وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

بحر ہند کے علاقے میں ہندوستان کا ثقافتی اثر اس کی بھرپور ثقافتی، فکری اور علمی روایات سے ہے: مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت


قدیم تجارتی ہواکے جھونکوں  سے جدید سمندری سلامتی تک: ’مانسون‘  کانفرنس بحر ہند میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے کردار پر تبادلہ خیال کرتی ہے

Posted On: 12 FEB 2025 9:42PM by PIB Delhi

ہندوستان کی بڑھتی ہوئی سمندری شراکت داری اور سیکورٹی اقدامات کے پس منظر میں، اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (آئی جی این سی اے) ایس جی ٹی یونیورسٹی میں  انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈی آف ایشیا(اے ایس آئی اے) کے ساتھ مل کر ایک دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے جس کا عنوان ’مانسون: ثقافتی اور تجارتی اثر کا دائرہ ‘  ہے۔ ’پروجیکٹ موسم‘ وزارت ثقافت کے تحت ایک ہندوستانی بین الاقوامی پہل ہے۔ بحر ہند کے خطے(آئی او آر) میں تجارت، روایات اور کنیکٹیویٹی کی تشکیل میں ہندوستان کے مرکزی کردار کو اجاگر کرنے کے مقصد سے منعقد ہونے والی یہ کانفرنس  بحر ہند کے ممالک کے درمیان بحری روابط کے ذریعے تاریخی اور ثقافتی تعلقات کو تلاش کرے گی۔ کانفرنس کا افتتاحی اجلاس آج آئی جی این سی اے، نئی دہلی میں  ہوا جو 13 فروری 2025 تک جاری رہے گی۔ ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی اورڈاکٹر ونے سہسربدھے نے  کلیدی خطبہ جب کہ آئی جی این سی اے کے ممبر سکریٹری ڈاکٹر سچیدانندجوشی کے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔افتتاحی سیشن کے دوران  ، ایس جی ٹی یونیورسٹی کے ایشیا کے ریسرچ ڈائریکٹر پروفیسر اموگھا رائے اور پروجیکٹ موسم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اجیت کمار بھی اس موقع پر موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WJAU.jpg

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے ہندوستان اور خطے کے درمیان گہرے باہمی روابط پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ بحر ہند کے علاقے میں ہندوستان کا ثقافتی اثر اس کی بھرپور ثقافتی، فکری اور علمی روایات سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اثر صرف تجارت  وصنعت  سے نہیں بلکہ ہندوستان کی دانشورانہ صلاحیت اور سنہری خوشحالی سے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ثقافتی اثر ات اور نقوش ان لوگوں میں نظر آتے ہیں جو طلباء، راہب حتی کہ حملہ آور کے طور پر آئے تھے، جنہوں نے  اپنے ساتھ ہندوستان کی ثقافتی ترقی کے جوہر کو ہم آہنگ کیا ، ہزاروں سالوں میں تنوع اور اتحاد کو فروغ دیا۔ انہوں نے قدرتی اور ثقافتی ورثے کے بین الاقوامی امتزاج کے  راستے کی نمائش کے لیے 'پروجیکٹ موسم' کے منفرد انداز کے بارے میں بھی بات کی اور کہا، ’’دنیا کو احساس ہے کہ ثقافت وہ عنصر ہے جو ہم سب کو متحد کرتا ہے۔‘‘

یہ پہل خاص طور پر بروقت ہے، کیونکہ ہندوستان اور فرانس نے حال ہی میں نئی ​​دہلی میں اپنی بحری تعاون کی بات چیت کا اختتام کیا، جس میں آئی او آر میں میری ٹائم سیکورٹی کو درپیش خطرات کا جائزہ لینے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ ان خطرات میں بحری قزاقی، سمندری دہشت گردی، اسمگلنگ، غیر قانونی ماہی گیری، ہائبرڈ اور سائبر خطرات اور سمندری آلودگی شامل ہیں۔ عمان 16-17 فروری کو بحر ہند کانفرنس کے 8ویں ایڈیشن کی میزبانی بھی کرے گا، جس میں ’سمندری شراکت داری کے نئے افق کا سفر‘پر توجہ  مرکوز کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی، ہندوستانی بحریہ کی 2025 کیپ اسٹون تھیٹر لیول آپریشنل ایکسرسائز (ٹی آر او پی ای ایکس) جاری ہے، جو بحر ہند میں ہندوستان کی تیاری کی عکاسی کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00263GM.jpg

’پروجیکٹ موسم‘ نہ صرف ہندوستان کے تاریخی سمندری اثر و رسوخ پر زور دیتا ہے بلکہ خطے میں ملک کی ابھرتی ہوئی جغرافیائی سیاسی حکمت عملی کی گونج بھی اس میں سنائی دیتی ہے۔ کانفرنس کلیدی موضوعات جیسے جہاز رانی کے قدیم راستے ، بندرگاہی شہروں کے نیٹ ورک اور ساحلی بستیوں پر توجہ مرکوز کرے گی۔ عیاں اور پوشیدہ  ثقافتی ورثے کو یکجا کرکے، یہ پروجیکٹ یونیسکو کے سمندری ورثے کے مطالعہ میں تعاون کرتے ہوئے روابط اور بحری شراکت داری کو فروغ دینے میں ہندوستان کی مسلسل قیادت کو اجاگر کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003IRJB.jpg

ڈاکٹر ونئے سہسر بدھے نے اپنے خطاب میں ہندوستان-جنوب مشرقی ایشیا تعلقات کی ثقافتی بنیادوں پر زور دیا، اور ہندوستان کے عوامی شعور میں جنوب مشرقی ایشیا کو ضم کرنے کے لیے فکری اور جذباتی سرمایہ کاری پر زور دیا۔ اس بات کاتذکرہ کرتے ہوئے کہ ثقافتی تعلقات کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے مانسون کو پائیدار تعلقات کی علامت کے طور پر اجاگر کیا اور یورو سینٹرک نقطہ نظر سے آگے بڑھنے پر زور دیا۔ انہوں نے ایکٹ ایسٹ پالیسی کے ذریعے ثقافتی روابط کو گہرا کرنے کی وکالت کی تاکہ ثقافتی، اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنا کر ’مشرق کو متوجہ ‘ کیا جا سکے۔ انہوں نے دھرم-دھم کے تعلقات کو مضبوط بنانے، مشترکہ اساطیری داستانوں کو زندہ کرنے، باہمی تعاون کے ساتھ فنون اور دستکاری کو فروغ دینے، تعلیمی اور تکنیکی تبادلے کو آگے بڑھانے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور لسانی فرق کو بھی دور کرنے پر زور دیا۔

ڈاکٹر سچیدانند جوشی نے کہا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں آئی جی این سی اے کی فیلڈ اسٹڈیز نے ثقافتی راستوں اور روابط کو تلاش کرنے کے لیے ورہتربھارت کی ترقی کی، جو ابتدائی طور پر شناخت کیے گئے 39 ممالک سے آگے بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 سے زیادہ ممالک ہندوستان کے ساتھ ثقافتی ورثے کا اشتراک کرتے ہیں ۔ بین الاقوامی تعاون پر زور دیتے ہوئے جیسا کہ جی-20 سربراہی اجلاس کے نعرے 'واسودھیو کٹمبکم' میں جھلکتا ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ آئی جی این سی اے کی کوششیں جاری ہیں اور یہ کانفرنس ان مطالعات کو آگے لے جانے میں باعث ترغیب ہوگی۔

پرو اموگھا رائے نے مانسون کو ایک قدرتی اور ثقافتی قوت، دونوں  کے طور پر پیش کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا اوراس بات پر روشنی ڈالی کہ  ثقافتی فروغ کے طور پر اس کے کردار اور مزید تحقیق کے لیے کانفرنس کے بیش بہا امکانات ہیں ۔ ڈاکٹر اجیت کمار نے افتتاحی اجلاس کا اختتام اظہارتشکرکے ساتھ کیا اور ہندوستان اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان ثقافتی اتحاد پر زور دیا۔

آئی جی این سی اے کی بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد گہری ثقافتی سفارت کاری کو فروغ دینا ہے، جس میں علمی تعاون اور ورثے کا تحفظ مستقبل کے پالیسی مذاکرات  کے لیے راہ ہموار کرے گا۔ یہ  مذاکرہ  بغیر کسی رکاوٹ کے ہندوستان کی ابھرتی ہوئی سمندری حکمت عملیوں اور بین الاقوامی شراکت داریوں سے ہم آہنگ ہے۔

*****

ش ح۔م ش ۔ ج ا

 (U: 6537)


(Release ID: 2102656) Visitor Counter : 32


Read this release in: English , Hindi