خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ  سوال: اسرو کا دیگر خلائی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون

Posted On: 12 MAR 2025 4:44PM by PIB Delhi

اس وقت 61 ممالک اور پانچ کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ خلائی تعاون پر مبنی دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں۔ تعاون کے اہم شعبے سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ، سیٹلائٹ نیویگیشن، سیٹلائٹ کمیونیکیشن، خلائی سائنس اور سیاروں کی تلاش اور صلاحیت کی تعمیر ہیں۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) پہلے سے ہی یو ایس اے  کی خلائی ایجنسی (ناسا) کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ سیٹلائٹ مشن کو حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، جس کا نام  ’ ناسااسرو سینتھیٹکاپریچررڈار ‘ہے جو کہ حصول کے جدید مراحل میں ہے۔ اسروسی این ای ایس (فرانسیسی قومی خلائی ایجنسی) کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ سیٹلائٹ مشن کو حاصل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے جس کا نام’تراشا‘ (تھرمل انفراریڈ امیجنگ سیٹلائٹ برائے ہائی ریزولوشن نیچرل ریسورس اسیسمنٹ) ہے، جو ابتدائی مراحل میں ہے۔ اسرو اور جاکسا (جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی) نے ایک مشترکہ قمری قطبی ریسرچ مشن کو حاصل کرنے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کی ہے۔

بھارت میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری، ان کی شرکت اور خلائی شعبے کی ترقی کے لیے حکومت کی طرف سے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

خلائی شعبے کو آزاد کر دیا گیا ہے اور نجی شعبے کو خلائی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ اتھارائزیشن سینٹر (ان اسپیس) خلائی شعبے میں غیر سرکاری اداروںکی سرگرمیوں کو فروغ دینے، اختیار دینے اور ان کی نگرانی کے لیے خلائی محکمہ میں بنایا گیا تھا۔

انڈین اسپیس پالیسی - 2023 کو حکومت نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے خلائی سرگرمیوں کو ریگولیٹری یقینی فراہم کرنے کے لیے تیار کیا ہے، تاکہ ایک فروغ پزیر خلائی ماحولیاتی نظام بنایا جا سکے۔

پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی اور ہاتھ میں پکڑنے کے لیے مختلف اسکیموں کا اعلان بھی ان اسپیس ای  نے کیا اور ان پر عمل درآمد کیا، یعنی سیڈ فنڈ اسکیم، قیمتوں کا تعین کرنے کی سپورٹ پالیسی، مینٹرشپ سپورٹ، ٹیکنیکل سینٹر، این جی ایز کے لیے ڈیزائن لیب، اسپیس سیکٹر میں اسکل ڈیولپمنٹ، اسرو کی سہولت کے استعمال میں مدد، این جی ای ایز  میں ٹیکنالوجی کی منتقلی- پلااینایس پی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ساتھ پلیٹ فارم کی تخلیق، خلائی ماحولیاتی نظام وغیرہ

ان اسپیس  کی طرف سے ہندوستانی خلائی معیشت کے لیے دہائیوں کے وژن اور حکمت عملی کا بھی اعلان کیا گیا ہے، جس سے مجموعی خلائی معیشت میں ہندوستان کا حصہ بڑھے گا۔

مرکزی کابینہ نے 1,000 کروڑ روپے کے وینچر کیپیٹل (وی سی ) فنڈ کے قیام کو منظوری دی ہے جو ہندوستان کے خلائی شعبے کی مدد کے لیے وقف ہے۔

ان اسپیس  نے غیر سرکاری اداروں کے ساتھ تقریباً 78 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں تاکہ خلائی نظام اور اس طرح کے این جی ایز کی طرف سے تصور کردہ ایپلی کیشنز کی تکمیل کے لیے ضروری تعاون فراہم کیا جا سکے، جس سے لانچ گاڑیوں اور سیٹلائٹ کی تیاری میں صنعت کی شرکت میں اضافہ متوقع ہے۔

ہندوستانی این جی ایز  کی غیر ملکی سرمائے تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے، ان اسپیس  کے ساتھ ساتھ محکمہ خلائی اور ڈی پی آئی آئی ٹی نے خلائی شعبے کے لیے نظرثانی شدہ ایف ڈی آئی  پالیسی لائی ہے۔

ان اسپس نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ارتھ آبزرویشن سسٹم کے قیام کا آغاز کیا ہے۔ دلچسپی کا اظہار (ای او آئی ) غیر سرکاری اداروں (این جی ایز) سے مدعو کیا گیا تھا۔ آر ایف پی فلوٹ ہے۔

ہندوستانی اداروں کو چھوٹی سیٹلائٹ لانچ وہیکل (ایس ایس ایل وی ) کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کا عمل جاری ہے اور شارٹ لسٹ کردہ بولی دہندگان سے آر ایف پی  کا جواب طلب کیا گیا ہے۔

این جی ایز  کو ہندوستانی مداری وسائل دستیاب کرانے کے لیے ان اسپیس  کے ذریعے مواقع کا اعلان کیا جاتا ہے۔ ایک ہندوستانی ادارے کا انتخاب کیا گیا ہے۔

اسرو پروگرامی ترجیحات کو آگے بڑھانے، خلائی سائنس اور زمین کے مشاہدے کے ڈیٹا بیس کو بڑھانے، زمینی اسٹیشن کے نیٹ ورک کو وسیع کرنے، مشترکہ تجربات کے ذریعے مصنوعات اور خدمات کو بہتر بنانے اور مہارت کی آمد کے لیے پلیٹ فارم تیار کرنے کے لیے ہندوستانی خلائی پروگرام کی صلاحیت کو بڑھانے کے مقاصد کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کی پیروی کرتا ہے۔

یہ معلومات مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارتھ سائنسز، ایم او ایس پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلائی ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

***

ش ح ۔ ال

U-8301


(Release ID: 2111441)
Read this release in: Bengali , English , Hindi