زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نامیاتی کاشتکاری کے فوائد

Posted On: 11 FEB 2025 5:31PM by PIB Delhi

اس خیال سے اتفاق کیا گیا ہے کہ کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے حیاتیاتی متبادل کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے علاوہ مٹی، انسان اور کرۂ ارض کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

بائیو فرٹیلائزرز کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے، انڈین کونسل آف ایگریکلچر ریسرچ یعنی زرعی تحقیق سے متعلق بھارتی کونسل(آئی سی اے آر) نے 'مٹی کی حیاتیاتی تنوع-بائیو فرٹیلائزرز' سے متعلق نیٹ ورک پروجیکٹ کے تحت مختلف فصلوں اور مٹی کی اقسام کے لیے مخصوص بایو فرٹیلائزرز کے بہتر اور موثر اسٹرینز تیار کیے ہیں۔اس پروجیکٹ کے تحت آئی سی اے آر نے مختلف فصلوں اور مٹی کی اقسام کے لیے مخصوص بایو فرٹیلائزر کے بہتر اور موثر اسٹرینز، مائع بائیو فرٹیلائزر ٹیکنالوجی زیادہ عرصہ تک محفوظ رکھی جانے والی اشیاء کے ساتھ  دو یا دو سے زیادہ بایو فرٹیلائزر سٹرین کے ساتھ بائیو فرٹیلائزر کنسورشیا فارمولیشن، مائکروبیل افزودہ بائیو کمپوسٹ اور زنک اور پوٹاشیم بائیو فیٹیلائزر سولوبائل تیار کیا ہے۔ آئی سی اے آر کسانوں کو بایو فرٹیلائزر کے استعمال کے بارے میں جانکاری دینے کے لیے تربیت بھی دیتا ہے۔

ملک میں نامیاتی کھادوں کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے، حکومت تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں (سوائے شمال مشرقی ریاستوں) میں پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) کی اسکیموں کے ذریعے نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دے رہی ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں کے لیے، مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) اسکیم کو نافذ کیا جا رہا ہے۔ یہ دونوں اسکیمیں نامیاتی کاشتکاری میں مصروف کسانوں کی ہمہ جہت مدد پر زور دیتی ہیں یعنی پیداوار سے لے کر پروسیسنگ، سرٹیفیکیشن اور مارکیٹنگ اور فصل کے بعد کے بندوبست کی تربیت اور صلاحیت کی تعمیروغیرہ۔پی کے وی وائی اسکیم کے تحت نامیاتی کاشتکاری کے فروغ کے لیے تین سال کی مدت کے لیے فی ہیکٹر 31,500 روپے کی امداد فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس میں سے 15,000 روپے کی امداد فی ہیکٹر تین سال کی مدت کے لیے کسانوں کو براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے کاشت کی جانے والی زمین میں موجود نامیاتی مادہ اور اس میں باہر سے استعمال کئے جانے والے مادہ کے ذریعہ کی جانے والی نامیاتی کاشتکاری کے لیے فراہم کیا جاتا ہے۔ایم او وی سی ڈی این ای آر اسکیم کے تحت 3 سال کے لیے 46,500 روپے کی امداد ہیکٹر کے اعتبار سے فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشن کی تشکیل کے لیے دیا جاتا ہے جس سے کسانوں کونامیاتی ان پٹ وغیرہ کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سےاس اسکیم کے تحت 32500روپے کی رقم ہیکٹر کے اعتبار سے 3 سال کے لیے کسانوں کو کاشت کی جانے والی زمین میں موجود نامیاتی مادہ اور اس میں باہر سے استعمال کئے جانے والے مادہ کے ذریعہ کی جانے والی نامیاتی کاشتکاری کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔اس میں کسانوں کو براہ راست فائدہ کی منتقلی کے طور پر 15,000روپے کی رقم بھی شامل ہے۔ پچھلے تین سالوں کی مدت کے دوران کاشت کی جانے والی زمین میں موجود نامیاتی مادہ اور اس میں باہر سے استعمال کئے جانے والے مادہ کے ذریعہ کی جانے والی نامیاتی کاشتکاری کے لیے دی جانے والی امداد سمیت سال کے اعتبار سے جاری کردہ فنڈ درج ذیل ہیں:

 

سال

پی کے وی وائی

ایم او وی سی ڈی این ای اڑ

2021-22

88.58

133.29

2022-23

188.78

144.42

2023-24

206.39

230.67

حیاتیاتی کھادوں، نامیاتی کھادوں اور حیاتیاتی محرکات کے اچھے معیار کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت ہند اس کے معیار کو فرٹیلائزر کنٹرول آرڈر (1985) کے تحت منظم کرتی ہے۔

حکومت مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنٹس (ایم ڈی اے) 1500روپےمیٹرک ٹن نامیاتی کھاد کو فروغ دینے کے لیے، یعنی، خمیر شدہ نامیاتی کھاداور مائع خمیر شدہ نامیاتی کھاداور فاسفیٹ سے بھرپور نامیاتی کھاد جو کہ جل شکتی کی وزارت کے پینے کےپانی اور صفائی کے محکمہ کے گلونائیزنگ اورگینک بایو اگرو ریسورسیز دھن (جی او بی اے آر دھن) اسکیم کے تحت پودوں میں تیار کی جاتی ہے۔

زمین کی صحت، زرخیزی اور پائیدار پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کھادوں کی مجموعی کھپت کو کم کرنے کی خاطر کسانوں کو ترغیب دینے کے لیے اوربحالی، بیداری، پرورش اور مدر ارتھ (پی ایم۔ پی آر اے این ایم) کے لیے وزیر اعظم کے پروگرام کے ذریعہ  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ترغیب جارہی ہے تاکہ متبادل اور متوازن کیمیائی کھادوں کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ اس پروگرام کے تحت، 50فیصد سبسڈی کی بچت اس ریاست کو دی جائے گی جو کیمیائی کھادوں کے استعمال کو کم کرتی ہے۔

نیشنل سینٹر آف آرگینک اینڈ نیچرل فارمنگ یعنی نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کا قومی مرکز(این سی او این ایف) اور اس کا ریجنل سینٹر آف آرگینک اینڈ نیچرل فارمنگ (آر سی او این ایف) جو غازی آباد، ناگپور، بنگلور، امپھال اور بھونیشور میں واقع ہیں، نامیاتی اور قدرتی کھیتی کے بارے میں مختلف تربیتی اور آن لائن بیداری پھیلانے کی مہم کا اہتمام کرتے ہیں۔آئی سی اے آر بھی کرشی وگیان کیندروں کے نیٹ ورک کے ذریعے کسانوں کو نامیاتی کاشتکاری کے بارے میں جانکاری دینے کے لیے تربیت، صف اوّل کی نمائشی پیشکش اور بیداری پروگرام وغیرہ کا اہتمام کرتا ہے۔

زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔

****

 

ش ح۔م م ع۔ م ق ا۔

U NO:6486


(Release ID: 2102206) Visitor Counter : 27


Read this release in: English , Hindi