سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

انڈمان اور نکوبار جزائر میں سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز کو پھیلانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز میٹ کا انعقاد

Posted On: 17 MAR 2025 11:34AM by PIB Delhi

سی ایس آئی آر- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ (این آئی ایس سی پی آر) انت بھارت ابھیان (یو بی اے ) - نیشنل کوآرڈینیٹنگ انسٹی ٹیوٹ، آئی آئی ٹی دہلی ، وجنانا بھارتی (وی آئی بی ایچ اے ) اور جواہر لعل نہرو راجکیہ مہاودیالیہ (پی آئی، یو بی اے) نے مشترکہ طور پر پورٹ بلیئر میں سی ایس آئی آر کی ٹیکنالوجیز کو پھیلانے کے لیے تین روزہ (11-13 مارچ) اسٹیک ہولڈرز میٹ کا انعقاد کیا۔

اپنے منفرد جغرافیہ اور ماحولیاتی فراوانی کے لیے مشہور انڈمان اور نکوبار جزائر کو زراعت، ماہی گیری، آبی وسائل، صحت کی نگہداشت، اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ جیسے شعبوں میں مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ پائیدار ترقی کے امکانات کے باوجود، محدود انفراسٹرکچر، قدرتی وسائل کا کم استعمال، اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کا فقدان خطے کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ تاہم، اختراعی حلول کو استعمال میں لاکر، ان چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکتا ہے۔

تحقیق اور ترقی کے شعبے میں ہندوستان کی سرکردہ تنظیم سائنسی اور صنعتی تحقیقاتی کونسل (سی ایس آئی آر) نے زراعت، فوڈ پروسیسنگ کی ٹیکنالوجیز، شہد کی مکھیوں کی فارمنگ اور شہد کی مکھیوں کے چھتے کی ٹیکنالوجیز، پھولوں کی زراعت اوراے آر او ایم اے مشن، پانی صاف کرنے والی ٹیکنالوجیز، مچھلی کی پروسیسنگ کی ٹیکنالوجیز، واٹر ڈی سیلینیشن ٹیکنالوجیز اور دیگر اہم شعبوں کی ٹیکنالوجیز کا وسیع مجموعہ تیار کیا ہے۔ ان ٹکنالوجیز کا پھیلاؤ معاشی مواقع پیدا کرکے اور مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنا کر خطے کی پائیدار ترقی میں نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔

اس کی سہولت فراہم کرنے کے واسطے، خطے کے مخصوص چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز پر تبادلہ خیال کرنے اور پھیلانے کے لیے تین روزہ اسٹیک ہولڈرز میٹ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پروگرام 11-13 مارچ، 2025 تک پورٹ بلیئر کے جواہر لعل نہرو راجکیہ مہاودیالیہ (جے این آر ایم) میں منعقد کیا گیا، جسے مشترکہ طور پرسی ایس آئی آر – این آئی ایس سی پی آر، انت بھارت ابھیان (یو بی اے) نیشنل کوآرڈینیٹنگ انسٹی ٹیوٹ، آئی آئی ٹی دہلی، وجنانا بھارتی (وی آئی بی ایچ اے) اور جے این بی آر ایم نے مشترکہ طور پر منعقد کیا تھا۔ اس اجلاس کا مقصد خطے کے سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی تناظر کے موافق تیار کردہ سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز کو پیش کرنا، متعلقہ فریقوں کے درمیان مکالمے کی سہولت فراہم کرنا، ٹیکنالوجی کے نفاذ کے لیے مشترکہ عمل اور شراکت کی حوصلہ افزائی کرنا، اور ٹیکنالوجی کی نمائشوں اور پیشکشوں کے ذریعے صلاحیت سازی کرنا تھا۔ اجلاس کے کلیدی فوکس کے شعبوں میں سی ایس آئی آر کے تیار کردہ حلول اور خطے میں ان کے ممکنہ استعمال جیسے فلوریکلچر مشن، اے آر او ایم اے مشن، فوڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجیز، سولر ڈرائر ٹیکنالوجی، بی فارمنگ اور بیہائیو ٹیکنالوجیز، واٹر ڈی سیلینیشن ٹیکنالوجیز وغیرہ شامل ہیں۔

یہ اجلاس جنوری 2024 میں منعقدہ سابقہ ​​اجلاس کا تسلسل ہے اور اس کا مقصد خطے میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز کے ممکنہ استعمال کو مزید غور کرنا ہے۔ اجلاس میں معزز ماہرین کے پینل نے شرکت کی۔

اسٹیک ہولڈرز میٹ کا افتتاح سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر کی ڈائریکٹر پروفیسر رنجنا اگروال، ڈاکٹر سری دیوی اناپورنا سنگھ، ڈائریکٹرسی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی؛ ڈاکٹر اجیت کمار شاسانی، ڈائریکٹرسی ایس آئی آر-این بی آر آئی کی موجودگی میں ہوا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی محترمہ پلوی سرکار، آئی اے ایس، سکریٹری (زراعت/ مویشی پروری کے کوآرڈینیٹر سی ایس آفس) ای ڈی (اے این آئی آئی ڈی آئی سی او) اور مہمان اعزازی ڈاکٹر ایکناتھ بی چاکورکر، ڈائریکٹرآئی سی اے آر – سی آئی اے آر آئی نے شرکت کی۔ ڈاکٹر پردیپ کمار سنگھ، پروجیکٹ ڈائریکٹر یو بی اے، جناب پرساد کٹن، آرگنائزنگ سکریٹری، وی بی ایچ اے اور پرنسپل انچارج جے این آر ایم بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی، سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی، سی ایس آئی آر-سی آئی ایم اے پی، سی ایس آئی آر-آئی آئی سی ٹی، سی ایس آئی آر-سی ایس ایم سی آر آئی، سی ایس آئی آر-این آئی ای ایس ٹی، سی ایس آئی آر-این بی آر آئی اور این آئی او ٹی کے سائنسدانوں، این اے بی اے آر ڈی کے نمائندوں، اور مختلف ایس ایچ جی کی تقریباً 150 نمائندوں نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔

پروفیسر رنجنا اگروال نے اس پروگرام کے انعقاد کے پس پردہ کلیدی تصور کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح سی ایس آئی آر ٹیکنالوجی کے حلول انڈمان اور نکوبار خطے کی صلاحیت کو بروئے کار لا سکتے ہیں اور انہوں نےیہ یقین ظاہر کیا کہ اجلاس کے ذریعہ کی جانے والی کوششیں یقینی طور پر خطے کے سماجی اقتصادی پروفائل کو تقویت دینے والی ٹیکنالوجی کے نفاذ میں تبدیل ہوں گی۔ انہوں نے اس میٹنگ میں خواتین کی کثیر شرکت کو دیکھ کر ان کی ستائش کی۔ انہوں نے دیہی علاقوں کی صلاحیت سازی کے لیے دیہی علاقوں میں ایس اینڈ ٹی حلول فراہم کرنے میں سی ایس آئی آر ، یو بی اے اور وی آئی بی ایچ اے کے کردار پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر کے ساتھ اس اجلاس میں شرکت کے لیے سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی، سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی، سی ایس آئی آر-سی آئی ایم اے پی، سی ایس آئی آر-آئی آئی سی ٹی، سی ایس آئی آر-سی ایس ایم سی آر آئی، سی ایس آئی آر-این آئی ای ایس ٹی، سی ایس آئی آر-این بی آر آئی، اور این آئی او ٹی کا شکریہ ادا کیا۔

جے این آر ایم کے پرنسپل انچارج ڈاکٹر کے سی  جوشی نے مندوبین اور شرکاء کا خیرمقدم کیا اور دیہی ترقیات میں ٹیکنالوجی کی مداخلت کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جو خاص طور پر انڈمان اور نکوبار جزائر کے خطہ کے لیے بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اس خطے کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں گی۔

آئی اے ایس افسر محترمہ پلوی سرکار نے یہ انٹرایکٹو پلیٹ فارم دیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس انڈمان اور نکوبار جزائر کے خطے کی سرزمین میں سائنسی طور پر مصدقہ ٹیکنالوجیز لانے والا تاریخی وقوعہ ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ تمام متعلقہ فریق سائنس دانوں کے ساتھ ٹیکنالوجی کی تقسیم کے تمام سیشنز میں سرگرمی سے حصہ لیں تاکہ اس خطے کے قدرتی وسائل کی صلاحیت کو قیمتی مصنوعات میں تبدیل کیا جا سکے جنہیں بین الاقوامی بازاروں میں فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈمان اور نکوبار جزائر کے علاقوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے موزوں ٹیکنالوجیز کو اس اجلاس کے دوران مناسب طریقے سے اطلاق، پیمائش اور کیٹلاگ کیا جانا چاہیے۔ مزید برآں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ سائنسی برادری کو قدرتی وسائل کی پیمائش پر بھی کام کرنا چاہیے جس کے لیے روایتی علم سے ہم آہنگی کے ساتھ ممکنہ ٹیکنالوجیز تیار کی جا سکتی ہیں تاکہ ایسی قیمتی مصنوعات تیار کی جا سکیں جنہیں بین الاقوامی بازاروں میں فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان ٹیکنالوجیز کو فروغ دیا جا سکتا ہے جن سے جنگلات پر مبنی مصنوعات، جانوروں پر مبنی مصنوعات، سمندری مصنوعات، ناریل سے تیار ہونے والی قیمتی مصنوعات، شہد کی مکھیوں کی فارمنگ اور شہد سے قیمتی بننے والی مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر لے جایا جا سکے۔

آئی سی اے آر-سی آئی اے آر آئی، انڈمان اور نکوبار جزائر کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر ایکناتھ بی چاکورکر  نے مہمان خصوصی کا خطاب پیش کیا، جس میں انہوں نے خطے کی پائیدار ترقی کے لیے سائنسی تحقیقی اداروں اور مقامی حکام کے درمیان تال میل کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر چاکورکر نے اس اہم اجلاس میں انہیں مدعو کرنے کے لیے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور آئی سی اے آر-سی آئی اے آر آئی کے یو بی اے اور وی آئی بی ایچ اے کے ساتھ پیشگی روابط کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے ثانوی زراعت کا ذکر کیا، جس میں لوگ براہ راست زراعت سے وابستہ نہیں ہوتے ہیں، جیسے امول بٹر، سندور پلانٹ، آریکا نیٹ پلیٹ بنانے کے کاروبار، وغیرہ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ اجلاس قابل ستائش ہے کیونکہ بہت سے سائنسدانوں نے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی موجودگی درج کی ہے۔ اس لیے انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں سے درخواست کی کہ وہ اس موقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں۔

سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی کی ڈائرکٹر ڈاکٹر سری دیوی اناپورنا سنگھ نے اظہار خیال کیا کہ ان کا ماننا ہے کہ سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی ٹیکنالوجیز اس خطے میں قیمتی خوردنی مصنوعات کے معیار کو بلند کرنے کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہوں گی۔ انہوں نے سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی ٹیکنالوجیز کے ذریعہ تیار کی گئی اہم  مصنوعات جیسے امول دودھ کا پاؤڈر، مسالا تیل اور اولیوریسین، فوری مکس وغیرہ کے بارے میں مختصراً ذکر کیا۔ انہوں نے دیہی ترقی کے لیے مقامی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی کی ناریل پر مبنی ٹیکنالوجیز کو ایسی ٹیکنالوجی کے طور پر پیش کیا جس پر اس خطے میں ناریل کی آسانی سے دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میٹنگ میں عمل آوری پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے کئی تربیتی پروگراموں، انکیوبیشن سینٹرز، اور ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ کا ذکر کیا اور ان کی فہرست پیش کی جنہيں سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی نے دیہی صلاحیت سازی کے لیے تیار کیا ہے۔

ڈاکٹر کنڈیموتھو نے معززین کا تہہ دل سے خیرمقدم کیا اور پدم شری محترمہ پنچیمل ناریل اماں اور محترمہ مینامل کا تعارف کرایا جو انڈمان اور نکوبار کے خطے میں زمینی سطح پر کام کر رہے ہیں۔

سی ایس ایل آر-این بی آر آئی لکھنؤ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اجیت کمار شاسنی نے بہت آسان الفاظ میں ٹیکنالوجی کی اہمیت بتائی اور سامعین کے سامنےاس اجلاس کی اہمیت کو واضح کیا۔ انہوں نے ان کوششوں کی وضاحت کی جو سی ایس آئی آر کے ادارے دیہی ٹیکنالوجیز کے لیب سے بنیادی تبدیلی کے لیے متعدد اور مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے نامیاتی کھاد اور بیکٹیریا پر مبنی حل، یوریا اور جراثیم کش ادویات کی جگہ لینے والی تبدیلیوں کا ذکر کیا، جو سی ایس آئی آر-این بی آر آئی کے ذریعہ تیار کی گئی ہيں جس کا انڈمان اور نکوبار خطے میں ممکنہ استعمال ہونے والا ہے۔

یو بی اے  کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر پی کے سنگھ نے پورے ہندوستان میں جاری یو بی اے کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے یو بی اے کی جانب سے سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر کے تعاون سے منعقد کیے جانے والے مختلف پروگراموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے دیہی ترقی میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ سے درخواست کی کہ وہ یو بی اے کے پروجیکٹس پر غور کریں جو سال میں دو بار آتے ہیں۔ انہوں نے دیہی ترقی میں فیکلٹیز اور طلبہ کی شمولیت کو بڑھانے کے لیے یو بی اے کی جانب سے شروع کی گئی دیگر مختلف سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا۔

جناب سری پاساد ایم کے نے بھی اس میٹنگ سے خطاب کریں گے جس میں دیہی روزگار کو بہتر بنانے کے لیے وی آئی بی ایچ اے کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے 38 ابواب کے بارے میں ذکر کیا جن کو وی آئی بی ایچ اے نے ملک بھر کی مختلف ہندوستانی ریاستوں میں متعارف کرایا ہے۔ انہوں نے وی آئی بی ایچ اے  میں انڈمان اور نکوبار کے نمائندے ہونے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے اس اجلاس کی اہمیت کو مزید واضح کیا اور یہ پروگرام اسٹیک ہولڈرز کو منفرد مواقع فراہم کر رہا ہے۔

ڈاکٹر یوگیش سمن، چیف سائنٹسٹ، سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر ، نئی دہلی نے دیہی ترقی کے لیے کی جانے والی سرگرمیوں کو یو بی اے  اور وی آئی بی ایچ اے  نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز کے ذریعے معاش کے مواقع پیدا کرنے' پروجیکٹ میں ایس اینڈ ٹی مداخلتوں کے ذریعے پیش کیا۔ انہوں نے تمام ماہرین، سائنسدانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

پدم شری ایوارڈ یافتہ محترمہ کامچی چیلمل، انڈمان کی 'ناریل اماں' نے بھی اس تقریب میں شرکت کی اور سائنسدان نے اپنے علاقے کے لیے موزوں ٹیکنالوجیز کی پیمائش کے لیے ان کے زراعتی فارموں کا بھی دورہ کیا۔

فوڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجیزسی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی کا استعمال کرتے ہوئے قیمتی مصنوعات بنانے سے متعلق تکنیکی سیشن 1، ڈاکٹر سری دیوی اناپورنا سنگھ، ڈاکٹر آشیتوش انعامدار، اور ڈاکٹر پرتاپ سنگھ نیگی نے پیش کیا۔ سیشن میں انڈمان اور نکوبار جزائر کے لیے موزوں سی آیس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی ٹکنالوجی کے ساتھ پھیلاؤ اور اطلاق کی حکمت عملیوں کو پیش کیا گیا۔

انڈمان کے خطے میں پھولوں کی زراعت (باغبانی) اور اے آر او ایم اے مشن سے متعلق سی ایس آئی آر ٹیکنالوجیز کے استعمال سے متعلق تکنیکی سیشن 2 کو ڈاکٹر رمیش چندر سریواستو، سی ایس آئی آر-سی آئی ایم اے پی سے ڈاکٹر راجیش کمار ورما،سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی پالمپور سے ڈاکٹر سکھجیندر سنگھ اور ڈاکٹر منیش بھویار،سی ایس آئی آر -این بی آر آئی، لکھنو سے روشنی ڈالی گئی۔

اجلاس کے دوسرے دن  کا تیسرا تکنیکی سیشن انڈمان خطے میں شہد کی مکھیوں کی فارمنگ اور شہد کی مکھیوں کے چھتے کی ٹیکنالوجیز کے ساتھ شروع کیا گیا جس میں سی ایس آئی آر – آئی ایچ بی ٹی پالمپور کے ذریعہ تیار کردہ اور ڈاکٹر سکھجیندر سنگھ، سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی پالم پور کی طرف سے پیش کردہ 'بہتر مکھیوں کے چھتے کی ٹیکنالوجی' پیش کی گئی۔ انڈمان ریجن میں واٹر ڈی سیلینیشن ٹیکنالوجی کا اطلاق ڈاکٹر ایس سریدھر سی ایس آئی آر-آئی آئی سی ٹی حیدرآباد اور ڈاکٹر جی وینکٹیسن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشین ٹیکنالوجی(این آئی او ٹی ) ، چنئی نے پیش کیا۔ ڈاکٹر بھوپیندر مارکم

سی ایس آئی آر – سی ایس ایم سی آر آئی ، بھاو نگر نے زرعی خوردنی مصنوعات کو حفظان صحت سے سوختہ کرنے کے لیے ڈی سینٹرلائزڈ سولر تھرمل ڈرائر کی ایپلی کیشن پیش کی اور انڈمان اور نکوبار خطے کے لیے زرعی خوردنی مصنوعات اور مچھلیوں کو سوختہ کرنے کے لیے اس ٹیکنالوجی کی موزونیت پر روشنی ڈالی۔ نابارڈ کی انڈمان ریجن میں دستیاب فنڈنگ ​​اسکیموں کا جائزہ جناب پرتاپ سنگھ، اسسٹنٹ منیجر نابارڈ، انڈمان ریجن نے پیش کیا۔ خطے کے مسائل اور ٹیکنالوجی کی میپنگ کو سمجھنے کے لیے فیلڈ وزٹ کا بھی اہتمام کیا گیا۔

*****

ش ح۔ م ش ع۔ع د

U.N. 8362


(Release ID: 2112034) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Hindi