وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور جناب جارج کورین نے  مویشیوں کی بہبود اور تحفظ کے لیے ‘‘پرانی متر’’ اور‘‘جیو دیا’’ایوارڈ عطاکیے


مویشیوں کی بہبود کے قوانین اور پالیسیوں کو مضبوط بنانے کے لیے چار اہم کتابچے جاری

مویشیوں کی گنتی بھارت میں جانوروں کی بہبود کی پالیسی کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرے گی: پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل

Posted On: 27 FEB 2025 8:37PM by PIB Delhi

محکمہ مویشی پروری اور ماہی پروری کے ایک قانونی ادارے اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا(اے ڈبلیو بی آئی)، نے 27 فروری 2025 کو وگیان بھون، نئی دہلی میں ‘‘پرانی متر اور جیو دیا ایوارڈ کی تقریب’’ کا اہتمام کیا۔اے ڈبلیو بی آئی کا قیام جانوروں پر ظلم کی روک تھام (پی سی اے) ایکٹ 1960 کے تحت کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جانوروں کو غیر ضروری مشکلات  یا تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس پروگرام میں ماہی پروری، مویشی پروری  کی مرکزی وزارت کے وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اورجناب جارج کورین نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر محکمہ کی  سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے، انیمل ہسبنڈری کمشنر اور اے ڈبلیو بی آئی کے صدر ڈاکٹر ابھیجیت مترا ، وزارت کے سینئر افسران اور ریاستی حکومتوں کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00138KJ.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024344.jpg

 

اس تقریب میں بھارت  میں مویشیوں کی بہبود کے لیے قواعد و ضوابط کے مؤثر نفاذ کے لیے چار اہم کتابوں کا اجراء کیا گیا۔ یہ کتابیں مویشیوں  کے ڈاکٹروں، پالیسی سازوں اور فیلڈ حکام کے لیے اہم جزوو کے طور پر کام کریں گی تاکہ جانوروں کی بہبود کے لیے بروقت اور موثر عمل آوری  کو یقینی بنانے میں مدد ملے۔ ان میں مویشیوں  کی بہبود کے قوانین پر ویٹرنری افسران کے لیے ایک کتابچہ شامل ہے۔ مویشیوں کی بہبود کے قوانین  نافذ کرنے والی ہینڈ بک؛ اس میں اربن لوکل باڈیز کے لیےمویشیوں  کے قانون کی ہینڈ بک اور آوارہ کتوں کی  آبادی کے انتظام، ریبیز کے خاتمے  نیز انسان اور کتے کے تنازعات میں کمی کے لیے نظر ثانی شدہ اینیمل برتھ کنٹرول(اے بی سی) ماڈیول شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003HUPM.jpg

اپنے خطاب میں ماہی پروری،مویشی اورڈیری صنعت کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے واسودیو کٹمبکم (پوری دنیا ایک خاندان ہے) کےنظریے  کو واضح کیا اور کہا کہ بھرپوربھارتی  ثقافتی ورثہ ہمیں جانوروں اور فطرت کے دیگر عناصر کی پرورش اور احترام کرنا سکھاتا ہے۔ پروفیسر بگھیل نے کہا کہ مویشیوں کی جاری گنتی  نہ صرف موثر پالیسی سازی میں مدد دے گی بلکہ ملک میں مویشیوں  کی بہبود کے لیے مناسب فنڈ مختص کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے ایک ہمدرد معاشرے کی تعمیر کے لیے والدین کو اپنے بچوں کومویشیوں  کے تئیں مشورے اور حساس بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ پروفیسر بگھیل نے اس موقع پر محترمہ روکمنی دیوی اروناڈلے کو بھی یاد کیاجن کی مویشیوں  کی بہبود کے لیے انتھک کوششیں   مویشیوں پر ظلم کی روک تھام ایکٹ 1960 کے نفاذ کی محرک بنیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004320L.jpg

ماہی پروری، مویشی اور ڈیری صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب جارج کورین نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کے پاس ایک بھرپور ثقافتی اور روحانی ورثہ ہے جس نے ہمیشہ  مویشیوں کی عزت کی ہے۔ انہوں نے مویشیوں  سے محبت کرنے والوں کو مبارکباد دی جو مویشیوں کی بہبود کے لیے انتھک کام کر رہے ہیں اور معاشرے میں مویشیوں  کے تئیں شفقت اور ہمدردی کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔

محترمہ الکا اپادھیائے، سکریٹری، محکمہ مویشی پروری (اے ایچ ڈی) نے مختلف شراکت داروں یعنی ریاستی حکومتوں اور مقامی اداروں کے کردار پر زور دیا جن کا مویشیوں کی بہبود کے تعلق سے بیداری پیدا کرنے میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مویشیوں پر ہونے والے ظلم کو کم کرنے کے لیے پالیسی کی سطح پر مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 وبائی مرض کے بعد ‘‘ایک صحت’’ اور بھی اہم ہو گیا ہے جہاں زونوٹک بیماریوں کو پہلے سے ہی قابو میں کرنے کی ضرورت ہے۔اے-ہیلپ کے مثبت اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مویشیوں کی صحت بشمول ان کی غذائیت کی حفاظت پر ہر سطح پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ محترمہ اپادھیائے نے ایسے قوانین وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو ملک میں مویشیوں کی زندگی  کو آسان بنائیں۔ ڈاکٹر ابھیجیت مترا، انیمل ہسبنڈری کمشنر اور چیئرمین، اے ڈبلیو بی آئی نے بورڈ کے کام کاج اور سرگرمیوں پر غور و خوض کرتے ہوئے، اس بات پر روشنی ڈالی کہ کووڈ 19 کی وباء کا پتہ مویشیوں سےبھی  لگایا جا سکتا ہے اور اس لیے مویشیوں کی صحت میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین، اے ڈبلیو بی آئی نے کہا کہ آوارہ مویشیوں کے مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ایک معاشرے کے طور پر ہماری توجہ انسانوں اور مویشیوں کے ساتھ رہنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005YMND.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006DFHB.jpg

 

اس سال کے ‘‘پرانی مترایوارڈ’’ مندرجہ ذیل افراد/تنظیموں کو پانچ زمروں کے تحت دیئے گئے:

· تائید – جناب اکھل جین، رائے پور، چھتیس گڑھ کے لیے انفرادی طور پر ۔

· اختراعی نظریہ – جناب  رمیش بھائی ویلجی بھائی روپاریلیا، گوندل، گجرات کےلیےانفرادی طور پر۔

· لائف ٹائم اینیمل سروس –جناب  ہرنارائن سونی، اوسیان، جودھ پور، راجستھان کے لیے انفرادی طور پر ۔

· اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن(اے ڈبلیو او) سری سری 1008 سری رام رتن داس جی وشناو گو سیوا سمیتی، کراہدھام، مورینا، مدھیہ پردیش۔

· کارپوریٹ /پی ایس یو/ سرکاری ادارے / کوآپریٹیو ٹو رادھے کرشنا ٹیمپل ایلیفینٹ ویلفیئر ٹرسٹ، جام نگر، گجرات

اس کے علاوہ،اے ڈبلیو بی آئی کا ‘‘جیو دیا ایوارڈ’’ درج ذیل افراد/ تنظیموں کو تین زمروں میں دیا گیا:

· فرد: محترمہ نشا سبرامنیم کنجو، ممبئی، مہاراشٹر

· اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن: بھگوان مہاویر پشو  رکھشا کیندر، کچھ، گجرات

· اسکول/ ادارے/ اساتذہ/ بچے (18 سال سے کم عمر): ماسٹر چیتنیا ایم سکسینہ، جے پور، راجستھان اور ماسٹر آدی شاہ، ممبئی، مہاراشٹر۔

‘‘پرانی متراور جیو دیا ایوارڈ’’کے بارے میں

‘‘پرانی مترایوارڈ’’ 1966 میں جانوروں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے شعبے میں ان کی شاندار اور قابل ذکر شراکت کے لیے افراد کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، جسے اب تنظیموں تک وسعت دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ،اے ڈبلیو بی آئی نے مویشیوں سے محبت کرنے والوں کی خدمات کو تسلیم کرنے اور ان کی تعریف کرنے کے لیے 2001 میں ‘‘جیو دیا ایوارڈ’’ کا آغاز کیا ہے۔ 1966 سے اب تک 54 افراد کو مویشیوں کے تحفظ اور عام طور پر مویشیوں کی بہبود کے فروغ کے لیے ان کی شاندار اور شاندار خدمات کے لیے پرانی متر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، بورڈ نے 2001 سے اب تک 12 افراد / تنظیموں کو جیو دیا ایوارڈ سے نوازا ہے۔

 

************

 

ش ح۔ع و۔ ج ا

 (U: 7636) 


(Release ID: 2106812) Visitor Counter : 32
Read this release in: English , Hindi , Malayalam