مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گرین میٹرو سسٹمز – دی فیوچر آف اربن موبیلٹی کے عنوان سے پانچویں بین الاقوامی کانفرنس آج منعقد ہوا


جناب منوہر لال نے اوکھلا وہار میٹرو اسٹیشن پر میٹرو وائڈکٹ پر ہندوستان کے پہلے ورٹیکل بائی –فیشیئل
شمسی پلانٹ کا افتتاح کیا

مرکزی ہاؤسنگ اور شہری امور اور بجلی کے وزیر جناب منوہر لال نے گرین میٹرو سسٹم پر بین الاقوامی کانفرنس میں توانائی کی کارکردگی اور صاف بجلی پر زور دیا

Posted On: 18 FEB 2025 6:23PM by PIB Delhi

دہلی میٹرو ریل کارپوریشن(ڈی ایم آر سی) کے آئی –میٹر و کے بینر تلے اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) اور انڈین گرین بلڈنگ کونسل (آئی جی بی سی) کے اشتراک اور شراکت میں آج نئی دہلی میں گرین میٹرو سسٹمز - دی فیوچر  آف اربن موبیلٹی  کے عنوان پر 5ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔

ہاؤسنگ اور شہری امور اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب منوہر لال، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت میں وزیر مملکت جناب توکھن ساہو، آئی جی بی سی اور انڈین میٹرو کے افسران اور دیگرسرکردہ شخصیات  افتتاحی تقریب میں موجود تھے۔

ہندوستان کا پہلا ورٹیکل بائی- فیشیئل والا شمسی پلانٹ

کانفرنس میں مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے اوکھلا وہار میٹرو اسٹیشن پر میٹرو وائڈکٹ پر نصب ہندوستان کے پہلے ورٹیکل بائی-فیشیئل شمسی پلانٹ اور خیبر پاس ڈپو میں نصب 1 میگاواٹ کے روف ٹاپ سولر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا۔ بائی -فیشیئل پینل دونوں اطراف سے سورج کی روشنی کو  جذب کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ اس سے میٹرو کے بلند ڈھانچے کو بغیر کسی اضافی زمین کا استعمال کیے شمسی توانائی پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کئے گئے ہیں ۔ میٹرو ریل کے آپریشنز کو مزید پائیدار بنانے اور قابل تجدید توانائی کے اہداف میں حصہ ڈالنے کی طرف یہ ایک اختراعی قدم ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001SJCC.jpg

کانفرنس میں ہاؤسنگ اور شہری امور اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب  منوہر لال نے کہا-‘‘جیسے جیسے انسانیت ترقی کررہی ہے، ہماری اختراعات اکثر فطرت سے متصادم ہوتی ہیں، جس سے عالمی سطح پر درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سے زیادہ اضافہ ایک عالمی تشویش بن گیا ہے، جو پیرس معاہدے کے تحت ہندوستان کو بھی ترقی کے ساتھ منسلک کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ پائیداری اور صنعت کاری نے آلودگی میں اضافہ کیا ہے، لیکن دہلی میٹرو جیسے اقدامات نے ماحولیاتی اثرات کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سوچ سمجھ کر بنیادی ڈھانچہ فطرت کی حفاظت کرتے ہوئے ترقی کر سکتا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ توانائی کی کارکردگی اور صاف توانائی وقت کی ضرورت ہے۔ تھرمل سے قابل تجدید توانائی کی طرف تبدیلی، شمسی چھتوں کا استعمال اور میٹروز میں دوبارہ تخلیقی بریک لگانے کا عمل سبز مستقبل کی طرف تبدیلی کی مثال ہے۔ تکنیکی ترقی، جیسے  ورٹیکل(عمودی) سولر پینلز اور توانائی کے موثرایل ای ڈی نظام، پائیدار شہری زندگی کے لیے راہ ہموار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ذمہ دارانہ استعمال – خواہ وہ ایئر کنڈیشنگ کا استعمال ہو یا فضلہ کو کم کرنا - توانائی کے تحفظ پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔

‘‘سوچھ بھارت مشن، جس کا کبھی مذاق اڑایا جاتا تھا، نے اب ہندوستان کے منظر نامے کو بدل دیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صفائی اور پائیداری کے  لئے قومی کوششوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔ آلودگی میں کمی، پانی کا تحفظ اور ماحول دوست نقل و حرکت صرف حکومتی ذمہ داریاں نہیں بلکہ اجتماعی فرائض ہیں۔ آگے کا راستہ واضح ہے: مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک صاف ستھرا، صحت مند دنیا کو یقینی بنانے کے لیے ماحولیاتی ذمہ داری کے ساتھ پیش رفت کے توازن کو  برقرار رکھ سکے۔’’

انڈین میٹرو ریل کارپوریشنز توانائی کی بچت، کم اخراج والی عوامی نقل و حمل کی پیشکش کر کے توانائی کی بچت اور ماحول دوست تعمیر میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں،  اور اس طرح وہ شہری آلودگی اور ٹریفک کی بھیڑ کو بھی کم کر رہے ہیں۔ ہندوستان بھر میں بہت سے میٹرو اسٹیشنوں کو توانائی کی بچت والی ٹکنالوجیوں کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے اور وہ شمسی توانائی کے نظام کا استعمال کرتے ہیں جو توانائی کی کھپت کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) شمسی توانائی کو مربوط کرنے میں ایک علمبردار ہے جو اسے اپنی ضروریات کا ایک اہم حصہ پورا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ بنگلور، حیدرآباد، جے پور، کوچی، لکھنؤ، ممبئی، ناگپور اور پونے میٹرو ریلوے نے پائیدار ڈیزائن اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے سبز مواد کے استعمال کے لیے ان کے عزم کے لیے آئی جی بی سی سرٹیفیکیشن بھی حاصل کیا ہے۔

 

*******

                                                                                    ش ح- ظ ا – م ش

Urdu No.7334


(Release ID: 2104629) Visitor Counter : 12


Read this release in: English , Hindi