بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

توانائی کے شعبہ میں دہلی، ہریانہ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، لداخ، مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں  کے ساتھ علاقائی میٹنگ


اپنی نوعیت کی پہلی بات چیت میں، مرکز اور ریاستیں شمالی خطے کی ریاستوں کے لیے منعقد کیے گئے چنتن شیور کے دوران توانائی کے شعبہ کو مضبوط کرنے کے حل تلاش کرنے کے واحد مقصد کے ساتھ ایک چھت کے نیچےیکجا ہوئے

ریاستوں نے مرکز پر زور دیا کہ وہ صارفین کو خدمات کی فراہمی کو مزید ہموار کرنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تقسیم کی نجکاری میں مدد کرے

‘‘سرمایہ کاری لانے کے لیےیوٹیلیٹیز کی ریاستوں کے ذریعہ فہرست سازی کی جانی چاہیے’’

‘‘ریاستوں کو فہرست سازی کے عمل میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے تمام شعبوں یعنی جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن میں قابل عملیت لانے پر کام کرنا چاہیے’’

‘‘بیٹری توانائی ذخیرہ کرنے کے نظام کو ریاستوں کے ذریعہ مزید فروغ دیا جانا چاہئے’’

‘‘ریاستوں پر زور دیا گیا کہ وہ قابل تجدید خریداری کی ذمہ داری(آر پی او) کی ضروریات  کو پورا کریں اور اپنے وسائل کی مناسبیت پر کام کرتے ہوئے پاور پرچیز ایگریمنٹس(پی پی ایز)  پر دستخط کریں’’

‘‘سال 2032 کی مانگ کے تخمینہ کے مطابق بین ریاستی ٹرانسمیشن نیٹ ورکس کو تیار کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں’’

وزیر توانائی نے مالی سال24-2023 کے لیے کنزیومر سروس ریٹنگ، انٹیگریٹڈ ریٹنگ اور جامع ڈسٹری بیوشن یوٹیلیٹی رینکنگ کا پہلا ایڈیشن جاری کیا

ہریانہ ڈسکوم اور اڈیشہ میں ٹاٹا ویسٹ  نے ڈسٹری بیوشن یوٹیلیٹی کے زمرے میں سرفہرست مقام حاصل کیا

اتراکھنڈ اور آسام نے خصوصی زمرہ کی ریاستوں میں سرفہرست مقام حاصل کیا

شہری یوٹیلیٹیز میں، اڈانی الیکٹرسٹی ممبئی لمیٹڈ، ٹاٹا دہلی اور نوئیڈا پاور کارپوریشن لمیٹڈ نے یوٹیلیٹی رینکنگ میں سرفہرست مقام حاصل کیا

Posted On: 20 FEB 2025 8:42PM by PIB Delhi

توانائی کے شعبہ پر علاقائی میٹنگ 20 فروری 2025 کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ بجلی اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے مرکزی وزیر مملکت برائے توانائی  اور این آر ای شری پد یسو نائک کے ساتھ میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں مرکزی پاور سکریٹری، حصہ لینے والی ریاستوں کے ایڈیشنل چیف سکریٹریز/ سکریٹریز/ پرنسپل سکریٹریز (بجلی/توانائی)، مرکزی اور ریاستی پاور یوٹیلیٹیز کے سی ایم ڈیز نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت توانائی کے حکام نے بھی شرکت کی۔

سکریٹری (توانائی) جناب پنکج اگروال نے اپنے خطاب میں پبلک سیکٹر ڈسٹری بیوشن یوٹیلیٹیز کی مالی صحت سے متعلق اہم خدشات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے آر ڈی ایس ایس کے تحت کاموں کی سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے تذکرہ  کیا کہ آر ڈی ایس ایس کے تحت کاموں کے بروقت نفاذ سے ڈسٹری بیوشن سیکٹر کو آپریشنل طور پر موثر بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ وسائل کی مناسبیت کے منصوبے کو اسٹریٹجک طریقے سے نافذ کریں اور جنریشن اور ٹرانسمیشن پروجیکٹوں میں جاری منصوبوں میں زیر التواء مسائل کو حل کریں۔

 اپنے افتتاحی خطاب میں شراکت داروں سے خطاب کرتے ہوئے، بجلی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت نے ایک ترقی یافتہ قوم بننے کی طرف ملک کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے مستقبل کے لیے تیار، جدید اور مالی طور پر قابل عمل توانائی کے شعبہ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ بجلی کی گاڑیوں، ڈیٹا سینٹرز اور قابل تجدید توانائی کے انضمام، بیٹری اسٹوریج، اہم بنیادی ڈھانچے کی سائبر سیکورٹی اور پمپڈ اسٹوریج وغیرہ جیسے نئےذرائع  کے استعمال کے نئے طریقوں سے مکمل ہوتی ہے، جس کے لیے  انہوں نے تمام متعلقہ افراد سے اجتماعی کوشش کرنے کی  ضرورت پر زور دیا۔

 انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی  کی مجموعی ترقی کے لیے ڈسٹری بیوشن سیکٹر کا مالی استحکام اہم ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹری بیوشن یوٹیلیٹیز کو آر ڈی ایس ایس کے تحت منظور شدہ کاموں کے جلد نفاذ کے لیے کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور یوٹیلیٹیز پر زور دیا کہ وہ صارفین کی مؤثر شمولیت کے ذریعے اسمارٹ میٹرز کو فروغ دیں۔ انہوں نے اہم انفراسٹرکچر کی حفاظت کے لیے سائبر سیکورٹی فریم ورک کو مضبوط بنانے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں، پاور اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر نے کہا کہ توانائی کے شعبہ کا دائرہ بہت وسیع ہے اور اس کے کئی پہلو ہیں۔ وزارت نے مختلف شراکت داروں کو درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرنے اور ممکنہ حل تلاش کرنے کے لیے شمالی ریاستوں کی شرکت کے ساتھ علاقائی سطح پر اس میٹنگ کا انعقاد کیا ہے۔ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے ہندوستان کے ہدف میں توانائی کے شعبہ  ایک اہم کردار ادا ہے، جس کے لیے قابل تجدید اور جوہری توانائی کے ذرائع کے مزید انضمام کی ضرورت ہے۔ دنیا کا مقصد صفر کاربن کے اخراج کو حاصل کرنا ہے اور جلد ہی ہم صرف سبز توانائی کے ذریعے تیار کردہ مصنوعات کی مانگ دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو اسٹوریج سسٹم جیسے بی ای ایس ایس اور پی ایس پی میں سرمایہ کاری کے ساتھ جوڑنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی بات چیت نتیجہ خیز رہی اور اس میں اہم مسائل جیسے ڈسکوم کی مالیاتی قابل عمل، آر ڈی ایس ایس کے تحت منظور شدہ کاموں کا جلد نفاذ، ترسیل کی رکاوٹیں، وسائل کی مناسبیت وغیرہ کا احاطہ کیا گیا۔ ڈسکوم کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی مالی قابل عملیت کو بہتر بنانے اور لاگت کی عکاسی کرنے والے ٹیرف رکھنے کے لیے کام کریں۔ ریاستوں کو اپنی توانائی کے شعبہ  کی یوٹیلیٹیز کی فہرست سازی کے لیے بھی کام کرنا چاہیے، جس سے انھیں بوجھ میں اضافے کامسئلہ حل کرنے کے لیے مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے فنڈز کو راغب کرنے میں مدد ملے گی۔ ڈسکوم کو قرض کی بہتر اہلیت کے لیے اپنی درجہ بندی کو بہتر بنانے کی سمت کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ توانائی کی بچت بھی اتنی ہی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی ورکرز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے بھی کوششیں کی جائیں۔ ریاستوں کو بھی اپنی ضروریات کے مطابق بہترین طرز عمل کو نافذ کرنا چاہیے۔ انہوں نے ریاستوں کو توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے میں مرکزی حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

توانائی  کی وزارت بین ریاستی تعاون کو آسان بنانے اور اس طرح کے علاقائی مشاورت کے ذریعے اس شعبے میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وقف ہے۔ اس میٹنگ کے نتائج ہندوستان کے توانائی کے شعبہ کی پائیدار ترقی کے لیے اسٹریٹجک پالیسیوں کی تشکیل میں معاون ثابت ہوں گے۔

مالی سال24-2023 کے لیے 63 ڈسٹری بیوشن یوٹیلٹیز کی13ویں مربوط درجہ بندی شروع کی گئی۔ اڈانی الیکٹرسٹی ممبئی لمیٹڈ (اے ای ایم ایل) مالی سال 24-2023 کی درجہ بندی میں سرفہرست رہا، اس کے بعد دکشن گجرات وِج کمپنی لمیٹڈ(ڈی جی وی سی ایل)، نوئیڈا پاور کمپنی لمیٹڈ(این پی سی ایل)، مدھیہ گجرات وِج کمپنی لمیٹڈ (ایم جی وی سی ایل)اور اتر گجرات وِج کمپنی لمیٹڈ(یو جی وی سی ایل) رہے۔

میٹنگ کے دوران ڈسکوم کی کنزیومر سروسز ریٹنگ(سی ایس آر ڈی) رپورٹ کا چوتھا ایڈیشن شروع کیا گیا جس میںمالی سال  2023-24 کے لیے ڈسکوم  کارکردگی کا احاطہ کیا گیا تھا۔ چھ (6)ڈسکومزبی ایس ای ایس راجدھانی پاور لمیٹڈ(بی آر پی ایل)، بی ایس ای ایس یمنا پاور لمیٹڈ (بی وائی پی ایل)، ٹا ٹا پاور دہلی ڈسٹری بیوشن لمیٹڈ (ٹی پی ڈی ڈی ایل)، اڈانی الیکٹرسٹی ممبئی لمیٹڈ(اے ای ایم ایل)، ٹاٹا پاور کمپنی لمیٹڈ(ٹی پی سی ایل) ممبئی، نوئیڈاپاور کمپنی لمیٹڈ(این پی سی ایل) نے سرفہرست ‘‘اے پلس’’مقام حاصل کیا، پندرہ (15)ڈسکومز نے ‘‘اے’’ گریڈ حاصل کیا۔

میٹنگ کے دوران مالی سال24-2023 کے لیے ڈسٹری بیوشن یوٹیلٹیز رینکنگ(ڈی یوآر)  رپورٹ کا پہلا ایڈیشن بھی شروع  کیا گیا۔ ڈسٹری بیوشن یوٹیلٹیز کے زمرے میں-  اتر ہریانہ بجلی وترن نگم لمیٹڈ(یو ایچ بی وی این ایل) ، دکشن ہریانہ بجلی وترن نگم لمیٹڈ(ڈی ایچ بی وی این ایل) اورٹاٹا پاور ویسٹرن اڈیشہ ڈسٹریبوشن لمیٹڈ(ٹی پی ڈبلیو او ڈی ایل) درجہ بندی میں سرفہرست ہیں۔

 خصوصی زمرہ ریاستی افادیت کے تحت – اتراکھنڈ پاور کارپوریشن لمیٹڈ(یو پی سی ایل) ، آسام پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ(اے پی ڈی سی ایل) اور اروناچل پردیش پاور ڈپارٹمنٹ کارکردگی کے لحاظ سے سرفہرست رہے۔ اربن ڈسکوم کے زمرے کے تحت، اڈانی الیکٹرسٹی ممبئی لمیٹڈ (اے ای ایم ایل)، ٹاٹا پاور دہلی ڈسٹری بیوشن لمیٹڈ (ٹی پی ڈی ڈی ایل) اور نوئیڈا پاور کمپنی لمیٹڈ (این پی سی ایل) بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ڈسکومزرہے۔

ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ علاقائی میٹنگ کا ایجنڈا۔

جوائنٹ سکریٹری (تقسیم)،توانائی کی وزارت، حکومت ہند نے ایجنڈے کے آئٹمز پر ایک پریزنٹیشن دیا۔پیشکش کی جھلکیاں یہ ہیں:

  • پریزنٹیشن کے دوران مالیاتی طور پر قابل عمل پاور سیکٹر کی جانب لے جانے والے کلیدی چیلنجز اور حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی۔
  • میٹنگ نے  ریاستوں کی پرجوش شرکت  کا مشاہدہ کیا جنہوں نے ڈسٹری بیوشن یوٹیلٹیز کی مالیاتی عملداری کو بہتر بنانے کی ضروریات کو حل کرنے پر اپنے خیالات پیش کیے۔
  • ریاستوں سے موصول ہونے والی معلومات میں ڈسٹری بیوشن یوٹیلیٹیز کے لیےنجکاری  پر مبنی ماڈل، قرض دینے والی ایجنسیوں کی طرف سے شرح سود میں کمی، ٹیرف کے ڈھانچے کو معقول بنانا، یوٹیلیٹیز کی فہرست سازی اور قابل تجدید توانائی کی خریداری کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹمس(بی ای ایس ایس) اور پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹس(پی ایس پی) کے لیے تعاون شامل ہے۔
  • بات چیت کا ایک اہم حصہ ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم(آر ڈی ایس ایس) کے گرد گھومتا ہے، جس میں تیز رفتاری سے چلنے والے اسمارٹ میٹرنگ پروجیکٹس، اسمارٹ میٹرنگ ڈیٹا اینالیٹکس کا استعمال، ڈیمانڈ رسپانس میکانزم، اور سائبر سیکورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیاہے۔

 

********

ش ح۔ م ش ۔ج ا

 (U: 7409)


(Release ID: 2105194) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Hindi