگرام ہے جس کا آغاز مٹی سے ڈھکے ہوئے علاقوں میں 80 میٹر کی بلندی اور 120 میٹر کی فاصلہ پر یکساں ایرو-جیو فزیکل ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ طور پر چھپے ہوئے معدنی علاقے کی نشاندہی کی جا سکے۔ این اے جی ایم پی کے تحت 7 بلاکس میں سروے مکمل کر لیاگیا ہے اور 322 مشتبہ علاقے کی شناخت کی گئی ہے۔

 

  • جی ایس آئی نے سالوں کے دوران اہم اور اسٹریٹجک معدنیات کی تلاش کے پروگرامز کو بھی مزید تیز کیا ہے۔ مالی سال 2016-17 سے 2023-24 تک، جی ایس آئی نے مختلف معدنی اشیاء کے لیے مجموعی طور پر 2169 معدنی تلاش کے پروگرامز شروع کیے جن میں سے 704 پروجیکٹس اہم اور اسٹریٹجک معدنیات پر مشتمل تھے جو ملک بھر میں کیے گئے۔ مالی سال 2024-25 کے دوران، جی ایس آئی نے ملک کے مختلف حصوں میں 437 معدنی تلاش کے پروگرامز شروع کیے ہیں جن میں 195 پروجیکٹس اہم اور اسٹریٹجک معدنیات پر مبنی ہیں۔

 

  • جی ایس آئی نے ملک کے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زی) کے اندر تقریباً 20.43 لاکھ مربع کلومیٹر کا  باضابطہ طور پر نقشہ تیار کیا ہے۔ حاصل شدہ بحری جیو سائنسی ڈیٹا کی بنیاد پر، جی ایس آئی نے مختلف معدنیات جیسے کہ بھاری معدنیات، چونے کا کیچڑ، تعمیری ریت، پالی میٹالک نوڈلز/کرسٹ وغیرہ کے لیے ای ای زی کے اندر 5.89 لاکھ آف شور پروسپیکٹیو ایریاز (او پی اے) کی نشاندہی کی ہے تاکہ خصوصی طور پر تلاش کی کارروائی کی جا سکے۔ جی ایس آئی- او پی اے علاقوں میں ابتدائی معدنی تلاش کے لیے جی4 سروے کے ذریعے زور دے رہا ہے، جس کے بعد ای ای زی میں آف شور معدنی وسائل کی ممکنات بڑھانے کے لیے قریب کے گرڈ کی تلاش (جی3) کی جائے گی۔

 

  • حالیہ برسوں میں ملک بھر میں معدنیاتی تلاش کے منصوبوں کے ذریعے جی ایس آئی کی طرف سے کچھ اہم معدنی بلاکس  تیار کیے گئے ہیں، جس میں کاولپور، مہاراشٹر میں ریئر ارتھ عناصر (آر ای ای)کا معدنی ذخیرہ ،بیٹسرتھن، بہار اور گنڈلپت، کرناٹک میں ٹنڈسٹن کے ذخائر،ریواٹ ہل، راجستھان میں لیتھیم کے ذخائر،باناسندرا، کرناٹک میں نکل کے ذخائر،راڈھپُ بلاک، اروناچل پردیش میں وینڈیئم اور گریفائٹ کے ذخائر،ادھمنیا بلاک، جھارکھنڈ میں وینڈیئم اور گریفائٹ کے ذخائر،مادنساہی-کیشر پور ایسٹ، اوڈیشہ میں تانبا کے ذخائر،ماچانور ویسٹ بلاک، کرناٹک میں تانبا اور سونا کے ذخائر،ستی پورہ سب بیسن بلاکس، راجستھان میں پوٹاش کے ذخائر، سامبل پور اور بھیدی بلاکس، چھتیس گڑھ میں فاسفورائٹ کے ذخائر،شمالی رونی بلاک، چھتیس گڑھ میں گیلئم اور وینڈیئم کے ذخائر، بارپڈا ساؤتھ اور گڈھدھارپور بلاکس، اوڈیشا میں آئرن کے ذخائر وغیرہ شامل ہیں۔

ایم ایم ڈی آر ترمیمی ایکٹ، 2021 کے تحت، ایک قرار داد فراہم کی گئی ہے جس کے تحت ایکٹ کے دفعہ 4 کے سب سیکشن (1) کی دوسری قرار داد کے تحت منظور شدہ نجی تلاش ایجنسیوں کو پروسپیکٹنگ لائسنس کے بغیر تلاش کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مزید برآں ایسی ایجنسیوں کو نیشنل منرل ایکسپلوریشن ٹرسٹ (این ایم ای ٹی) کے تحت فنڈنگ حاصل کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔
ایم ایم ڈی آر ترمیمی ایکٹ، 2023 کے تحت، ایک نیا معدنی کنسیشن " جسےایکسپلوریشن لائسنس" (ای ایل)  کہا جاتا ہے،متعارف کرایا گیا ہے ،جو ایکٹ کے ساتویں شیڈول میں درج کردہ 29 اہم اور گہرے معدنیات کے لئے ہے۔ یہ ای ایل لائسنس کی نیلامی کے ذریعے جاری کیا جائے گا اور لائسنس یافتہ کو ان 29 اہم اور گہرے معدنیات کے لئے کھوج اور پروسپیکٹنگ آپریشنز کرنے کی اجازت دے گا۔

وزارت برائے معدنیات نے 31 نجی تلاش ایجنسیوں (این پی ای ایز) کو نوٹیفائی کیا ہے اور نیشنل منرل ایکسپلوریشن ٹرسٹ (این ایم ای ٹی) نے اب تک این پی ای ایز کے 72 منصوبوں کو فنڈز فراہم کیے ہیں جن کی کل منظور شدہ لاگت 122.34 کروڑ  روپےہے۔ اس کے علاوہ موبلائزیشن ایڈوانس (منظور شدہ منصوبے کی لاگت کا 30 فیصد تک) این پی ای ایز کے لیے دستیاب ہے جس کے بدلے میں بینک گارنٹی کی مساوی قیمت جمع کرانی ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے وسائل کو تلاش کی سرگرمیوں کے بلا رکاوٹ نفاذ کے لیے متحرک کر سکیں۔این ایم ای ٹی نے ایک سکیم شروع کی ہے جس کے تحت ایکسپلوریشن لائسنس رکھنے والوں کے لیے تلاش کے اخراجات کی جزوی طور پر واپسی کی جائے گی، جہاں این ایم ای ٹی ایکسپلوریشن لائسنس رکھنے والوں کے ذریعے کیے گئے تلاش کے اخراجات کی 50 فیصد تک جزوی  طور پرواپسی کرے گا، جس کی حد 20 کروڑ روپے ہے۔ این ایم ای ٹی، کمپوزٹ لائسنس کے حامل افراد کو بھی تلاش کے اخراجات کی جزوی طور پرواپسی کی اسکیم کے تحت تعاون فراہم کرتا ہے، جو کہ تلاش کے براہ راست اخراجات کا 50 فیصد تک ہوتا ہے اور اس کی حد  8 کروڑ روپے تک ہوتی ہے۔اس کے علاوہ این ایم ای ٹی، گولڈ، بیس میٹلز، دیگر قیمتی معدنیات، اسٹریٹیجک اور کریٹیکل معدنیات اور کھاد کے معدنیات کے لیے گرین فیلڈ علاقوں میں جی4 آئٹمز کے لیے منظور شدہ منصوبے کی لاگت کا 25 فیصد انسنٹیوبھی فراہم کرتا ہے، اگر بلاک جی4 سے جی3 اسٹیج تک اپ گریڈ کیا جائے۔

یہ معلومات کوئلہ اور کانوں کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

********

ش ح۔م م ع  ۔ ص ج

U-9022


(Release ID: 2115670) Visitor Counter : 14


Read this release in: English , Hindi , Tamil