زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کسانوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات

Posted On: 11 FEB 2025 5:25PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب بتایا کہ زراعت ریاست کا موضوع ہے اور حکومت ہند مناسب پالیسی اقدامات، بجٹ مختص اور مختلف اسکیموں/پروگراموں کے ذریعے ریاستوں کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت ہند کی مختلف اسکیمیں/ پروگرام ہیں، جن کا مقصد پیداوار میں اضافہ، منافع بخش منافع اور کسانوں کو آمدنی میں مدد فراہم کرنا ہے۔ حکومت نے محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود ( ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) کے لیے مختص بجٹ کو14-2013 کے دوران 21933.50 کروڑ روپے سے بڑھا کر25-2024 کے دوران 1,22,528.77 کروڑ روپے کر دیا ہے۔ڈی اے ا ینڈایف ڈبلیو کی طرف سے شروع کی گئی اسکیموں/پروگراموں کا تصور اور ان پر عمل درآمد چھوٹے کسانوں کی  مدد کر کےمعاشی حالت کو بہتر بنانے، قرض تک رسائی اور کسانوں کی مجموعی آمدنی میں اضافہ اور زرعی شعبے میں منافع بخش منافع کے لیے کیا جاتا ہے۔

پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجنا 2019 میں شروع کی گئی تھی جس کا واحد مقصد چھوٹے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا تھا۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو تین مساوی قسطوں میں سالانہ 6000 روپے دیے جاتے ہیں۔ اب تک 3.46 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم اہل کسانوں کو 18 قسطوں کے ذریعے تقسیم کی جا چکی ہے۔

کسانوں کی مجموعی آمدنی بڑھانے کے لیے محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے ذریعے چلائی جانے والی دیگر بڑی اسکیمیں درج ذیل ہیں:

  1.  پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا ( پی ایم – کے ایم وائی)
  2. پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) / ری اسٹرکچرڈ ویدر بیسڈ کراپ انشورنس اسکیم ( آر ڈبلیو بی سی آئی ایس)
  3.  موڈیفائیڈ  انٹرسٹ  سب ونشن اسکیم ( ایم آئی ایس ایس)
  4. ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف)
  5. 10,000 نئی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز ( ایف پی اوز) کا قیام اور فروغ
  6.  نیشنل بی کیپنگ اینڈ ہنی مشن ( این بی ایچ ایم)
  7. نمو ڈرون دیدی
  8. نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ ( این ایم این ایف)
  9.  پردھان منتری ان داتا سنرکشن ابھیان ( پی ایم – آشا)
  10. ایگری فنڈ  فار اسٹارٹ اپس  اینڈ رورل انٹرپرائزز (ایگری  شیور)
  11. پر ڈراپ مور کراپ ( پی ڈی ایم سی)
  12.  سب مشن آن ایگریکلچر میکانائزیشن ( ایس ایم اے ایم)
  13.  پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا ( پی کے وی وائی)
  14.  سوئل ہیلتھ اینڈ فرٹیلٹی ( ایس ایچ اینڈ ایف)
  15. رین فیڈ ایریا ڈویلپمنٹ ( آر اے ڈی)
  16.  ایگرو فاریسٹری
  17. کراپ ڈائیورسفکیشن پروگرام ( سی ڈی پی)
  18.  سب مشن آن ایگریکلچر ایکسٹینشن ( ایس ایم اے ای)
  19.  سب مشن آن سیڈ اینڈ پلانٹنگ میٹریل ( ایس ایم ایس پی)
  20. نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ نیوٹریشن مشن ( این ایف ایس این ایم)
  21. انٹیگریٹڈ اسکیم  فار ایگرکلچر مارکیٹنگ ( آئی ایس اے ایم)
  22.  مشن فار انٹیگریٹڈ ڈیولپمنٹ آف ہارٹیکلچر ( ایم آئی ڈی ایچ)
  23.  نیشنل مشن آن ایڈیبل آئلس ( این ایم ای او)-آئل پام
  24.  نیشنل مشن آن ایڈیبل آئلس ( این ایم ای او)- آئل سیڈس
  25.  مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن
  26. ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن
  27.  نیشنل بیمبو مشن

پی ایم-آشا (پردھان منتری ان داتا        آئے سنرکشن ابھیان) اسکیم کسانوں کی پیداوار کے لیے منافع بخش قیمتوں کو یقینی بناتی ہے اور  فروخت سے متعلق  تناؤ کو کم کرتی ہے ۔ اس کا مقصد کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے طریقہ کار کو مضبوط کرنا اور کسانوں کو بہتر قیمت کی حمایت فراہم کرنا ہے۔

’’ تقریباً6,865کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ نئے 10,000  ایف پی اوز کا قیام اور فروغ دیا گیا۔ کسانوں کو مارکیٹوں میں اجتماعی سودے بازی کی طاقت دینے کے ساتھ ساتھ چھوٹے کسانوں کو وسائل جمع کرنے، ٹیکنالوجی تک رسائی اور ان کی فصلوں کی بہتر قیمتیں حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لیے فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز ( ایف پی اوز) قائم کیے جا رہے ہیں۔‘‘

 ایگریکلچرانفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف) اسکیم کو 1 لاکھ کروڑ روپے کے مالیاتی  تجویز کے ساتھ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد فصل کے بعد کے انفراسٹرکچر مینجمنٹ اور کمیونٹی فارمنگ اثاثوں کے لیے قابل عمل پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کے لیے ترغیبات اور زرعی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے مالی امداد فراہم کرنا ہے۔ ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ کے تحت درج ذیل امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

 انٹرسٹ سب ونشن: اس مالیاتی تعاون کی  سہولت کے تحت تمام قرضے 2 کروڑروپے کی حد تک 3 فیصد کی سالانہ شرح سود کے ساتھ ہیں۔ یہ چھوٹ 7 سال کی زیادہ سے زیادہ مدت کے لیے دستیاب ہے۔ 2 کروڑ روپے سے زیادہ کے قرضوں کی صورت میں، سود کی چھوٹ  2 کروڑ روپے تک محدود ہے۔

کریڈٹ گارنٹی: بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے  کریڈٹ گارنٹی فنڈ ٹرسٹ (سی جی ٹی ایم ایس ای ) کے تحت اس  مالیاتی تعاون کی سہولت سے اہل قرض دہندگان کے لیے 2 کروڑ روپے تک کے قرضوں کے لیے کریڈٹ گارنٹی کوریج دستیاب ہے۔ اس کوریج کی فیس حکومت ادا کرے گی۔ ایف پی او کی صورت میں، ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کی ایف پی او پروموشن اسکیم کے تحت بنائی گئی سہولت سے کریڈٹ گارنٹی حاصل کی جا سکتی ہے۔

موڈیفائیڈ انٹرسٹ سب ونشن اسکیم ( ایم آئی ایس ایس) کے تحت مختلف مالیاتی اداروں (بینکوں،آر آر بیز،  پی اے سی ایس وغیرہ) کو  کے سی سی  کے ذریعے کسانوں کو 7 فیصد کی مقررہ شرح پر شارٹ ٹرم ایگریکلچرل آپریشنز ( ایس ٹی اے او) قرض فراہم کرنے کے لیے 1.5 فیصد کی سود سبسڈی ( آئی ایس) فراہم کی جاتی ہے۔ اگر کسان وقت پر قرض کی ادائیگی کرتا ہے، تو اسے 3 فصد کی فوری ادائیگی کی ترغیب ( پی آر آئی) ملتی ہے، جس سے اس کے قرض کی کل ذمہ داری 4 فیصد (7 فیصد نفی 3 فیصد) تک کم ہو جاتی ہے۔ یہ خصوصی طور پر کسان کریڈٹ کارڈ ( کے سی سی) کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔

 

نیشنل مشن آن ایڈیبل آئلس آئی سیڈس ( این ایم ای او- آئل سیڈس) 03 اکتوبر 2024 کو شروع کیا گیا ہے تاکہ اہم تیل دار فصلوں جیسے سرسوں، مونگ پھلی، سویابین، سورج مکھی، اور تل کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، کپاس کے بیج، چاول کی بھوسی، اور درختوں سے حاصل ہونے والے تیل جیسے ثانوی ذرائع سے تیل نکالنے کی کارکردگی کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔یہ مشن ( 2022-23)میں 39 ملین ٹن تیل دار بیجوں کی پیداوار کو 2030-31 تک 69.7 ملین ٹن تک بڑھانے کا ہدف رکھتا ہے۔ این ایم ای او- او پی آئل پام مشن) آئل پام)کے ساتھ مل کر، اس  مشن کا مقصد 2030-31 تک  گھریلو خوردنی تیل کی پیداوار کو 25.45 ملین ٹن تک پہنچانا ہے، جو ہماری متوقع گھریلو ضرورت کا تقریباً 72 فیصد پورا کرے گا۔اعلیٰ معیار کے بیجوں کی بروقت دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے، یہ مشن ’سیڈ آتھینٹی کیشن، ٹریس ایبلٹی اینڈ ہولیسٹک انوینٹری(ساتھی) کی پورٹل‘کے ذریعے آن لائن 5 سالہ رولنگ بیج منصوبہ متعارف کرائے گا۔ اس سے ریاستوں کو کواپریٹیوز، کسان پیداوار تنظیموں ( ایف پی اوز)، اور سرکاری یا نجی بیج کمپنیوں کے ساتھ پیشگی معاہدے کرنے میں مدد ملے گی۔اس کے علاوہ، 65 نئے بیج مراکز اور 50 بیج ذخیرہ کرنے والی اکائیاں عوامی شعبے میں قائم کی جائیں گی تاکہ بیج پیداوار کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔

آمدنی میں مدد فراہم کرنے، قرضوں تک رسائی کو بہتر بنانے اور زرعی شعبے کی مجموعی ترقی کے لیے آئندہ بجٹ میں درج ذیل تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

 کے سی سی کے ذریعے قرض میں توسیع: - 7.7 کروڑ کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری کسانوں کے لیے قلیل مدتی قرضوں کی سہولت کے لیے قرض کی رقم 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کردی گئی۔

دالوں میں آتم نربھرتا:- تور، اُڑد اور مسور پر خصوصی توجہ کے ساتھ موسمیاتی  طورپر پائیدار بیجوں کی ترقی اور تجارتی دستیابی، پروٹین کے مواد کو بڑھانے، پیداوار میں اضافہ اور فصل کے بعد ذخیرہ کرنے اور انتظام کو بہتر بنانے، کسانوں کو منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے6 سالہ مشن کا آغاز کرنا۔

اعلی پیداوار والے بیجوں پر قومی مشن: - زیادہ پیداوار والے، کیڑوں کے خلاف مزاحمت اور موسمیاتی پائیداریت کے ہدف کے ساتھ بیجوں کی ترقی اور فروغ۔

پردھان منتری دھن- دھانیہ کرشی یوجنا -  اس زرعی ضلع پروگرام کے ذریعہ 100 اضلاع  کااحاطہ کرنے کی تجویز ہے، جس سے 1.7 کروڑ کسانوں کی مدد ہونے کا امکان ہے۔

کپاس  کے لیےپیداواری مشن: کپاس کی کاشت کی پیداواری صلاحیت اور پائیداری کو بہتر بنانے کے لیے 5 سالہ مشن شروع کیا جائے گا۔

بہار میں مکھانہ بورڈ:- ایف پی اوز کی پیداوار، پروسیسنگ، ویلیو ایڈیشن، مارکیٹنگ اور تنظیم کو بہتر بنانے کے لیے  مکھانہ بورڈ کے قیام کی تجویز ہے۔

********

ش ح۔ م ش۔ش ب ن

 (U: 6482)


(Release ID: 2102181) Visitor Counter : 63


Read this release in: English , Hindi